علی الأمینی
رکن
- شمولیت
- اگست 13، 2019
- پیغامات
- 12
- ری ایکشن اسکور
- 5
- پوائنٹ
- 46
امام بخاری کی اصطلاح “فیہ نظر” سے مراد :
اس اصطلاح کی اہمیت اس بات سے لگائی جا سکتی ہے کہ کہ امام بخاری نے ۹۶ روات سے متعلق کہا “فیہ نظر”
نیز ان میں سے اسّی ۸۰ ایسے رُوات نے جن سے متعلق سوائے اس کلمہ “فیہ نظرٌ” کے امام بخاری نے اور کچھ نہیڻ کہا۔
چناچہ اس قریبا سو رُوات کے معاملہ میں اس اصطلاح کا عمل دخل ہے تو یہ چیز ہمیں اس امر پر حمل کرتی ہے کہ ہم تحقیق کریں تاکہ ان رُوات سے متعلق حُکم کی تبیین ہو۔
اوّل ؛ ھل قال البُخاری فی “فیہ نظرٌ” ما؟
جی بالکل امام بخاری سے ایک قو منقول ہے اگرچہ اس کے ماخذ معلوم نہیں
علامہ مزّی نے ابن یربوع الإشبیلی سے نقل کیا:
قال البخاریُّ فی التاریخ : ۔۔و إذا قُلتُ “فیہ نظرٌ” فُل یُحتمل۔
اور جب میں کسی سے متعلق “فیہ نظر” کہوں تو اس سے متعلق احتمال نہیں(یعنی اس کے ضعف سے متعلق )
متکلم کی یہ بات سب پر حاوی ہوتی اگر ہم تک اس کا مصدر پہونچا ہوتا
لیکن بحرحال ہر کسی کا اپنا اپنا مبنی ہوتا ہے۔
دو جیّد علماء نے اس قول کو نقل کیا ہے
علامہ مزِّی نے
اور
علامہ ابن یربوع الإشبیلی نے
تو ان بزرگان کی نقل صحتِ صدور کا فائدہ دیتی ہے۔
دوسرے علماء کے نظریات :
علامہ بخاری فیہ نظر اس راوی سے متعلق استعمال کرتے ہیں کہ :
۱ :- جو ان نزدیک متھم ہوتا ہے۔
۲: جس کی روایت کو علماء نے ترک کیا ہوتا ہے۔
۳ : جو ضعیف سے بھی بدتر ہوتا ہے۔
“ فیہ نظر “ جرح مبھم ہے یا مفسّر ؟
الجواب :
جرحِ مبہم ہے کیونکہ اس میں سبب جرح مبیّن نہیں۔
احقر العباد ؛ علی الأمینی
اس اصطلاح کی اہمیت اس بات سے لگائی جا سکتی ہے کہ کہ امام بخاری نے ۹۶ روات سے متعلق کہا “فیہ نظر”
نیز ان میں سے اسّی ۸۰ ایسے رُوات نے جن سے متعلق سوائے اس کلمہ “فیہ نظرٌ” کے امام بخاری نے اور کچھ نہیڻ کہا۔
چناچہ اس قریبا سو رُوات کے معاملہ میں اس اصطلاح کا عمل دخل ہے تو یہ چیز ہمیں اس امر پر حمل کرتی ہے کہ ہم تحقیق کریں تاکہ ان رُوات سے متعلق حُکم کی تبیین ہو۔
اوّل ؛ ھل قال البُخاری فی “فیہ نظرٌ” ما؟
جی بالکل امام بخاری سے ایک قو منقول ہے اگرچہ اس کے ماخذ معلوم نہیں
علامہ مزّی نے ابن یربوع الإشبیلی سے نقل کیا:
قال البخاریُّ فی التاریخ : ۔۔و إذا قُلتُ “فیہ نظرٌ” فُل یُحتمل۔
اور جب میں کسی سے متعلق “فیہ نظر” کہوں تو اس سے متعلق احتمال نہیں(یعنی اس کے ضعف سے متعلق )
متکلم کی یہ بات سب پر حاوی ہوتی اگر ہم تک اس کا مصدر پہونچا ہوتا
لیکن بحرحال ہر کسی کا اپنا اپنا مبنی ہوتا ہے۔
دو جیّد علماء نے اس قول کو نقل کیا ہے
علامہ مزِّی نے
اور
علامہ ابن یربوع الإشبیلی نے
تو ان بزرگان کی نقل صحتِ صدور کا فائدہ دیتی ہے۔
دوسرے علماء کے نظریات :
علامہ بخاری فیہ نظر اس راوی سے متعلق استعمال کرتے ہیں کہ :
۱ :- جو ان نزدیک متھم ہوتا ہے۔
۲: جس کی روایت کو علماء نے ترک کیا ہوتا ہے۔
۳ : جو ضعیف سے بھی بدتر ہوتا ہے۔
“ فیہ نظر “ جرح مبھم ہے یا مفسّر ؟
الجواب :
جرحِ مبہم ہے کیونکہ اس میں سبب جرح مبیّن نہیں۔
احقر العباد ؛ علی الأمینی