• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

المقاصد الشافیۃ فی شرح الخلاصۃ الکافیۃ

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
علم نحو سے دلچسپی رکھنے والے حضرات جانتے ہیں کہ جمال الدین محمد ابن مالک رحمہ اللہ کا الفیۃ کتب نحو میں بدایۃ المبتدی و کفایۃ المنتہی کی حیثیت رکھتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ناظم کے دور سے لے کر آج تک علماء و طلباء کی خصوصی عنایت کا مرکز رہا ہے بلکہ خود ابن مالک رحمہ اللہ نے اپنی اس مایہ ناز نظم کی شرح لکھی ہے اور اس کے بعد علامہ بدر الدین محمد بن محمد ابن مالک المعروف بابن الناظم ان کے بیٹے نےالفیۃ کے رموز و غموض کی وضاحت کی ہے ۔ اور اس کے بعد شروح کا یہ سلسلہ ہائے داز بڑھتا بڑھتا ہنوز جاری ہے ۔جس کی تفصیل کشف الظنون وغیرہ میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے چند مشہور شروح یہ ہیں :
شرح ابن عقیل علی الألفية لبهاء الدین عبد اللہ بن عقیل المصري
إرشاد السالک إلی حل ألفية ابن مالک لبرہان الدین إبراہیم ابن المعروف بابن قیم الجوزية۔

اسی طرح جمال الدین عبد اللہ بن یوسف المعروف ابن ہشام نے اس کی دوشرحیں لکھیں ہیں
دفع الخصاصة عن قراء الخلاصة ( اس الفیہ کو خلاصہ بھی کہا جاتا ہے )
أوضح المسالک إلی ألفیۃ ابن مالک
منہج المسالک لعلی بن محمد نور الدین الأشمونی
البهجة المرضيةلجلال الدین عبد الرحمن السیوطي

اور اسی طرح برہان الدبن الأبناسی اور مجدد علم القراءات محمد بن محمد شمس الدین المعروف بابن الجزری نے بھی اس کتاب کی خدمت میں حصہ لیا ہے ۔
اسی طرح النحو الوافی کے مصنف عباس حسن نے بھی اسی کتاب کو اصل بنا کر علم نحو مرتب کیا ہے ۔
خود الفیہ کی شروح پر کئی کئی شروح منصئہ شہود پر آ چکی ہیں جن میں سے حاشیۃ الصبان علی الأشمونی اور ضیاء السالک إلی أوضح المسالک بہت معروف اور مطبوع ہیں ۔
ان میں سے تقریبا اکثر کتب مطبوع و متداول ہیں ۔
جس کتاب کو میں یہاں پیش کرنا چاہتا ہوں وہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے میری مراد مقاصد الشریعہ کو بطور فن کے متعارف کروانے والے معروف امام ابو إسحاق ابراہیم بن موسی المالکی الشاطبی صاحب الموافقات والاعتصام کی کتاب المقاصد الشافیۃ فی شرح الخلاصۃ الکافیۃ ہے ۔
مصنف نے اپنے ذوق کے مطابق اس کتاب کی شرح کرتے ہوئے علم المقاصد کو مد نظر رکھا ہے چنانچہ نحو کے مسائل کی وضاحت کرتے ہوئے ساتھ ساتھ بڑے محققانہ انداز میں ان کی تعلیل و توجیہ بھی کرتے گئے ہیں ۔ اور تمام ضروری مباحث کا استیعاب کرنے کی سعی مشکور سر انجام دی ہے ۔مصنف چونکہ بذات خود ماہر فن تھے اس وجہ سے انہوں نے مسائل میں کسی کی تقلید کی بجائے متقدمین کی کتب سے براہ راست استفادہ کرتے ہوئے اپنےموقف کا اظہار کیا ہے ۔
علوم آلیہ و عالیہ کے ماہر شیخ محی الدین عبد الحمید نے منحۃ الجلیل جزء أول میں ایک جگہ امام شاطبی کی رائے کا بھی تذکرہ کیا ہے ۔ چنانچہ میں اپنی کم علمی کی وجہ سے اس کو حرز الأمانی کے ناظم ابو القاسم بن فیرہ الشاطبی سمجھتا رہا ۔ البتہ گذشتہ سال ایک دفعہ مسجد نبوی کے مکتبہ میں گیا تو وہاں نحو و صرف اور لغت کی دیگر کتب کو دیکھتے دیکھتے یہ گوہر نایاب بھی سامنے آیا سرورق دیکھاتو پتہ چلا کہ الفیہ ابن مالک کی شرح ہے میں چونکہ اپنے علم کی حد تک یہ گمان رکھتاتھا کہ الفیۃ کی جتنی اہم اور قابل ذکر شروح ہیں وہ میرے علم میں ہیں یہ اتنی بڑی کوشش و کاوش اب تک کیوں نظروں سے اوجھل رہی ۔ دوسری بات یہ کہ شارح کا نام الموافقات کا مصنف شاطبی لکھا ہواتھا حیرانی بھی ہوئی اور اشتیاق بھی ہوا کہ دیکھنا چاہیے کہ جس امام نے اصول میں اپنا لوہا یوں منو ایا ہے کہ محسوس ہوتا ہے ساری عمر فقہ السنۃ میں ہی لگے رہے ہیں وہ اس میں میدان میں کیسے ہیں چنانچہ فورا مطالعہ شروع کیا اور مقدمۃ التحقیق وغیرہ پڑھ کر مقدمۃ المصنف تک رسائی حاصل کی ۔ اور اسی طرح بعض اہم اہم مقامات دیکھے تو عش عش کراٹھا اور دل سے دعائیں نکلیں ۔
لہذا جس طرح موافقات اور الاعتصام کے مطالعہ سے مصنف کی جلالت علم اور وسعت نظر کی دلیل ملتی ہے اسی طرح الفیہ کی یہ شرح دیکھنے سے ان کے علوم اللغۃ میں بھی علو کعب کا اعتراف کرنا پڑتا ہے ۔(٥)

