- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
امام دارقطنی رحمہ اللہ کی جلالت شان اور علمی مرتبے کو علوم حدیث سے شغف رکھنے والا طالب علم جانتا ہے ۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ حدیث کے ساتھ ساتھ ادب ، قراءت اور نحو کے بھی امام تھے ۔
امام شمس الدین ابو عبد اللہ احمد بن عثمان الذہبی رحمہ اللہ تذکرۃ الحفاظ میں لکھتے ہیں :
الدَّارَقُطْنِي الإمام شيخ الإسلام حافظ الزمان, أبو الحسن علي بن عمر بن أحمد بن مهدي البغدادي الحافظ الشهير, صاحب السنن ( ج ٣ ص ١٣٢ )ان کی ’’ کتاب العلل ‘‘ ان کی قوت حافظہ اور کثرت اطلاع پر واضح دلیل ہے ، حتی کہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ (جو بذات خود اپنی مثال آپ ہیںاور علم علل حدیث کی پیچیدگیوں اور صعوبتوں سے خوب واقف ہیں ) نے جب خطیب بغدادی کے استاذ ابو بکر البرقانی سے یہ نقل کیا کہ دارقطنی نے کتاب العلل اپنے حافظے سے املاء کروائی ہے ۔ تو یہ کہے بغیر نہ رہ سکے :
إن كان كتاب "العلل" الموجود قد أملاه الدارقطني من حفظه -كما دلت عليه هذه الحكاية, فهذا أمر عظيم يقضى به للدارقطني أنه أحفظ أهل الدنيا . ( سیر أعلام النبلاء ج١٢ ص ٤١٧ ط الحدیث)
پچھلے سال فضیلۃ الشیخ ارشاد الحق اثری صاحب حفظہ اللہ عمرہ کے لیے آئےتھے تو ساتھیوں کےساتھ ان سے گفتگو کےدوران میں نےان سے سوال کیا کہ شیخ صاحب آپ نے سب سے پہلے کون سی کتاب لکھی تھی ؟
تو شیخ صاحب نے جو جواب دیا وہ اس جلیل القدر عظیم النفع امام ابو الحسن علی بن عمر الدارقطنی رحمہ اللہ کے متعلق تھا ۔ شیخ صاحب نے فرمایا میں نے سب سے پہلے ’’ دارقطنی ‘‘ کے نام سے کتاب لکھی تھی جس میں ان کے حالات زندگی اردو پیرائے میں بیان کیے گئے ہیں ۔
جامعہ رحمانیہ میں دوران دراسہ ایک دفعہ جامعہ کے مکتبہ میں کتابیں الٹ پلٹ کرتےہوئے اس کتاب پر نظر پڑی تھی ۔۔۔۔ اور کچھ پڑہا بھی تھا ۔۔۔ لیکن اس وقت نہ تو امام داقطنی کے حوالے سے کوئی اتنی زیادہ واقفیت تھی اور نہ ہی یہ معلوم تھا کہ کہ یہ اثری صاحب کی تصنیف اول ہے ۔۔۔۔ آج پھر بہت جی چاہ رہا تھا کہ اس کتاب کو دوبارہ پڑھوں ۔۔۔ لیکن یہ کتاب یہاں دستیاب نہیں ہے ۔۔۔ اگر اثری صاحب کی کتب کے ضمن میں یہ کتاب بھی کسی جگہ نیٹ پر دستیاب ہے تو اطلاع فرما کر عند الناس مشکور اور عند اللہ ماجور ہوں ۔۔ جزاکم اللہ ۔
امام شمس الدین ابو عبد اللہ احمد بن عثمان الذہبی رحمہ اللہ تذکرۃ الحفاظ میں لکھتے ہیں :
الدَّارَقُطْنِي الإمام شيخ الإسلام حافظ الزمان, أبو الحسن علي بن عمر بن أحمد بن مهدي البغدادي الحافظ الشهير, صاحب السنن ( ج ٣ ص ١٣٢ )ان کی ’’ کتاب العلل ‘‘ ان کی قوت حافظہ اور کثرت اطلاع پر واضح دلیل ہے ، حتی کہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ (جو بذات خود اپنی مثال آپ ہیںاور علم علل حدیث کی پیچیدگیوں اور صعوبتوں سے خوب واقف ہیں ) نے جب خطیب بغدادی کے استاذ ابو بکر البرقانی سے یہ نقل کیا کہ دارقطنی نے کتاب العلل اپنے حافظے سے املاء کروائی ہے ۔ تو یہ کہے بغیر نہ رہ سکے :
إن كان كتاب "العلل" الموجود قد أملاه الدارقطني من حفظه -كما دلت عليه هذه الحكاية, فهذا أمر عظيم يقضى به للدارقطني أنه أحفظ أهل الدنيا . ( سیر أعلام النبلاء ج١٢ ص ٤١٧ ط الحدیث)
پچھلے سال فضیلۃ الشیخ ارشاد الحق اثری صاحب حفظہ اللہ عمرہ کے لیے آئےتھے تو ساتھیوں کےساتھ ان سے گفتگو کےدوران میں نےان سے سوال کیا کہ شیخ صاحب آپ نے سب سے پہلے کون سی کتاب لکھی تھی ؟
تو شیخ صاحب نے جو جواب دیا وہ اس جلیل القدر عظیم النفع امام ابو الحسن علی بن عمر الدارقطنی رحمہ اللہ کے متعلق تھا ۔ شیخ صاحب نے فرمایا میں نے سب سے پہلے ’’ دارقطنی ‘‘ کے نام سے کتاب لکھی تھی جس میں ان کے حالات زندگی اردو پیرائے میں بیان کیے گئے ہیں ۔
جامعہ رحمانیہ میں دوران دراسہ ایک دفعہ جامعہ کے مکتبہ میں کتابیں الٹ پلٹ کرتےہوئے اس کتاب پر نظر پڑی تھی ۔۔۔۔ اور کچھ پڑہا بھی تھا ۔۔۔ لیکن اس وقت نہ تو امام داقطنی کے حوالے سے کوئی اتنی زیادہ واقفیت تھی اور نہ ہی یہ معلوم تھا کہ کہ یہ اثری صاحب کی تصنیف اول ہے ۔۔۔۔ آج پھر بہت جی چاہ رہا تھا کہ اس کتاب کو دوبارہ پڑھوں ۔۔۔ لیکن یہ کتاب یہاں دستیاب نہیں ہے ۔۔۔ اگر اثری صاحب کی کتب کے ضمن میں یہ کتاب بھی کسی جگہ نیٹ پر دستیاب ہے تو اطلاع فرما کر عند الناس مشکور اور عند اللہ ماجور ہوں ۔۔ جزاکم اللہ ۔