• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ پر سبب و شتم

شمولیت
دسمبر 01، 2013
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
43
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے متعلق شیعہ اور نیم شیعہ حضرات کی طرف سے ایک اعتراض یہ بھی کیا جاتا ہے کہ آپ زمانہ خلافت میں برسرِ منبر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پر سب و شتم کیا جاتا تھا۔ اس میں بھی دو طرح کے اعتراضات ہیں کہ ایسا امیر معاویہ کے حکم سے ان کے گورنروں کو حکم تھا یا اگر حکم نہیں تھا تو بہرحال ان کے گورنر جن میں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ اور مروان بن الحکم جمعہ کے خطبوں میں ایسا کرتے تھے۔
اس سلسلہ کی تمام تر روایات کا احاطہ اور ان پر بحث و تنقید کے لیئے یہ تھریڈ تشکیل دے رہا ہوں۔
 
شمولیت
دسمبر 01، 2013
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
43
پہلی روایت:
امام طبری نے کہا:

قال هشام بن مُحَمَّد، عن أبي مخنف، عن المجالد بن سعيد، والصقعب ابن زهير، وفضيل بن خديج، والحسين بن عُقْبَةَ المرادي، قَالَ: كُلٌّ قَدْ حَدَّثَنِي بَعْضَ هَذَا الْحَدِيثِ، فَاجَتْمَعَ حديثهم فِيمَا سقت من حديث حجر ابن عدي الكندي وأَصْحَابه: أن مُعَاوِيَة بن أَبِي سُفْيَانَ لما ولي الْمُغِيرَة بن شُعْبَةَ الْكُوفَة فِي جمادى سنة إحدى وأربعين دعاه، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ فإن لذي الحلم قبل الْيَوْم مَا تقرع العصا… وَقَدْ أردت إيصاءك بأشياء كثيرة، فأنا تاركها اعتمادا عَلَى بصرك بِمَا يرضيني ويسعد سلطاني، ويصلح بِهِ رعيتي، ولست تاركا إيصاءك بخصلة: لا تَتَحَمَّ عن شتم علي وذمه، والترحم عَلَى عُثْمَـانَ والاستغفار لَهُ، والعيب عَلَى أَصْحَاب علي، والإقصاء لَهُمْ، وترك الاستماع مِنْهُمْ، وبإطراء شيعة عُثْمَـان رضوان اللَّه عَلَيْهِ، والإدناء لهم، والاسماع مِنْهُمْ فَقَالَ الْمُغِيرَة: قَدْ جربت وجربت، وعملت قبلك لغيرك، فلم يذمم بي دفع وَلا رفع وَلا وضع، فستبلو فتحمد أو تذم قَالَ: بل نحمد إِنْ شَاءَ اللَّهُ

امیر معاویہ رضی االلہ عنہ نے 41ھ میں جب مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو والی کوفہ بنایا تو انہی بلا بھیجا حق تعالیٰ کی حمد و ثناء کے بعد کہا عاقل کو بار بار متبہ کرنے کی ضرورت نہیں ۔۔ ہاں ایک امر کا ذکر کیئے بغیر میں نہیں رہ سکتا۔ علیجواب رضی اللہ عنہ کو گالی نہ دینے میں، ان کی مذمت نہ کرنے میں اور عثمان ضی اللہ عنہ کے لیئے طلب مغفرت رحم کرنے میں پھر اصحاب علی کی عیب جوئی کرنے میں ان کو اپنے سے دور رکھنے میں، ان کی بات نہ سننے میں اس کے برخلاف شیعہ عثمان رضی اللہ عنہ کی ستائش کری میں ان سے مل کر رہنے میں، ان کی بات مان لینے میں تم کو تامل نہیں کرنا چاہیئے۔ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا اس سے پہلے اور لوگوں کو آزما چکا ہوں وہ بھی مجھے آزما چکے ہیں اور حاکم رہ چکا ہوں۔ کسی کو نکال دینے میں، اکھاڑ پھینکنے میں، گرا دینے میں مجھ پر کبھی الزام نہیں آیا۔ تم بھی مجھے آزما لو یا تو تم مجھ سے خوش ہو گے یا ناراض ہو گے پھر کہا ان شاء اللہ خوش ہو گے۔
(تاریخ طبری ج5 ص 254،253)
تحقیق:
یہ روایت موضوع ہے۔

هشام بن محمد بن السائب الكلبي

امام دارقطنی نے کہا: متروک
امام ذھبی نے کہا: اس کی کسی نے توثیق نہیں کی
امام ابن عساکر نے کہا: رافضی ہے ثقہ نہیں

