• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امت کے تہتر فرقے

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اہل حدیث دلائل کے مقابلہ میں اشخاص کا رد کرتے ہیں اور مقلدین اشخاص کے مقابلہ میں دلائل کا۔
اہل حدیث کے اس منہج پر "سب اہلحدیث" نہیں "اکثر اہلحدیث" عمل کرتے ہیں۔
 

ابن قاسم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 07، 2011
پیغامات
253
ری ایکشن اسکور
1,081
پوائنٹ
120
یہ شیطان کی بات لینے والا فارمولا پہلی بار سنا ہے (ابتسامہ)
ہاں شیطان بھی اگر صحیح بات کہتا ہو تو اسے اہل حدیث تسلیم کرلیتے ہیں بشرط یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق ہو۔ ایک دلیل ملاحظہ فرمائیں

"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ایک رات سامان کی حفاظت کر رہے تھے کہ (انہوں نے دیکھا) ایک آدمی آیا اور آتے ہی اس نے غلے وغیرہ کو سمیٹنا شروع کر دیا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اسے پکڑ لیا اور کہا، " میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور پیش کروں گا۔" اس آدمی نے جواب دیا " میں غریب ہوں، محتاج ہوں، بال بچے ہیں، مجھ پر مہربانی کریں اور مجھے چھوڑ دیں۔"

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے جب یہ سُنا تو اس پر ترس کھا کر اسے چھوڑ دیا۔

جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا، " اے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رات جس شخص کو تم نے پکڑا تھا، اس کا کیا بنا؟"

انہوں نے عرض کیا، " یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، وہ آدمی بہت غریب تھا۔ جب اس نے اپنی حاجت بیان کی تو میں نے ترس کھا کر اسے چھوڑ دیا۔"

اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، " اس نے جھوٹ بولا، اور وہ پھر آئے گا۔"

جب حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات سُنی تو وہ بہت حیران و پریشان ہوئے۔ حیران اس بات پر کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تفصیلات سے آگاہی کیسے ہوئی؟ اور پریشانی اس امر پر کہ وہ رات کو پھر کیوں آئے گا؟

لیکن جب انہوں نے غور کیا تو وہ سمجھ گئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی کے ذریعے سے واقعہ کی تفصیلات معلوم ہوئیں اور انہیں اس بات کا یقین ہو گیا کہ چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اس لیے وہ شخص رات کو ضرور آئے گا۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رات بھر اس شخص کی تاک میں لگے رہے اور اچانک وہ شخص اسی حلیے میں دوبارہ آ پہنچا۔ اس نے آتے ہی غلہ وغیرہ سمیٹنا شروع کر دیا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فوراً اسے پکڑ لیا اور کہا کہ اب تو میں ضرور تمہیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور پیش کروں گا۔

اس آدمی نے پھر وہی جواب دیا کہ مجھ پر مہربانی کریں مجھے چھوڑ دیں، میں بہت غریب آدمی ہوں اور میرے بیوی بچے ہیں۔ میں اب دوبارہ نہیں آؤں گا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ جب یہ سُنا تو ان کا دل پسیج گیا اور انہوں نے دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر اسے پھر چھوڑ دیا۔

اگلی صبح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تمہارے قیدی کا کیا بنا؟ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے عاجزانہ انداز میں عرض کی، " یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص نے اپنی حاجت بیان کی، مجھے اس پر رحم آ گیا اور میں نے اسے چھوڑ دیا۔

یہ سُنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، " اس نے تم سے جھوٹ بولا اور وہ پھر آئے گا۔"

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ جب یہ جواب سُنا تو وہ کچھ محتاط ہو گئے۔ ذہن کچھ سوچنے لگ گیا۔

رات پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اس شخص کا شدت سے انتظار کرنے لگے۔ آج ان کے ارادے کچھ پختہ دکھائی دے رہے تھے۔ ان کے قدم تیز تیز اٹھ رہے تھے۔ وہ اسی کیفیت میں تھے کہ اچانک ان کی نظر سامان پر پڑی تو انہوں نے دیکھا کہ وہی شخص ایک مرتبہ پھر سامان وغیرہ اٹھا کر لے جانے کے لیے جمع کر رہا تھا۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فوراً اس کو پکڑ لیا اور کہنے لگے، " اب تیسری اور آخری مرتبہ ہے۔ تم ہر دفعہ کہتے ہو کہ میں دوبارہ نہیں آؤں گا اور پھر آ جاتے ہو۔"

یہ سننا تھا کہ وہ شخص بول پڑا، " مجھے چھوڑ دو، اس کے بدلے میں تمہیں کچھ کلمات سکھاؤں گا۔ جن سے تم کو بہت فائدہ ہو گا۔"

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ متوجہ ہوئے اور اسے وہ کلمات بتانے کے لیے کہا۔

وہ شخص کہنے لگا، " دیکھو رات کو تم جب سونے کے لیے بستر پر لیٹو تو آیت الکرسی " اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم ۔۔۔۔۔" آخر تک پڑھا کرو اور اگر تم ایسا کرو گے تو اللہ رات بھر تمہاری حفاظت کرتا رہے گا اور صبح تک کوئی شیطان تمہارے قریب نہیں آئے گا۔ جب حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات سُنی تو فوراً اسے چھوڑ دیا۔

اگلی صبح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ان سے پوچھا کہ اے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ تمہارے قیدی کا کیا بنا؟"

انہوں نے جواباً عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نے مجھے کچھ کلمات سکھائے ہیں اور اس کا دعویٰ تھا کہ ان کلمات کی بدولت اللہ تعالٰی مجھے نفع پہنچائے گا۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا، " بات تو سچ کہی مگر وہ نہایت جھوٹا تھا۔"

