شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کا معرکہ گیارہ ستمبر پر اعتراض کرنے والوں کو مدلل جواب
معرکہ گیارہ ستمبر، فلسطین، عراق اور دوسرے اسلامی ممالک مثلاً صومالیہ، جنوبی سوڈان، کشمیر اور آسام وغیرہ میں کئی برس سے جاری ظلم و استبداد کا ایک ردِّ عمل تھا. اور ظلم و جور کا یہ معاملہ پوری امت سے واسطہ رکھتا ہے.
اب یہ تمام لوگوں پر فرض عائد ہوتا ہے کہ خوابِ غفلت سے جاگیں اور اس تباہ کن مسئلے کا حل وضع کریں جو آج تمام دنیا کے لئے خطرہ بن رہا ہے.
معرکہ گیارہ ستمبر پر اعتراض کرنے والوں نےمعاملات کو ایک رخ سے دیکھا اور انہیں ماضی کے واقعات سے نہیں جوڑا اور نہ ہی ان نتائج کے اسباب پر نظر ڈالی. ان کا نقطہء نظر نہ دینی، شرعی تناظر بلکہ عقلی دلیل کے مطابق بھی نہیں ہے. چنانچہ ان کا زاویہ نظر تنگ نظری پر مبنی ہے. انہوں نے بس امریکہ اور میڈیا کو دیکھا کہ وہ اس آپریشن پر اعتراض کر رھے ہیں تو انہی کی ساتھ معترض بن گئے.
اعتراض کرنے والے ان لوگوں کی مثال اس کہانی جیسی ہے جس میں ایک بھیڑیے کی نظر ایک نومولود بھیڑ پر پڑتی ہے. تو اسے کہا "تم ہی وہ ہو جس نے پچھلے سال میرا پانی گدلا کیا تھا". بھیڑ نے کہا "وہ میں نہیں تھا".
بھیڑیے نے زور دیے کر کہا "وہ تم ہی تھے"
پھر بھیڑ نے اسے بتایا کہ "جناب میں تو اسی سال پیدا ہوا ہوں".
بھیڑیے نے کہا "پھر یقیناً وہ تمہاری ماں ہوگی" اور بھیڑ کو کھا گیا.
اور بے چاری ماں نے جب اپنے بچے کو بھیڑیے کے منہ میں ٹکڑے ہوتے دیکھا تو وہ کیا کر سکتی تھی؟ چنانچہ ممتا سے مجبور ہو کر اس نے بھیڑیے پر سینگ مارا.
ظاہر ہے بھیڑیے پر تو کچھ بھی اثر نہ ہوا بلکہ اس نے شور مچا دیا: "دیکھو اس دہشت گرد کو دیکھو!"
چنانچہ یہ سب طوطے بھیڑیے کے ساتھ مل کر وہی دوہرانے لگے اور کہنے لگے"ھاں ہم بھیڑ ماں کا بھیڑیے کو مارنے کی مذمت کرتے ہیں".
تم تب کہاں تھے جب بھیڑیے نے بھیڑ کے بچے کو کھایا تھا؟
چنانچہ یہ مبارک اور کامیاب آپریشن، ہمارے ملکوں فلسطین عراق اور دوسرے ممالک میں جاری ظلم و ستم کا ایک جوابی عمل تھا.