• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الیکشن کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
368
ری ایکشن اسکور
1,006
پوائنٹ
97
الیکشن اور شریعت ۔۔۔۔ایسے الیکشن کہ ہم تو گھر بیٹھے ہوتے ہیں اور جس علاقہ میں جس کا ہولڈ ہوتا ہے وہ لوگ خود ہی ووٹ ڈال دیتے ہیں ہمیں زہمت سے بچا لیتے ہیں ۔۔۔ یہ تو ہے الیکشن ہمارے ۔۔کیا بتا سکتے ہیں کہ اس کا شریعت سے کوئی تعلق ہو سکتا ہے ۔۔۔
کیا اللہ کا کوئی بھی قانون ہمیں یہ سکھاتا ہے
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
الیکشن اور شریعت ۔۔۔۔ایسے الیکشن کہ ہم تو گھر بیٹھے ہوتے ہیں اور جس علاقہ میں جس کا ہولڈ ہوتا ہے وہ لوگ خود ہی ووٹ ڈال دیتے ہیں ہمیں زہمت سے بچا لیتے ہیں ۔۔۔ یہ تو ہے الیکشن ہمارے ۔۔کیا بتا سکتے ہیں کہ اس کا شریعت سے کوئی تعلق ہو سکتا ہے ۔۔۔
کیا اللہ کا کوئی بھی قانون ہمیں یہ سکھاتا ہے
بھائی یہ بھی تو کسی نے نہیں کہا کہ ووٹ ڈالنا اللہ کے قانون میں شامل ہے۔
اگر گھر بیٹھے ہی آپ کا ووٹ کاسٹ ہو جاتا ہے تو یہ تو اچھی بات ہے کم از کم آپ از خود تو اس کفریہ جمہوری نظام کا حصہ ہونے سے بچ جاتے ہیں۔
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
ہمارے نزدیک اگر الیکشن کے علاوہ اور کوئی چارہ کار نہ ہو تو امیدوار کم ازکم ایسا ہونا چاہیے جو فرائض کا پابند ہو
مولاناعبدالستارحمادصاحب ایک مستنداور جیدعالم دین ہیں درج بالا عبارت سےجمہوری طریقہ انتخاب کے حوالے سے ان کی رائے واضح ہے کہ یہ ایک مجبوری کےتحت اپنایا جاسکتاہے یہی بات ہم اپنے بعض بھائیوں کوسمجھانےکی کوشش کرتےہیں۔اللہ سب کاحامیووناصرہو۔
بھائی ہم بھی کسی عالم صاحب کے مقلد نہیں ہیں ہم دلیل کی بنیاد پر ہر کسی کی بات مان لیتے ہیں تو بھائی آپ دلیل لائیں کہ مجبوری کی حالت میں کفریہ نظام میں شمولیت اختیار کی جاسکتی ہے اور ہاں آپ سے دوسرے تھریڈ میں کچھ سوال پوچھے تھے وہ یہاں بھی پوسٹ کر دیتا ہوں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بھائی جان آپ نے کچھ ایسی باتیں کی ہیں جو مجھ نا سمجھ کی سمجھ میں نہیں آ رہی ہیں اور جو میں ان کو سمجھ سکا ہوں اس کے مطابق آپ کی باتیں یہ ثابت کرتیں ہیں کہ آپ اسلام کے اہم پہلو یعنی اسلام بطورِ نظام حیات کےبارے غلط فہمیوں میں مبتلا ہیں آپ کی نظر میں نظام کوئی بھی ہو اس میں شمولیت اختیار کی جاسکتی ہے اسلام کے نظام حیات کو پس پشت ڈال کر، جبکہ میں سمجھتا ہوں کہ اسلام صرف نماز روزہ حج زکوۃ کا ہی نام نہیں ہے بلکہ ان عبادات کے ساتھ ساتھ اسلامی نظام کو اپنانا بھی اتنا ہی ضروری اور فرض ہے جتنا کہ یہ سب عبادات جس طرح ان عبادات سے صرفِ نظر سے اللہ کی ناراضگی ملتی ہے اسی طرح اسلامی نظام سے روگردانی پر اللہ کی ناراضگی ملتی ہے کیونکہ صرف اور صرف اسلامی نظام حیات ہی ایسا نظام ہے جو ہر معاملے میں رہنمائی فراہم کرئے معیشت، معاشرت کو چلائے، عدل و مساوات فراہم کرئے، ایسا ہر گز نہیں ہے کہ ہم نماز تو اللہ کے لیئے پڑھیں مگر اپنے تنازعات میں حاکم کسی غیراللہ کے آئین کو بنائیں، ہم حج تو اللہ کے لیئے ادا کریں مگر حقِ وفاداری کسی طاغوتی آئین کے لیئے ٹھہرائیں، ہم روزہ تو اللہ کے لیئے رکھیں مگر نظامِ حیات کافروں کا بنایا اپنائیں بھائی ایسا ہرگز ہر گز جائز نہیں ہے اسلام مکمل ہی اس وقت ہوتا ہے جب ہم اس کے نظام حیات کے ساتھ اس کو اپنائیں۔
