• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام دارقطنی کے نزدیک امام ابو حنیفہ کا مقام - اور امام دارقطنی پر بعض الزامات کے جواب

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
آپ کو شاید کسی حنفی مولوی نے یہ نہیں بتایا کہ ۔۔۔امام ابو حنیفہ نے کعبہ میں شب بیداری کرکے ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کردو رکعتوں میں پورا قرآن ختم کردیا،
اور اس کے بعد بذریعہ ھاتف غیب بخشش کا سرٹیفکیٹ حاصل ۔۔اور اپنے ہر مقلد کی بخشش سرکلر بھی جاری کروایا:
یہ بات تو کسی حنفی نے مجھے نہیں بتائی لیکن مندرجہ ذیل بات ایک سلفی نے مجھے بتائی ہے کہ
خطیب بغدادی رحمہ اللہ (المتوفى:643) نے کہا:
أخبرنا ابن رزق، أَخْبَرَنَا أَحْمَد بْن جعفر بْن سلم، حَدَّثَنَا أحمد بن علي الأبار، حدّثنا محمّد بن يحيى النّيسابوريّ- بنيسابور- حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرِ عَبْدُ اللَّه بْنُ عَمْرِو بن أبي الحجّاج ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ: كُنْتُ بِمَكَّةَ- وَبِهَا أَبُو حَنِيفَةَ- فَأَتَيْتُهُ وَعِنْدَهُ نَفَرٌ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ مَسْأَلَةٍ، فَأَجَابَ فِيهَا، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: فَمَا رِوَايَةٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ؟ قَالَ: ذَاكَ قَوْلُ شَيْطَانٍ. قَالَ: فَسَبَّحْتُ، فَقَالَ لِي رَجُلٌ: أَتَعْجَبُ؟ فَقَدْ جَاءَهُ رَجُلٌ قَبْلَ هَذَا فَسَأَلَهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَأَجَابَهُ. قال: فَمَا رِوَايَةٌ رُوِيَتْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ» ؟ فَقَالَ: هَذَا سَجْعٌ. فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: هَذَا مَجْلِسٌ لا أَعُودُ فِيهِ أَبَدًا. [تاريخ بغداد:13/ 388 ، السنة لعبد الله بن أحمد 1/ 226 واسنادہ صحیح]۔
لنک
اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ بات کہاں تک درست ہے لیکن اس کو صحیح ماننے پر سلفی بہت زور دیتے ہیں
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
یہ بات تو کسی حنفی نے مجھے نہیں بتائی لیکن مندرجہ ذیل بات ایک سلفی نے مجھے بتائی ہے کہ
خطیب بغدادی رحمہ اللہ (المتوفى:643) نے کہا:
أخبرنا ابن رزق، أَخْبَرَنَا أَحْمَد بْن جعفر بْن سلم، حَدَّثَنَا أحمد بن علي الأبار، حدّثنا محمّد بن يحيى النّيسابوريّ- بنيسابور- حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرِ عَبْدُ اللَّه بْنُ عَمْرِو بن أبي الحجّاج ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ: كُنْتُ بِمَكَّةَ- وَبِهَا أَبُو حَنِيفَةَ- فَأَتَيْتُهُ وَعِنْدَهُ نَفَرٌ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ مَسْأَلَةٍ، فَأَجَابَ فِيهَا، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: فَمَا رِوَايَةٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ؟ قَالَ: ذَاكَ قَوْلُ شَيْطَانٍ. قَالَ: فَسَبَّحْتُ، فَقَالَ لِي رَجُلٌ: أَتَعْجَبُ؟ فَقَدْ جَاءَهُ رَجُلٌ قَبْلَ هَذَا فَسَأَلَهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَأَجَابَهُ. قال: فَمَا رِوَايَةٌ رُوِيَتْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ» ؟ فَقَالَ: هَذَا سَجْعٌ. فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: هَذَا مَجْلِسٌ لا أَعُودُ فِيهِ أَبَدًا. [تاريخ بغداد:13/ 388 ، السنة لعبد الله بن أحمد 1/ 226 واسنادہ صحیح]۔
لنک
اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ بات کہاں تک درست ہے لیکن اس کو صحیح ماننے پر سلفی بہت زور دیتے ہیں
پہلے میری بات کا جواب دیں :
امام ابو حنیفہ نے کعبہ میں شب بیداری کرکے ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کردو رکعتوں میں پورا قرآن ختم کردیا،
اور اس کے بعد بذریعہ ھاتف غیب بخشش کا سرٹیفکیٹ حاصل ۔۔اور اپنے ہر مقلد کی بخشش سرکلر بھی جاری کروایا:
یہ امام صاحب کو اللہ کی طرف سے بشارت ملنا صحیح ہے ۔۔۔یا ۔۔۔غلط
صاحب ’‘ درمختار ’‘ نے ٹھیک لکھا ہے ۔۔یا ۔۔غلط ؟؟؟

