• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام بیہقی رحمہ اللہ کے تلامذہ اور تصنیفات

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
امام بیہقی رحمہ اللہ کے تلامذہ اور تصنیفات

امام بیہقی رحمہ اللہ کے بعد ان کے علمی مقام،بے شمار علوم میں مہارت،وسعت علمی اور ان کے رسوخ فی العلم کی شہادت دینے والی بہت ساری اشیاء ہیں مثلاً ان کا بہت سارا علمی لٹریچر اور تلامذہ کی کثرت،علمی اور ثقافتی سرگرمیاں ہیں لیکن ان سب کا رخ دوچیزوں پر ہے ۔
1. تلامذہ
2. تالیفات (تصنیفات)
ان کے گہرے اور تفصیلی اثرات ذیل میں ہیں :
امام بیہقی رحمہ اللہ کے تلامذہ
یہ بات مسلم ہے کہ کامیاب افراد تیار کرنا کسی طرح بھی تصنیف وتالیف سے اہمیت میں کم نہیں ہے بلکہ تلامذہ ہی کسی شیخ کی علمی شخصیت کے اجاگر کرنے کا سبب بنتے ہیں خصوصاً وہ دور کہ جس میں امام بیہقی رحمہ اللہ نے علمی کارنامے انجام دیے ۔ اس میں تو علماء کی تصنیفات رواج ہی اس طرح پاتی تھی کہ باقاعدہ ان کے سماع کے حلقہ قائم ہوں ۔ جس قدر سماع کتب میں تلامذہ زیادہ ہوتے تھے۔ اس قدر ان مؤلفات کی تشہیر زیادہ ہوتی تھی۔
امام بیہقی رحمہ اللہ حدیث، فقہ، اصول فقہ، عقائد میں یگانہ دسترس رکھنے کی وجہ سے اس وقت کے طلباء دین کے اسفار کی منزل ہوا کرتے تھے تاکہ ان سے سماع کیا جائے اور ان کی لقاء سے بہرہ مند ہوا جائے یقینا امام بیہقی رحمہ اللہ اپنے زمانہ کے محدث اعظم،شیخ السنۃ اور حفظ و اتقان میں یکتا تھے ۔(طبقات الشافعية للكبرى لسبكي:2/ 395)
اللہ رب العزت نے امام بیہقی رحمہ اللہ کو لمبی عمر سے سرفراز فرمایا تھا اس لیے ان کو بہت سے اہل علم تیار کرنے کا موقع میسر رہا ہے ۔ آپ سے علم حدیث میں علماء کے ایک جم غفیر نے فراغت حاصل کی۔
امام بیہقی رحمہ اللہ نے تقریباً ربع صدی بیہق میں بیٹھ کر علم کی روشنی کو پھیلایا ہے اور بے شمار تلامذہ نے آپ سے یہاں آ کر علمی پیاس کو بجھایا ہے بعد ازاں آپ کو یہ درخواست کی گئی کہ آپ نیشاپور تشریف لے آئیں جسے آپ نے قبول فرمایا اور بے شمار آئمہ وقت کو ’’معرفۃ السنن والآثار‘‘ کا درس دیا۔ ( تبين كذب المفرتي لإبن عساكر :ص266)
آپ نے اپنی وفات تک علم حدیث کا درس دیا اسی لیے آپ کی زندگی کے آخری سال میں بھی کئی ایک تلامذہ نے سماع حدیث کیا جن میں امام ابو بکربحری جیسے محدثین شامل ہیں۔(سير النبلاء لذهبي :2/ 156)
امام بیہقی رحمہ اللہ کے تلامذہ کی تفصیلی فہرست
1. امام ابو علی اسماعیل بن احمد بن حسین خسروجرد شافعی
یہ امام بیہقی رحمہ اللہ کے صاحبزادے ہیں ۔ علم و فضل کے منبع اور حسن سیرت سے متصف تھے ۔ خوش بیاں واعظ اور قوی حافظہ کے مالک تھے ۔(التحبير في معجم الكبير لأبو سعد عبد الكريم بن محمد سمعاني :1/ 83)
فقہ،شیخ القضاۃ،درس و تدریس میں پیشہ ورانہ مہارت رکھنے والے،دین و مذہب کے جلیل القدر عالم و عارف تھے ۔ (سير النبلاء لذهبي :19/ 313-314 )آپ شہر بلخ میں سکونت پذیر ہوئے اور وہاں کے باسیوں نے آپ سے بیش بہا علمی استفادہ کیا۔(سير النبلاء لذهبي :19/ 314 )
2. امام ابو نصر عبدالرحیم بن عبدالکریم بن ہوازن قشیری نیشاپوری
آپ کے والد گرامی نے آپ کو بچپن میں ہی میدان علم کا شہسوار بننے کی ترغیب و تحریص دلائی اور آپ کی تعلیم و تربیت کرتے رہے ۔ آپ کاعلمائے تفسیر و نحو اور متکلمین میں شمار کیا جاتا ہے ۔(سير النبلاء لذهبي:19/ 424)
