طارق بن زیاد
مشہور رکن
- شمولیت
- اگست 04، 2011
- پیغامات
- 324
- ری ایکشن اسکور
- 1,719
- پوائنٹ
- 139
امریکی سازش اور پاکستانی قوم
صرف ملالہ یوسف زئی ہی نہیں یہاں ایک لمبی لسٹ ہے جو کسی وکی لیکس کا انتظار کر رہی ہے سب میں ایک ہی راز پنہاں ہے لیکن یہ سارے واقعیات ” طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی ” پر اختتام پذیر ہو جاتے ہیں ان سب حالات میں میڈیا نے ٹھیک ٹھاک مغرب کا نمک حلال ہونے کا ثبوت دیا ہے اور یہ بیچارا سادہ عوام ایسے میں کچھ اپنی عقل سے بی سوچےجو ان کی نظر آئے بس لعن طن اور گالی ہی سن پاۓ-
میں کبھی کبھی سوچتا ہوں اسلاف کا رنگ افغانستان میں لوٹانے والے طالبان ؛ جب دشمن نوجوان دوشیزائیں قیدی تین تین سال بعد انکی جیل سےرہا ہو کر نکلتی ہیں تو گواہی دیتی ہیں کہ ہمیں چھوا تک نہیں گیا بھلا وہ ان گلی کوچوں کے انسانوں کے یوں کیسے دشمن ہو سکتے ہیں ؟ مراد یہ بات تو سمجھ آتی ہے کہ طالبان نہیں ہو سکتے لیکن یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ پھر افغان طالبان ایسے عوامل سے خود کو صاف صاف واضح کیوں نہیں کر پائے؟ آیا یہ پاکستانی طالبان حقیقت میں انکا حصہ ہیں یا یا کسی گہری امریکی سازش کا ؟ حصہ بنے ہوۓ ہیں یا بناۓ گئے ہیں ؟ میرے مشاہدے کے مطابق تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) ایک تحریک تخریب پاکستان(ٹی ٹی پی ) کے سوا کچھ نہیں جو باقاعدہ بلیک واٹر تنظیم کے نیچے کام کر رہی ہے ان نام نہاد جہادیوں کا افغان جہاد میں بھی ذرا برابر حصہ نہیں رہا – گزشتہ وزیرستان آپریشن سے قبل رات کی تاریکی میں امریکی ہیلی کاپٹرز کی نقل و حرکت اور پھر ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے فوراّ بعد تحریک طالبان پاکستان کی سرگرمیوں کی بندش اس راۓ کو مزید قوت فراہم کرتی ہیں -سچ تو یہ ہے کہ جہاد کو اگر کوئی نقصان پہنچا ہے تو اس امریکی جہاد سے ہی پہنچا ہے ورنہ پاکستان کی غالب اکثریت امریکا کے خلاف جہاد کی حمایتی ہے کاش افغان کوہساروں سے کوئی آواز آئےتو ہی یہ ساری دھندلاہٹ چھٹ پاۓ -
دوسری طرف سوشل میڈیا پر اکثر افراد نے ملالہ کی تصویر اپنی ڈی پی پر لگا رکھی ہے یہ وہ سادہ لوگ ہیں جو دل میں انسانیت کا دکھ اور تکلیف رکھتے ہیں لیکن اس ملالہ نامی تیرہ سالہ لڑکی سے واقفیت نہیں رکھتے یہ وہ لڑکی ہے جس کا آئیڈیل لیڈر امریکی صدر بارک اوباما ہے اور امریکہ کی ہر اس کوشش کی حمایتی ہے جو اس خطے میں طالبان کے خلاف کی جاۓ ، امریکہ نے اس کردار کو نہ صرف پیدا کیا ہے بلکہ اسے اسی امن کی سفارت کاری سے نوازا ہے جسے عالمی امن کا نام دے کر اپنے لاؤ لشکر سمیت اس خطے میں کود پڑا تھا پھر اس واقعے کے بعد اوباما ، بان کی مون ، ہیلری اور میڈونا کے تاثرات اس کو واضح طور پر مغرب کے مفاد کا اہم کردار ظاہر کرتے ہیں قطح نظر یہ کردار ملالہ کی فیملی نے خود لیا یا انھیں دے دیا گیا اور آج اس کردار کو بہترین ممکن استعمال کیا گیا ہے -