جب جنات ، انسان ، زمین اور سب کائناتیں اللہ نے تخلیق کی ہیں تو یہ حق بھی اللہ کا ہی ہے کہ اس کا نازل کردہ نظام اس دنیا میں رائج ہو۔
روس اپنا نظام اشتراکیت طاقت کے زور پر قائم کر نا چاہتا ہےاور امریکہ اپنا نظام جمہوریت طاقت کے زور پر قائم کرنا چاہتا ہے اور وہ عراق، افغانستان، مصر، تیونس اور لیبیا میں طاقت کے زریعے جمہوریت کو قائم بھی کر چکا ہے اب مزید آگے نظر رکھے ہوئے ہے، تو سمجھ نہیں آتی کہ مسلمان کیوں کافروں کے نظام کو نافذ کرنا چاہتے ہیں؟؟؟ اسلامی نظام کو آخر کیوں نافذ نہیں کرنا چاہتے؟؟؟ اگر اسلامی نظام کی مخالفت اور کافرانہ نظام کو مصلحتاً اپنانے والے جاہل لوگ ہوتے تو دکھ کی بات نہیں تھی مگر بھائی جان یہاں تو قرآن و حدیث کا دعویٰ کرنے والے بھی کافروں کے نظام کو اپنانے کے لیئے تاویلوں مصلحتوں کا سہارا لے رہے ہیں ان کے کرنے کا کام تو یہ تھا کہ یہ لوگ مسلمانوں میں خلافت کے احیاء کی جدوجہد کرتے مگر افسوس کہ انہوں نے کافروں کے نظام کو ہی اسلامی بنانے کی فکر کی اور اسی کی دعوت و تبلیغ میں ابھی تک مگن ہیں،
ہم کو اللہ سے ڈر جانا چاہیے ایک تو ہم اللہ کے نازل کردہ نظام کو قائم نہیں کر رہے دوسرا جرم یہ کہ ہم کافروں کے نظام کو نافذ کرنے والوں میں شامل ہیں تیسرا جرم کافروں کے نظام کو اسلام کا ہی نظام کہنے لگے ہیں چوتھا جرم خود تو اس گناہ میں مبتلا ہیں ہی ساتھ لوگوں کو بھی اس میں مبتلا کر رہے ہیں، کل قیامت کے دن ہم اللہ کو کیا جواب دیں گے؟؟؟ اگر ایک مسلم خلافت کے احیاء کی اپنی سی کوشش کرتا ہے مگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہوتا کل قیامت کے دن وہ کہہ سکتا ہے کہ یا اللہ میں نے اپنی استطاعت بھر کوشش کی، مگر جو کافروں کے نظام کو ہی اسلامی کہنے والا ہوگا وہ کیا جواب دے گا؟؟؟
هُوَ الَّذِيْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَدِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهٗ عَلَي الدِّيْنِ كُلِّهٖ ۭ وَكَفٰى بِاللّٰهِ شَهِيْدًا 28؀ۭ الفتح آیت نمبر 28
هُوَ الَّذِيْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَدِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهٗ عَلَي الدِّيْنِ كُلِّهٖ ۙ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ Ḍ۝ۧ الصف آیت 9
ان دو آیات میں حکم دیا گیا کہ اس دین کو باقی تمام ادیان پر نافذ، غالب کرنے کے لیئے نازل کیا گیا ہے
اب کوئی بھائی بتائے گا کہ اس دین کو کیسے باطل ادیان پر غالب کیا جائے گا؟؟؟
نمبر1۔ دینا میں جتنے بھی ادیان ہیں ان کو ماننے والے سبھی لوگوں کو زبردستی مسلمان بنا کر؟
