lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
امام ابو حنیفہ کے شاگردوں نے امام ابو حنیفہ کی ٢/٣ مسائل میں امام کی مخالفت کی ہے جیسا کہ امام غزالی نے اپنی کتاب منخول میں لکھا ہے....اگر امام کی تمام باتیں قرآن اور حدیث کے مطابق ہی تھیں تو
انکے شاگردوں نے مخالفت کیوں کی؟؟؟
١۔ امام ابو حنیفہ کہتے ہیں کہ نماز کے سات فرض ہیں صاحبین امام ابو یوسف اور امام محمد فرماتے ہیں کہ کل چھ فرض ہیں۔ امام صاحب فرماتے ہیں التحیات میں اگر وضو ٹوٹ جائے تو نماز نہیں ہوتی کیونکہ ساتواں فرض ابھی باقی ہے صاحبین کہتے ہیں ہو جاتی ہے کیونکہ چھ فرض پورے ہوچکے ہیں( ھدایہ؛ کتاب الصلوہ، باب الحدیث فی الصلوہ صفحہ ١٣٠)۔۔۔
٢۔ اگر بیوی کا خاوند لا پتہ ہوجائے تو کوئی امام کہتا ہے کہ عورت خاوند کی ١٢٠ سال کی عمر تک انتظار کرے، ایک روایت کے مطابق امام ابو حنیفہ کا یہی قول ہے--- حنفیوں کے زیادہ اماموں کی رائے ہے جب اس کے خاوند کی عمر کے تمام آدمی مرجائیں اس وقت تک انتظار کرے بعض کہتے ہیں ٩٠ سال انتظار کرے۔۔۔۔(ھدایہ کتاب المفقود صفحہ ٦٢٣)۔۔۔ایک حنفی عورت بیچاری کیا کرے کدھر جائے؟؟؟۔۔۔
٣۔ امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں دو مثل سایہ ہو تو عصر کا وقت ہوتا ہے صاحبین فرماتے ہیں ایک مثل ہو تو وقت ہوتا ہے۔۔۔۔(ھدایہ کتاب الصلوہ بات المواقیت)۔۔۔
٤۔ امام صاحب فرماتے ہیں چار آدمی ہوں تو جمعہ ہو سکتا ہے صاحبین فرماتے ہیں تین ہوں تو ہو سکتا ہے۔۔۔(ھدایہ کتاب الصلوہ باب الصلوہ الجمعہ)۔۔۔
٥۔ اس کے علاوہ مستعمل پانی کو ہی لے لیں جس سے ہروقت واسطہ پڑتا ہے کوئی پاک کہتا ہے کوئی پلیت پھر اس میں اختلاف ہوتا ہے کہ کم پاک ہے یا زیادہ---- کم پلیدہے یا زیادہ۔۔۔
(ھدایہ کتاب الطہارات باب الماء الذی یجوز بہ الوضوع)۔۔
یہ صرف مثال کے طور پر ہیں نا کہ تضحیک کے طور پر
حقیقت یہ ہے کے جن مسائل میں انہوں نے امام کے مسائل کو قرآن و حدیث کے خلاف پایا اور شاگردوں تک صحیح حدیث پونھچی تو حق بیان کردیا...یہی ہمارا مسلک ہے...ہمارے نزدیک امام ابو حنیفہ سمیت تمام آئمہ اہل حدیث تھے اور انکے بعد کے بھی لوگ اور ان سے پہلے کے بھی لوگ وہ کسی کے مقلد نا تھے...الحمدللہ...تقلید تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم کے ٤٠٠ سال بعد شروع ہوئی
.ہم یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ قرآن اور حدیث کو سلف صالحین کے طریقہ پر سمجھنا ہی فلاح اور کامیابی ہے اور انکے طریقے سے ہٹ کر روش اپنانا گمراہی ہے...سلف صالحین میں امام ابو حنیفہ سمیت آئمہ اربعہ بھی آگئے اور دیگر جلیل القدر علما بھی، علما اہل حدیث ہر دور میں قرآن و حدیث اور سلف صالحین کے منہج کے مطابق فتاویٰ دیتے رہے ہیں اور اس معاملے میں تقلید شخصی کا کبھی شکار نہیں ہووے...مگر ہم ساتھ ہی یہ بھی سمجھتے ہیں کے ان آئمہ کے نقش قدم پہ چلنا قرآن اور حدیث کو اختیار کرنے کے لئے ہو...جہاں ان آئمہ میں سے کسی سے غلطی ہو اور علما اس کی نشاندہی کریں اور دیگر آئمہ کا اقوال قرآن اور صحیح حدیث کے عین مطابق ہوں تو ہم قرآن اور حدیث کی روشنی میں صحیح مسلے کو اختیار کرتے ہیں..ہمارا مقصد قرآن اور حدیث کی اتباع ہے نا کے آئمہ کی اندھی تقلید ، اس طرح ہمارے لئے تمام آئمہ برابر کا درجہ رکھتے ہیں ..یہی کام امام محمد نے اور امام یوسف نے کیا...جہاں امام ابو حنیفہ کو غلطی پر دیکھا تو باوجود انکا شاگرد ہونے کے حق بیان کیا اور امام کی مخالفت کی..اس سے نا امام کی توہین ہوئی نا ہی حق چھوٹا
