محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
قال أبو هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم " من أشراط الساعة أن تلد الأمة ربها ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ لونڈی اپنے مالک کو جنے۔
حدیث نمبر: 2533
حدثنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال حدثني عروة بن الزبير، أن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت إن عتبة بن أبي وقاص عهد إلى أخيه سعد بن أبي وقاص أن يقبض إليه ابن وليدة زمعة، قال عتبة إنه ابني. فلما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الفتح أخذ سعد ابن وليدة زمعة. فأقبل به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وأقبل معه بعبد بن زمعة. فقال سعد يا رسول الله هذا ابن أخي عهد إلى أنه ابنه. فقال عبد بن زمعة يا رسول الله هذا أخي ابن وليدة زمعة، ولد على فراشه. فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ابن وليدة زمعة، فإذا هو أشبه الناس به، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم " هو لك يا عبد بن زمعة ". من أجل أنه ولد على فراش أبيه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " احتجبي منه يا سودة بنت زمعة ". مما رأى من شبهه بعتبة. وكانت سودة زوج النبي صلى الله عليه وسلم.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو وصیت کی تھی کہ زمعہ کی باندی کے بچے کو اپنے قبضے میں لے لیں۔ اس نے کہا تھا کہ وہ لڑکا میرا ہے۔ پھر جب فتح مکہ کے موقع پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ) تشریف لائے، تو سعد رضی اللہ عنہ نے زمعہ کی باندی کے لڑکے کو لے لیا اوررسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، عبد بن زمعہ بھی ساتھ تھے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے، انہوں نے مجھے وصیت کی تھی کہ یہ انہیں کا لڑکا ہے۔ لیکن عبد بن زمعہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ میرا بھائی ہے۔ جو زمعہ (میرے والد) کی باندی کا لڑکا ہے۔ انہیں کے ”فراش“ پر پیدا ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمعہ کی باندی کے لڑکے کو دیکھا تو واقعی وہ عتبہ کی صورت پر تھا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے عبد بن زمعہ! یہ تمہاری پرورش میں رہے گا۔ کیونکہ بچہ تمہارے والد ہی کے ”فرش“ پر پیدا ہوا ہے۔ آپ نے ساتھ ہی یہ بھی فرما دیا کہ ”اے سودہ بن زمعہ! (رضی اللہ عنہا ام المؤمنین) اس سے پردہ کیا کر“ یہ ہدایت آپ نے اس لیے کی تھی کہ بچے میں عتبہ کی شباہت دیکھ لی تھی۔ سودہ رضی اللہ عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی تھیں۔
کتاب العتق صحیح بخاری
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ لونڈی اپنے مالک کو جنے۔
حدیث نمبر: 2533
حدثنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال حدثني عروة بن الزبير، أن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت إن عتبة بن أبي وقاص عهد إلى أخيه سعد بن أبي وقاص أن يقبض إليه ابن وليدة زمعة، قال عتبة إنه ابني. فلما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الفتح أخذ سعد ابن وليدة زمعة. فأقبل به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وأقبل معه بعبد بن زمعة. فقال سعد يا رسول الله هذا ابن أخي عهد إلى أنه ابنه. فقال عبد بن زمعة يا رسول الله هذا أخي ابن وليدة زمعة، ولد على فراشه. فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ابن وليدة زمعة، فإذا هو أشبه الناس به، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم " هو لك يا عبد بن زمعة ". من أجل أنه ولد على فراش أبيه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " احتجبي منه يا سودة بنت زمعة ". مما رأى من شبهه بعتبة. وكانت سودة زوج النبي صلى الله عليه وسلم.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو وصیت کی تھی کہ زمعہ کی باندی کے بچے کو اپنے قبضے میں لے لیں۔ اس نے کہا تھا کہ وہ لڑکا میرا ہے۔ پھر جب فتح مکہ کے موقع پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ) تشریف لائے، تو سعد رضی اللہ عنہ نے زمعہ کی باندی کے لڑکے کو لے لیا اوررسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، عبد بن زمعہ بھی ساتھ تھے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے، انہوں نے مجھے وصیت کی تھی کہ یہ انہیں کا لڑکا ہے۔ لیکن عبد بن زمعہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ میرا بھائی ہے۔ جو زمعہ (میرے والد) کی باندی کا لڑکا ہے۔ انہیں کے ”فراش“ پر پیدا ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمعہ کی باندی کے لڑکے کو دیکھا تو واقعی وہ عتبہ کی صورت پر تھا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے عبد بن زمعہ! یہ تمہاری پرورش میں رہے گا۔ کیونکہ بچہ تمہارے والد ہی کے ”فرش“ پر پیدا ہوا ہے۔ آپ نے ساتھ ہی یہ بھی فرما دیا کہ ”اے سودہ بن زمعہ! (رضی اللہ عنہا ام المؤمنین) اس سے پردہ کیا کر“ یہ ہدایت آپ نے اس لیے کی تھی کہ بچے میں عتبہ کی شباہت دیکھ لی تھی۔ سودہ رضی اللہ عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی تھیں۔
کتاب العتق صحیح بخاری