ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
اللہ ہم سے ناراض ہے
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ:۔
ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں پھر بھی اُس کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھراتے ہیں اس لیے ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے۔
جانتے ہیں کہ اللہ تعالی دُعائوں کا سننے والا ہے پھر بھی اُس سے مانگنے کی بجائے انسانوں سے مانگتے ہیں اس لیے ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے۔
مشکلیں حل کرنے والا صرف اللہ تعالی ہے پھر بھی ہم نے اپنے مشکل کُشا قبر میںدفن لوگوں کو بنا رکھا ہے اس لیے ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے۔
دینے والی ذات صرف اللہ تعالی کی ہے لیکن پھر بھی ہم نے اپنے کئی داتا بنا رکھے ہیں۔
اللہ تعالی نے حرام چیزوںسے منع فرمایا ہے پھر بھی ہم ساری حرام چیزیں کھاتے اور پیتے ہیںاس لیے ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے۔
اللہ تعالی چغل خور اور غیبت کرنے والوں کو پسند نہیںکرتا پھر بھی دوسروں کی چغلی اور غیبت کرنےسے باز نہیںآتے اس لیے ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالی جھوٹوں سے نفرت کرتا ہے مگر ہم اللہ تعالی کی نفرت کی پروا کیئے بغیر اپنی ہر بات میںجھوٹ کا سہارا لیتے ہیں اس لیے ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے۔
جانتے ہیں کہ اللہ تعالی زانی کو درد ناک عذاب سے دوچار کرے گا پھر بھی ہم ایسا کر کے اطمینان محسوس کرتے ہیں اس لیے ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے۔
اولاد کا ہونا نہ ہونا سب اللہ تعالی کے ہاتھ میں پھر بھی ہم قصوار عورتوں کو ہی ٹھراتے ہیں اور اُن پر لعن طعن اور گالم گلوچ کرتے ہیں اس لیے ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے۔
سجدہ صرف اللہ کی ذات کو ہے پھر بھی درباروں اور مزاروں پر جا کر قبروں کو سجدہ کرتے ہیں اس لیے اللہ ہم سے ناراض ہے۔
زمانہ اللہ تعالی سے ہے اور زمانے کو پیدا کرنے والا بھی اللہ تعالی ہی ہے پھر بھی ہم اپنی ہر غلطی ہر زمانے کو بُرا بھلا، لعن طعن اور گالی گلوچ کرتے ہیں اس لیے اللہ ہم سے ناراض ہے۔
والدین کی خدمت کرنا ہر اولاد پر فرض ہے لیکن ہم انے فرض کو سے کوسوں دور ہیں یا یوں کہہ لیں کہ ہم اپنے فرض کو بُھلا چُکے ہیں۔ ہم اپنے والدین کو اُس وقت تنہا چھوڑ دیتے ہیں جس وقت انہیںہماری سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے اس لیے اللہ ہم سے ناراض ہے۔
اسلام میں جگہ جگہ ہمسایوں کے حقوق کے بارے میں بتلایا گیا ہے مگر ہم ان حقوق کی کبھی پاسداری نہیں کرتے۔ اگر ہمارا ہمسایہ غریب ہے توہم اُسے حقارت کی نظر سے دیکھیں گے ، بیمار ہو تو تعزیت نہیں کتے ، ضرورت مند ہو تو ضرورت پوری نہیںکرتے اور اگر مشکل میںہو تو اُس کی مشکل حل کرنے کی کوشش نہیں کرتے اس لیے اللہ ہم سے ناراض ہے۔
تین سے چھ گھنٹے ایک فلم یا ایک میچ میں خچ کیئے جاسکتے ہیں مگر جب اذان کی آواز ہمارے کانوں تک پہنچتی ہے تو ہم اپنے بہت زیادہ قیمتی وقت میں سے صرف پانچ سے دس اپنی نماز کو نہیں دے سکتے اس لیے تو اللہ ہم سے ناراض ہے۔
