ناصر نواز خان
رکن
- شمولیت
- ستمبر 07، 2020
- پیغامات
- 130
- ری ایکشن اسکور
- 14
- پوائنٹ
- 54
امامت کا نظریہ اہل بیت کی نظر میں
امام محمد بن عاصم الثقفي رحمه الله نے کہا:
٤١ - حدثنا محمد بن عاصم (الثقفي)، حدثنا شبابة (يعني بن سوار) عن الفضيل بن مرزوق، قال: " سألت عمر بن علي وحسين بن علي عمي جعفر قال: قلت: هل فيكم إنسان من أهل البيت أحد مفترض طاعته تعرفون له ذلك، ومن لم يعرف له ذلك فمات، مات ميتة جاهلية؟ " فقال: لا والله، ما هذا فينا، من قال هذا فينا، فهو كذاب قال: فقلت لعمر بن علي: «رحمك الله، إن هذه منزلة، إنهم يزعمون أن النبي صلى الله عليه وسلم أوصى إلى علي وأن عليا أوصى إلى الحسن وأن الحسن أوصى إلى الحسين وأن الحسين أوصى إلى ابنه علي بن الحسين وأن علي بن الحسين أوصى إلى ابنه محمد بن علي» قال: والله لقد مات أبي فما أوصاني بحرفين، ما لهم قاتلهم الله إن هؤلاء إلا متأكلين بنا هذا خنيس وهذا خنيس الحر، وما خنيس الحر؟ قال: ⦗١٢٥⦘ قلت: له: «هذا المعلى بن خنيس» قال: نعم المعلى بن خنيس، والله لقد أفكرت على فراشي طويلا، أتعجب من قوم لبس الله عز وجل عقولهم، حتى أضلهم المعلى بن خنيس.
ترجمه
فضيل بن مرزوق (صدوق شيعي) نے کہا
میں نے عمر بن علی (الأصغر) اور حسین بن علی (الأصغر) جو (جعفر بن محمد بن علي بن الحسين، رحمهم الله تعالي عليهم أجمعين) کے چچا ہیں، سے پوچھا: "کیا آپ، اھل بیت میں کوئی ایسا شخص ہے جس کی اطاعت فرض ہے، اور آپ اسے پہچانتے ہوں، اور جو اسے نہیں پہچانتا اور مر جاتا ہے، وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے؟
تو انہوں نے کہا: "نہیں، خدا کی قسم! ہم میں ایسا کوئی نہیں ہے۔ جو کوئی یہ کہے کہ ہم میں کوئی ایسا شخص ہے، وہ جھوٹا ہے۔"
پھر میں نے عمر بن علی (الأصغر) سے کہا: "الله أپ پر رحم کرے، یہ ایک بہت بڑا مقام ہے۔ لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ نبی صلی الله علیه وسلم نے علی رضي الله عنه کو وصیت کی، اور علی نے حسن رضي الله عنه کو وصیت کی، اور حسن نے حسین کو وصیت کی، اور حسین نے اپنے بیٹے علی بن حسین کو وصیت کی، اور علی بن حسین نے اپنے بیٹے محمد بن علی کو وصیت کی؟
عمر بن علی (الأصغر) نے کہا:
الله کی قسم! میرے والد فوت ہوئے، اور انہوں نے مجھے دو حروف بھی وصیت نہیں کیے۔ الله ان (جھوٹوں) کو هلاک کرے، یہ لوگ تو صرف ہم سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ یہ خنیس ہے، اور یہ خنیس الحر ہے۔ خنیس الحر کیا ہے؟
میں نے کہا: "یہ معلیٰ بن خنیس ہے۔
انہوں نے کہا: "ہاں، معلیٰ بن خنیس۔ خدا کی قسم! میں اپنے بستر پر بہت دیر تک سوچتا رہا، اور ان لوگوں پر حیران ہوا جن کی عقلوں پر الله نے پردہ ڈال دیا، یہاں تک کہ معلیٰ بن خنیس نے انہیں گمراہ کر دیا۔"
[جزء محمد بن عاصم الثقفي: صفحه 125، طبقات ابن سعد: جزء5/صفحه324، أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة اللالکائي: جزء8/صفحه1485]-اسنادہ حسن
__________________________________________________
__________________________________________________
4288 -عمر بن علي بن الحسين بن علي بن أبي طالب القرشي الهاشمي المدني ، وهو عمر بن علي الأصغر .
