• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام بخاری کا راوی سے مقرونا حدیث لینا

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

امید ہے سب خیریت سے ہوں گے

سوال یہ پوچھنا ہے کہ حافظ عسقلانی اپنی تہذیب التہذیب میں جا بجا یوں لکھتے ہیں

روی عنہ البخاری مقرونا

اس کا کیا مطلب ہے؟ کیا ایسا راوی امام بخاری کی نظر میں ثقہ ہوتا ہے؟ اور صحیح کی شرط پر پورا اترتا ہے یا نہیں؟

شکریہ
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
قرین کہتے ہیں ساتھی کو۔ اگر کوئی محدث ایک روایت کو دو لوگوں سے روایت کرے تو وہ دونوں ساتھی کہلاتے ہیں اس لئے کہا جاتا کہ روی عنہ مقرونا اس نے فلاں راوی سے ایک دوسرے راوی کو ساتھ ملا کر روایت کی۔
مثال:
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، وَإِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «المُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ المُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ»
اس سند میں امام شعبی سے دو لوگ روایت کرتے ہیں گویا یہ دونوں اس سند میں ایک دوسرے کے ساتھی یا قرین ہیں۔

ثقہ یا غیر ثقہ ہونا یہاں غیر متعلق ہے۔
تفصیل کے لئے علماء سے رابطہ کریں۔
واللہ اعلم۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ثقہ یا غیر ثقہ ہونا یہاں غیر متعلق ہے۔
تفصیل کے لئے علماء سے رابطہ کریں۔
واللہ اعلم۔
نہیں ، ثقہ و غیر ثقہ ہونے سے بھی اس کا تعلق ہے ، یوں کہا جاسکتا ہے کہ ’’ اقتران ‘‘ اور ’’ ضعف ‘‘ لازم و ملزوم نہیں ہیں ۔
مطلب ضروری نہیں کہ جہاں کسی محدث نے دو راویوں کو ملا کر ذکر کیا ، یہ ان دونوں کے یا ان میں سے ایک کے ضعف کی وجہ سے ہی ہے ۔
لیکن بہر صورت ایسی مثالیں بھی موجود ہیں جہاں روایت کو مقرونا ذکر کرنے کا سبب راوی کا ضعف ہی ہوتا ہے ، مثلا امام مسلم وغیرہ نے ابن لہیعہ کی روایات کو صحیح مسلم میں مقرونا ذکر کیا ہے ۔
حافظ ابن حجر اور دیگر علماء کرام راویوں کے بارے میں ’’ روی لہ مقرونا ‘‘ اس لیے کہتے ہیں تاکہ کسی محدث کا کسی ضعیف راوی سے روایت لینا اس کی توثیق کی دلیل نہ سمجھا جائے ۔
واللہ اعلم۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
نہیں ، ثقہ و غیر ثقہ ہونے سے بھی اس کا تعلق ہے ، یوں کہا جاسکتا ہے کہ ’’ اقتران ‘‘ اور ’’ ضعف ‘‘ لازم و ملزوم نہیں ہیں ۔
مطلب ضروری نہیں کہ جہاں کسی محدث نے دو راویوں کو ملا کر ذکر کیا ، یہ ان دونوں کے یا ان میں سے ایک کے ضعف کی وجہ سے ہی ہے ۔
لیکن بہر صورت ایسی مثالیں بھی موجود ہیں جہاں روایت کو مقرونا ذکر کرنے کا سبب راوی کا ضعف ہی ہوتا ہے ، مثلا امام مسلم وغیرہ نے ابن لہیعہ کی روایات کو صحیح مسلم میں مقرونا ذکر کیا ہے ۔
حافظ ابن حجر اور دیگر علماء کرام راویوں کے بارے میں ’’ روی لہ مقرونا ‘‘ اس لیے کہتے ہیں تاکہ کسی محدث کا کسی ضعیف راوی سے روایت لینا اس کی توثیق کی دلیل نہ سمجھا جائے ۔
واللہ اعلم۔
جی آپ ٹھیک فرما رہے ہیں شاید الفاظ کے چننے میں مجھ سے غلطی ہو گئی۔
 
Top