• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امارت و حکومت کا سوال کرنا

شمولیت
اپریل 23، 2011
پیغامات
79
ری ایکشن اسکور
329
پوائنٹ
79
عن عبد الرحمن بن سمرة،‏‏‏‏ قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يا عبد الرحمن بن سمرة لا تسأل الإمارة،‏‏‏‏ فإنك إن أوتيتها عن مسألة وكلت إليها،‏‏‏‏ وإن أوتيتها من غير مسألة أعنت عليها،‏‏‏‏ وإذا حلفت على يمين فرأيت غيرها خيرا منها،‏‏‏‏ فكفر عن يمينك،‏‏‏‏ وأت الذي هو خير .‏
[صحیح بخاری: 6622، صحیح مسلم]
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے عبدالرحمٰن بن سمرہ! کبھی کسی حکومت کے عہدہ کی درخواست نہ کرنا کیونکہ اگر تمہیں یہ مانگنے کے بعد ملے گا تو اللہ پاک اپنی مدد تجھ سے اٹھالے گا۔ تو جان، تیرا کام جانے اور اگر وہ عہدہ تمہیں بغیر مانگے مل گیا تو اس میں اللہ کی طرف سے تمہاری اعانت کی جائے گی اور جب تم کوئی قسم کھا لو اور اس کے سوا کسی اور چیز میں بھلائی دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ دے دو اور وہ کام کرو جو بھلائی کا ہو۔
مفہوم الحدیث
نبی کریمﷺ نے حضرت عبدالرحمٰن بن سمرہ کو نصیحت کرتے ہوے ارشاد فرمایا کہ اپنی زندگی میں کسی عہدے یا منصب کا سوال نہ کرنا یاد رکھنا کہ اگر تیرے طلب کرنے کی بناپر کوئی عہدہ منصب یا ذمہ داری تجھے سونپ دی گئی تو وہ تیرے گلے پڑ جائے گی۔ تم اس میں بے یار و مددگار الجھ کر رہ جاؤ گے۔ وہ منصب تیرے گلے کا طوق بن جائے گا۔ ہاں اگر تجھے کوئی منصب بن مانگے دے دیا جاتا ہے اور تم اسے بادل نخواستہ قبول کر لیتے ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں بایں صورت اللہ تعالیٰ کی مدد تیرے شامل حال ہوگی۔
دوسری بات یہ کہ
اگر تم کسی کام کے کرنے کی قسم کھا لیتے ہو اس کے بعد تجھے معلوم ہوتا ہے کہ دوسرا کام اس سے بہتر ہے تو اس صورت میں تم اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دو اور دوسرا بہتر کام سرانجام دو۔
احکام الحدیث
1۔ کسی حکومتی عہدے کا مطالبہ کرنا شرعاً ناپسندیدہ عمل ہے۔ اگر مانگنے پر کوئی عہدہ مل جائے تو وہ شخص بے شمار مسائل کا شکار ہو کرالجھ کر رہ جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نصرت شامل حال نہیں ہوتی لہٰذا کوئی منصب یا عہدہ حاصل کرنے کے لیے کوئی سا بھی ہتھکنڈا استعمال کرنے سے اجتناب کیا جائے۔
2۔ جس کو کوئی منصب بغیر مانگنے کے دیا جائے اور وہ اسے قبول کر لے تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔
3۔ اگر کوئی شخص کسی کام کے کرنے کے لیے حلف اٹھاتا ہے پھر اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے بہتر دوسرا کام ہے تو اس شخص کے لیے بہتر یہ ہے کہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے اور بہتر کام سرانجام دے۔
4۔ قسم کا کفارہ ایک گردن آزاد کرنا، تین دن کے روزے رکھنا یا دس مساکین کو کھانا کھلانا ہے۔
[ضیاء الکلام فی شرح عمدۃ الأحکام از ابو ضیا محمود احمد غضنفر]
 

ضحاک

مبتدی
شمولیت
فروری 06، 2012
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
187
پوائنٹ
23
3۔ اگر کوئی شخص کسی کام کے کرنے کے لیے حلف اٹھاتا ہے پھر اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے بہتر دوسرا کام ہے تو اس شخص کے لیے بہتر یہ ہے کہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے اور بہتر کام سرانجام دے۔
4۔ قسم کا کفارہ ایک گردن آزاد کرنا، تین دن کے روزے رکھنا یا دس مساکین کو کھانا کھلانا ہے۔
[ضیاء الکلام فی شرح عمدۃ الأحکام از ابو ضیا محمود احمد غضنفر]
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مجھے تو حدیث کے الفاظ سے کچھ یوں سمجھ لگی ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کام کے کرنے کے لیے حلف اٹھاتا ہے پھر اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے بہتر دوسرا کام ہے تو اس شخص کو یہ حکم ہے کہ وہ ضرور بضرور اپنی پہلے والی قسم سے پھر جائے اور کفارہ ادا کرے.

چونکہ حدیث کے الفاظ کچھ یوں ہیں
فكفر عن يمينك،‏‏‏‏ وأت الذي هو خير .‏
اور یہ الفاظ حکم کے ہی ہیں ، اس میں افضلیت والا کوئی صیغہ استعمال نہیں ہوا.
 
Top