روى له البخاري في " الأدب " ، ومسلم ، وأبو داود في " المراسيل " ، والترمذي ، والنسائي
روي عنه : ابناه محمد، وعلي، وابن أخيه حسين بن زيد، ويزيد بن الهاد، وابن إِسْحَاق، وفُضَيْل بْن مرزوق.
تهذيب الكمال للمزي
__________________________________________________
__________________________________________________
حسين بن علي عمي جعفر:
أبو عبد الله ، الإمام الحسين الأصغر بن الإمام علي (زين العابدين) بن الإمام الحسين بن علي بن أبي طالب ، المتوفي 157ھ
__________________________________________________
__________________________________________________
امام احمد بن زھیر بن حرب رحمه الله نے کہا:
٣٨٩٨- أخبرنا مصعب؛ قال: قيل لعمر بن علي بن حسين: هل فيكم أهل البيت إنسان مفترضة طاعته؟ فقال: لا والله ما هذا فينا، من قال هذا فهو كذاب، وذكرت له الوصية؟ فقال: والله لمات أبي وما أوصى بحرفين، قاتلهم الله؛ إن كانوا إلا يتأكلون بنا.
ترجمه:
مصعب بن عبد الله الزبيري (المتوفي 156ھ-236ھ) نے بیان کیا کہ عمر بن علی بن حسین (الأصغر) سے پوچھا گیا:
کیا آپ اھل بیت میں سے کسی کی اطاعت فرض ہے؟
انہوں نے کہا: نہیں، خدا کی قسم! ہم میں ایسا کوئی نہیں ہے۔ جو کوئی یہ کہے وہ جھوٹا ہے۔
پھر ان سے وصیت کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے کہا:
خدا کی قسم! میرے والد فوت ہوئے اور انہوں نے دو حروف بھی ہمیں وصیت نہیں کیے۔ الله انہیں (جھوٹوں کو) ھلاک کرے، یہ لوگ تو صرف ہم سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔"
[تاریخ الکبیر لابن أبي خيثمة :جزء 2/صفحه916]-صحیح
امام محمد بن عاصم الثقفي رحمه الله نے کہا:
٤١ - حدثنا محمد بن عاصم (الثقفي)، حدثنا شبابة (يعني بن سوار) عن الفضيل بن مرزوق، قال: " سألت عمر بن علي وحسين بن علي عمي جعفر قال: قلت: هل فيكم إنسان من أهل البيت أحد مفترض طاعته تعرفون له ذلك، ومن لم يعرف له ذلك فمات، مات ميتة جاهلية؟ " فقال: لا والله، ما هذا فينا، من قال هذا فينا، فهو كذاب قال: فقلت لعمر بن علي: «رحمك الله، إن هذه منزلة، إنهم يزعمون أن النبي صلى الله عليه وسلم أوصى إلى علي وأن عليا أوصى إلى الحسن وأن الحسن أوصى إلى الحسين وأن الحسين أوصى إلى ابنه علي بن الحسين وأن علي بن الحسين أوصى إلى ابنه محمد بن علي» قال: والله لقد مات أبي فما أوصاني بحرفين، ما لهم قاتلهم الله إن هؤلاء إلا متأكلين بنا هذا خنيس وهذا خنيس الحر، وما خنيس الحر؟ قال: ⦗١٢٥⦘ قلت: له: «هذا المعلى بن خنيس» قال: نعم المعلى بن خنيس، والله لقد أفكرت على فراشي طويلا، أتعجب من قوم لبس الله عز وجل عقولهم، حتى أضلهم المعلى بن خنيس.