نمبر 2۔ سب انسانوں کو نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ کا پابند بناکر؟؟؟
نمبر 3۔ دنیا میں بسنے والے سبھی مذاہب کے لوگوں کو حق دے کر کہ وہ اپنے دین کے مطابق عمل کریں مگر نظام حیات جو اللہ نے دیا ہے کے تحت رہیں، مغلوب ہو کر، جزیہ دے کر ؟؟؟
جو ہمیں سلف صالحین سے ملتا ہے وہ یہی طریقہ ہے کہ کسی کو بھی زبردستی مسلمان نہیں کیا گیا سب مذاہب والوں کو آزادی تھی اپنے دین پر عمل کرنے کی مگر مغلوب بن کر نہ کہ حاکم بن کر۔
آج معاملہ الٹ ہے مسلمان مغلوب ہیں اور کافر غالب وجہ یہی ہے کہ اسلام کا نظام نہیں رہا امت کو متحد رکھنے والا خلیفہ ہی نہیں رہا، کہاں لاکھوں کلومیٹر میں پھیلی خلافت کا ایک ہی نظام اور کہاں اب اسی خلافت کے رقبہ میں درجنوں چھوٹی چھوٹی ریاستیں جن پر مفاد پرست، اسلام دشمن نامنہاد مسلمان حکمرانی کر رہے ہیں، اتحاد نام کی کوئی چیز بھی ان میں نہیں ہے ہاں اتحادی ہیں تو کافروں کے مسلمانوں کی جان کے دشمن، حال ہی میں مالی میں اسلام پسندوں نے چھوٹے سے علاقے میں اسلامی قوانین نافذ کیے تو انہی نامنہاد مسلمان حکمرانوں نے کافروں کے ساتھ مل کر اسلامی قوانین نافذ کرنے والوں کا قتل عام کیا اور دوبارہ وہاں کافروں کے قوانین نافذ کر دیئے گے ان سب واقعات کو دیکھ کر بھی مسلمان علماء جمہوری کفریہ نظام کو سپوٹ کریں تو بتائیں عام آدمی کا کیا حال ہوگا؟؟؟
آج کافر قومیں مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہیں ہر روز سینکڑوں مسلمان قتل ہو رہے ہیں کسی کو کوئی درد محسوس نہیں ہوتا سبھی اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہیں مگر ایک وقت تھا جب خلافت قائم تھی امت مسلمہ کا سر خلیفہ موجود تھا اس نے ایک مظلوم مسلمان عورت کی پکار پر ہندوستان پر حملہ کر دیا تھا اور آج ایک دردِ دل رکھنے والا مسلمان صرف خون کے آنسو رو سکتا ہے مگر مظلوم مسلمانوں کی مدد نہیں کرسکتا کیونکہ جس اتھارٹی نے مظلوموں کی مدد کرنے کا بندوبست کرنا تھا وہ اتھارٹی کافروں نے ختم کردی ہوئی ہے اور اس اتھارٹی پر اپنے ایجنٹ بٹھا دیئے ہیں جو کافروں کے ہمدرد ہیں اور مسلمانوں کے جانی دشمن مثالیں لکھنے لگوں تو کئی صفحات لکھے جاسکتے ہیں یہ ظلم کی داستانیں ہیں ان کو لکھنے اور پڑھنے کے لیئے بھی پتھر کا دل چاہیئے، آجکل کی تازہ قتل گاہیں برما، بنگلادیش، بھارت، پاکستان، افغانستان، شام، فلسطین، عراق، افریقہ کے ممالک، میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر مسلمانوں کے پاس آج بھی خلافت کا نظام ہوتا تو کافروں کی کیا مجال کہ کسی ایک بھی مسلمان کو ناحق قتل کرسکتے کیونکہ امتِ مسلمہ کا سر خلیفہ موجود ہوتا جس نے مظلوموں کا ساتھ دینا تھا، کافروں کو قتل کرنا تھا، مگر آج کے حکمران !!!اللہ ہم کو ان ایجنٹوں سے نجات دے یہ کافروں کے محافظ اور مسلمانوں کے قاتل ہیں۔
کیلانی بھائی آپ نے لکھا ہے کہ
آخر میں ہم گزارش کریں گے کہ یہ نظام او رقانون کی بذات خود مستقل کوئی حیثیت نہیں بلکہ یہ تو اصل مقصد کیلئے معاون ہیں لہذا اگر اصل مقصد پر کوئ!
