• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی شان میں گستاخی

شمولیت
اپریل 02، 2019
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
52
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ۔

محترم۔ ایک رافضی نے صحیح بخاری کی ایک حدیث سے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی شان میں گستاخی ثابت کی ہے۔ اس کے استدلال کا جواب اور اس حدیث کا اصل مطلب و مفہوم درکار ہے۔

صحیح البخاري، حدیث: 312

@اسحاق سلفی
@کفایت اللہ
@خضر حیات

اس کی ویب سائٹ کا لنک:

https://asnaashar.wordpress.com/2019/06/06/عائشہ-خون-حیض-چاٹتی-تھی،ناصبیوں-کی-ام-ا/?fbclid=IwAR1_0ekfMLVlUlKcFY_bDbjJWi9ljeiam3z8NniRUCxkIhFfysfpAeIkP0k
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
صحیح بخاری میں 312 نمبر پر یہ حدیث بایں الفاظ موجود ہے:
ما كان لإحدانا إلا ثوب واحد تحيض فيه، فإذا أصابه شيء من دم قالت بريقها، فقصعته بظفرها
اس کا ترجمہ مولانا داود راز صاحب نے صحیح کیا ہے کہ وہ حیض والی جگہ پر تھوک ڈال کر ناخن سے اسے صاف کرلیتی تھیں۔
اور اس روایت میں تفصیل ہے کہ تھوک ڈال کر صاف وہ ناخن سے کرتی تھیں، منہ یا دانت سے نہیں۔ اگر کسی روایت میں اختصار اور ناخنوں کا ذکر نہیں بھی، تو اس کو اسی تفصیلی روایت پر محمول کیا جائے گا۔
اور پھر یہاں مراد بھی خون کا ایک آدھ قطرہ ہے، جو صرف تھوک سے صاف ہوجاتا ہوگا۔
واللہ أعلم۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ۔

محترم۔ ایک رافضی نے صحیح بخاری کی ایک حدیث سے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی شان میں گستاخی ثابت کی ہے۔ اس کے استدلال کا جواب اور اس حدیث کا اصل مطلب و مفہوم درکار ہے۔
صحیح البخاري، حدیث: 312
وعلیکم السلام ورحمۃ الله وبرکاتہ

شریعت اسلامیہ میں حیض کا خون کپڑے پر لگ جائے تو اسے دھونے کا حکم اور ثبوت
اہلِ ایمان کی ماں سیدہ عائشہ صدیقہ طاہرہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں :
عن عائشة، قالت: «كانت إحدانا تحيض، ثم تقترص الدم من ثوبها عند طهرها، فتغسله وتنضح على سائره، ثم تصلي فيه»
صحیح بخاری 308
ترجمہ :
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے : آپ نے فرمایا کہ ہمیں حیض آتا تو کپڑے کو پاک کرتے وقت ہم خون کو مل دیتے، پھر اس جگہ کو دھو لیتے اور تمام کپڑے پر پانی بہا دیتے اور اسے پہن کر نماز پڑھتے۔

عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: أَرَأَيْتَ إِحْدَانَا تَحِيضُ فِي الثَّوْبِ، كَيْفَ تَصْنَعُ؟ قَالَ: «تَحُتُّهُ، ثُمَّ تَقْرُصُهُ بِالْمَاءِ، وَتَنْضَحُهُ، وَتُصَلِّي فِيهِ»
صحیح بخاری 227
ترجمہ :
سیدہ اسماء کا بیان ہے کہ ایک عورت نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی کہ حضور فرمائیے ہم میں سے کسی عورت کو کپڑے میں حیض آ جائے ( تو ) وہ کیا کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( کہ پہلے ) اسے کھرچے، پھر پانی سے رگڑے اور پانی سے دھو ڈالے اور اسی کپڑے میں نماز پڑھ لے۔

اور اگر خون بہت کم مقدار میں کپڑے پر لگتا تو تھوک پھیک کر اسے ناخن سے خوب اچھی مل دیتے :
حدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: «مَا كَانَ لِإِحْدَانَا إِلَّا ثَوْبٌ وَاحِدٌ تَحِيضُ فِيهِ، فَإِذَا أَصَابَهُ شَيْءٌ مِنْ دَمٍ قَالَتْ بِرِيقِهَا، فَقَصَعَتْهُ بِظُفْرِهَا»
صحیح بخاری 312
سیدنا مجاہد سے مروی ہے کہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ہمارے پاس صرف ایک کپڑا ہوتا تھا، جسے ہم حیض کے وقت پہنتے تھے۔ جب اس میں کچھ خون لگ جاتا تو اس پر تھوک ڈال لیتے اور پھر اسے ناخنوں سے مسل دیتے۔"

اس حدیث میں حیض کے خون کو تھوک ڈال کر ملنے کا ذکر ہے ، اس سے مراد انتہائی قلیل مقدار خون ہے ،جیسا کہ امام احمد بن حسین بن علی البیہقیؒ (المتوفى: 458هـ) "السنن الکبریٰ " میں اس حدیث کو نقل کرکے لکھتے ہیں :
وهذا في الدم اليسير الذي يكون معفوا عنه، فأما الكثير منه فصحيح عنها أنها كانت تغسله، یعنی اس حدیث میں جس دم حیض کوتھوک سے ملنے کا ذکر ہوا وہ بہت کم مقدار کا خون ہے جس پر گرفت نہیں ، جہاں تک کثیر مقدار کا معاملہ ہے تو ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحیح احادیث منقول ہیں جن میں صریحاً ثابت ہے کہ وہ حیض کے خون کو دھوتی تھیں "

اور امہات المومنین کے گستاخ نے جو بہتان طرازی کی ہے کہ وہ خون چاٹتی تھیں تو یہ محض جھوٹ اور جہالت ہے ،اس روایت میں چاٹنے کا کوئی لفظ نہیں ، بلکہ اس پر تھوک کر ملنے کا ذکر ہے ،اس حدیث میں الفاظ "، فَقَصَعَتْهُ بِظُفْرِهَا» استعمال ہوئے ،اوراس کا معنی لغت میں یہ ہے :(القصع) الدَّلْك بالظفر ) یعنی "قصع " ناخن سے کسی چیز کو ملنے کو کہتے ہیں " اسی لئے اس حدیث میں " فَقَصَعَتْهُ بِظُفْرِهَا " کا لفظ ہے " یعنی سیدہ ناخن سے اس قطرہ خون کو مل / رگڑ دیتیں ،وہ بھی اس صورت میں جب خون بہت کم مقدار میں لگا ہو ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
Top