• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام بیہقی رحمہ اللہ کا تعلیم و تربیت

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
امام بیہقی رحمہ اللہ کا تعلیم و تربیت

(نوٹ:امام بیہقی رحمہ اللہ کا نام ونسب یہ پہلے میں نے کر دیا ہے۔ اس کا لنک یہ ہے۔ http://www.kitabosunnat.com/forum/محدثین-125/امام-بیہقی-رحمہ-اللہ-کے-احوال-و-آثار-194/)
امام بیہقی رحمہ اللہ نے ان شہروں میں پرورش پائی جہاں ایک فکری عروج اور بہت وسیع علمی تحریکیں موجود تھیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امام بیہقی رحمہ اللہ کو بچپن سے ہی بہترین علمی ماحول میسر آ گیا تھا اس بات کی تائید امام بیہقی رحمہ اللہ کے اس قول سے بھی ہوتی ہے کہ
میں نے 389ھ میں کتابت حدیث شروع کر دی تھی اور بعض مشرقی اہل علم ابن اعرابی،الصفار،الراز از،الاصم اور ابن اخرم سے بھی ملاقات کر لی تھی۔‘‘ (بیان خطا من أخطا علی الشافعی)
جس وقت امام بیہقی رحمہ اللہ نے کتابت حدیث کا آغاز کیا اور علماء سے فیض حاصل کرنا شروع کیا اس وقت ان کی عمر بمشکل 15سال تھی۔ (سیر اعلام النبلاء: 18/ 146)
اس دور کی عمومی عادت یہ تھی کہ وہ بچوں کو چھوٹی عمر میں کاتبوں کے سپرد کر دیتے تھے ۔ قرأت قرآن اور کتابت میں بچے پختہ ہو جاتے اوراس طرح محدثین و فقہاء کے حلقات کی طرف جانے سے پہلے ہی حفظ حدیث کا شوق ان کے سینوں میں جاگزیں ہو جاتا۔ اس دور میں بھی حلقات حدیث کی مرحلہ وار اس طرح درجہ بندی ہوتی تھی جیسے ہم آج کے دور میں اعدادیہ، ثانویہ اور ابتدائیہ سے تعبیر کر سکتے ہیں ۔
شاید کہ امام بیہقی رحمہ اللہ کا یہی وہ لڑکپن کا زمانہ ہے جس میں انہوں نے مستقل مزاجی کے ساتھ شیوخ کی مجالس میں حاضری کا اہتمام شروع کر دیا تھا۔ یہ وہی علمی مرحلہ ہے جس کی طرف امام بیہقی رحمہ اللہ نے خود اشارہ کیا وہ بیان کرتے ہیں:
’’میں نے جب سے علم پڑھنا شروع کیا ہے میں نبی مکرم کی حدیث کو لکھتا ہوں صحابہ جو دین کے روشن مینار تھے ان کے آثار کو جمع کرتا ہوں ۔ جس نے بھی ان کو یاد کیا ہوتا ہے اس سے سماعت کرتا ہوں اور احوال رواۃ کا حفاظ حدیث سے تعارف حاصل کرتا ہوں اور اس کی صحت و سقم، مرفوع و موقوف، موصول و مرسل میں تمیز کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔‘‘(معرفۃ السنن والآثار: 1/ 140، 141)
امام بیہقی رحمہ اللہ کے کلام سے یہ آشکار ہوتا ہے کہ ان کی نشو ونما انتہائی پاکیزہ ماحول میں ہوئی تھی جس سے ان کے اندر یہ شوق پیدا ہوا کہ علم کے مراتب کو پہچانے اور اس بات پر ادراک حاصل کریں کہ سب سے پہلے کن علوم کو اخذ کرنا ہے جس سے مزید اس بات کی وضاحت ہوتی ہے کہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے لڑکپن میں ہی دفاتر علم کو تھام لیا تھا۔
اس اندازے کو یہ بات مزید تقویت بخشتی ہے کہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے امام ابو عبداللہ سے مرویات کی بھاری تعداد اخذ کی جو تقریباً دس ہزار روایات تک پہنچی ہیں اور امام حاکم سے اخذ روایات کے وقت بمشکل پندرہ یا سولہ برس کے تھے ۔