ی حرف نہی آرہا تو ایک کافرانہ ماحو!
میں
(نظام اورقانون)میں جس قدر اصلاح ہوسکتی ہو کرنی چاہئے۔
اگر یہ ایسا ہی ہے تو ان آیات کا کیا مقصد؟؟؟
ۭوَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ 44؀
ۭ وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ 45؀
وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ 47؀المائدہ
بقول آپ کے کہ نظام اور قانون کی بذات خود کوئی حیثیت نہیں،
تو اللہ ایسے لوگوں کو کافر، ظالم اور فاسق کیوں کہہ رہا ہے جو اللہ کے قوانین کے مطابق فیصلے نہیں کرتے؟؟؟
آپ نے لکھا ہے کہ
دین کا مقصد عبادت رب اور تزکیہ نفس ہےیہ اصلا پورا ہوناچاہیئے
اگر یہی دین کا اصل مقصد ہے تو یہ مقصد تو یہود و نصاریٰ بھی پورا کر رہے ہیں اللہ کا ارشاد ہے کہ
وَلَوْلَا دَفْعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَّصَلَوٰتٌ وَّمَسٰجِدُ يُذْكَرُ فِيْهَا اسْمُ اللّٰهِ كَثِيْرًا
اور اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو (راہبوں کے) صومعہ اور (عیسائیوں کے) گرجے اور یہودیوں کے عبادت خانے اور مسلمانوں کی مسجدیں جن میں اللہ کا بہت سا ذکر کیا جاتا ہے ویران ہو چکی ہوتیں ۔۔۔۔الحج آیت 40
اس آیت سے پتا چلتا ہے کہ اللہ کی عبادت تو دوسرے مذاہب والے بھی کرتے ہیں تو اصل مقصد صرف نماز، روزہ، حج اور زکوۃ ہی نہیں ہے بلکہ ان کے ساتھ اللہ کا دیا نظام بھی قائم کرنا ہے تبھی دین مکمل ہوگا کیونکہ جب اللہ کے نبی ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی
اَلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا ۭ
آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کردیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کردیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔ المائدہ آیت 3
اس آیت میں اسلام کو بطورِ دین کہا گیا ہے بطور مذہب نہیں،مذہب چند عبادات کے طریقوں کو کہتے ہیں اور دین مکمل نظام حیات ہوتا ہے اور جب یہ آیت نازل ہوئی تو اس وقت اسلام بطورِ نظام حیات نافذ تھا، نماز روزہ حج اور زکوٰۃ کے ساتھ ساتھ نظام خلافت بھی قائم تھا اگر آج ہم نظام حیات اسلام کا نہ اپنائیں اور صرف عبادات ہی کرتے رہیں تو کیا ایسا دین اللہ ہم سے قبول فرمائے گا؟؟؟ بلکہ اسلام کے نظام حیات کے مقابل ہم کافروں کے نظام حیات کو اپنائیں تو بتائیں اللہ کیسے ہمارا دین قبول فرمائے گا جبکہ اللہ نے صاف فرما دیا ہے کہ
وَمَنْ يَّبْتَـغِ غَيْرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْهُ ۚ وَھُوَ فِي الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ 85؀
اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کا طالب ہوگا وہ اس سے ہرگر قبول نہیں کیا جائیگا اور ایسا شخص آخرت میں نقصان اٹھانیوالوں میں ہوگا۔ آلِ عمران آیت 85