چنانچہ اسی سال پہلے مستوی میں جب نحو کے استاذ محترم نے لکھنے کے لیےبحث دی اور کہا کہ ہر طالب علم ’’ إن و أخواتھا ‘‘ کی بحث کسی کتاب سے تلخیص کر کےلائے ۔ اور ساتھ شرط لگادی کہ مصنف نویں صدی ہجری سے متقدم ہونا چاہیے ۔
چنانچہ میں نے اس کتاب کو اختیار کیا اور اس سے مطلوبہ بحث جوتقریبا ١٠٠ سے زائد صفحات پر مشتمل ہے اس کی تلخیص کرکے ٨ صفحات میں پیش کی جس میں مصنف اور کتاب کا مختصر تعارف بھی شامل تھا ۔
اصل کتاب چونکہ ١٠ ضخیم جلدوں میں ہے اور مہنگی بھی بہت ہے اس وجہ سے خود تو نہ خرید سکا البتہ مسجد نبوی کے مکتبہ سے کسی نہ کسی طرح اس کا نسخہ مصورہ ( پی ڈی ایف ) حاصل کر لیا ۔
اسی وقت سے خواہش تھی کہ کسی دن محدث فورم پر اس کتاب کا مختصر تعارف لکھوں گا ۔ لیکن کسی نہ کسی وجہ سے سستی ہوتے ہوتے پورا سال گزر گیا ۔ ان دنوں الفیۃ ابن مالک کی شرح ارشاد السالک کی بات چلی تو یہ خواہش ذہن میں پھر انگڑائیاں لینے لگی اور یہ چند سطور نوک قلم پر آ گئیں ۔
کتاب اور مؤلف کتاب کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے چونکہ اس موضوع سے تعلق رکھنے والے عربی جانتے ہیں اس وجہ سے اردو ترجمہ میں وقت صرف کرنے کی ضرورت نہیں ۔
التعريف بالمؤلف (ت 790هـــ)

