• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انسانوں پر سب سے پہلا فرض

شمولیت
اگست 16، 2017
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
55
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

جان لو کہ ابن آدم (عليه الصلاة والسلام) پر اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے کفر بالطاغوت اور ایمان باللہ فرض کر رکھا ہے۔ اور اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کے اس قول میں ہے:

وَلَقَد بَعَثنا في كُلِّ أُمَّةٍ رَسولًا أَنِ اعبُدُوا اللَّهَ وَاجتَنِبُوا الطّاغوتَ

"
اور ہم نے ہر امت میں ایک رسول اس دعوت کے ساتھ بھیجا کہ اللہ ہی کی بندگی کرو اور طاغوت سے بچو۔"

[النحل، آیت : ۳٦ ]

کفر بالطاغوت کی صفات میں سے ہے کہ آپ غیر اللہ کی عبادت کے باطل ہونے پر اعتقاد رکھیں، اس کو ترک کریں، اس سے بغض رکھیں، اور غیر اللہ کے ماننے والوں کی تکفیر کریں اور ان سے عداوت رکھیں۔ اور ایمان باللہ کے معنی میں سے ہے کہ آپ یہ اعتقاد رکھیں کہ بے شک اللہ معبود واحد ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور آپ عبادت کی تمام اقسام صرف اللہ کے لیے خالص کریں، اور اللہ کے علاوہ تمام باطل معبودوں کی نفی کردیں، اہل اخلاص سے اللہ کے لیے محبت کریں، ان سے دوستی رکھیں، اہل شرک سے اللہ کے لیے بغض و عداوت رکھیں۔ اور یہ سیدنا ابراہیم عليه الصلاة والسلام کی ملت اور اسوۃ ہے جس کی خبر ہمیں اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام میں دی ہے:

قَد كانَت لَكُم أُسوَةٌ حَسَنَةٌ في إِبراهيمَ وَالَّذينَ مَعَهُ إِذ قالوا لِقَومِهِم إِنّا بُرَآءُ مِنكُم وَمِمّا تَعبُدونَ مِن دونِ اللَّهِ كَفَرنا بِكُم وَبَدا بَينَنا وَبَينَكُمُ العَداوَةُ وَالبَغضاءُ أَبَدًا حَتّىٰ تُؤمِنوا بِاللَّهِ وَحدَهُ

"
تمہارے لیے بہترین نمونہ تو ابراہیم اور اس کے ساتھیوں میں ہے جب کہ انھوں نے اپنی قوم سے کہا کہ ہم تم سے اور ان سے، جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو، بالکل بری ہیں۔ ہم نے تمہارا انکار کیا اور ہمارے اور تمہارے مابین ہمیشہ کے لیے دشمنی اور بیزاری آشکارا ہو گئی تاآنکہ تم اللہ وحدہٗ لا شریک لہٗ پر ایمان لاؤ۔"

[الممتحنة، آیت : ۴ ]

طاغوت کیا ہے؟ لفظ "طاغوت" عام ہے اس تمام کو جو اللہ کے علاوہ پوجا جائے۔ اور وہ اپنی عبادت پر راضی ہو چاہے وہ عبادت کی صورت میں ہو، یا اتباع اور اطاعت کی صورت میں ہو، یعنی جو شخص اپنی ایسی پیروی کروائے جو اللہ اور اس کے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی اطاعت کی مخالفت میں ہو۔ طواغیت (طاغوت کی جمع) بہت سارے ہیں، ان کے سرغنہ پانچ ہیں۔

اول: شیطان: جو غیر اللہ کی عبادت اور بندگی کا اصل داعی ہے، اور اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کے قول میں ہے:

أَلَم أَعهَد إِلَيكُم يا بَني آدَمَ أَن لا تَعبُدُوا الشَّيطانَ ۖ إِنَّهُ لَكُم عَدُوٌّ مُبينٌ

"
اور اے آدم کے بیٹو! کیا میں نے تمہیں یہ ہدایت نہیں کر دی تھی کہ شیطان کی بندگی نہ کرنا، بے شک وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے۔"

[یٰس، آیت: ٦۰ ]

دوم: ظالم حکمران ہے، جو اللہ تعالیٰ کے احکام کو تبدیل کرتا ہے، اس کی دلیل تعالیٰ کے قول میں ہے:

أَلَم تَرَ إِلَى الَّذينَ يَزعُمونَ أَنَّهُم آمَنوا بِما أُنزِلَ إِلَيكَ وَما أُنزِلَ مِن قَبلِكَ يُريدونَ أَن يَتَحاكَموا إِلَى الطّاغوتِ وَقَد أُمِروا أَن يَكفُروا بِهِ وَيُريدُ الشَّيطانُ أَن يُضِلَّهُم ضَلالًا بَعيدًا