لُوط بن يحيى أبو مِـخْنَـف

مشہور کذاب اور رافضی شیعہ ہے۔
 
شمولیت
اکتوبر 10، 2017
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
Sahi muslim # 6220

بکیر بن مسمار نے عامر بن سعد بن ابی وقاص سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا ، کہا : آپ کو اس سے کیا چیز روکتی ہے کہ آپ ابوتراب ( حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو براکہیں ۔ انھوں نے جواب دیا : جب تک مجھے وہ تین باتیں یاد ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ( حضر ت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے کہی تھیں ، میں ہرگز انھیں برا نہیں کہوں گا ۔ ان میں سے کوئی ایک بات بھی میرے لئے ہوتو وہ مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ پسند ہوگی ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناتھا ، آپ ان سے ( اس وقت ) کہہ رہے تھے جب آپ ایک جنگ میں ان کو پیچھے چھوڑ کر جارہے تھے اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا تھا : اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ مجھے عورتوں اوربچوں میں پیچھے چھوڑ کرجارہے ہیں؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " تمھیں یہ پسند نہیں کہ تمھارا میرے ساتھ وہی مقام ہو جوحضرت ہارون علیہ السلام کاموسیٰ علیہ السلام کےساتھ تھا ، مگر یہ کہ میرے بعد نبوت نہیں ہے ۔ " اسی طرح خیبر کے دن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سناتھا : " اب میں جھنڈ ا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا ر سول صلی اللہ علیہ وسلم اس سے محبت کرتے ہیں ۔ " کہا : پھر ہم نے اس بات ( مصداق جاننے ) کے لئے اپنی گردنیں اٹھا اٹھا کر ( ہرطرف ) دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " علی کو میرے پاس بلاؤ ۔ " انھیں شدید آشوب چشم کی حالت میں لایا گیا ۔ آپ نےان کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگایا اورجھنڈا انھیں عطافرمادیا ۔ اللہ نے ان کے ہاتھ پر خیبر فتح کردیا ۔ اورجب یہ آیت اتری : " ( تو آپ کہہ دیں : آؤ ) ہم اپنے بیٹوں اور تمھارے بیٹوں کو بلالیں ۔ " تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضر ت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، اورحضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور فرمایا : " اے اللہ! یہ میرے گھر والے ہیں ۔ "
 
شمولیت
اکتوبر 10، 2017
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
Sahih Muslim Hadees # 240

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ زِرٍّ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ، وَبَرَأَ النَّسَمَةَ، إِنَّهُ لَعَهْدُ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ: «أَنْ لَا يُحِبَّنِي إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَلَا يُبْغِضَنِي إِلَّا مُنَافِقٌ»

حضرت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑ اور روح کو تخلیق کیا ! نبی امی ﷺنے مجھے بتا دیا تھا کہ ’’ میرے ساتھ مومن کے سوا کوئی محبت نہیں کرے گا اور منافق کے سوا کوئی بغض نہیں رکھے گا ۔ ‘ ‘
Sahih Hadees

www.theislam360.com

Jam e Tirmazi Hadees # 2226

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَشْرَجُ بْنُ نُبَاتَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي سَفِينَةُ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْخِلَافَةُ فِي أُمَّتِي ثَلَاثُونَ سَنَةً ثُمَّ مُلْكٌ بَعْدَ ذَلِكَ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ لِي سَفِينَةُ:‏‏‏‏ أَمْسِكْ خِلَافَةَ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ وَخِلَافَةَ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَخِلَافَةَ عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ لِي:‏‏‏‏ أَمْسِكْ خِلَافَةَ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَوَجَدْنَاهَا ثَلَاثِينَ سَنَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سَعِيدٌ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ إِنَّ بَنِي أُمَيَّةَ يَزْعُمُونَ أَنَّ الْخِلَافَةَ فِيهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَذَبُوا بَنُو الزَّرْقَاءِ بَلْ هُمْ مُلُوكٌ مِنْ شَرِّ الْمُلُوكِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ لَمْ يَعْهَدِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخِلَافَةِ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏قَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ.