هو الإمام أبو إسحاق إبراهيم بن موسى بن محمد اللخمي الغرناطي الشهير بالشاطبي: أصولي حافظ ، من أهل غرناطة، كان من أئمة المالكية .
من كتبه (الموافقات في أصول الفقه) و (المجالس) شرح به كتاب البيوع من صحيح البخاري، و (الافادت والانشادات) رسالة في الادب، و (الاتفاق في علم الاشتقاق) و (أصول النحو) و (الاعتصام) في ثلاث مجلدات، و (المقاصد الشافية في شرح خلاصة الكافية)مخطوط(١) خمسة مجلدات ضخام، كتبت سنة 862 والنسخة نفيسة، في خزانة الرباط (الرقم 6 جلاوي) قال التنبكتي: لم يؤلف عليها - أي على الخلاصة المعروفة بالألفية - مثله، بحثا وتحقيقا، فيما أعلم(٢).
شيوخه : له مشايخ كثيرة ومن أبرزها : 1- أبو عبد الله محمد بن علي بن الفخار البيري (754هـ)
2- أبوسعيد فرَج بن قاسم بن أحمد التغلبي الغرناطي (782هــ)
3- أبو القاسم محمد بن أحمد بن محمد الحسني(760هـ)
4- أبو عبد الله محمد بن علي البلنسي (782هـ)
5- أبوعبد الله محمد بن محمد بن أحمد بن أبي بكر المقَري (759هـ)
تلاميذه : من أشهر ما بلغنا من تلامذته أبو عبد الله محمد بن محمد بن علي بن عبد الواحد المجاري صاحب البرنامج (862هـــ)(٣)

التعريف بالكتاب​
اسم الكتاب : المقاصد الشافية في شرح الخلاصة الكافية
نسخ الكتاب :ذكرمحقق الكتاب له ستة نسخ (٤): 1- نسخة الخزانة العامة بالرباط في خمسة أجزاء وهي نسخة وحيدة كاملة .
2- نسخة المكتبة الأزهرية الموجود منها أربعة أجزاء .
3- نسخة دارالكتب الوطنية بتونس في خمسة أجزاء وفي آخره نقص يسير في باب الإدغام.
4- نسخة دارالكتب المصرية (التيمورية ) في ثلاثة مجلدات .
5- نسخة فاس في مجلد واحد .وله تصوير في مركز البحث العلمي .
6- نسخة الأسكور يال مجلد واحد .
طبعة الكتاب : طبع الكتاب إلى الآن _حسب علمي_ مرة واحدة وهي من معهد البحوث العلمية و إحياء التراث الإسلامي في جامعة أم القرى بمكة المكرمة _حرسها الله تعالى_ وهي كما يلي:
تحقيق : مجموعة من العلماء من جامعة أم القرى
عدد المجلدات: 10
سنة الطبع : 1428هــ / 2007م
هذه طبعة جيدة لكن الأخطاء المطبعية فيها كثيرة جیدا.... وهذا مما يجب النظر في إعادة الطبع .
أول متن الشرح : بسم الله الرحمن الرحيم وصلى الله على سيدنا محمد وآله وسلم . يقول عبيد الله إبراهيم بن موسى ........ اللهم إنا نحمدك على ما أنعمت .....
بعد الحمد والصلاة بدأ بذكر سبب تأليفه فقال : أما بعد : فإن بعض من يجب علي إسعافه ولا يسعني خلافه ، كان قد أشار علي أن أقيد على أرجوزة الإمام .......ابن مالك الصغرى المسماة ب (الخلاصة ) شرحاً يوضح مشكلها ويفتح وير فع على منصة البيان فوائدها ، ويجلو في محك الاختيار فرائدها ، ويشرح ما استبهم من مقاصدها ويقف الناظر فيها على أغراضها من مراصدها ، من غير تعرض إلى ماسوى هذا الغرض ، ولا اشتغال عن الجوهر بالعرض ...
ثم قال : وأنا أعرف أن الناظر فيه أحد ثلاثة: إما طالب علم للمزيد في علمه.... فهوالأمين على إصلاح ماتبين فساده حين تخلق بأخلاق أهل العلم والإفادة.
وإما متعلم يرغب في فهم ما حصل.....فلإجل هذا حالفت عناء الليالي والأيام واستبدلت التعب بالراحة والسهر بالمنام ،رجاء أن يكون ممن أثر بما أسدى إليه وشكر ما أنعم به عليه . وإما طالب للعثرات متتبع للعورات .... فمثل هذا لا أعتمد عليه ، ولا ألتفت في رد ولا قبول إليه وإن كان أعرب من الخليل وسيبويه ، لأنه ناطق عن الهوى سالك سبيل من ضل وغوى... ثم شرع في الشرح فقال :قال الناظم رحمة الله عليه: قال محمد هو ابن مالك .......
منهجه في الشرح :1- يذكر في كل باب تمهيد و توطئة ثم يبدأ بشرح الأبيات .
2- كثيرا ما ينبه على إعراب الأبيات إن كان فيه غموض .
3- قد ينبه على أخطاء الناسخ في الأبيات .
4- يبين المعنى اللغوي للفظ أو كلمة مشكلة من أبيات ابن مالك أو من الشواهد .
5- يكثر من الاستشهادات من القرآن ومن غيره من الأشعار والأحاديث .
6- يقارن بين المذاهب النحوية المختلفة ويرجع ماالذي يراه راجحا من غير تقليد لأحد .
7- يكثر من تو جيهات عقلية حول القواعد .
8- يكثر النقول من أقوال النحاة ومن كتبهم كسيبويه والفراء والزجاجي وابن جني .
9- يعتمد في الغالب في المسائل المختلفة على متقدمي النحاة دون غيرهم .
10- يمشي في الشرح متقيدا بين السماع والقياس مطبقا بينهما .

