محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
قُلْ اَؤُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرٍ مِّنْ ذٰلِكُمْ۰ۭ لِلَّذِيْنَ اتَّقَوْا عِنْدَ رَبِّہِمْ جَنّٰتٌ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْہَا وَاَزْوَاجٌ مُّطَہَّرَۃٌ وَّرِضْوَانٌ مِّنَ اللہِ۰ۭ وَاللہُ بَصِيْرٌۢ بِالْعِبَادِ۱۵ۚ اَلَّذِيْنَ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اِنَّنَآ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ۱۶ۚ اَلصّٰبِرِيْنَ وَالصّٰدِقِيْنَ وَالْقٰنِتِيْنَ وَالْمُنْفِقِيْنَ وَالْمُسْتَغْفِرِيْنَ بِالْاَسْحَارِ۱۷
توکہہ کیا میں تمھیں اس سے بہتر بات بتاؤں، پرہیزگاروں کے لیے ان کے رب کے پاس باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور ستھری عورتیں ہیں اورخدا کی رضامندی ہے اور اللہ بندوں کو دیکھتا ہے۔(۱۵) جوکہتے ہیں اے ہمارے رب! ہم ایمان لائے، تو ہمارے گناہ بخش دے اور ہمیںآگ کے عذاب سے بچا۔(۱۶)جو صابر اورسچے اور حکم بجالانے والے ہیں اورمال خرچ کرنے والے اورپچھلی رات میں گناہ بخشوانے والے ہیں۔۱؎(۱۷)
وہ مومن جنھیں احساس گناہ ہروقت طلب مغفرت پر مجبور کرتارہے۔ وہ جو صابر ہوں۔ یعنی صبر علی الطاعات ہو۔ صبر عن المحارم ہو۔ تکلیفوں پر برداشت کی قوت رکھتے ہوں۔ باطل کا مقابلہ کرنے کے لیے آمادہ ہوں۔ یہ سب چیزیں صبر کے مفہوم میں داخل ہیں۔ وہ جو صادق ہوں۔ زبان ودل میں ان کے کوئی اختلاف نہ ہو۔ سراً وجہراً ان میں کوئی تفاوت نہ پایاجائے۔ ان کی خلوتیں جلوتوں سے بہترہوں۔وہ جو قانتین ہوں۔ فرائض کی بجا آوری میں ہمہ تن رضا کارہوں۔ وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے ہوں۔ اللہ کے بندوں سے انھیں الفت ہو۔ ان کی ضروریات کو وہ سمجھتے ہوں اور ہنگامِ سحر جب لوگ میٹھی نیند سورہے ہوں، ان کے پہلو بستروں سے جداہوں۔وہ رات کی تاریکیوں میں دل کے اجالے مانگ رہے ہوں۔ بخشش وطلب کے لیے بے چین ہوں اور مضطرب ہوں۔ ایسے لوگ اللہ کے بندے ہیں۔ اس کے پیارے ہیں اور انعامات کے مستحق ہیں۔
توکہہ کیا میں تمھیں اس سے بہتر بات بتاؤں، پرہیزگاروں کے لیے ان کے رب کے پاس باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور ستھری عورتیں ہیں اورخدا کی رضامندی ہے اور اللہ بندوں کو دیکھتا ہے۔(۱۵) جوکہتے ہیں اے ہمارے رب! ہم ایمان لائے، تو ہمارے گناہ بخش دے اور ہمیںآگ کے عذاب سے بچا۔(۱۶)جو صابر اورسچے اور حکم بجالانے والے ہیں اورمال خرچ کرنے والے اورپچھلی رات میں گناہ بخشوانے والے ہیں۔۱؎(۱۷)
۱؎ اس سے پہلے کی آیت میں اللہ کے بندوں کے انعامات گنائے گیے تھے۔ اس آیت میں یہ بتایا کہ اللہ کے بندے کون ہیں؟اللہ کے بندے
وہ مومن جنھیں احساس گناہ ہروقت طلب مغفرت پر مجبور کرتارہے۔ وہ جو صابر ہوں۔ یعنی صبر علی الطاعات ہو۔ صبر عن المحارم ہو۔ تکلیفوں پر برداشت کی قوت رکھتے ہوں۔ باطل کا مقابلہ کرنے کے لیے آمادہ ہوں۔ یہ سب چیزیں صبر کے مفہوم میں داخل ہیں۔ وہ جو صادق ہوں۔ زبان ودل میں ان کے کوئی اختلاف نہ ہو۔ سراً وجہراً ان میں کوئی تفاوت نہ پایاجائے۔ ان کی خلوتیں جلوتوں سے بہترہوں۔وہ جو قانتین ہوں۔ فرائض کی بجا آوری میں ہمہ تن رضا کارہوں۔ وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے ہوں۔ اللہ کے بندوں سے انھیں الفت ہو۔ ان کی ضروریات کو وہ سمجھتے ہوں اور ہنگامِ سحر جب لوگ میٹھی نیند سورہے ہوں، ان کے پہلو بستروں سے جداہوں۔وہ رات کی تاریکیوں میں دل کے اجالے مانگ رہے ہوں۔ بخشش وطلب کے لیے بے چین ہوں اور مضطرب ہوں۔ ایسے لوگ اللہ کے بندے ہیں۔ اس کے پیارے ہیں اور انعامات کے مستحق ہیں۔