- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,410
- پوائنٹ
- 562
ایک فورم میں جب صحیحین (مسلم و بخاری) کو “دو انسانوں کی تصانیف” قرار دیتے ہوئے انہیں “غیر مستند” ثابت کرنے کی کوشش کی گئی تو میں نے حس ذیل نوٹ لکھا۔ مراسلہ اور جوابی مراسلہ پیش ہے۔ کیا میں درست وضاحت پیش کرنے میں کامیاب رہا ہوں۔ اہل علم ضرور بتلائیں
واللہ اعلم بالصواب
آپ کے "اعتراض برائے اعتراض" کے صرف دو معنی ہیںمیری سمجھ میں نہیں آیا کہ ایک طرف تو آپ یہ فرمارہیں ہے کہ " کسی انسانی تصنیف میں اغلاط کا نہ ہونا، یہ ممکن ہی نہیں کہ انسان خطا کا پتلاہے۔ اصل اور دین ان کتب میں نہیں " اور پھر خود ہی امام بخاری اور امام مسلم کی لکھی ہوئی تصانیف کے حوالے بھی دے رہیں تو امام بخاری اور امام مسلم کو آپ خطاء سے مبراء مانتے ہیں ان کی تصانیف میں اغلاط نہیں ہوسکتی ؟؟؟؟
- آپ کا تعلق ان "فرقوں" سے ہے، جو "اجماع امت" پر اور قرآن کے بعد "صحیح بخاری اور صحیح مسلم" سمیت صحاح ستہ پر "ایمان" نہیں رکھتے بلکہ اجماع امت سے علیحدہ "مخصوص احادیث کے مجموعوں" پر یقین رکھتے ہیں
- یا پھر آپ علم حدیث کی الف بے سے واقف نہیں ہیں، جبھی آپ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کو امام بخاری اور امام مسلم کی "لکھی ہوئی تصانیف" قرار دے رہے ہیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی آج دنیا میں موجود "آن ریکارڈ" قرآن مجید کو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ کی "لکھی ہوئی" یا "پھیلائی ہوئی کتاب" قرار دے۔ کیونکہ اس وقت دنیا بھر میں "مصحف عثمانی" ہی کی "نقول" موجود ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا "لکھا ہوا قرآن مجید" تو کہیں بھی "موجود" نہین ہے۔ اور نہ ہی "آسمان سے اترا ہوا کوئی صحیفہ قرآن" کا کوئی "وجود" ہے۔
واللہ اعلم بالصواب