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
الحواشی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ​
(١) قبل سنوات طبع الكتاب بتحقيق مجموعة من العلماء من جامعة أم القرى في عشرة مجلدات . وسيأتي الكلام عليه .
(٢)المكتبة الشاملة ، شاشة المؤلفين ، نقلا عن الأعلام للزركلي بتصرف واختصار يسير . وفي مقدمة الكتاب (المقاصد الشافية ) له ترجمة وافية كماهي في الاعتصام والموافقات أيضاً.
(٣) لخصت هذا من مقدمة المحقق للكتاب .
(٤)مقدمة المحقق24-29 باختصار

(٥) یہاں یہ بات مد نظر رہنی چاہیے کہ غلطی سے کوئی بھی انسان مبرا نہیں چنانچہ بڑے سے بڑے انسان کے بارے میں انبیاء کی معزز ہستیوں کے بعد معصومیت کا دعوی نہیں کیا جا سکتا ۔ چنانچہ امام شاطبی سے بھی اپنی تصنیفات میں عقدی و غیر عقدی غلطیاں ہوئی ہیں اور کئی مواضع میں علم الکلام کی طرف مائل ہوگئے ہیں ۔ جس کی وضاحت شیخ ناصر بن حمد الفہد نے(( الإعلام بمخالفات الموافقات والاعتصام )) میں کی ہے ۔ لہذا ان کی تصنیفات کا مطالعہ کرتے ہوئے اس بات کا خصوصی خیال رکھا جائے ۔ واللہ أعلم
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
عنايت الله بالاکوٹی اور عبد الوکیل بھائی سےگزارش ہے چونکہ آپ ماشاء اللہ علم نحو کا ذوق رکھنے والے ہیں اس کتاب کو دیکھیں یقین سے کہا جا سکتا ہے علمی افق مزید وسیع ہو گا ۔
 

عبد الوکیل

مبتدی
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
142
ری ایکشن اسکور
604
پوائنٹ
0
عنايت الله بالاکوٹی اور عبد الوکیل بھائی سےگزارش ہے چونکہ آپ ماشاء اللہ علم نحو کا ذوق رکھنے والے ہیں اس کتاب کو دیکھیں یقین سے کہا جا سکتا ہے علمی افق مزید وسیع ہو گا ۔
ضرور دیکھیں گے بھائی رہنمائی کرنے کا شکریہ
 
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
82
ری ایکشن اسکور
351
پوائنٹ
36
Top