جس سے ہمارے لیے یہ اندازہ لگانادرست ہو گاکہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے امام حاکم رحمہ اللہ کی زندگی کے آخری پانچ سال میں حدیث کی کثیر تعداد ان سے لے لی تھی۔ امام حاکم رحمہ اللہ اپنے وقت کے بہت بڑے محدث تھے اور نیشاپور میں علم حدیث میں ان کا سب سے اونچا مقام تھا یہ اپنے حلقہ درس کے لیے ایسے طلبہ کا انتخاب کرتے جو اعلیٰ درجے کے ذہین، شریف النفس، سماع روایت کے شوقین اور ان سے عالی اسناد کے سننے میں بے چین رہتے تھے ایسے حضرات ان کے پاس پورے عالم اسلام سے آئے ہوتے تھے تو یہ کیسے ممکن ہو سکتا تھا کہ امام بیہقی کو اس صغر سنی میں سماع حدیث کا موقع فراہم کریں اور ان میں یہ اعلیٰ صفات موجود نہ ہوں ۔
لازمی ہے کہ ان میں ایسے خاص اسباب موجود ہوں جن پر قناعت کرتے ہوئے امام حاکم رحمہ اللہ نے اس قدر اپنی عنایتوں کے دروازے ان پر کھول دیے اور اپنی پوری توجہات تنہا اس طالب علم پر مرتکز کر دیں یقینا انہوں نے ان کی اہلیت کو جانچ لیا تھا۔ ان کے حسن استعداد، بلند ہمتی، اعلیٰ ذہانت، بہترین ذکاوت کا ان کو اندازہ ہو گیا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے اپنی جمیع مرویات اس مختصر مدت میں ان کو سنا دی تھیں ۔
چھوٹی عمر میں امام بیہقی رحمہ اللہ کی علمی سرگرمیوں کو بہترین انداز سے مربوط کرنے میں دیگر بہت سارے کبار محدثین و فقہاء کا ہاتھ تھا جس سے ان دنوں نیشاپور بھرا ہوا تھا اسی تربیت نے امام بیہقی رحمہ اللہ میں یہ ہمت بھر دی کہ وہ طلب حدیث کے لیے لمبے لمبے اسفار کریں ۔ شیوخ سے علم حاصل کریں اور عالی اسناد کی تحصیل کریں اور متعدد فنون میں مہارت حاصل کریں اور امام بیہقیر رحمہ اللہ نے اپنی پوری جوانی انہی رحلات علمیہ میں صرف کر دی۔
امام بیہقی رحمہ اللہ نے دو مرتبہ حج کیا۔ پہلی مرتبہ چھوٹی عمر میں علمی اسفار کے زمانہ میں کیا اور دوسرا حج نیشاپور کے وزیر الکندری کے فتنہ کے بعد کیا۔ یہ فتنہ 441ھ میں شروع ہوا جس میں شیعہ اور معتزلہ متحد سے ہو کر اہلسنت کے خلاف تحریک چلائی تھی۔ الکندری نے ان فتنہ پرور لوگوں کی قیادت کی اور کھلے عام منبروں پر امام عشری کو گالیاں نکالنے کا حکم دیا۔ فقہائے شافعیہ کو ان کی خدمات سے الگ کر دیا گیا خصوصاً و عظ و نصیحت اور تدریس و خطابت سے دور کر دیا گیا اور یہ فتنہ یہاں تک پہنچ گیا کہ امام الحرمین،امام بیہقی رحمہ اللہ،امام قشیری رحمہ اللہ کو نیشاپور سے نکال دیا گیا۔(طبقات الشافعیۃ الکبری: 2/ 389)
انہوں نے اکٹھے حجاز کا رخ کیا اور اس سال دوسری مرتبہ فریضہ حج ادا کیا۔(طبقات الشافعیۃ الکبری: 2/ 38)
بالآخر یہ فتنہ الکندری کی وفات پر اس کے ساتھ ہی دفن ہو گیا۔ الپ ارسلان کی طرف سے کندری کی وزارت پر قبضہ کیا گیا۔ یہ نظام الملک کا وزیر تھا ۔(طبقات الشافعیۃ الکبری: 2/ 389)
امام بیہقی رحمہ اللہ کا عقیدہ و فقہی مسلک
امام بیہقی رحمہ اللہ اشعری عقیدہ رکھتے تھے ۔ دلائل کے پیش کرنے میں سلف و صالحین کے طریقہ پر تھے ۔ کبھی کبھی اجتہادی اور تحقیقی مسائل کے سلسلہ میں اخذ نتائج میں سلف کی مخالفت بھی کرتے نظرآتے ہیں ۔ (البیہقی وموقفہ من الألہیات لأحمد بن عطیہ غامدی: ص 331)
فروع میں امام بیہقی رحمہ اللہ امام شافعی رحمہ اللہ کے مسلک پر تھے ان کا یہ مسلک شاید اپنے شیخ امام حاکم رحمہ اللہ کے زیر اثر تھا۔ کیونکہ وہ اپنے زمانہ کے بلند پایہ شافعی امام تھے انہوں نے امام شافعی رحمہ اللہ کا مسلک طویل عرصہ غور و خوض کے بعد اختیار کیا۔ فرماتے ہیں :
