يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ
اگریہ بات درست ہے تو پھر اس کا کیا مطلب ہوگا یہ اللہ تعالیٰ نے سورہ بقر میں ارشاد فرمایا ہے
لفظ "
مس" کا مطلب عربی میں مختلف معنی میں لیا گیا ہے -
چھونا ، مباشرت کرنا ، ادراک کرنا وغیرہ -
لاَیَمَسُّہُ اِلاَّ الْمُطَہَّرُون
أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ
الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ
اس آیت کہ جس میں ہے کہ
الَّ
ذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ
اس آیت سے یہ استدلال کرنا یا عقیدہ رکھنا کہ شیطان جن کی صورت میں انسان کے اندر گھس سکتا ہے یا اوپر چڑھ سکتا ہے اور اس سے جو مرضی کروا سکتا ہے ایک انتہائی بودہ غلط عقیدہ ہے-
قرآن تو کہتا ہے کہ:
وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الْأَمْرُ إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدتُّكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ إِلَّا أَن دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي فَلَا تَلُومُونِي وَلُومُوا أَنفُسَكُم
(جب فیصلہ ہوچکے گا) تو شیطان کہے گا (جو) وعدہ الله نے تم سے کیا تھا سچا تھا- اور جو وعدہ میں نے تم سے کیا تھا وہ جھوٹا تھا۔
اور میرا تم پر کسی طرح کا زور نہیں تھا۔ ہاں میں نے تم کو گمراہی اور باطل کی طرف بلایا تو تم نے میرا کہا مان لیا۔ تو (آج) مجھے ملامت نہ کرو۔ اپنے آپ ہی کو ملامت کرو۔
یعنی شیطان خود اس بات کا اقرار کرے گا کہ میرا ان بندوں پر کوئی زور نہیں تھا صرف وسوسہ ڈالنا ہی اصل کام تھا- شیطان اپنا کام صرف وسوسہ کے زریے سر انجام دیتا ہے - اس میں اتنی قوت نہیں کہ انسان کا اندر داخل ہو کر لوگوں سے جو مرضی کروا لے-
جنون کی بیماری حقیقت میں مرگی کی بیماری کہلاتی ہے جس میں انسان کے اجزاء صحیح طور پر کام نہیں کرپاتے -اور گردش خون میں تبدیلی کی وجہ سے ایک ہیجان کی کفیت پیدا ہوتی ہے-
اس کے علاوہ غصّہ کے وقت بھی شیطان کا وسوسہ ہی کام کرتا ہے -نا کہ شیطان خود انسان میں داخل ہوتا ہے - غصّہ تو تقریبآ ہر انسان کو آتا ہے تو کیا اس کا مطلب یہ لیا جائے گا کہ ہر انسان پر جن چڑھتا ہے ؟؟
غصّہ سے متعلق احادیث نبوی میں ہے -
ایک مرتبہ دو آدمی رسول اصل الله علیہ و آ له وسلم کی موجودگی میں جھگڑنے لگے۔ دونوں اس قدرغصّے میں آگئے کہ ان کے چہرے لال ہوگئے۔ رسول اللہ صل الله علیہ و آ له وسلم نے فرمایا “مجھے وہ لفظ معلوم ہے کہ اگر ان میں سے کوئی ایک اس کو کہے تو اس کا غیظ وغضب چلا جائے۔ اگر وہ کہہ دے
اعوذباللہ من الشیطان الرجیم۔” (صحیحين)
نبی ٔ کریم مزیدارشاد فرماتے ہیں : ’’
غصّہ شیطانی فعل ہے ، شیطان آگ سے پیدا ہوا ہے اور آگ پانی سے بجھتی ہے لہٰذا جسے غصّہ آئے وہ وضو کرلے۔ ‘‘(ابودائود) -