lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,898
- پوائنٹ
- 436
پچھلے دنوں ایک شیعہ ناصبی نے امام ابو بکر البھقی کی طرف منسوب قول کنجی شافعی (الشیعی) اور تاریخ دمشق کے حوالے سے نقل کر کے یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی کہ امام ابو بکر البیھقی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو فضائل اور مناقب میں سب سے افضل مانتے ہیں۔
سب سے پہلی اور ضروری بات یہ ہے کہ قسور عباس ناصبی اور کنجی شافیع (الشیعی) نے اس قول کو مکمل نقل نہیں کیا بلکہ شیخ ابو بکر البیھقی کی پچھلی بات اڑا دی۔ اس طرح دونوں حضرات نے بددیانتی کا ثبوت دیا۔ شیخ ابو بکر البیھقی کی پوری بات اس طرح ہے
قَالَ الشيخ أَبُو بَكْر البيهقي : وهذا لأن أمير المؤمنين عليا عاش بعد سائر الخلفاء حَتَّى ظهر له مخالفون ، وخرج عليه خارجون ، فاحتاج من بقي من الصحابة إلى رواية ما سمعوه فِي فضائله ، ومراتبه ، ومناقبه ، ومحاسنه ليردوا بذلك عنه مالا يليق به من القول ، والفعل ، وهو أهل كل فضيلة ومنقبة ، ومستحق لكل سابقة ومرتبة ، ولم يكن أحد فِي وقته أحق بالخلافة منه ، وكان فِي قعوده عَنِ الطلب قبله محقا ، وفي طلبه فِي وقته مستحقا
http://library.islamweb.net/hadith/display_hbook.php?bk_no=798&pid=387079&hid=44757
ترجمہ: امام ابو بکر فرماتے ہیں کاور یہ کہ امیر المومنین علی تمام خلفاء کے بعد رہ گئے تھے اور ان کے مخالفین ان پر ظاہر ہوئے۔ جب خارجیوں نے ان پر خروج کیا تو ان کو ضرورت پڑی ان اصحاب کی جنہوں نے آپ رضی اللہ عنہ کے فضائل، مراتب، مناقب، اور محاسن سنے تھے (یعنی رسول اللہ ﷺ سے) تاکہ وہ ان کا رد کر سکیں۔ اور وہ تمام فضائل اور مناقب کے اھل تھے اور وہ ہر مرتبہ کے مستحق تھے اور ان کے وقت میں (یعنی ان کی خلافت کے وقت میں) کوئی بھی ان کے علاوہ خلافت کا حق دار نہ تھا۔
قسور نے تاریخ دمشق میں امام ابو بکر کے پچھلے قول کا حصہ اڑا دیا تاکہ بات سمجھ نہ آ سکے اور یہی لگے کہ امام بیھقی سیدنا علی رضی اللہ عنہ وہ سیدنا ابو بکر الصدیق سے افضل مانتے ہیں حالانکہ امام بیھقی کی مراد سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی اپنی خلافت کا دور ہے جس کی دلیل پچھلی عبارت میں وهذا لأن أمير المؤمنين عليا عاش بعد سائر الخلفاء کے الفاظ ہیں۔
سب سے پہلی اور ضروری بات یہ ہے کہ قسور عباس ناصبی اور کنجی شافیع (الشیعی) نے اس قول کو مکمل نقل نہیں کیا بلکہ شیخ ابو بکر البیھقی کی پچھلی بات اڑا دی۔ اس طرح دونوں حضرات نے بددیانتی کا ثبوت دیا۔ شیخ ابو بکر البیھقی کی پوری بات اس طرح ہے
قَالَ الشيخ أَبُو بَكْر البيهقي : وهذا لأن أمير المؤمنين عليا عاش بعد سائر الخلفاء حَتَّى ظهر له مخالفون ، وخرج عليه خارجون ، فاحتاج من بقي من الصحابة إلى رواية ما سمعوه فِي فضائله ، ومراتبه ، ومناقبه ، ومحاسنه ليردوا بذلك عنه مالا يليق به من القول ، والفعل ، وهو أهل كل فضيلة ومنقبة ، ومستحق لكل سابقة ومرتبة ، ولم يكن أحد فِي وقته أحق بالخلافة منه ، وكان فِي قعوده عَنِ الطلب قبله محقا ، وفي طلبه فِي وقته مستحقا
http://library.islamweb.net/hadith/display_hbook.php?bk_no=798&pid=387079&hid=44757
ترجمہ: امام ابو بکر فرماتے ہیں کاور یہ کہ امیر المومنین علی تمام خلفاء کے بعد رہ گئے تھے اور ان کے مخالفین ان پر ظاہر ہوئے۔ جب خارجیوں نے ان پر خروج کیا تو ان کو ضرورت پڑی ان اصحاب کی جنہوں نے آپ رضی اللہ عنہ کے فضائل، مراتب، مناقب، اور محاسن سنے تھے (یعنی رسول اللہ ﷺ سے) تاکہ وہ ان کا رد کر سکیں۔ اور وہ تمام فضائل اور مناقب کے اھل تھے اور وہ ہر مرتبہ کے مستحق تھے اور ان کے وقت میں (یعنی ان کی خلافت کے وقت میں) کوئی بھی ان کے علاوہ خلافت کا حق دار نہ تھا۔
قسور نے تاریخ دمشق میں امام ابو بکر کے پچھلے قول کا حصہ اڑا دیا تاکہ بات سمجھ نہ آ سکے اور یہی لگے کہ امام بیھقی سیدنا علی رضی اللہ عنہ وہ سیدنا ابو بکر الصدیق سے افضل مانتے ہیں حالانکہ امام بیھقی کی مراد سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی اپنی خلافت کا دور ہے جس کی دلیل پچھلی عبارت میں وهذا لأن أمير المؤمنين عليا عاش بعد سائر الخلفاء کے الفاظ ہیں۔