انکے شاگردوں نے مخالفت کیوں کی؟؟؟
١۔ امام ابو حنیفہ کہتے ہیں کہ نماز کے سات فرض ہیں صاحبین امام ابو یوسف اور امام محمد فرماتے ہیں کہ کل چھ فرض ہیں۔ امام صاحب فرماتے ہیں التحیات میں اگر وضو ٹوٹ جائے تو نماز نہیں ہوتی کیونکہ ساتواں فرض ابھی باقی ہے صاحبین کہتے ہیں ہو جاتی ہے کیونکہ چھ فرض پورے ہوچکے ہیں( ھدایہ؛ کتاب الصلوہ، باب الحدیث فی الصلوہ صفحہ ١٣٠)۔۔۔
٢۔ اگر بیوی کا خاوند لا پتہ ہوجائے تو کوئی امام کہتا ہے کہ عورت خاوند کی ١٢٠ سال کی عمر تک انتظار کرے، ایک روایت کے مطابق امام ابو حنیفہ کا یہی قول ہے--- حنفیوں کے زیادہ اماموں کی رائے ہے جب اس کے خاوند کی عمر کے تمام آدمی مرجائیں اس وقت تک انتظار کرے بعض کہتے ہیں ٩٠ سال انتظار کرے۔۔۔۔(ھدایہ کتاب المفقود صفحہ ٦٢٣)۔۔۔ایک حنفی عورت بیچاری کیا کرے کدھر جائے؟؟؟۔۔۔
٣۔ امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں دو مثل سایہ ہو تو عصر کا وقت ہوتا ہے صاحبین فرماتے ہیں ایک مثل ہو تو وقت ہوتا ہے۔۔۔۔(ھدایہ کتاب الصلوہ بات المواقیت)۔۔۔
٤۔ امام صاحب فرماتے ہیں چار آدمی ہوں تو جمعہ ہو سکتا ہے صاحبین فرماتے ہیں تین ہوں تو ہو سکتا ہے۔۔۔(ھدایہ کتاب الصلوہ باب الصلوہ الجمعہ)۔۔۔
٥۔ اس کے علاوہ مستعمل پانی کو ہی لے لیں جس سے ہروقت واسطہ پڑتا ہے کوئی پاک کہتا ہے کوئی پلیت پھر اس میں اختلاف ہوتا ہے کہ کم پاک ہے یا زیادہ---- کم پلیدہے یا زیادہ۔۔۔
(ھدایہ کتاب الطہارات باب الماء الذی یجوز بہ الوضوع)۔۔
یہ صرف مثال کے طور پر ہیں نا کہ تضحیک کے طور پر
حقیقت یہ ہے کے جن مسائل میں انہوں نے امام کے مسائل کو قرآن و حدیث کے خلاف پایا اور شاگردوں تک صحیح حدیث پونھچی تو حق بیان کردیا...یہی ہمارا مسلک ہے...ہمارے نزدیک امام ابو حنیفہ سمیت تمام آئمہ اہل حدیث تھے اور انکے بعد کے بھی لوگ اور ان سے پہلے کے بھی لوگ وہ کسی کے مقلد نا تھے...الحمدللہ...تقلید تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم کے ٤٠٠ سال بعد شروع ہوئی
.ہم یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ قرآن اور حدیث کو سلف صالحین کے طریقہ پر سمجھنا ہی فلاح اور کامیابی ہے اور انکے طریقے سے ہٹ کر روش اپنانا گمراہی ہے...سلف صالحین میں امام ابو حنیفہ سمیت آئمہ اربعہ بھی آگئے اور دیگر جلیل القدر علما بھی، علما اہل حدیث ہر دور میں قرآن و حدیث اور سلف صالحین کے منہج کے مطابق فتاویٰ دیتے رہے ہیں اور اس معاملے میں تقلید شخصی کا کبھی شکار نہیں ہووے...مگر ہم ساتھ ہی یہ بھی سمجھتے ہیں کے ان آئمہ کے نقش قدم پہ چلنا قرآن اور حدیث کو اختیار کرنے کے لئے ہو...جہاں ان آئمہ میں سے کسی سے غلطی ہو اور علما اس کی نشاندہی کریں اور دیگر آئمہ کا اقوال قرآن اور صحیح حدیث کے عین مطابق ہوں تو ہم قرآن اور حدیث کی روشنی میں صحیح مسلے کو اختیار کرتے ہیں..ہمارا مقصد قرآن اور حدیث کی اتباع ہے نا کے آئمہ کی اندھی تقلید ، اس طرح ہمارے لئے تمام آئمہ برابر کا درجہ رکھتے ہیں ..یہی کام امام محمد نے اور امام یوسف نے کیا...جہاں امام ابو حنیفہ کو غلطی پر دیکھا تو باوجود انکا شاگرد ہونے کے حق بیان کیا اور امام کی مخالفت کی..اس سے نا امام کی توہین ہوئی نا ہی حق چھوٹا