آپ نے امام بیہقی رحمہ اللہ سے سماع و استفادہ کیا اور وعظ و تعلیم کے لیے بغداد اور نیشاپور کی طرف رخت سفر باندھا۔ آپ نے 514ھ میں رحلت فرمائی۔ (سير النبلاء لذهبي :19/ 426)
3. امام أبو عبداللہ محمد بن فضل بن أحمد فراوی نیشاپوری شافعی
آپ گلستان فقہاء و مفتیان کا ایک پھول تھے اور آپ کو فقیہ حرم اور مستند خراسان کے القاب سے پکارا جاتا تھا ۔(سير النبلاء لذهبي :19/ 215 ) آپ نے بغداد اور مختلف بلاد میں علمی مجالس کا انعقاد کیا اور حرمین شریفین تک آپ کا علمی شہرہ تھا۔
آپ نے امام بیہقی رحمہ اللہ سے سماع کی اور انہی سے وابستہ رہے لوگوں کی ایک کثیر تعداد نے آپ کی متعدد کتب سے روایت کی مثلاً اسماء و صفات، دلائل النبوۃ، الدعوات الکبیر، البعث وغیرہ ۔ آپ ان کو روایت کرنے میں منفرد ہیں۔(سير النبلاء لذهبي :19/ 616)
آپ نے530ھ میں وفات پائی اور امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ کے جوار میں مدفون ہوئے ۔ آپ نے ہزار سے زائد علمی مجالس کا اہتمام فرمایا اور علو اسناد میں بھی منفرد تھے ۔(طبقات الشافعية للكبرى :6/ 129)
4. امام أبو المظفرعبدالمنعم بن عبدالکریم بن ہوازن قشیری
آپ 445ھ میں پیدا ہوئے اور بچپن میں ہی امام بیہقی رحمہ اللہ سے سماع اور علمی استفادہ کیا۔ معمر اور معتمد شیوخ میں آپ کا شمار کیا جاتا تھا۔ آپ ہر دم علم و عبادت میں مشغول رہتے تھے ۔ آپ کے علمی فوائد کو دس جلدوں میں مرتب کیا گیا ہے ۔( سير النبلاء لذهبي :19/ 624)
آپ حسن معاشرت سے متصف، ظرافت طبع کے مالک اور حلم و کرم سے مزین تھے ۔
5. امام ابو الحسن عبیداللہ بن محمد بن احمد بیہقی
آپ امام بیہقی رحمہ اللہ کے پوتے ہیں ۔449ھ میں پیدا ہوئے ۔ سات برس کی عمر میں اپنے دادا امام بیہقی رحمہ اللہ سے سماع کیابعد میں آپ کا نام بھی جلیل القدر شیوخ میں مرقوم ہوا۔ ابو الفتح مندائی نے آپ سے آپ کے جدامجد کی کتاب ’’الأسماء والصفات‘‘ کا سماع کیا۔
آپ 523ھ کو بغداد کی سر زمین میں خالق حقیقی سے جا ملے ۔( سير النبلاء لذهبي :19/ 305)
6. امام ابو القاسم تمیم بن أبی سعید بن ابی العباس جرجانی
آپ کی ولادت 540ھ کے بعد ہوئی اور امام بیہقی رحمہ اللہ سے ’’معجم الحاکم‘‘ کا سماع کیا۔(التحبير لسمعاني :1/ 145 )آپ ثقہ اور صالح انسان تھے ۔ بچوں کو تعلیم و تادیب کا فریضه سر انجام دیتے تھے ۔ آپ سے ابن عسا کر رحمہ اللہ و غیرہ نے روایت کیا ہے اورآپ کا آخری زمانہ 530ھ تھا۔ ( سير النبلاء لذهبي :20/ 22)
7. أبو بکر عبدالرحمن بن عبداللہ بن عبدالرحمن بحیری نیشاپوری
امام بیہقی رحمہ اللہ کی وفات سے قبل آپ نے سماع کیا۔ 453ھ میں ولادت ہوئی۔ پانچ سال کی عمر میں امام بیہقی رحمہ اللہ کی شاگردی اختیار کر لی تھی۔( سير النبلاء لذهبي :20/ 156)
8. أبو نصر علی بن مسعود بن محمد شجاعی نیشاپوری
آپ نے امام بیہقی رحمہ اللہ سے ’’رسالۃ الی ابی محمد الجوینی‘‘ کا سماع کیا۔( التحبير لسمعاني :1/ 591-592)
9. أبو الفتح ناصر بن محمد بن عبداللہ عیاضی
امام بیہقی رحمہ اللہ سے مناقب الشافعی کا سماع کیا اور آپ سے ابو سعد سمعانی سے روایت کیا ہے ۔( التحبير لسمعاني :2/ 356-360)
10. أبو محمد ہبۃ اللہ بن سہل بن عمر سیدی
آپ نے بھی امام بیہقی رحمہ اللہ سے کتاب ’مناقب الشافعی‘ کا سماع کیا۔ آپ سے ابو سعد سمعانی نے اس کا درس لیا۔ (التحبير لسمعاني :2/ 364-365)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
جزاک اللہ خیرا
 
Top