محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
ہاں میں شرمندہ نہیں ہوتا.....تم کیا کر لو گے؟
....
میں نے کل لکھا تھا...
"میں بہت بااصول ہوں.....اور میرا کوئی اصول نہیں"...
دوست کچھ الجھ سے گئے ..ان کو اس جملے کا مطلب سمجھ نہیں آ رہا تھا...لیں آج میں مطلب ہی نہیں سمجھاتا ...اس کی تشریح اور توضیح بھی کرتا ہوں....
مذھب اور اہل مذھب کچھ "دوستوں" کا "میدان کارزار" بنا ہوا ہے..وہ اپنی فکری "شجاعت" کے مظاہرے دن رات کرتے ہیں....اور اس لڑائی میں ان کے ہاں اخلاقیات کا دور دور تک گزر نہیں...یہ "دوست" اپنی "فکری غذا" اہلیان مغرب اور ان کے میڈیا سے لیتے ہیں...پھر ہمارے ہاں ہونے والے واقعات کو انہی کی عینک سے دیکھتے ہیں...اس بیچ ان کی کسی 'خود ساختہ کہانی یا مفروضہ بیانیے" پر پڑا جھوٹ کا پردہ اٹھ جائے تو بھولے بن کر نیا اشو تلاش کر کے شور شرابا شروع کر دیتے ہیں اور اس کی گرد میں اپنے پرانے جھوٹ کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں......پھر سوشل میڈیا، ہم سب جیسی سائٹس، ان کے کالم سب اسی نئے "ڈرامے" کی تازہ قسط چلا رہے ہوتے ہیں....
یہ لوگ ظاہر کرتے ہیں کہ "ہم بہت با اصول ہیں.. پڑھے لکھے ہیں ... ہم سے دلیل سے بات کرو..ہم روشن خیال ہیں"...
..لیکن ان کا اصول یھی ہے کہ ان کا کوی اصول نہیں.... ہمارے پنجابی کے محاورے بہت گہرے اور سچے ہوتے ہیں ...دیگ میں پکا کھانا کیسا ہے..؟ اس کے لیے چند دانے ہی چکھنے کافی ہوتے ہیں...آئے ذرا ان کی دیگ چکھتے ہیں...
...آپ کو امجد صابری کا قتل یاد ہے؟
...طالبان نے اس کی ذمے داری قبول کر لی تھی...یاد ہے ؟
...پھرttp کے بہانے جو مذھبی طبقات بارے "مغلظات" بولی گئیں...یاد ہیں ؟
..جی ہاں آپ بھول گیے ہوں گے...چلیے ایسا کریں کہ ان کی مہینہ بھر پرانی تحاریر پڑھ لیں....ذرا ان کے فلسفے دیکھیں...جیسے اماں نے ایسا "ارسطو" دوبارہ ہی نہیں کرنا...لیں مھینے بعد ہی ان کی کہانی کے تاروپود بکھرتے ہیں...ہفتے بھر سے ہی خبریں تو آ رہی تھیں کہ قصہ کچھ اور ہے..لیکن آج سب کھل گیا.....یہاں سے مگر یہی آواز آئے گی کہ
"ہاں میں شرمندہ نہیں ہوتا ..تم کیا کر لو گے؟"
آج کے دنیا نیوز میں خبر چھپی ہے کہ امجد صابری قوال کے مبینہ قاتل گرفتار... ایک کالم کی خبر تین سطری ہے ...جتنا اس کے قتل پر انہوں نے شور کیا...آسمان سر پر اٹھایا...ان کے گھروں میں شاید کئی دن کھانا نہ پکا... "استادی" کی تو روروکے آنکھیں لال ہو گئیں..تصویر دیکھ لیں...یہ تو اخبار کی ہیڈلائن بنتی تھی....لیکن
. ہم تو سمجھے تھے کہ برسات میں برسے گی شراب
آئی برسات تو برسات نے دل توڑ دی
اتنی "پدی" سی خبر...ان کی بے بسی پر قہقہے لگانے کو جی چاہتا ہے....سوات کی وڈیو پر ان کی "لبرل" عدالت نے جو کچھ کہا ...اگر حیاء نام کی کوئی شے ان کے پلے ہوتی تو ....ڈوب کے مر جاتے دوبارہ قلم نہ اٹھاتے....لیکن بھائی "پاپی پیٹ" نے "ضمیر صاحب" کو بہت گہری نیند سلا رکھا ہے....
.اچھا ذرا ان کے روحانی باوا جان "بی بی سی اردو" کی ویب سائٹ کی تصویر دیکھیں جو انہوں نے پاکستانی اخبار سے لے کر اپنے صفحے پر سجائی...اور ابھی بھی وہاں جگ مگ کر رہی ہے...اس کا مطلب ہے کہ اخبار نے جھوٹ بولا..اور آج بھی جھوٹ چل رہا ہے..ہے کوئی شرمندہ ؟.....
اب خبر یہ آئ ہے کہ قاتل کا تعلق کالعدم سیاسی جماعت سے ہے...عمران صدیقی اس کا نام ہے...جھگڑا رقم کا تھا...
کیا اب اپنے لکھے ہوۓ پر معافی مانگیں گے..؟
آپ نے ایک طبقے کو اپنی نفرت کا نشانہ بنا رکھا ہے...آپ کو شرم آئے گی؟
کبھی نہیں ...کبھی بھی نہیں...کیونکہ آپ محض بے اصول ہیں...نہ آپ کی قسمت میں اخلاقیات آئے..نہ آپ میں انسانیت..آپ محض پیسے کے بیوپاری ہیں...آپ کا قلم اس کی سیاہی ، آپ کی سوچ...آپ کا دماغ..سب برائے فروخت تھا..اور کب کا بک چکا....
