و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
روزہ رکھا ہی اس لیے جاتا ہے، تاکہ انسان کو تھوڑی بہت مشقت ہو۔ جب روزے فرض ہوئے تھے، اس وقت بھی مشقت والے کام ہوا کرتے تھے، جس قدر مشقت برداشت کریں گے، اسی قدر اجر و ثواب میں اضافہ بھی ہوگا۔
لیکن پھر بھی اگر اس قسم کی صورت حال ہو کہ کوئی ایسی مجبوری ہو، جسے موخر بھی نہ کیا جاسکتاہو، اور اس کے ساتھ روزہ رکھنا بھی زیادہ مشقت کا باعث ہو ، تو روزہ چھوڑا جاسکتاہے، اور بعد میں اس کی قضا دے دی جائے۔ و اللہ اعلم
اب مشقت کیا ہے؟ اور کیا نہیں؟ اس کے لیے خود اپنے آپ سے پوچھ لینا چاہیے، اپنے ضمیر سے فتوی لے کر عمل پیرا ہونا چاہیے۔
یہ بات ضرور ہے کہ اسلامی ممالک میں طالبعلموں، اساتذہ یا ملازمین پر ایسی مشقت نہیں ہونی چاہیے کہ انہیں عبادات سر انجام دینا نا ممکن یا مشکل ہو جائے۔
مزید اس حوالے سے یہ ایک سوال اور اس کا جواب ملاحظہ کیا جاسکتاہے:
امتحانات کی وجہ سے روزے چھوڑنا