نماز دین کا ستون اور مومن کی معراج ہے۔ نماز پڑھنے سے انسان ہزاروں بُرائیوں سے دور ہو جاتا ہے، انسان پاک صاف رہتا ہے اور چہرہ نور سے بھرا رہتا ہے لیکن ہم اپنی نمازوں سے غافل ہو گئے ہیں ہمیں پروا ہی نہیں کہ ہم اپنے اصل سے مقصد سے دور ہوتے جارہے ہیں اور اپنی آخرت کو خراب کرتے جا رہے ہیں اس لیے اللہ تعالی ہم سے ناراض ہے۔
قرآن پاک وہ کتاب ہے کہ جسے پڑھ کر انسان سچ اور جھوٹ کا پتہ لگا سکتا ہے اور یہ جان سکتا ہے کہ اُس کے لیے دنیا میں کیا صحیح ہے اور کیا غلط مگر افسوس ہم نے اُس مقدس کتاب اپنی الماریوں میں سجا کر رکھ دیا ہے۔ کھولنا اور پڑھنا تو دور کی بات ہم اُسے دیکھنا گوارہ نہیں کرتے اس لیے اللہ ہم سے ناراض ہے۔
ہم نے کبھی سوچا ہے کہ ہم دن میں اللہ تعالی کو کتنی بار ناراض کر بیٹھتے ہیں ؟ کس کے لیے ؟ اس دنیا کے لیے ؟ جو کہ عارضی اور فانی۔ ہم اپنے اللہ کو کیسے ناراض کر سکتے ہیں؟ ہمارے اندر اتنی ہمت کیسے آتی ہے کہ ہم وہ کام کر بیھٹتے ہیں جس کے کرنے سے اللہ تعالی ہم سے ناراض ہوتا ہے۔ اُس ہستی کو ناراض کرتے ہیں جو کہ پوری کائنات کا مالک ہے، جس کے ہاتھ میں زمین و آسماں کی بادشاہت ہے ، جس کی مرضی کے بغیر ایک ذرہ بھی ہل نہیںسکتا، جو زندگی اور موت کا مالک ہے، جو ہر وقت ہمارے ساتھ موجود ہے اور ہمیں دیکھ رہا ہے، جس سے کچھ بھی چھپا پوا نہیں ہے،زمین اور آسمان میں لاتعداد مخلوق پائی جاتی ہیں اور وہ اُن تمام مخلوق کا خالق و مالک ہے۔ یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی ہم اُسے ناراض کرتے ہیں۔
سوچنے کی بات ہے پر سوچے کون؟
تحریر : ساجد تاج
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ:۔
ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں پھر بھی اُس کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھراتے ہیں اس لیے ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے۔
جانتے ہیں کہ اللہ تعالی دُعائوں کا سننے والا ہے پھر بھی اُس سے مانگنے کی بجائے انسانوں سے مانگتے ہیں اس لیے ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے۔
مشکلیں حل کرنے والا صرف اللہ تعالی ہے پھر بھی ہم نے اپنے مشکل کُشا قبر میںدفن لوگوں کو بنا رکھا ہے اس لیے ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے۔
دینے والی ذات صرف اللہ تعالی کی ہے لیکن پھر بھی ہم نے اپنے کئی داتا بنا رکھے ہیں۔
اللہ تعالی نے حرام چیزوںسے منع فرمایا ہے پھر بھی ہم ساری حرام چیزیں کھاتے اور پیتے ہیںاس لیے ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے۔
اللہ تعالی چغل خور اور غیبت کرنے والوں کو پسند نہیںکرتا پھر بھی دوسروں کی چغلی اور غیبت کرنےسے باز نہیںآتے اس لیے ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالی جھوٹوں سے نفرت کرتا ہے مگر ہم اللہ تعالی کی نفرت کی پروا کیئے بغیر اپنی ہر بات میںجھوٹ کا سہارا لیتے ہیں اس لیے ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے۔
جانتے ہیں کہ اللہ تعالی زانی کو درد ناک عذاب سے دوچار کرے گا پھر بھی ہم ایسا کر کے اطمینان محسوس کرتے ہیں اس لیے ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے۔