سوال یہ اٹھتا ہے کہ جب پوری قوم امریکہ کے خلاف ہے سید منور حسن سے لے کر عمران خان تک تمام قابل اعتماد لیڈر امریکہ کی اس خطے میں کی جانے والی کاروائیوں کے خلاف ہیں تو یہ درد دل سے بھرے انسان ایک امریکی ہیرو اور کردار کو اپنا ہیرو اور قومی اثاثہ کیوں قرار دے رہے ہیں ؟ چہ جائیکہ امریکہ نے اپنے اس تیرہ سالہ نابالغ کردار کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے انتہائی گھناؤنے طریقے سے استعمال کیا ہے جو قابل مذمت ہے لیکن وہ ہرگز قومی اثاثہ نہیں ہو سکتی ، یہ شاطر بکاؤ میڈیا کی فنکاری ہے کہ اسے قومی اثاثے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے اور اکثریت نے آنکھیں بند کر کے قبول کر لیا ہے مجھے اس میں بینظیربھٹو کا قتل نظر آرہا ہے جس پر قوم کےاندھیرے نے زرداری جیسا لیڈر پیدا کر دیا تھا آج بھی ویسی کیفیت پیدا ہے قوم اپنے ہاتھوں سے امریکا کے مذموم مقاصد پورے کرنے چلی ہے
وہ مقاصد جو اس سازش کے پس پردہ کام کر رہے ہیں میں ایک بار پھر دوہرائے دیتا ہوں :
شمالی وزیرستان میں آپریشن کی راہ ہموار کرنا
ڈرون حملوں کا بہترین جواز فراہم کرنا
اسلام مخالف فلم پر پاکستانی احتجاج کو منظر نامے سے ہٹانا
پاکستان میں امریکی ساکھ کی بحالی کی کوشش کرنا
امریکی الیکشن میں باراک اوباما کو سیاسی طاقت پہنچانا
پاکستانی قوم اس کھیل میں امریکی عزائم پر بہت حد تک پورا اتری ہے، شمالی وزیرستان میں آپریشن ہونے چلا ہے ، شان رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے ایشو کو ملالہ کا ایشو ہضم کر گیا ہے اور روز درجن بھر پاکستانی ڈرونز سے مارے جائیں گے اور یہ قوم تالیاں بجا بجا کر کہے گی کہ ملالہ کے دشمنوں سے بدلہ لیا جا رہا ہے ، نام نہاد وار آن ٹیرر کی تاریخ میں پاکستانی قوم کبھی اس حد تک نہیں بہکی تھی جس طرح آج امریکا نے اسکو ہاتھ میں جکڑ لیا ہے -
وقت کی ضرورت ہے کہ پاکستانی قوم کو اس فریب اور سازش سے نکالا جاۓ پاکستان کا دشمن ناموں سے دھوکہ دے رہا ہے عقل مندی کا تقاضا ہے کہ پس پردہ دشمن پر انگلی رکھی جاۓ اور اس کے خلاف جدوجہد کی جاۓ اس دشمن سے چھٹکارا حاصل کرنا صرف اور صرف “گو امریکا گو ” تحریک میں ہی مضمر ہے اگر آپ پاکستان اور اسلام کے لیے کچھ کرنا چاھتے ہیں تو اسے اپنی اولین ترجیح بنانا ہو گا ورنہ بہت دیر ہو جاےٴ گی-
( ماخوذ از مائی آئیڈیالوجی از اسلام اینڈ مائی آئیڈنٹٹی از پاکستان )