آپ کا جواب ملنے پر آپ کے ۔۔تاريخ بغداد ۔۔والے قصہ کا جواب ان شاء اللہ آپ کو دیا جائے گا ؛
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اور امام بیہقی ؒ پر یہ بہتان ہے کہ انہوں نےصحابی کو سوء حفظ کا شکار قرار دیا
انہوں نے اصل میں جو لکھا ہے وہ ہم تو جانتے ہیں ۔۔۔لیکن چونکہ آپ نے ان پر الزام لگایا ہے ،،لہذا اب آپ ہی انکی اصل عبارت پیش
بہت تلاش کرنے کے باوجود امام بیہقی کا یہ قول تو نہیں ملا مگر تلاش کے دوران 15 صدی کے ایک مولوی صاحب کا قول مل گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حضرت عبداللہ ابن مسعود کئی باتیں بھول جایا کرتے تھے
کفایت اللہ صاحب بیان کرتے ہیں
عبداللہ ابن مسعودرضی اللہ عنہ یہ روایت بیان کرتے وقترفع الیدین کرنا بھول گئے ہوں جیسے اوربھی بہت سی چیزیں آپ رضی اللہ عنہ بھول گئے تھے،۔۔
آگے لکھتے ہیں
عدم رفع کا یہ عمل اس وقت کا ہو جب تطبیق مشروع تھی اور تطبیق کے نسخ کے ساتھ ساتھ یہ کیفیت بھی منسوخ ہوئی اورابن مسعورضی اللہ عنہ ان دونوں سے لاعلم رہے جیساکہ اوربھی بہت سی چیزوں سے آپ واقف نہ ہوسکے۔
لنک

اب پتہ نہیں بہت سی چیزوں سے لاعلم رہنے یا بھول جانے کا الزام لگانے سے سوء حفظ کا معنی بنتا ہے یا نہیں اور "فقیہ امت" کے بارے میں اس طرح کی باتیں کرنا گستاخی یا نہیں یہ اللہ بہتر جانتا ہے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ابن مسعود رضی الله عنہ کے لئے تو حدیث رسول صلی الله علیہ وسلم ہے کہ قرآن سیکھنا ہو تو ابن مسعود سے سیکھو
حضرت عبد اللہ ابن مسعود کو ڈی گریٹ کرنے کی ناکام کوشش کیوں کی جاتی ہے وہ صحیح بخاری کی اس روایت سے معلوم ہوگی
4 ۔ شقیق بن سلمہ رحمہ اللہ نے کہا۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہم کو خطبہ سُنایا تو کہنے لگے ۔اللہ کی قسم!میں نے قرآن کی ستر پر کئ سورتیں خود رسول اللہﷺ کے مُنہ(مبارک) سے سیکھیں۔(تو میں سیدناعثمان رضی اللہ عنہ کے کہنے پر عمل نہیں کر سکتا۔کہ میں اپنا مصحف جلا ڈالوں اور اُن کے مصحف کی ترتیب کے موافق پڑھا کروں)اللہ کی قسم نبیﷺ کے اصحاب کو یہ معلوم ہے کہ میں اُن سب سے زیادہ اللہ کی کتاب کا علم رکھتا ہوں۔لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔کہ میں اُن سب سے افضل نہیں ہوں۔ شقیق نے کہا ۔میں لوگو ں کے حلقوں میں بیٹھا ۔(یعنی کوفہ میں ) ان میں کسی نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس قول پر اعتراض نہیں کیا ۔
صحیح بخاری كتاب فضائل القرآن
لنک
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
بہت تلاش کرنے کے باوجود امام بیہقی کا یہ قول تو نہیں ملا مگر تلاش کے دوران 15 صدی کے ایک مولوی صاحب کا قول مل گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حضرت عبداللہ ابن مسعود کئی باتیں بھول جایا کرتے تھے
کفایت اللہ صاحب بیان کرتے ہیں
بہت اچھے ۔۔۔۔۔یعنی جب پہلے جناب نے امام بیہقی کے ذمہ یہ سوء حفظ کا الزام لگایا تھا ۔۔۔۔تو اس وقت محض سنی سنائی اڑائی تھی ۔؟؟؟
اب بسیار تلاش کے بعد پندرھویں صدی تک آپہنچے ۔۔۔۔۔۔؟؟؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
حضرت عبداللہ ابن مسعود کہ جن کے بارے میں کفایت اللہ صاحب کا ظن باطل ہے کہ آپ بہت سی چیزیں بھول گئے تھے ان ہی ابن مسعود کے بارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد پاک ہے کہ