یہاں ایک اور چھوٹا سا مسئلہ بھی بیان کردوں کہ زکوٰۃ صرف بیت المال میں جمع کروائی جاتی تھی یہ کام خلیفہ کا تھا کہ اس کو اللہ کی مقرر کی ہوئی جگہوں پر خرچ کرئے اگر خلافت کا نظام نہیں تو زکوۃ شرعی طریقے کے مطابق ادا کی ہی نہیں جاسکتی، عبادات کا جو سنت طریقہ ہے صرف اسی طریقہ سے عبادات کی جائے تو قبول ہوتی ہے جیسے ہم لوگ نماز، روزہ اور حج میں سنت کو مقدم رکھتے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ زکوٰۃ کے معاملے میں ہم لوگ سنت کو پسِ پشت ڈال رہے ہیں اور وہ بھی ایک لمبے عرصہ سے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تو بھائی جان اس سے بھی یہ بات واضح ہوئی کہ دین پر مکمل عمل تب ہی ممکن ہوگا جب ہم خلافت کو قائم کرلیں گے، ایک خطرناک پہلو اور بھی ہے خلیفہ نہ ہو تو۔
نبی ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ
وَمَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً
اور جو اس حال میں مرا کہ اسکی گردن میں (خلیفہ کی) بیعت نہ تھی وہ جاہلیت کی موت مرا۔ صحیح مسلم
یعنی جس کسی نے خلیفہ کی بیعت نہ کی اور اسی حالت میں مر جائے تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی۔
اب میں اہل علم سے یہ پوچھتا ہوں کہ کیا یہ حدیث اور اس سے ملتی جلتی درجنوں احادیث موضوع ہیں جو ان پر عمل نہیں کیا جاتا چاہیئے تو یہ تھا کہ اہل علم لوگ اس مسئلے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے خلیفہ کے تقرر کی کوشش کرتے مگر اس کے خلاف عمل کیا گیا کہ عوام کو کافروں کے ہی نظام پر تاویلات پیش کرکے مطمئن کرنے کی کوشش کی گئی کیا یہ اہل علم لوگ کل قیامت کے دن اللہ کے حضور سر خرو ہوسکیں گے؟ ہمیں کم علم، نااہل کہہ کر جان چھڑا لیں گے اللہ کو کیا جواب دیں گے؟؟؟ میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت سب سے اہم اور بنیادی کام خلافت کے نظام کو قائم کرنا ہے اس کام کو پس پشت ڈالنا اللہ کی ناراضگی مول لینا ہے، اس وقت جو مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے یہ اللہ کی طرف سے ایک عذاب کی صورت بھی ہوسکتا ہے اس لیے اگر اللہ کے عذاب سے بچنا چاہتے ہیں تو متحد ہو جائیں اختلافی مسائل میں قرآن و صحیح حدیث کو حاکم بنائیں جو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہو وہ لے لیں باقی کو چھوڑ دیں،کافروں کو جو یہ ہمت ملی ہے ہمیں قتل کرنے کی اس کی وجہ یہی ہے کہ ہم متحد نہیں ہیں علاقوں، قوموں اور مسلکی گروہوں میں بٹے ہیں مگر آج کا کافر متحد ہے، ہندو، سکھ، عیسائی اور یہودی یہ مختلف مذاہب کے ماننے والے مگر اس کے باوجود سب مل جل کر مسلمانوں کو قتل کر رہے ہیں اور ایک ہم ہیں کہ ایک اللہ کو مانتے ہیں، ایک ہی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ماننے والے، ایک ہی کتاب کے پیروکار آپس میں متحد نہیں ہیں تو ایسی صورت میں اللہ کی مدد و نصرت کیسے آئے گی؟؟؟
اگر ہم آج بھی ایسے شخص کے ہاتھ پر بیعت کرلیں جو اس کا اہل ہو اور پھر اس خلیفہ کے ہاتھ مضبوط کریں پھر سے مقبوضہ علاقے خلافت میں داخل کرکے وہی نقشہ بنالیں جو کبھی اسلام کی شان ہوا کرتا تھا

پھر میں دیکھونگا کیسے کافر مسلمانوں کا قتل عام کرتے ہیں؟؟؟
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
