• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام کا اللہ اکبر زور سے کہنا اور مقتدی کا آھستہ کہنا۔

شمولیت
مارچ 04، 2015
پیغامات
139
ری ایکشن اسکور
42
پوائنٹ
56
السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔
مقلدین اکثر یہ سوال کرتے ہیں کہ اس چیز کو حدیث سے ثابت کرو کہ امام اللہ اکبر زور سے کہے جب کہ مقتدی آھستہ۔
اس چیز کی دلیل چاہیئے!
جزاک اللہ خیر۔
@خضر حیات
@اسحاق سلفی
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔
مقلدین اکثر یہ سوال کرتے ہیں کہ اس چیز کو حدیث سے ثابت کرو کہ امام اللہ اکبر زور سے کہے جب کہ مقتدی آھستہ۔
اس چیز کی دلیل چاہیئے!
جزاک اللہ خیر۔
@خضر حیات
@اسحاق سلفی
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اللہ تعالى کا فرمان ہے :
واذْكُرْ رَبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ وَلَا تَكُنْ مِنَ الْغَافِلِينَ (الأعراف :205)
اور ڈرتے ہوئے , اپنے دل میں , تضرع کے ساتھ , اونچی آواز نکالے بغیر صبح وشام اپنے رب کا ذکر کر, اور غافلوں میں سے نہ ہو جا ۔
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالى نے ذکر کا اصول بتایا ہے کہ اللہ کا ذکر دل میں , اونچی آواز نکال بغیر کیا جائے ۔ لہذا تمام تر اذکار دل میں ہی کیے جائیں اور اونچی آواز نکالے بغیر کیے جائیں , ہاں جو اذکار جن مواقع پر بآواز بلند کرنا ثابت ہیں وہ ان موقعوں پر اونچی آواز سے کیے جائیں گے ۔ کیونکہ وہ شرعی دلیل کے ذریعہ اس قاعدہ کلیہ سے مستثنى ہو گئے ہیں ۔
اور تکبیر , یعنی اللہ اکبر بھی اللہ کا ذکر ہی ہے ۔ اس پر بھی یہی قانون لاگو ہوگا کہ یہ بھی دل میں , اونچی آواز نکالے بغیر کہی جائے , ہاں مکبر اور امام کا بآواز بلند تکبیرات انتقال کہنا شرعی دلیل سے ثابت ہے لہذا وہ اس اصول سے مستثنى ہیں ۔ خوب سمجھ لیں ۔
حوالہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
مقلدین اکثر یہ سوال کرتے ہیں کہ اس چیز کو حدیث سے ثابت کرو کہ امام اللہ اکبر زور سے کہے جب کہ مقتدی آھستہ۔
اس چیز کی دلیل چاہیئے!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
عن جابر، قال: اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلينا وراءه وهو قاعد، وأبو بكر يسمع الناس تكبيره، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الخ » صحیح مسلم ،۴۱۳
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :ہم (یعنی صحابہ )نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ان کی بیماری میں اس طرح نماز پڑھی کہ نبی کریم ﷺ بیٹھے ہوئے امامت کروا رہے تھے ،اور جناب ابو بکر رضی اللہ عنہ ان کی تکبیر لوگوں کو سنا رہے تھے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یعنی سیدنا ابو بکر پیغمبر اکرم ﷺ سے تکبیر سن کر خود بھی بآواز بلند تکبیر کہہ رہے تھے ،اس حدیث میں امام کا بآواز بلند تکبیر کہنا تو ظاہر ہے
اور مقتدیوں کا جہری نہ کہنا یوں ثابت ہوتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے علاوہ صرف ابو بکر کا بلند کہنا بیان کیا گیا ہے ،یعنی باقی لوگ جہراً تکبیر نہیں کہہ رہے تھے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے :
عن انس بن مالك انه قال:‏‏‏‏ خر رسول الله صلى الله عليه وسلم عن فرس فجحش فصلى لنا قاعدا فصلينا معه قعودا ثم انصرف فقال:‏‏‏‏"إنما الإمام او إنما جعل الإمام ليؤتم به فإذا كبر فكبروا وإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا وإذا قال:‏‏‏‏ سمع الله لمن حمده فقولوا:‏‏‏‏ ربنا لك الحمد وإذا سجد فاسجدوا")صحیح البخاری ،حدیث نمبر: 733 )
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم زخمی ہو گئے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھی اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں بیٹھ کر نماز پڑھی۔ پھر نماز پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ اس لیے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو۔ جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی اٹھاؤ اور جب وہ «سمع الله لمن حمده‏» کہے تو تم «ربنا لك الحمد» اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی کرو۔انتہی
اس حدیث شریف میں مقتدیوں کو حکم دیا ہے کہ نماز باجماعت میں تم تکبیر اس وقت کہو جب امام تکبیر کہے
اور جب وہ «سمع الله لمن حمده‏» کہے تو تم «ربنا لك الحمد»کہو ،
اور اس حکم پر عمل کی ایک ہی صورت ہے
کہ امام جہراً تکبیر کہے ،
 
