میں جہاں تک تلاش کرسکا ہوں مجھے تو ایسی کوئی روایت نہیں ملی ۔
البتہ یہ ضرور موجود ہے کہ امام بخاری سے بڑے بڑے مشائخ نے اس وقت سے علم لکھنا شروع کردیا ہے جب ابھی آپ کی داڑھی بھی نہیں آئی تھی ۔
تاریخ بغداد ( ج 2 ص 15 ط العلمیۃ ) کے اندر خطیب بغدادی نے اس طرح کی کچھ روایات کا تذکرہ کیا ہے :
حاشد بن إسماعيل يقول: كان أبو عبد الله بن إسماعيل يختلف معنا إلى مشايخ البصرة وهو غلام فلا يكتب حتى أتى على ذلك أيام، وكنا نقول له: إنك تختلف معنا ولا تكتب فما معناك، فيما تصنع؟ فقال لنا بعد ستة عشر يوما: إنكما قد أكثرتما على وألححتما، فأعرضا علي ما كتبتما. فأخرجنا ما كان عندنا، فزاد على خمسة عشر ألف حديث، فقرأها كلها عن ظهر قلب حتى جعلنا نحكم كتبنا على حفظه، ثم قَالَ أترون أني أختلف هدرا وأضيع أيامى؟ فعرفنا أنه لا يتقدمه أحد. قَالَ:
وكان أهل المعرفة من أهل البصرة يعدون خلفه في طلب الحديث وهو شاب حتى يغلبوه على نفسه ويجلسوه في بعض الطريق، فيجتمع عليه ألوف أكثرهم ممن يكتب عنه. قَالَ: وكان أبو عبد الله عند ذلك شابا لم يخرج وجهه.
أَخْبَرَنِي الحسن بن محمد الأشقر قال أنبأنا محمّد بن أبي بكر الحافظ قال نبأنا خلف بن محمد قَالَ سمعت أبا العباس الفضل بن إسحاق بن الفضل البزّار يقول:
حَدَّثَنَا أحمد بن المنهال العابد قَالَ نبأنا أبو بكر الأعين قَالَ كتبنا عن محمد بن إسماعيل على باب محمد بن يوسف الفريابي وما في وجهه شعرة
لیکن یہ سب کچھ سفر حج کے بعد ہی لگتا ہے کیونکہ امام بخاری نے حجاز کے بعد بصرہ و شام وغیرہ کا سفر کیاہے ۔
اور اوپر جو واقعات ہیں یہ محسوس ہوتا ہےکہ بصرہ کے اندر یا اس کے بعد پیش آئے ہیں ۔
بہرصورت کفایت اللہ بھائی بہتر بتاسکیں گے ۔
امام بخاری کی شیخ الحدیث ہونے کی عمر کے بارے حافظ ابن حجر عسقلانی نے لکھا ہے :
وَقَالَ أَبُو بكر بن أبي عَيَّاش الْأَعْين كتبنَا عَن مُحَمَّد بن إِسْمَاعِيل وَهُوَ أَمْرَد على بَاب مُحَمَّد بن يُوسُف الْفرْيَابِيّ قلت كَانَ موت الْفرْيَابِيّ سنة اثْنَتَيْ عشرَة وَمِائَتَيْنِ وَكَانَ سنّ البُخَارِيّ إِذْ ذَاك نَحوا من ثَمَانِيَة عشر عَاما أَو دونهَا (مقدمہ فتح الباری:ج1، ص:478
جناب ابو بکر بن عیاش کہتے ہیں کہ ہم نے امام بخاری سے احادیث اس عمر میں لکھی جب کہ وہ بے ریش تھے،
محمد بن یوسف انتقال 212ھ میں ہوا ہے اور امام بخاری 194ھ مین پیدا ہوے ہیں ،گویا ابو بکر بن عیاش اور ان کے ساتھیوں نےمحمد بن یوسف الفریابی کے دروازے پر امام بخاری سے احادیث لکھنا اٹھارہ یا اس سے کم سال کی عمر میں ہوا ہے۔
اس پر تبصرہ کرتے ہوے حافظ عبد المنان نور پوری نے لکھا ہے :
یہ اٹھارہ سال والی عمر اس صورت میں ہوگی کہ جب ان کا حدیث لکھنا محمد بن یوسف الفریابی کے انتقال والے سال ہو،اس وقت امام بخاری بے ریش تھے ،اس سے معلوم ہوا کہ امام بخاری کو بہت چھوٹی عمر میں ہی شیخ کا مرتبہ حاصل ہوگیا تھا (مرآۃ البخاری:ص:176