بھائی ہم بھی کسی عالم صاحب کے مقلد نہیں ہیں ہم دلیل کی بنیاد پر ہر کسی کی بات مان لیتے ہیں تو بھائی آپ دلیل لائیں کہ مجبوری کی حالت میں کفریہ نظام میں شمولیت اختیار کی جاسکتی ہے اور ہاں آپ سے دوسرے تھریڈ میں کچھ سوال پوچھے تھے وہ یہاں بھی پوسٹ کر دیتا ہوں۔
اسلام علیکم عاصم صاحب: آپ کا طویل مراسلہ پڑھا۔اسلوب بیان خواہ جیسابھی ہےلیکن چند اساسی مباحث کو اپنےدرد دل سے اٹھایاہے۔سردت آپ نےفرمایاکہ علما کی بات ہم صرف دلیل کےساتھ مانتےہوتےہیں ۔بجاکہامیں نےبھی مولاناحماد کی بات کوئی اصلی دلیل سمجھ کرنہیں پیش کیاتھا۔بس بطور ایک کےتائیدتھی۔اپنےاسلوب تحریر سے بھی میں نےیہ واضح کرنےکی کوشش کی شائدنہ کرسکا۔دوسری اہم بحث میرےاور آپ کےفہم دین کےحوالے سے ہے۔کہ کیا اصلا یا بنیادی طور پردین ایک نظام زندگی ہےیاپھرحصول تزکیہ نفس اور عبادت رب کاطریقہءکار۔میرخیال میں دین حقیقت میں مشین کی طرح کانظام نہیں جیسا کہ کمیونزم اور کیپٹل ازم کی صورت حال ہےکہ ظاہر میں ہی ایسے ایسے قوانین بنادیےجائیں کہ زندگی ایک مشین کی طرح نظر آئے۔بلکہ یہ ایسے الہی احکام کامجموعہ جن کامقصد اصلایہ ہےکہ انسان اس رب کی عبادت وبندگی اس طریقے سےبجالئے جس کریقے اس نے کہاہے۔آپ نےسلف کے فہم دین کاحوالہ دےکراس کی طرف توجہ دلائی جزاک اللہ لیکن سلف کو دیکھیں تو وہ تو یہی کہتےہیں کہ اصل الدین العبودیۃ یعنی دین کی اصل عبادت رب ہے۔میں نےآج تک دین کےمطالعےمیں جوکچہ حاصل کیاہے اس میں سے ایک یہ بھی ہےکہ دینی نصوص کی ہمیشہ ایسی تعبیر کرنی چاہئےجو تمام پہلووں پرشافی وکافی اوراحسن طریقے سے ایڈجسٹ ہو۔اب اگردین کا کامقصدنظام کاہی قیام ہےتوپھر کتنےہی ایسےہی انبیاگزرےہیں جو اس مقصد میں ناکام لوٹےہیں۔اور آپ نےفرمایاکہ قیامت کےروز اللہ کاسامناکیسے کریں گے؟تو میں عرض کرناچاہوں گا کہ اگر اللہ نےیہ پوچھاکہ ائے میر ےبندےتو نےنظام کیوں نہ قائم کیا؟میں کہوں گایااللہ میری بےادبی معاف فرمانا تیرےکئی پیغبربھی نہ کرسکے۔ویسے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مجھےیقین ہےیہ سوال اللہ کسی سے پوچھیں گےبھی نہیں۔بالفاظ دیگرآپ بتائیں کہ اگر کوئی مسلمان ضروریات دین کےاوپر عمل کرتاہوامرگیاتو کیاکہتاہےاسلام کہ اسے حہنم میں پھینک دیا جائےگا؟واضح رہےکہ اسلام کی وہ تعلیمات جو سیاست ومعیشت وغیرہ کےمتعلق ہیں ان پراس وقت عمل کرناچاہئے جب ان کےحالات ہوں۔لیکن ضروریات زندگی سے تو کسی صورت بھی چھٹی نہیں۔قرآنی تعلیمات کےمطابق ہماری توجہ ضروریات پہ ہونی چاہیے۔دوسرےحالات اللہ خود پیداکرتاہے۔مثلاقرآن میں کہیں نہی آیاکہ خلافت حاصل کرو۔بلکہ یہ ہےکہ تم دین پر عمل کرو خلافت اللہ تمہیں خود دےگا۔آپ نے غلبہءدین والی آیات نقل فرمائیں۔اور پھر اس کی تفسیر بھی اپنےمفہوم کےمطابق بیان کردی۔گزارش ہےکہ اس آیت کی تفسیر میں قرطبی کےعلاوہ اکثر مفسرین نےجزیرۃ العرب مرادلیاہے۔یعنی جزیرۃ العرب میں دین کو غالب کردے۔باقی رہی پوری دنیاتو یہ رائے اسلام کی اکثرنصوص کے مفہوم کےمطابق حل نہیں ہوپاتیں۔اورآخر میں یہ عرض کروں کہ اس وقت امت مسلمہ کےجو حالات ہیں ان پہ واقعی درددل رکھنےوالے مسلمان رورہےہیں۔توجناب اس حوالے سے اسلام نےہمیں واضح رہنمائی دی ہےکہ اگر تم پرظلم وزیادتی ہو تو اس کاجواب اسکی مثل دو۔اب اس کےلئے نصوص کے مفاہیم بدلنےکی ہمیں کیاضرورت ہے؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