ہم سے سفینہ رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں تیس سال تک خلافت رہے گی، پھر اس کے بعد ملوکیت آ جائے گی“، پھر مجھ سے سفینہ رضی الله عنہ نے کہا: ابوبکر رضی الله عنہ کی خلافت، عمر رضی الله عنہ کی خلافت، عثمان رضی الله عنہ کی خلافت اور علی رضی الله عنہ کی خلافت، شمار کرو ۱؎، راوی حشرج بن نباتہ کہتے ہیں کہ ہم نے اسے تیس سال پایا، سعید بن جمہان کہتے ہیں کہ میں نے سفینہ رضی الله عنہ سے کہا: بنو امیہ یہ سمجھتے ہیں کہ خلافت ان میں ہے؟ کہا: بنو زرقاء جھوٹ اور غلط کہتے ہیں، بلکہ ان کا شمار تو بدترین بادشاہوں میں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- کئی لوگوں نے یہ حدیث سعید بن جمہان سے روایت کی ہے، ہم اسے صرف سعید بن جمہان ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- اس باب میں عمر اور علی رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خلافت کے بارے میں کسی چیز کی وصیت نہیں فرمائی۔
Sahih Hadees

www.theislam360.com

Sahih Muslim Hadees # 6261

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ - وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ - قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، قَالَتْ: قَالَتْ عَائِشَةُ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةً وَعَلَيْهِ مِرْطٌ مُرَحَّلٌ، مِنْ شَعْرٍ أَسْوَدَ، فَجَاءَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فَأَدْخَلَهُ، ثُمَّ جَاءَ الْحُسَيْنُ فَدَخَلَ مَعَهُ، ثُمَّ جَاءَتْ فَاطِمَةُ فَأَدْخَلَهَا، ثُمَّ جَاءَ عَلِيٌّ فَأَدْخَلَهُ، ثُمَّ قَالَ: {إِنَّمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا} [الأحزاب: 33]

۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے جس پر کجاووں کی صورتیں یا ہانڈیوں کی صورتیں بنی ہوئی تھیں ۔ اتنے میں سیدنا حسن رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس چادر کے اندر کر لیا ۔ پھر سیدنا حسین رضی اللہ عنہ آئے تو ان کو بھی اس میں داخل کر لیا ۔ پھر سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا آئیں تو ان کو بھی انہی کے ساتھ شامل کر لیا پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ آئے تو ان کو بھی شامل کر کے فرمایا کہ ”اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی کو دور کرے اور تم کو پاک کرے اے گھر والو ۔ ( الاحزاب : 33 ) ۔
Sahih Hadees

www.theislam360.com
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
Sahi muslim # 6220

بکیر بن مسمار نے عامر بن سعد بن ابی وقاص سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا ، کہا : آپ کو اس سے کیا چیز روکتی ہے کہ آپ ابوتراب ( حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو براکہیں ۔ انھوں نے جواب دیا : جب تک مجھے وہ تین باتیں یاد ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ( حضر ت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے کہی تھیں ، میں ہرگز انھیں برا نہیں کہوں گا ۔ ان میں سے کوئی ایک بات بھی میرے لئے ہوتو وہ مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ پسند ہوگی ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناتھا ، آپ ان سے ( اس وقت ) کہہ رہے تھے جب آپ ایک جنگ میں ان کو پیچھے چھوڑ کر جارہے تھے اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا تھا : اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ مجھے عورتوں اوربچوں میں پیچھے چھوڑ کرجارہے ہیں؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " تمھیں یہ پسند نہیں کہ تمھارا میرے ساتھ وہی مقام ہو جوحضرت ہارون علیہ السلام کاموسیٰ علیہ السلام کےساتھ تھا ، مگر یہ کہ میرے بعد نبوت نہیں ہے ۔ " اسی طرح خیبر کے دن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سناتھا : " اب میں جھنڈ ا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا ر سول صلی اللہ علیہ وسلم اس سے محبت کرتے ہیں ۔ " کہا : پھر ہم نے اس بات ( مصداق جاننے ) کے لئے اپنی گردنیں اٹھا اٹھا کر ( ہرطرف ) دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " علی کو میرے پاس بلاؤ ۔ " انھیں شدید آشوب چشم کی حالت میں لایا گیا ۔ آپ نےان کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگایا اورجھنڈا انھیں عطافرمادیا ۔ اللہ نے ان کے ہاتھ پر خیبر فتح کردیا ۔ اورجب یہ آیت اتری : " ( تو آپ کہہ دیں : آؤ ) ہم اپنے بیٹوں اور تمھارے بیٹوں کو بلالیں ۔ " تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضر ت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، اورحضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور فرمایا : " اے اللہ! یہ میرے گھر والے ہیں ۔ "
ایسے فضائل تو اور بھی صحابہ کرام کے بارے میں بھی ہیں
انت مني بمنزلة هارون و موسي
اس کی تشریح میں علامہ موسی جار اللہ اپنی کتاب الوشیہ میں فرماتے ہیں: دراصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو فرمایا تھا کہ اگرچہ تیرا مقام نیکی میں بلند ہے لیکن سیدنا ہارون علیہ السلام کی طرح تم خلافت کا بوجھ نہیں اٹھا سکوگے، سیدنا ہارون چالیس دن بھی خلافت کا بار نہ اٹھا سکے اور مقصد یہ تھا کہ تم خلافت کے جھنجٹ میں نہ پڑنا بلکہ تعلیم و تعلم کے کام میں مشغول رہنا حالانکہ ہارون نبی علیہ السلام تھے اور تم نبی بھی نہیں ہو