’’فوجدت الشافعی أكثرهم إتباعا وأقواهم إحتجاجا وأصحهم قیاما‘‘
امام بیہقی رحمہ اللہ کی صفات حمیدہ
امام بیہقی رحمہ اللہ میں علمائے ربانیین کی تمام صفات جمع تھیں ۔ زہد عن الدنیا آپ کا شوق، تھوڑے مال پر قناعت آپ کا شیوہ، کثرت عبادت ،ورع و تقوی ٰاور رجوع الی اللہ مقصد زندگی تھا۔اسی طرح عام اہل نیشاپور کی طرح آپ سیاسی قائد، حسن تدبیر کے مالک اور ہر ایک شے کو اسی کے موافق صحیح مقام دینے والے تھے۔ (القصد والأمم فی التعریف بأصول أنساب العرب والعجم : 31) ان صفات سے آپ کی اعلیٰ پائے کی دانشمندی، تدبر اور بہترین فکری قوت کا اندازہ ہوتا ہے ۔
امام بیہقی رحمہ اللہ کی اولاد
امام بیہقی رحمہ اللہ نے شادی کی اور اللہ رب العزت نے آپ کو اولاد کی نعمت سے بھی نوازا تھا جن میں بعض کا ذکر مصادر میں موجود ہے وہ یہ ہیں ۔
اسماعیل بن احمد ابو سعید بن احمد،ابو عبداللہ بن احمد ان میں سے اسماعیل بن احمد کے بارے میں مصادر میں نصاً موجود ہے کہ انہوں نے اپنے باپ امام بیہقی رحمہ اللہ سے سماعت کی البتہ ابو عبداللہ اور ابو سعید کے بارے میں عام مصادر خاموش ہیں لیکن امام زبیدی رحمہ اللہ نے امام بیہقی رحمہ اللہ کے تلامذہ میں ان کا تذکرہ بھی کیا ہے اور کہا ہے کہ میں نے السنن الکبری کے اس نسخہ پر دیکھا ہے جو انہوں نے اپنے باپ سے پڑھا تھا۔ (تاج العروس من جواہر القاموس: 6/ 301)
امام بیہقی رحمہ اللہ کی وفات
امام بیہقی رحمہ اللہ کی بھر پور علمی زندگی جو کہ طلب علم کے سلسلہ میں اسفار،حصول علوم میں محنت اور تعلیم دین اللہ و تصنیف کتب میں صرف ہوئی ہے گزارنے کے بعد نیشاپور میں آخری دنوں میں شدید علیل ہو گئے اور اسی مرض میں فرشتہ اجل نے آپ کے دروزے پر دستک دی۔ آپ نے 10 جمادی الاول 458ھ کو 74 سال کی عمر میں اپنی جان جان آفرین کے سپرد کی۔ (معجم البلدان لیاقوت حموی)
آپ کو غسل دیا گیا پھر کفن پہنایا اور ایک تابوت میں آپ کا جسد خاکی رکھ کر بیہقی لیجایا گیا جو کہ نیشاپور سے دو دن کی مسافت پر ہے ۔(سیر اعلام النبلاء لذہبی: 18/ 69)
جہاں آپ کی تدفین ہوئی رحمه الله ورحمة واسعة ۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔بہت خوب عمر بھائی اچھی کاوش ہے لیکن بھائی گزارش یہ ہے کہ لنک جس طرح آپ نے لگایا ہے اس طرح نہ لگایا کرو بلکہ جب آپ نے یہ لکھا (امام بیہقی رحمہ اللہ کا نام ونسب یہ پہلے میں نے کر دیا ہے۔ اس کا لنک یہ ہے۔) تو’’ اس کا لنک یہ ہے‘‘ اسی پر وہ لنک ڈال دو۔کیونکہ جو آپ نے یوآرایل کاپی کرکے پیسٹ کیا ہے یہ اچھا نہیں لگ رہا ۔
لنک کیسے لگانا ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ اس عبارت’’ اس کا لنک یہ ہے‘‘ کو سلیکٹ کرو اور پھر ایڈیٹر کے اوپر بٹنوں میں سے ایک بٹن ’’ربط شامل کریں ‘‘ کا ہے اس پہ کلک کرو اور جس مضمون کا لنک دینا ہے اس کا یوآرایل ایسے کاپی کرنا ہے کہ مضمون کو اوپن کریں اور جہاں ڈیٹ لکھی آتی ہے اسی پٹی میں ڈیٹ سے آگے آپ کو ایک باکس اور اس کےساتھ ہائش کابٹن اور اس کے ساتھ ایک دو وغیرہ لکھا ہوا نظر آئے گا۔اسی پہ ماؤس کو لے جاکر رائٹ کلک کریں اور پھر کاپی لنک لوکیشن پر کلک کرکے ’’ربط شامل کریں ‘‘کے باکس میں پیسٹ کردیں
مزید اگر کوئی پرابلم ہو تو ٹیم سے رابطہ کرنا نہ بھولیئے گا
 
Top