حدثنا سليمان بن حرب حدثنا شعبة عن عمرو بن مرة عن إبراهيم عن مسروق قال:‏‏‏‏ ذكر عبد الله عند عبد الله بن عمرو فقال:‏‏‏‏ ذاك رجل لا ازال احبه بعد ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:‏‏‏‏"استقرئوا القرآن من اربعة من عبد الله بن مسعود فبدا به وسالم مولى ابي حذيفة ، وابي بن كعب ، ومعاذ بن جبل"قال:‏‏‏‏ لا ادري بدا بابي او بمعاذ بن جبل.

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے ابراہیم نے اور ان سے مسروق نے کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے یہاں عبداللہ بن مسعود کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا میں ان سے ہمیشہ محبت رکھوں گا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ چار اشخاص سے قرآن سیکھو۔ عبداللہ بن مسعود، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ہی کی اور ابوحذیفہ کے مولیٰ سالم، ابی بن کعب اور معاذ بن جبل سے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے پوری طرح یاد نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ابی بن کعب کا ذکر کیا یا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا۔

یعنی جن عبد اللہ ابن مسعود کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وٓلہ وسلم یہ ارشاد فرمائیں کہ قرآن جیسی ارفع و اعلی کتاب اگر سیکھنی ہو تو حضرت عبد اللہ ابن مسعود سے سیکھو اور کفایت اللہ صاحب اپنے ظن باطل میں یہ گمان کرتے ہیں کہ آپ بہت سی چیزیں بھول گئے تھے۔۔ غور فرمائیں
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بہت اچھے ۔۔۔۔۔یعنی جب پہلے جناب نے امام بیہقی کے ذمہ یہ سوء حفظ کا الزام لگایا تھا ۔۔۔۔تو اس وقت محض سنی سنائی اڑائی تھی ۔؟؟؟
اب بسیار تلاش کے بعد پندرھویں صدی تک آپہنچے ۔۔۔۔۔۔؟؟؟
اس سے پہلے آپ یہ فرمارہے تھے کہ
سوء حفظ ۔۔اور چیز ہے ۔۔۔اور ۔۔کسی کا ۔۔کوئی ایک آدھ بات بھول جانا ۔۔۔اور معاملہ ہے ،،
اور کفایت اللہ صاحب یہ فرماتے ہیں کہ
عبداللہ ابن مسعودرضی اللہ عنہ یہ روایت بیان کرتے وقترفع الیدین کرنا بھول گئے ہوں جیسے اوربھی بہت سی چیزیں آپ رضی اللہ عنہ بھول گئے تھے،۔۔
اب میں کیا کروں میں آپ کی بات مانتا ہوں تو کفایت صاحب ناراض ہوجائیں گے اور کفایت صاحب کی بات مانونگا تو آپ خفا ہوجائیں گےمیری حالت تو ایسی ہوگئی ہے
نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن


اس لئے پہلے آپ دونوں حضرات بیٹھ کریہ فیصلہ فرمالیں کہ حضرت ابن مسعود ایک آدھ بات بھولے تھے یا بہت سی چیزیں آپ بھول گئے تھے ۔۔۔شکریہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
برادر ! آپ بھول رہے ہیں ،
آپ نے اس تھریڈ میں دعوی کیا تھا کہ :
’’السنن الکبریٰ‘‘ میں بیہقی نے اور ’’تنقیح‘‘ میں ابن عبد الہادی نے حضرت ابن مسعود کے کمزور حافظے کا ذکر کیا ہے۔ اہل حدیث علما نے اس نکتہ کو خوب اٹھایا ہے، ان کا خیال ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود سوء حفظ کی وجہ سے اپنی روایات میں رفع یدین کا ذکر کرنا بھول گئے ہیں۔ ’’فقیہ امت‘‘ پر اس الزام کا غلط ہونا اس قدر واضح ہے کہ کسی تردید کی ضرورت نہیں۔‘‘

اور اب نوبت بایں جا رسید کہ ’‘ نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن’‘
ہماری گزارش ہے کہ ۔۔۔۔بھاگنے کا ارادہ چھوڑئیے ۔۔۔اور۔۔۔’السنن الکبریٰ‘‘ میں بیہقی نے اور ’’تنقیح‘‘ کی اصل عبارت پیش فرمائیں
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
عبد الله ابن مسعود رضی الله عنہ اور علی رضی الله عنہ دونوں نے اپنا مصحف نہیں جلایا- عثمان رضی الله عنہ کا یہ احتیاط کے لئے ایک عام حکم تھا لیکن جن کی حثیت مسلمہ تھی ان سے اس کی بازپرس نہیں کی گئی کیونکہ انہی کے دور میں قرآن آیا تھا اصل خرابی تو شمال کے ان نو مسلم علاقوں میں تھیں جہاں تلفظ کی وجہ سے مفھوم بدل رہا تھا

عبد الله ابن مسعود رضی الله عنہ بھولے نہیں- کیونکہ یہ فرض نہیں اور سجدہ رکوع اور تشہد جیسا فعل نہیں اس پر جھگڑا بہت قدیم ہے یہ ایک رائے ہے جس طرح اہل حدیث کی رائے ہے کہ ابن مسعود رضی الله عنہ بھول گئے-

اپنے مخصوص فقہی مسائل کے اثبات کے لئے صحابہ تک کو تختہ مشق بنانا ان پر ظلم ہے جس سے توبہ کرنی چاہیے

یہ شوشہ سب سے پہلے أَبُو بَكْرِ بْنُ إسْحَاقَ نے چھوڑا کہ ابن مسعود رضی الله عنہ بھول جاتے تھے ان کے اختلاف قرات پر بعض اقوال کی بنیاد پر یہ دعوی کیا کہ اس کو بھی بھول گئے تھے

صحابہ’ اور امہات المومنین سے بغض اس طرح ظاہر ہوتا ہے کہ ترک رفع کی حدیث کو ابن ابی حاتم معلول کہتے ہیں اور البانی صحیح کہتے ہیں لیکن اہل حدیث مصر رہتے ہیں کہ البانی سے غلطی ہوگئی اور ابن ابی حاتم کی بات لی جائے

دوسری طرف حواب کے کتوں والی روایت ہے جس کو البانی صحیح کہتے ہیں اور ابن ابی حاتم معلول لیکن اب روایت کو صحیح کہا جاتا ہے اور رد کرنے والے کو منکر حدیث-
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
برادر ! آپ بھول رہے ہیں ،
آپ نے اس تھریڈ میں دعوی کیا تھا کہ
محترم اور مکرم ۔۔ میں نے جہاں سے یہ کاپی پیسٹ کیا تھا اس کا لنک بھی آپ کی خدمت میں پیش کردیا تھا
اور پھر جب یہ سب کفایت اللہ@صاحب کی تحریر سے ثابت ہوچکا کہ امام بیہقی کے اس قول سے تو اب اس پر اسرار کرنا مناسب نہیں
 
Top