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَشْرَجُ بْنُ نُبَاتَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي سَفِينَةُ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْخِلَافَةُ فِي أُمَّتِي ثَلَاثُونَ سَنَةً ثُمَّ مُلْكٌ بَعْدَ ذَلِكَ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ لِي سَفِينَةُ:‏‏‏‏ أَمْسِكْ خِلَافَةَ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ وَخِلَافَةَ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَخِلَافَةَ عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ لِي:‏‏‏‏ أَمْسِكْ خِلَافَةَ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَوَجَدْنَاهَا ثَلَاثِينَ سَنَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سَعِيدٌ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ إِنَّ بَنِي أُمَيَّةَ يَزْعُمُونَ أَنَّ الْخِلَافَةَ فِيهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَذَبُوا بَنُو الزَّرْقَاءِ بَلْ هُمْ مُلُوكٌ مِنْ شَرِّ الْمُلُوكِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ لَمْ يَعْهَدِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخِلَافَةِ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏قَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ.

ہم سے سفینہ رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں تیس سال تک خلافت رہے گی، پھر اس کے بعد ملوکیت آ جائے گی“، پھر مجھ سے سفینہ رضی الله عنہ نے کہا: ابوبکر رضی الله عنہ کی خلافت، عمر رضی الله عنہ کی خلافت، عثمان رضی الله عنہ کی خلافت اور علی رضی الله عنہ کی خلافت، شمار کرو ۱؎، راوی حشرج بن نباتہ کہتے ہیں کہ ہم نے اسے تیس سال پایا، سعید بن جمہان کہتے ہیں کہ میں نے سفینہ رضی الله عنہ سے کہا: بنو امیہ یہ سمجھتے ہیں کہ خلافت ان میں ہے؟ کہا: بنو زرقاء جھوٹ اور غلط کہتے ہیں، بلکہ ان کا شمار تو بدترین بادشاہوں میں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- کئی لوگوں نے یہ حدیث سعید بن جمہان سے روایت کی ہے، ہم اسے صرف سعید بن جمہان ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- اس باب میں عمر اور علی رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خلافت کے بارے میں کسی چیز کی وصیت نہیں فرمائی۔
Sahih Hadees

www.theislam360.com
حدیث خلافت تیس (30)سال ،تحقیقی جائزہ
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@اعجاز احمد شیخ کے مراسلوں میں پیش کردہ احادیث کا موضوع و عنوان سے کیا تعلق؟
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَشْرَجُ بْنُ نُبَاتَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي سَفِينَةُ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْخِلَافَةُ فِي أُمَّتِي ثَلَاثُونَ سَنَةً ثُمَّ مُلْكٌ بَعْدَ ذَلِكَ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ لِي سَفِينَةُ:‏‏‏‏ أَمْسِكْ خِلَافَةَ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ وَخِلَافَةَ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَخِلَافَةَ عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ لِي:‏‏‏‏ أَمْسِكْ خِلَافَةَ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَوَجَدْنَاهَا ثَلَاثِينَ سَنَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سَعِيدٌ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ إِنَّ بَنِي أُمَيَّةَ يَزْعُمُونَ أَنَّ الْخِلَافَةَ فِيهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَذَبُوا بَنُو الزَّرْقَاءِ بَلْ هُمْ مُلُوكٌ مِنْ شَرِّ الْمُلُوكِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ لَمْ يَعْهَدِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخِلَافَةِ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏قَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ.
یہ بھی پڑھ لیں

http://forum.mohaddis.com/threads/حدیث-خلافت-نقد-وتبصرے.34416/page-3
 
Top