- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
اللہ کے ہاں ایک پسندیدہ چیز
مسواک
مسواک
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:
(( اَلسِّوَاکُ یُطَیِّبُ الْفَمَ وَیُرْضِيْ الرَّبَ۔ ))1
'' مسواک منہ کو صاف کرتی اور رب کو خوش کرتی ہے۔ ''
شرح...: مسواک سے وہ تازہ لکڑی مراد ہے جسے دانتوں اور منہ کی صفائی ستھرائی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو پیلو یا کسی اور درخت سے لی جاتی ہے لیکن پیلو کی مسواک افضل ہے اس کا برش سخت لمبی اور لچک دار چھال سے بنتا ہے جو چبانے سے جلدی نہیں اترتی۔
دانتوں کو صاف کرتے وقت اس کا برش دانتوں کی شکل بنا لیتا اور درمیانی خلاؤں میں داخل ہوجاتا ہے۔ چھال کا پردہ مسواک کی وہ سطح ہوتی ہے جو برش گندا ہونے سے محفوظ رکھتی ہے۔ اس میں خاص قسم کی خوشبو اور ذائقہ تیز ہوتا ہے کیونکہ اس مسواک میں ایسا مادہ ہوتا ہے جو رائی سے تعلق رکھتا ہے۔ تمام اوقات میں مسواک کا استعمال مستحب ہے لیکن پانچ وقتوں میں زیادہ مستحب ہے (۱) نماز (۲) وضوء (۳) تلاوت قرآن (۴) نیند سے بیدار ہوتے وقت (۵) منہ کا ذائقہ جب بدلا ہوا ہو۔
منہ کا ذائقہ کئی اشیاء سے بدلتا ہے مثلاً کھانا پینا چھوڑنے سے، بدبو دار چیز کھانے سے، لمبی خاموشی اور کثرت کلام سے۔ پیلو کی مسواک مستحب ہے اور ہر اس چیز کو استعمال کرنا بھی مستحب ہے جس سے منہ کا تغیر زائل ہوجائے۔ درمیانی مسواک کرنا مستحب ہے نہ تو زیادہ خشک کہ زخمی کردے اور نہ ہی زیادہ نرم ہو کہ صفائی نہ کرسکے۔ مسواک کا استعمال شدہ حصہ اتارنا اور نیا لینا بھی مستحب ہے، اگر یہ کام روزانہ ہو تو اس کا درجہ فضیلت مزید بڑھ جاتا ہے۔
دانتوں کو مسواک وغیرہ سے صاف کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اوپر والے جبڑے کی صفائی کے وقت اوپر سے نیچے کی طرف چوڑائی میں مسواک کی جائے اور نچلے جبڑے کے لیے نیچے سے اوپر کی طرف مسواک کو لگاتار حرکت دی جائے۔ اسی طرح دانتوں میں موجود کھانے کے فضلات کی صفائی آسانی سے ہوجاتی ہے۔ لمبائی میں مسواک نہ کرے کیونکہ اس طرح مسوڑھا سے خون آنے کا ڈر ہے، نیز جب صفائی کی حرکت دائیں سے بائیں طرف ہوگی تو مرور زمانہ کے ساتھ ساتھ دانتوں کی بناوٹ متاثر ہوگی اور اسے نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
دانتوں کے کناروں اور داڑھوں کی جڑوں اور حلق کی اوپر والی طرف مسواک کو عمدہ اور نرم طریقہ سے پھیرنا بھی مستحب ہے، منہ کی دائیں طرف سے مسواک شروع کرنا مستحب ہے۔
رسول خدا نے بہت زیادہ اسباب کی وجہ سے منہ اور دانتوں کی صفائی اور مسواک کے استعمال پر اصرار کیا ہے اور وہ اسباب ایسے ہیں کہ ان میں بڑوں بڑوں کی ہمیں سمجھ تک نہیں۔ مختلف اوقات و حالات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرنے پر بہت زیادہ حریص تھے۔ مثلاً:
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۳۶۹۶۔