"
ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ تو کرتے ہیں کہ وہ اس چیز پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو تم پر اتاری گئی ہے اور اس پر بھی جو تم سے پہلے اتاری گئی ہے لیکن چاہتے ہیں کہ اپنے معاملات فیصلہ کے لیے طاغوت کے پاس لے جائیں حالانکہ انھیں اس کے انکار کا حکم دیا گیا ہے۔ شیطان چاہتا ہے کہ انھیں نہایت دور کی گمراہی میں ڈال دے۔"

[النساء، آیت: ٦۰ ]

سوم: وہ شخص ہے جو اللہ کے ناذل کردہ کے بغیر فیصلہ کرتا ہے، اس کی دلیل قرآن میں ہے:

وَمَن لَم يَحكُم بِما أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولٰئِكَ هُمُ الكافِرونَ

"
اور جو لوگ اللہ کے اتارے ہوئے قانون کے مطابق فیصلے نہ کریں، تو یہی لوگ کافر ہیں۔"

[المائدة، آیت: ۴۴ ]

چہارم: جو شخص اللہ کے علاوہ غیب دانی کا دعویٰ کرے وہ طاغوت ہے اس کی دلیل ہے:

عالِمُ الغَيبِ فَلا يُظهِرُ عَلىٰ غَيبِهِ أَحَدًا إِلّا مَنِ ارتَضىٰ مِن رَسولٍ فَإِنَّهُ يَسلُكُ مِن بَينِ يَدَيهِ وَمِن خَلفِهِ رَصَدًا

"
وہ عالم الغیب ہے اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا سوائے اس رسول کے جسے ان سے (غیب کی خبر دینے کیلئے) پسند کرلیا ہو تو اس کے آگے پیچھے وہ محافظ لگا دیتا ہے۔"

[الجن، آیت ۲٦-۲۷ ]

اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

وَعِندَهُ مَفاتِحُ الغَيبِ لا يَعلَمُها إِلّا هُوَ ۚ وَيَعلَمُ ما فِي البَرِّ وَالبَحرِ ۚ وَما تَسقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلّا يَعلَمُها وَلا حَبَّةٍ في ظُلُماتِ الأَرضِ وَلا رَطبٍ وَلا يابِسٍ إِلّا في كِتابٍ مُبينٍ

"
اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ بحر و بر میں جو کجھ ہے سب سے واقف ہے۔ درخت سے گرنے والا کوئی پتا ایسا نہیں جسے اس کا علم نہ ہو۔ خشک وتر سب کچھ ایک کھلی کتاب میں لکھا ہوا ہے۔"

[الأنعام، آیت: ۵۹ ]

پنجم: طاغوت کا پانچواں سرغنہ وہ ہے جس کی پرستش ہوتی ہو اور وہ اپنی پرستش پر راضی ہو، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

وَمَن يَقُل مِنهُم إِنّي إِلٰهٌ مِن دونِهِ فَذٰلِكَ نَجزيهِ جَهَنَّمَ ۚ كَذٰلِكَ نَجزِي الظّالِمينَ

"
اور ان میں سے جو بھی مدعی بنے گا کہ اس کے سوا میں الٰہ ہوں تو ہم اس کو جہنم کی سزا دیں گے۔ ہم ظالموں کو اسی طرح سزا دیں گے۔"

[الأنبياء، آیت: ۲۹ ]

اور یہ بات تو خوب اچھی طرح جان لو کہ انسان جب تک طاغوت کے ساتھ کفر نہ کرے تب تک وہ اللہ کے ساتھ مؤمن نہیں ہو سکتا اس کی دلیل قرآن مجید کی یہ آیت ہے:

قَد تَبَيَّنَ الرُّشدُ مِنَ الغَيِّ ۚ فَمَن يَكفُر بِالطّاغوتِ وَيُؤمِن بِاللَّهِ فَقَدِ استَمسَكَ بِالعُروَةِ الوُثقىٰ لَا انفِصامَ لَها ۗ وَاللَّهُ سَميعٌ عَليمٌ

"
ہدایت گمراہی سے بالکل الگ ہو چکی ہے تو جس نے طاغوت کا انکار کیا اور اللہ پر ایمان لایا اس نے مضبوط رسی پکڑی جو ٹوٹنے والی نہیں اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔"

[البقرة، آیت: ۲۵٦ ]

ہدایت دین محمد عليه الصلاة والسلام ہے اور گمراہی دین ابو جہل لعنه الله ہے، العروۃ الوثقی (مضبوط رسی) اس بات کی شہادت ہے کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں، اس کلمہ میں نفی اور اثبات دونوں شامل ہیں، یعنی آپ عبادت کی تمام تر اقسام کا غیر اللہ کے لیے ہونے کا انکار کریں اور اللہ واحد لا شریک کے لیے اثبات کریں۔
 
Top