ترجمه
فضيل بن مرزوق (صدوق شيعي) نے کہا
میں نے عمر بن علی (الأصغر) اور حسین بن علی (الأصغر) جو (جعفر بن محمد بن علي بن الحسين، رحمهم الله تعالي عليهم أجمعين) کے چچا ہیں، سے پوچھا: "کیا آپ، اھل بیت میں کوئی ایسا شخص ہے جس کی اطاعت فرض ہے، اور آپ اسے پہچانتے ہوں، اور جو اسے نہیں پہچانتا اور مر جاتا ہے، وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے؟
تو انہوں نے کہا: "نہیں، خدا کی قسم! ہم میں ایسا کوئی نہیں ہے۔ جو کوئی یہ کہے کہ ہم میں کوئی ایسا شخص ہے، وہ جھوٹا ہے۔"
پھر میں نے عمر بن علی (الأصغر) سے کہا: "الله أپ پر رحم کرے، یہ ایک بہت بڑا مقام ہے۔ لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ نبی صلی الله علیه وسلم نے علی رضي الله عنه کو وصیت کی، اور علی نے حسن رضي الله عنه کو وصیت کی، اور حسن نے حسین کو وصیت کی، اور حسین نے اپنے بیٹے علی بن حسین کو وصیت کی، اور علی بن حسین نے اپنے بیٹے محمد بن علی کو وصیت کی؟
عمر بن علی (الأصغر) نے کہا:
الله کی قسم! میرے والد فوت ہوئے، اور انہوں نے مجھے دو حروف بھی وصیت نہیں کیے۔ الله ان (جھوٹوں) کو هلاک کرے، یہ لوگ تو صرف ہم سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ یہ خنیس ہے، اور یہ خنیس الحر ہے۔ خنیس الحر کیا ہے؟
میں نے کہا: "یہ معلیٰ بن خنیس ہے۔
انہوں نے کہا: "ہاں، معلیٰ بن خنیس۔ خدا کی قسم! میں اپنے بستر پر بہت دیر تک سوچتا رہا، اور ان لوگوں پر حیران ہوا جن کی عقلوں پر الله نے پردہ ڈال دیا، یہاں تک کہ معلیٰ بن خنیس نے انہیں گمراہ کر دیا۔"
[جزء محمد بن عاصم الثقفي: صفحه 125، طبقات ابن سعد: جزء5/صفحه324، أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة اللالکائي: جزء8/صفحه1485]-اسنادہ حسن
__________________________________________________
__________________________________________________
4288 -عمر بن علي بن الحسين بن علي بن أبي طالب القرشي الهاشمي المدني ، وهو عمر بن علي الأصغر .
روى له البخاري في " الأدب " ، ومسلم ، وأبو داود في " المراسيل " ، والترمذي ، والنسائي
روي عنه : ابناه محمد، وعلي، وابن أخيه حسين بن زيد، ويزيد بن الهاد، وابن إِسْحَاق، وفُضَيْل بْن مرزوق.
تهذيب الكمال للمزي
__________________________________________________
__________________________________________________
حسين بن علي عمي جعفر:
أبو عبد الله ، الإمام الحسين الأصغر بن الإمام علي (زين العابدين) بن الإمام الحسين بن علي بن أبي طالب ، المتوفي 157ھ
__________________________________________________
__________________________________________________
امام احمد بن زھیر بن حرب رحمه الله نے کہا:
٣٨٩٨- أخبرنا مصعب؛ قال: قيل لعمر بن علي بن حسين: هل فيكم أهل البيت إنسان مفترضة طاعته؟ فقال: لا والله ما هذا فينا، من قال هذا فهو كذاب، وذكرت له الوصية؟ فقال: والله لمات أبي وما أوصى بحرفين، قاتلهم الله؛ إن كانوا إلا يتأكلون بنا.
ترجمه:
مصعب بن عبد الله الزبيري (المتوفي 156ھ-236ھ) نے بیان کیا کہ عمر بن علی بن حسین (الأصغر) سے پوچھا گیا:
کیا آپ اھل بیت میں سے کسی کی اطاعت فرض ہے؟
انہوں نے کہا: نہیں، خدا کی قسم! ہم میں ایسا کوئی نہیں ہے۔ جو کوئی یہ کہے وہ جھوٹا ہے۔
پھر ان سے وصیت کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے کہا:
خدا کی قسم! میرے والد فوت ہوئے اور انہوں نے دو حروف بھی ہمیں وصیت نہیں کیے۔ الله انہیں (جھوٹوں کو) ھلاک کرے، یہ لوگ تو صرف ہم سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔"
[تاریخ الکبیر لابن أبي خيثمة :جزء 2/صفحه916]-صحیح