ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 513
- ری ایکشن اسکور
- 167
- پوائنٹ
- 77
اماموں کے متعلق اہل حدیث کا مذہب
: مولانا محمد جونا گڑھی رحمہ اللہ (۱۹٤۱ء)
━════﷽════━
«اگر آپ کے کان میں کسی شیطان نے یہ پھونک دیا ہو کہ اہل حدیث اماموں اور مجتہدوں، بزرگوں اور نیکوں کے منکر ہیں‘ تو ہم آپ سے کہیں گے کہ یہ اس نے غلط کہا.
☜ ہم اہل حدیث اماموں کی، بزرگوں کی، مجتہدوں کی، محدثوں کی سب کی عزت کرنے والے ہیں، ان سب کی بزرگی ماننے والے ہیں، انہیں اپنا سردار اور پیشوا جانتے ہیں.
☚ لیکن اسے کیا کریں کہ خود انہی ائمہ کرام نے ہمیں یہ فرما دیا ہے کہ صحیح حدیث کے مقابلے میں نہ ہماری مانو، نہ کسی اور کی.
پس ان کا ماننا اور ان کی ماننا بھی یہی ہے کہ جو حدیث میں ہے مانیں، جو اس کے خلاف ہو اسے چھوڑ دیں.
☜ اماموں کا جو دشمن ہو، جو چاروں اماموں سے بغض وبیر رکھتا ہو‘ ہم تو اسے ملعون، مطرود اور شیطان کا چھوٹا بھائی جانتے ہیں.
ہاں بیشک حدیثِ رسول کے مقابلے میں کسی کے قول کو ماننا یہ خود ان چاروں اماموں کی تعلیم کے خلاف ہے.
☚ اس لئے ہر چارورں مذہب کی فقہ کی کتابوں کے جس مسئلے کو خلاف حدیث پاتے ہیں اسے چھوڑ دیتے ہیں، یہ نہیں کرتے کہ اس کے مقابلے میں حدیث کو چھوڑ دیں، ہمارے نزدیک یہ اللہ کے رسول کریم ﷺ کی صریح توہین، حدیث کی اعلی بے ادبی اور دین اسلام کے صریح خلاف ہے».
[اہل حدیث اور احناف کے درمیان اختلاف کیوں؟:٤٢، ٤٣]