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا " جانتے ہو تین راتوں سے تم کس سے مخاطب تھے؟"

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " وہ شیطان تھا۔"
(حوالہ بخاری شریف)
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
شاہد نذیر صاحب پہلے تو آپ سے یہ سوال ہے کہ آپ فتوی دینے کی اہلیت رکھتے ہیں؟اورآپ کی تعلیمی قابلیت(قرآن وسنت،فہم سلف)کس معیار کی ہے؟آپ نے ’’اصول عقیدہ‘‘ کے حوالے سے کن کن کتب کی ورق گردانی کی ہے؟
مجھے افسوس ہے’’انس نضر‘‘صاحب کہ اس فورم میں جب’’شرعی بنیادوں‘‘پرموجودہ حکمرانوں کی تکفیر کی جاتی ہے،تو آپ کی انتظامیہ اپنے الاؤ لشکر سمیت حرکت میں آتی ہے،ان کی تردید کے لیے ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے،اور تکفیر کے حوالے سے شئیر کی گئی ویب سائٹس کو بھی آہینی ہاتھوں سے لیا جاتا ہے۔۔۔۔لیکن اب اہل سنت و الجماعت سے منسلک طبقہ دیوبند کی جب محض مسلکی تعصب کی بنیاد پر تکفیر کی جاتی ہے،تو آپ ٹھنڈے پیٹوں برداشت کر لیتے ہیں،اور کسی قسم کا تردیدی بیان اس کی مذمت میں دینا پسند نہیں کرتے۔یہ رویہ غیر جانبدارانہ نہیں ہے۔
شاہد صاحب۔’’دیوبند‘‘کو امت اجابت سے خارج کرکے’’امت دعوت‘‘میں شامل کرنے کو عین علمی قابلیت گردانتے ہیں۔
آپ شاید ان اکابر اہل حدیث علماء کی تحاریر سے ناواقف ہیں جو ’’دیوبند‘‘طبقے کو اہل سنت و الجماعت میں شامل کرتے ہیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
شاہد نذیر صاحب پہلے تو آپ سے یہ سوال ہے کہ آپ فتوی دینے کی اہلیت رکھتے ہیں؟اورآپ کی تعلیمی قابلیت(قرآن وسنت،فہم سلف)کس معیار کی ہے؟آپ نے ’’اصول عقیدہ‘‘ کے حوالے سے کن کن کتب کی ورق گردانی کی ہے؟
میں نے کوئی فتویٰ نہیں دیا بلکہ مضمون میں ایک بات لکھی تھی اس کا صحیح مصداق چونکہ دیوبندی بھی ہیں اس لئے دلیل کے ساتھ بیان کردیا۔ اگر آپ کے ہاں عقیدہ وحدت الوجود کفر اور شرک اور اس کے حاملین کافر اور مشرک نہیں تو آپ کو اس پر دلیل دینی چاہیے وگرنہ ہماری مبنی بر دلیل بات سے اختلاف اور اس پر تنقید مناسب بات نہیں۔ اور ہاں! صحیح بات کہنے کے لئے علامہ ہونا اور وسیع المطالعہ ہونا کوئی شرط نہیں۔ اگر ایک جاہل شخص کسی قادیانی کو کافر کہہ دے تو کیا آپ اس سے اسکے علم کا حدود اربعہ پوچھیں گے؟ یا بات صحیح ہونے کی بنا پر اس سے اتفاق کرلینگے؟؟؟

آپ شاید ان اکابر اہل حدیث علماء کی تحاریر سے ناواقف ہیں جو ’’دیوبند‘‘طبقے کو اہل سنت و الجماعت میں شامل کرتے ہیں۔
جو اکابر اہل حدیث ’’بدعتی دیوبندیوں‘‘ کو اہل سنت میں شمار کرتے ہیں ہمیں ان سے اس لئے اتفاق نہیں کہ ان کے پاس اس بات کی کوئی دلیل نہیں۔اگر آپ کے پاس دیوبندیوں کے اہل سنت ہونے کی کوئی دلیل ہے تو پیش فرمادیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
مجھے افسوس ہے’’انس نضر‘‘صاحب کہ اس فورم میں جب’’شرعی بنیادوں‘‘پرموجودہ حکمرانوں کی تکفیر کی جاتی ہے،تو آپ کی انتظامیہ اپنے الاؤ لشکر سمیت حرکت میں آتی ہے،ان کی تردید کے لیے ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے،اور تکفیر کے حوالے سے شئیر کی گئی ویب سائٹس کو بھی آہینی ہاتھوں سے لیا جاتا ہے۔۔۔۔لیکن اب اہل سنت و الجماعت سے منسلک طبقہ دیوبند کی جب محض مسلکی تعصب کی بنیاد پر تکفیر کی جاتی ہے،تو آپ ٹھنڈے پیٹوں برداشت کر لیتے ہیں،اور کسی قسم کا تردیدی بیان اس کی مذمت میں دینا پسند نہیں کرتے۔یہ رویہ غیر جانبدارانہ نہیں ہے۔
نہیں معلوم کہ شرعی بنیادوں میں حکمرانوں کی تکفیر سے آپ کی کیا مراد ہے؟؟؟
جہاں تک دیوبندیوں کی تکفیر کا تعلق ہے تو اس بارے میں ادارے کا موقف واضح ہے، جو درج ذیل تھریڈ اور دیگر کئی تھریڈ میں واضح کیا جا چکا ہے۔
http://www.kitabosunnat.com/forum/فہم-حدیث-294/بدعتی-اور-فتنے-میں-مبتلا-شخص-کی-امامت؟-6370/index2.html#post41108

اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!
 
Top