• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام جلال الدین سیوطی﷫ اور علم قراء ات میں اِن کی خدمات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٤) الاسقاط: جب دو ہمزے دو کلموں میں ہوں اور متفق الحرکت ہوں تو اگر دونوں مکسور ہوں گے تو امام ورش اور قنبل دوسرے ہمزہ میں تسہیل بالیاء کرتے ہیں۔قالون اور بزی پہلے ہمزہ کو یائے مکسورہ سے بدل دیتے ہیں۔ اَبو عمرو بصری﷫ گرا دیتے ہیں جبکہ باقی تمام قراء تحقیق کرتے ہیں۔ اور اگر دونوں مفتوح ہوں تو ورش اور قنبل دوسرے ہمزہ کو تسہیل بالالف کرتے ہیں، قالون، بزی اور ابو عمرو گرا دیتے ہیں باقی تمام قراء تحقیق کرتے ہیں۔ اگر دونوں مضموم ہوں تو ابوعمرو بصری اسقاط۔ قالون، بزی تسہیل اور ورش قنبل اِبدال کریں گے جبکہ باقی جمیع قراء تحقیق۔ اِس بارے میں اختلاف ہوا ہے کہ پہلے ہمزہ کو گرایا جائے گا یا دوسرے کو۔ ابو عمرو کا خیال ہے کہ پہلے کو، جبکہ خلیل کا کہنا ہے کہ دوسرے کو گرایا جائے گا اور اس کا اَثر مد پہ بھی ہوگا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
چونتیسویں قسم
قراء ت کی تین قسمیں ہیں:
(١) تحقیق: یعنی ہر حرف کو اس کا مکمل حق دینا۔ مد، تحقیق اور تشدید کو اچھی طرح اَدا کرنا اور حروف کی اَدائیگی میں ہر ہر حرف کو اس قدر نکھار کے اَدا کرنا کہ ہر حرف کی علیحدہ علیحدہ سمجھ آئے، اور وقوف کا خیال رکھ کے پڑھا جائے ۔ یہ اِمام حمزہ اور ورش کا طرز تلاوت ہے۔
(٢) الحدر: قدرے تیزی سے تلاوت کرنایعنی مدود میں قصر کرنا اور سکون اختلاس، اِبدال، اِدغام کبیر اور ہمزہ کو قدرے جلدی اَدا کرنا۔یہ ابن کثیر﷫، ابو جعفر﷫، ابو عمرو﷫ اور یعقوب﷫ کا طرزِ تلاوت ہے۔
(٣) تدویر: یعنی حدر اور تحقیق کے درمیان پڑھنا۔ اکثر قراء کا طرزِ تلاوت یہی ہے۔
اِمام سیوطی﷫ کی تفاسیر’تفسیر جلالین‘ اور ’الدر المنثور في التفسیر بالمأثور‘ کا تعارف راقم الحروف کے دوسرے مضمون ’کیا حدیث سبعہ اَحرف متشابہات میں سے ہے؟ اِمام سیوطیa کے مؤقف کے تجزیہ‘ میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
وفات اور مدفن
اِمام سیوطی﷫ نے ۱۹ ؍جمادی الاولیٰ ۹۱۱ھ جمعہ کی رات سات روز تک بائیں بازو کے شدید وَرم میں مبتلا رہنے کے بعداپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کی۔بیان کیا جاتا ہے کہ آپ نے وفات کے وقت سورۃ یٰسین کی خود تلاوت فرمائی۔ آپ کی نماز جنازہ الروضہ کی جامع الشیخ احمد اباریقی میں شعرانی نے پڑھائی۔ اس کے بعد بہت سے لوگوں نے مصر العتیقہ کی جامع جدید میں دوبارہ نمازہ جنازہ پڑھی۔بوقت وفات آپ کی عمر اکسٹھ سال اور دس ماہ تھی۔ آپ قاہرہ میں حوش قوصون میں دفن کیے گئے۔ یہ مقام باب القرافۃ ( جو عام لوگوں میں جعفر الصادق کی بیٹی کے نام سے معروف ہے۔) کے باہر واقع ہے۔ (الکواکب السائرۃ بأعیان الماء ۃ العاشرۃ:۱؍۲۳۷)
دمشق میں بھی آپ کا ایک غائبانہ نماز جنازہ پڑھایا گیا جس میں لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آپ کو غسل دینے والے شخص نے آپ کے قمیص اور عمامے کو محفوظ کر لیا جو بعد میں لوگوں نے بھاری قیمت اَدا کر کے بطور تبرک اَپنے لیے خرید لیا۔ (الکواکب السائرۃ بأعیان المائۃ العاشرۃ:۱؍۲۳۱)
یہ سلطان غوری کا دور تھا۔ لوگ ایک دوسرے پر بہت ظلم کیا کرتے تھے لیکن کسی نے بھی آپ کے ترکہ کو ہاتھ تک نہ لگایا۔ سلطان نے کہا کہ شیخ نے زندگی بھر ہم سے کوئی چیز قبول نہ کی لہٰذا اَب کوئی ان کے ترکہ کو ہاتھ نہ لگائے۔ ان کی قبر پر قبہ تعمیر کیا گیا۔
یاد رہے کہ اسیوط میں مسجد سیدی جلال کے اَندر بھی ایک قبر واقع ہے۔ شیخ کا اس قبر سے کوئی تعلق نہیں یہ آپ کے اَجداد میں سے کسی کی قبر ہے۔(تدریب الراوي: ص۲۹)
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپ کی شہرت کی وجہ سے یہ مسجد آپ کے نام سے مشہور ہوگئی۔ تیمور پاشا کی تحقیق کے مطابق آپ نے کوئی اَولاد نہیں چھوڑی۔ ’سیوط‘ میں جولوگ آپ کی طرف منسوب ہیں وہ آپ کی نسل میں سے نہیں۔ وہ مسجد کے منتظم یا خدام کی نسل میں سے ہیں۔

٭۔۔۔۔٭۔۔۔۔٭
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
ماشاء اللہ۔۔۔بارک اللہ فیک۔
کیا امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ کی علم الحدیث میں بھی کوئی خدمات ہیں ؟ اور ان کی قبر پر قبہ کیوں تعمیر کیا گیا ہے ؟ حالانکہایسا کرنا درست نہیں!
 
Top