- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
ملحدوں کی ایک پوسٹ نظر سے گذری ، وہ کہتے ہیں کہ مچھر کا پر نہیں بناسکنے والی بات پرانی ہوگئی اب تو کلوننگ سے پوری کی پوری بھیڑ بنا رہے ہیں ۔ اسی پر کمنٹ کرتے ہوئے کسی نے لکھا کہ اب ڈاکٹر کے پاس اپنے مریض کو مت لے جانا ، ان کے مطابق سائنس نے اتنی ترقی کےکرلی ہے کہ مرتے کو زندہ کر دیتے ہیں۔
ابے کلوننگ والے کیا سرے سے نئی بھیڑ بنا سکتے ہیں یعنی وہ پلاسٹک وہ ربر ٹیوب بھی نہ استعمال کرو پھر بنا کر دکھاؤ نہ کوئی لبریکینٹ استعمال ہو نا وہ طریقہ ہی کہ جسمیں آپ کے حساب سے "قدرت" اس نطفے کو ایک مقررہ مدت تک رحم میں رکھتی ہے۔ رحم بھی استعمال نہ کرو ہوا میں ہی بنا دو، پھر ہوا ہی کیوں وہ بھی تو ہمارے رب (جسے آپ نہیں مانتے) نے بنائی ہے، اس پر سائنس داں تو نہیں بولیں گے آپ جیسے ملحد کہ جسے اوپر والا شعورنہ دیتا تو فضلہ اورحلوہ کا فرق بھی نہ سمجھ سکتے تھے مگر پھر بھی بولو گے، دراصل یہ سائنس داں لوگوں کا کلیم بھی نہیں کہ بیچارے کسی ایجاد میں لگنے والے مادی اسباب تو دور کی بات جب تک انھیں خود "اسپانسرشپ" نہ مل جائے بھٹکتے رہتے ہیں تو یہ تو پرلے درجے کی محتاجی ہوئی۔ یوٹیوب پر دیکھ لو کتنے اچھے اچھے ایجادات اسپانسرشپ یا کبھی حکومت کی شازشوں سے اور سپورٹ نہ ملنےکے کارن رددی ہوگئے ۔
رہا جواب مریض کو ڈاکٹر کے پاس نہ لے جانے کا تو حضور ادباً عرض ہے کہ چاہے پلاسٹک کی کڈنی لگا لو یا پلاسٹک کا کچھ اور وہ "ہمارے رب" کے بنائے ہوئے کا نعم البدل ہے ہی نہیں ، ٹرانسپلانٹ والا بھی ہر کوئی نہیں جیتا (سکسیس نہیں ہوتا)۔ ایک واقعہ بتاتا ہوں یہاں ممبئی کے ایک نامور اسپتال میں ایک کیتھولک کا آپریشن ہوا "اوپن ہارٹ" سرجری تھی بہت کامیاب رہا ۔ آپ کی اس بات پر پھول کے کپہ ہوجاؤ کہ ٹکنالوجی کی جیت تھی اور اعلان کر دو کہ خدا کچھ نہیں کہ جو ہے وہ انسانی دماغ اور ٹکنالوجی ہی ہے۔
مگر
چند روز بعد بندہ ہوش میں آیا اور اپنے اطراف کا ماحول ، اس کے جسم سے جڑی مشینیں کیتھیٹر وغیرہ دیکھ کر کچھ ہی دیر بعد مر گیا ۔
ٹکنالوجی کہاں گئی ؟؟؟؟
مشینیں لگی تو تھیں ، بچا کیوں نہیں؟
ملحدوں عقل گم ہوگئی ہے تمھاری اور جاتے جاتے اس نے تمہیں یہ بول کے ٹاٹا کیا ہے کہ تمھیں ودوان ہو۔
۔۔۔ اردوساگر
ابے کلوننگ والے کیا سرے سے نئی بھیڑ بنا سکتے ہیں یعنی وہ پلاسٹک وہ ربر ٹیوب بھی نہ استعمال کرو پھر بنا کر دکھاؤ نہ کوئی لبریکینٹ استعمال ہو نا وہ طریقہ ہی کہ جسمیں آپ کے حساب سے "قدرت" اس نطفے کو ایک مقررہ مدت تک رحم میں رکھتی ہے۔ رحم بھی استعمال نہ کرو ہوا میں ہی بنا دو، پھر ہوا ہی کیوں وہ بھی تو ہمارے رب (جسے آپ نہیں مانتے) نے بنائی ہے، اس پر سائنس داں تو نہیں بولیں گے آپ جیسے ملحد کہ جسے اوپر والا شعورنہ دیتا تو فضلہ اورحلوہ کا فرق بھی نہ سمجھ سکتے تھے مگر پھر بھی بولو گے، دراصل یہ سائنس داں لوگوں کا کلیم بھی نہیں کہ بیچارے کسی ایجاد میں لگنے والے مادی اسباب تو دور کی بات جب تک انھیں خود "اسپانسرشپ" نہ مل جائے بھٹکتے رہتے ہیں تو یہ تو پرلے درجے کی محتاجی ہوئی۔ یوٹیوب پر دیکھ لو کتنے اچھے اچھے ایجادات اسپانسرشپ یا کبھی حکومت کی شازشوں سے اور سپورٹ نہ ملنےکے کارن رددی ہوگئے ۔
رہا جواب مریض کو ڈاکٹر کے پاس نہ لے جانے کا تو حضور ادباً عرض ہے کہ چاہے پلاسٹک کی کڈنی لگا لو یا پلاسٹک کا کچھ اور وہ "ہمارے رب" کے بنائے ہوئے کا نعم البدل ہے ہی نہیں ، ٹرانسپلانٹ والا بھی ہر کوئی نہیں جیتا (سکسیس نہیں ہوتا)۔ ایک واقعہ بتاتا ہوں یہاں ممبئی کے ایک نامور اسپتال میں ایک کیتھولک کا آپریشن ہوا "اوپن ہارٹ" سرجری تھی بہت کامیاب رہا ۔ آپ کی اس بات پر پھول کے کپہ ہوجاؤ کہ ٹکنالوجی کی جیت تھی اور اعلان کر دو کہ خدا کچھ نہیں کہ جو ہے وہ انسانی دماغ اور ٹکنالوجی ہی ہے۔
مگر
چند روز بعد بندہ ہوش میں آیا اور اپنے اطراف کا ماحول ، اس کے جسم سے جڑی مشینیں کیتھیٹر وغیرہ دیکھ کر کچھ ہی دیر بعد مر گیا ۔
ٹکنالوجی کہاں گئی ؟؟؟؟
مشینیں لگی تو تھیں ، بچا کیوں نہیں؟
ملحدوں عقل گم ہوگئی ہے تمھاری اور جاتے جاتے اس نے تمہیں یہ بول کے ٹاٹا کیا ہے کہ تمھیں ودوان ہو۔
۔۔۔ اردوساگر