...................ابوبکرقدوسی
....
میں نے کل لکھا تھا...
"میں بہت بااصول ہوں.....اور میرا کوئی اصول نہیں"...
دوست کچھ الجھ سے گئے ..ان کو اس جملے کا مطلب سمجھ نہیں آ رہا تھا...لیں آج میں مطلب ہی نہیں سمجھاتا ...اس کی تشریح اور توضیح بھی کرتا ہوں....
مذھب اور اہل مذھب کچھ "دوستوں" کا "میدان کارزار" بنا ہوا ہے..وہ اپنی فکری "شجاعت" کے مظاہرے دن رات کرتے ہیں....اور اس لڑائی میں ان کے ہاں اخلاقیات کا دور دور تک گزر نہیں...یہ "دوست" اپنی "فکری غذا" اہلیان مغرب اور ان کے میڈیا سے لیتے ہیں...پھر ہمارے ہاں ہونے والے واقعات کو انہی کی عینک سے دیکھتے ہیں...اس بیچ ان کی کسی 'خود ساختہ کہانی یا مفروضہ بیانیے" پر پڑا جھوٹ کا پردہ اٹھ جائے تو بھولے بن کر نیا اشو تلاش کر کے شور شرابا شروع کر دیتے ہیں اور اس کی گرد میں اپنے پرانے جھوٹ کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں......پھر سوشل میڈیا، ہم سب جیسی سائٹس، ان کے کالم سب اسی نئے "ڈرامے" کی تازہ قسط چلا رہے ہوتے ہیں....
یہ لوگ ظاہر کرتے ہیں کہ "ہم بہت با اصول ہیں.. پڑھے لکھے ہیں ... ہم سے دلیل سے بات کرو..ہم روشن خیال ہیں"...
..لیکن ان کا اصول یھی ہے کہ ان کا کوی اصول نہیں.... ہمارے پنجابی کے محاورے بہت گہرے اور سچے ہوتے ہیں ...دیگ میں پکا کھانا کیسا ہے..؟ اس کے لیے چند دانے ہی چکھنے کافی ہوتے ہیں...آئے ذرا ان کی دیگ چکھتے ہیں...
...آپ کو امجد صابری کا قتل یاد ہے؟
...طالبان نے اس کی ذمے داری قبول کر لی تھی...یاد ہے ؟
...پھرttp کے بہانے جو مذھبی طبقات بارے "مغلظات" بولی گئیں...یاد ہیں ؟
..جی ہاں آپ بھول گیے ہوں گے...چلیے ایسا کریں کہ ان کی مہینہ بھر پرانی تحاریر پڑھ لیں....ذرا ان کے فلسفے دیکھیں...جیسے اماں نے ایسا "ارسطو" دوبارہ ہی نہیں کرنا...لیں مھینے بعد ہی ان کی کہانی کے تاروپود بکھرتے ہیں...ہفتے بھر سے ہی خبریں تو آ رہی تھیں کہ قصہ کچھ اور ہے..لیکن آج سب کھل گیا.....یہاں سے مگر یہی آواز آئے گی کہ
"ہاں میں شرمندہ نہیں ہوتا ..تم کیا کر لو گے؟"
آج کے دنیا نیوز میں خبر چھپی ہے کہ امجد صابری قوال کے مبینہ قاتل گرفتار... ایک کالم کی خبر تین سطری ہے ...جتنا اس کے قتل پر انہوں نے شور کیا...آسمان سر پر اٹھایا...ان کے گھروں میں شاید کئی دن کھانا نہ پکا... "استادی" کی تو روروکے آنکھیں لال ہو گئیں..تصویر دیکھ لیں...یہ تو اخبار کی ہیڈلائن بنتی تھی....لیکن
. ہم تو سمجھے تھے کہ برسات میں برسے گی شراب
آئی برسات تو برسات نے دل توڑ دی
اتنی "پدی" سی خبر...ان کی بے بسی پر قہقہے لگانے کو جی چاہتا ہے....سوات کی وڈیو پر ان کی "لبرل" عدالت نے جو کچھ کہا ...اگر حیاء نام کی کوئی شے ان کے پلے ہوتی تو ....ڈوب کے مر جاتے دوبارہ قلم نہ اٹھاتے....لیکن بھائی "پاپی پیٹ" نے "ضمیر صاحب" کو بہت گہری نیند سلا رکھا ہے....
.اچھا ذرا ان کے روحانی باوا جان "بی بی سی اردو" کی ویب سائٹ کی تصویر دیکھیں جو انہوں نے پاکستانی اخبار سے لے کر اپنے صفحے پر سجائی...اور ابھی بھی وہاں جگ مگ کر رہی ہے...اس کا مطلب ہے کہ اخبار نے جھوٹ بولا..اور آج بھی جھوٹ چل رہا ہے..ہے کوئی شرمندہ ؟.....
اب خبر یہ آئ ہے کہ قاتل کا تعلق کالعدم سیاسی جماعت سے ہے...عمران صدیقی اس کا نام ہے...جھگڑا رقم کا تھا...
کیا اب اپنے لکھے ہوۓ پر معافی مانگیں گے..؟
آپ نے ایک طبقے کو اپنی نفرت کا نشانہ بنا رکھا ہے...آپ کو شرم آئے گی؟
کبھی نہیں ...کبھی بھی نہیں...کیونکہ آپ محض بے اصول ہیں...نہ آپ کی قسمت میں اخلاقیات آئے..نہ آپ میں انسانیت..آپ محض پیسے کے بیوپاری ہیں...آپ کا قلم اس کی سیاہی ، آپ کی سوچ...آپ کا دماغ..سب برائے فروخت تھا..اور کب کا بک چکا....
...................ابوبکرقدوسی