اولاد کا ہونا نہ ہونا سب اللہ تعالی کے ہاتھ میں پھر بھی ہم قصوار عورتوں کو ہی ٹھراتے ہیں اور اُن پر لعن طعن اور گالم گلوچ کرتے ہیں اس لیے ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے۔
سجدہ صرف اللہ کی ذات کو ہے پھر بھی درباروں اور مزاروں پر جا کر قبروں کو سجدہ کرتے ہیں اس لیے اللہ ہم سے ناراض ہے۔
زمانہ اللہ تعالی سے ہے اور زمانے کو پیدا کرنے والا بھی اللہ تعالی ہی ہے پھر بھی ہم اپنی ہر غلطی ہر زمانے کو بُرا بھلا، لعن طعن اور گالی گلوچ کرتے ہیں اس لیے اللہ ہم سے ناراض ہے۔
والدین کی خدمت کرنا ہر اولاد پر فرض ہے لیکن ہم انے فرض کو سے کوسوں دور ہیں یا یوں کہہ لیں کہ ہم اپنے فرض کو بُھلا چُکے ہیں۔ ہم اپنے والدین کو اُس وقت تنہا چھوڑ دیتے ہیں جس وقت انہیںہماری سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے اس لیے اللہ ہم سے ناراض ہے۔
اسلام میں جگہ جگہ ہمسایوں کے حقوق کے بارے میں بتلایا گیا ہے مگر ہم ان حقوق کی کبھی پاسداری نہیں کرتے۔ اگر ہمارا ہمسایہ غریب ہے توہم اُسے حقارت کی نظر سے دیکھیں گے ، بیمار ہو تو تعزیت نہیں کتے ، ضرورت مند ہو تو ضرورت پوری نہیںکرتے اور اگر مشکل میںہو تو اُس کی مشکل حل کرنے کی کوشش نہیں کرتے اس لیے اللہ ہم سے ناراض ہے۔
تین سے چھ گھنٹے ایک فلم یا ایک میچ میں خچ کیئے جاسکتے ہیں مگر جب اذان کی آواز ہمارے کانوں تک پہنچتی ہے تو ہم اپنے بہت زیادہ قیمتی وقت میں سے صرف پانچ سے دس اپنی نماز کو نہیں دے سکتے اس لیے تو اللہ ہم سے ناراض ہے۔
نماز دین کا ستون اور مومن کی معراج ہے۔ نماز پڑھنے سے انسان ہزاروں بُرائیوں سے دور ہو جاتا ہے، انسان پاک صاف رہتا ہے اور چہرہ نور سے بھرا رہتا ہے لیکن ہم اپنی نمازوں سے غافل ہو گئے ہیں ہمیں پروا ہی نہیں کہ ہم اپنے اصل سے مقصد سے دور ہوتے جارہے ہیں اور اپنی آخرت کو خراب کرتے جا رہے ہیں اس لیے اللہ تعالی ہم سے ناراض ہے۔
قرآن پاک وہ کتاب ہے کہ جسے پڑھ کر انسان سچ اور جھوٹ کا پتہ لگا سکتا ہے اور یہ جان سکتا ہے کہ اُس کے لیے دنیا میں کیا صحیح ہے اور کیا غلط مگر افسوس ہم نے اُس مقدس کتاب اپنی الماریوں میں سجا کر رکھ دیا ہے۔ کھولنا اور پڑھنا تو دور کی بات ہم اُسے دیکھنا گوارہ نہیں کرتے اس لیے اللہ ہم سے ناراض ہے۔
ہم نے کبھی سوچا ہے کہ ہم دن میں اللہ تعالی کو کتنی بار ناراض کر بیٹھتے ہیں ؟ کس کے لیے ؟ اس دنیا کے لیے ؟ جو کہ عارضی اور فانی۔ ہم اپنے اللہ کو کیسے ناراض کر سکتے ہیں؟ ہمارے اندر اتنی ہمت کیسے آتی ہے کہ ہم وہ کام کر بیھٹتے ہیں جس کے کرنے سے اللہ تعالی ہم سے ناراض ہوتا ہے۔ اُس ہستی کو ناراض کرتے ہیں جو کہ پوری کائنات کا مالک ہے، جس کے ہاتھ میں زمین و آسماں کی بادشاہت ہے ، جس کی مرضی کے بغیر ایک ذرہ بھی ہل نہیںسکتا، جو زندگی اور موت کا مالک ہے، جو ہر وقت ہمارے ساتھ موجود ہے اور ہمیں دیکھ رہا ہے، جس سے کچھ بھی چھپا پوا نہیں ہے،زمین اور آسمان میں لاتعداد مخلوق پائی جاتی ہیں اور وہ اُن تمام مخلوق کا خالق و مالک ہے۔ یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی ہم اُسے ناراض کرتے ہیں۔
سوچنے کی بات ہے پر سوچے کون؟
تحریر : ساجد تاج