Last edited:

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
امام کا تکبیر کو جہرا کہنا

عن فليح، عن سعيد بن الحارث، قال: اشتكى أبو هريرة - أو غاب - فصلى بنا أبو سعيد الخدري " فجهر بالتكبير حين افتتح الصلاة، وحين ركع، وحين [ص:225] قال: سمع الله لمن حمده، وحين رفع رأسه من السجود، وحين سجد، وحين قام بين الركعتين حتى قضى صلاته على ذلك "، فلما صلى، قيل له: قد اختلف الناس على صلاتك، فخرج فقام عند المنبر، فقال: أيها الناس والله ما أبالي اختلفت صلاتكم أو لم تختلف، «هكذا رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي»

(مسند أحمد: ١١١٤٠، صحيح البخاري: ٨٢٥، صحيح ابن خزيمة: ٥٨٠، المستدرك علي الصحيحين للحاكم: ٨١٣، مسند أبي يعلي: ١٢٣٤، سنن الكبري للبيهقي: ٢٢٧٦)

عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: صَلَّيْتُ الظُّهْرَ بِالْبَطْحَاءِ خَلْفَ شَيْخٍ أَحْمَقَ، فَكَبَّرَثِنْتَيْنِ وَعِشْرِينَ تَكْبِيرَةً: يُكَبِّرُ إِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ. قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " تِلْكَ صَلاةُ أَبِي الْقَاسِمِ عَلَيْهِ الصَّلاةُ وَالسَّلامُ "
(مسند أحمد: ١٨٨٦، صحيح البخاري: ٧٨٧)

مقتدی کا تکبیر کو سرا کہنا

عن زيد بن أرقم رضي الله عنه: " كُنَّا نَتَكَلَّمُ فِي الصَّلَاةِ يُكَلِّمُ الرَّجُلُ صَاحِبَهُ وَهُوَ إِلَى جَنْبِهِ فِي الصَّلَاةِ حَتَّى نَزَلَتْ {وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ} [البقرة: 238] فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ، وَنُهِينَا عَنِ الْكَلَامِ "
(صحيح مسلم: ٥٣٩، سنن الترمذي: ٤٠٥)

عن عائشة رضي الله عنها: وَقَعَدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى جَنْبِهِ، وَأَبُو بَكْرٍ يُسْمِعُ النَّاسَ التَّكْبِيرَ
(صحيح البخاري: ٧١٢)
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
صحيح البخاري: ٨٢٥،
صحیح بخاری میں فجهربالتكبير اس حدیث میں ہے۔
صحیح بخاری حدیث نمبر: 825
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ:‏‏‏‏"صَلَّى لَنَا أَبُو سَعِيدٍ فَجَهَرَ بِالتَّكْبِيرِ حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ وَحِينَ سَجَدَ وَحِينَ رَفَعَ وَحِينَ قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ"، وَقَالَ:‏‏‏‏ هَكَذَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے فلیج بن سلیمان نے، انہوں نے سعید بن حارث سے، انہوں نے کہا کہ ہمیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھائی اور جب انہوں نے سجدہ سے سر اٹھایا تو پکار کر تکبیر کہی پھر جب سجدہ کیا تو ایسا ہی کیا پھر سجدہ سے سر اٹھایا تو بھی ایسا ہی کیا اسی طرح جب دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوئے اس وقت بھی آپ نے بلند آواز سے تکبیر کہی اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔
مقلدین اکثر یہ سوال کرتے ہیں کہ اس چیز کو حدیث سے ثابت کرو کہ امام اللہ اکبر زور سے کہے جب کہ مقتدی آھستہ۔
اس چیز کی دلیل چاہیئے!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مقلدین میں سے جو اس طرح کے شبہات پیدا کرے، اُن سے بھی اُنکےعمل کی دلیل طلب کر لیا کریں۔۔۔ابتسامہ!
 
Top