اسلام علیکم عاصم صاحب: آپ کا طویل مراسلہ پڑھا۔اسلوب بیان خواہ جیسابھی ہےلیکن چند اساسی مباحث کو اپنےدرد دل سے اٹھایاہے۔سردت آپ نےفرمایاکہ علما کی بات ہم صرف دلیل کےساتھ مانتےہوتےہیں ۔بجاکہامیں نےبھی مولاناحماد کی بات کوئی اصلی دلیل سمجھ کرنہیں پیش کیاتھا۔بس بطور ایک کےتائیدتھی۔اپنےاسلوب تحریر سے بھی میں نےیہ واضح کرنےکی کوشش کی شائدنہ کرسکا۔دوسری اہم بحث میرےاور آپ کےفہم دین کےحوالے سے ہے۔کہ کیا اصلا یا بنیادی طور پردین ایک نظام زندگی ہےیاپھرحصول تزکیہ نفس اور عبادت رب کاطریقہءکار۔میرخیال میں دین حقیقت میں مشین کی طرح کانظام نہیں جیسا کہ کمیونزم اور کیپٹل ازم کی صورت حال ہےکہ ظاہر میں ہی ایسے ایسے قوانین بنادیےجائیں کہ زندگی ایک مشین کی طرح نظر آئے۔بلکہ یہ ایسے الہی احکام کامجموعہ جن کامقصد اصلایہ ہےکہ انسان اس رب کی عبادت وبندگی اس طریقے سےبجالئے جس کریقے اس نے کہاہے۔آپ نےسلف کے فہم دین کاحوالہ دےکراس کی طرف توجہ دلائی جزاک اللہ لیکن سلف کو دیکھیں تو وہ تو یہی کہتےہیں کہ اصل الدین العبودیۃ یعنی دین کی اصل عبادت رب ہے۔میں نےآج تک دین کےمطالعےمیں جوکچہ حاصل کیاہے اس میں سے ایک یہ بھی ہےکہ دینی نصوص کی ہمیشہ ایسی تعبیر کرنی چاہئےجو تمام پہلووں پرشافی وکافی اوراحسن طریقے سے ایڈجسٹ ہو۔اب اگردین کا کامقصدنظام کاہی قیام ہےتوپھر کتنےہی ایسےہی انبیاگزرےہیں جو اس مقصد میں ناکام لوٹےہیں۔اور آپ نےفرمایاکہ قیامت کےروز اللہ کاسامناکیسے کریں گے؟تو میں عرض کرناچاہوں گا کہ اگر اللہ نےیہ پوچھاکہ ائے میر ےبندےتو نےنظام کیوں نہ قائم کیا؟میں کہوں گایااللہ میری بےادبی معاف فرمانا تیرےکئی پیغبربھی نہ کرسکے۔ویسے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مجھےیقین ہےیہ سوال اللہ کسی سے پوچھیں گےبھی نہیں۔بالفاظ دیگرآپ بتائیں کہ اگر کوئی مسلمان ضروریات دین کےاوپر عمل کرتاہوامرگیاتو کیاکہتاہےاسلام کہ اسے حہنم میں پھینک دیا جائےگا؟واضح رہےکہ اسلام کی وہ تعلیمات جو سیاست ومعیشت وغیرہ کےمتعلق ہیں ان پراس وقت عمل کرناچاہئے جب ان کےحالات ہوں۔لیکن ضروریات زندگی سے تو کسی صورت بھی چھٹی نہیں۔قرآنی تعلیمات کےمطابق ہماری توجہ ضروریات پہ ہونی چاہیے۔دوسرےحالات اللہ خود پیداکرتاہے۔مثلاقرآن میں کہیں نہی آیاکہ خلافت حاصل کرو۔بلکہ یہ ہےکہ تم دین پر عمل کرو خلافت اللہ تمہیں خود دےگا۔آپ نے غلبہءدین والی آیات نقل فرمائیں۔اور پھر اس کی تفسیر بھی اپنےمفہوم کےمطابق بیان کردی۔گزارش ہےکہ اس آیت کی تفسیر میں قرطبی کےعلاوہ اکثر مفسرین نےجزیرۃ العرب مرادلیاہے۔یعنی جزیرۃ العرب میں دین کو غالب کردے۔باقی رہی پوری دنیاتو یہ رائے اسلام کی اکثرنصوص کے مفہوم کےمطابق حل نہیں ہوپاتیں۔اورآخر میں یہ عرض کروں کہ اس وقت امت مسلمہ کےجو حالات ہیں ان پہ واقعی درددل رکھنےوالے مسلمان رورہےہیں۔توجناب اس حوالے سے اسلام نےہمیں واضح رہنمائی دی ہےکہ اگر تم پرظلم وزیادتی ہو تو اس کاجواب اسکی مثل دو۔اب اس کےلئے نصوص کے مفاہیم بدلنےکی ہمیں کیاضرورت ہے؟
بھائی مداخلت کی معذرت -

انسان کا عمل اورالله کی طرف سے اس کی جزا قرآن کی ٢ آیات کے مابین ہے

پہلی آیت
وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ سوره النجم ٣٩
اور انسان کے لئے وہی کچھ ہے جس کی اس نے کوشش کی

دوسری آیت
لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ سوره البقرہ ٢٨٦
الله کسی کو اس کی طاقت کے سوا تکلیف نہیں دیتا

یعنی انسان الله اور اس کا رسول کے بتاے ہوے احکامات اور اصولوں کو مد نظر رکھ کر عمل کرے چاہے وہ انفرادی اصلاح کی کوشش ہو یا اجتمائی اصلاح کی کوشش ہو -اور نتیجہ الله پر چھوڑ دے -تو قیامت کے دن اس کو اس کی کوشش کے مطابق اجر ملے گا -

لیکن یہاں کوشش تو دور کی بات اس کفریہ نظام کی نفی تک کرنے کو کوئی تیار نہیں -جب اس نظام کی نفی نہیں ہو گی تو الله ہمارے لئے خلافت کی راہ کس طر ح ہموار کرے گا ؟؟ ہمارا حال تو یہ ہے کہ حیلے بہانے سے اس کفریہ جمہوری نظام پر قناعت کرنے کو تیار ہیں اور دوسری طرف الله سے بہتری کی لا یعنی توقع کیے بیٹھے ہیں - کیا یہ طرز عمل ایک صحیح العقیدہ مسلمان کو زیب دیتا ہے - ؟؟

الله ہی ہماری رہنمائی فرماے (آ مین )
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
بھائی مداخلت کی معذرت -

انسان کا عمل اورالله کی طرف سے اس کی جزا قرآن کی ٢ آیات کے مابین ہے

پہلی آیت
وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ سوره النجم ٣٩
اور انسان کے لئے وہی کچھ ہے جس کی اس نے کوشش کی

دوسری آیت
لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ سوره البقرہ ٢٨٦
الله کسی کو اس کی طاقت کے سوا تکلیف نہیں دیتا

یعنی انسان الله اور اس کا رسول کے بتاے ہوے احکامات اور اصولوں کو مد نظر رکھ کر عمل کرے چاہے وہ انفرادی اصلاح کی کوشش ہو یا اجتمائی اصلاح کی کوشش ہو -اور نتیجہ الله پر چھوڑ دے -تو قیامت کے دن اس کو اس کی کوشش کے مطابق اجر ملے گا -

لیکن یہاں کوشش تو دور کی بات اس کفریہ نظام کی نفی تک کرنے کو کوئی تیار نہیں -جب اس نظام کی نفی نہیں ہو گی تو الله ہمارے لئے خلافت کی راہ کس طر ح ہموار کرے گا ؟؟ ہمارا حال تو یہ ہے کہ حیلے بہانے سے اس کفریہ جمہوری نظام پر قناعت کرنے کو تیار ہیں اور دوسری طرف الله سے بہتری کی لا یعنی توقع کیے بیٹھے ہیں - کیا یہ طرز عمل ایک صحیح العقیدہ مسلمان کو زیب دیتا ہے - ؟؟

الله ہی ہماری رہنمائی فرماے (آ مین )
اس مییں تو شک والی کوئی بات نہیں کہ خلوص نیت اورشرعی طریقے کےمطابق اگرکوئی انسان انفرادی واجتماعی سطح پرکوشش کرتاہے تو اسے اللہ اجر دےگا۔اس کا تومیرےخیال میں کوئی بھی انکارنہی کرےگا۔
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
کیلانی بھائی اللہ آپ کو جزا دے کہ اس دفعہ آپ نے اہل علم ہونے کا حق ادا کیا ہے اس دفعہ آپ نے الزامات نہیں لگائے بلکہ دلائل دیے ہیں یہ اچھا اور احسن طریقہ ہے بات کرنے کا۔
میں نے آپ کا مراسلہ پڑھ لیا ہے ان شاءاللہ وقت ملتے ہی جواب لکھونگا
 
Top