محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
محترم قارئین کرام!
اللہ تعالی حق بات کہنے،سننے، اس فہم، اس پر عمل اور پھر استقامت عطا فرمائے آمین
اس زمرے کا تعین کیوں کیا صرف اور صرف اس لئے کہ یہاں پرتقابلی چیزیں پیش کرنے جا رہا ہوں۔
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:
اَفَمَنْ كَانَ عَلٰي بَيِّنَۃٍ مِّنْ رَّبِّہٖ كَمَنْ زُيِّنَ لَہٗ سُوْۗءُ عَمَلِہٖ وَاتَّبَعُوْٓا اَہْوَاۗءَہُمْ۱۴ [٤٧:١٤]
سو کیا وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل پر (قائم) ہو ان لوگوں کی مثل ہو سکتا ہے جن کے برے اعمال ان کے لئے آراستہ کر کے دکھائے گئے ہیں اور وہ اپنی نفسانی خواہشات کے پیچھے چل رہے ہوں؟ (ترجمہ طاہر القادری)
بھلا جو شخص اپنے پروردگار (کی مہربانی) سے کھلے رستے پر (چل رہا) ہو وہ ان کی طرح (ہوسکتا) ہے جن کے اعمال بد انہیں اچھے کرکے دکھائی جائیں اور جو اپنی خواہشوں کی پیروی کریں۔ (ترجمہ از جالندھری)
مَثَلُ الْجَنَّۃِ الَّتِيْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ۰ۭ فِيْہَآ اَنْہٰرٌ مِّنْ مَّاۗءٍ غَيْرِ اٰسِنٍ۰ۚ وَاَنْہٰرٌ مِّنْ لَّبَنٍ لَّمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُہٗ۰ۚ وَاَنْہٰرٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّۃٍ لِّلشّٰرِبِيْنَ۰ۥۚ وَاَنْہٰرٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى۰ۭ وَلَہُمْ فِيْہَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ وَمَغْفِرَۃٌ مِّنْ رَّبِّہِمْ۰ۭ كَمَنْ ہُوَخَالِدٌ فِي النَّارِ وَسُقُوْا مَاۗءً حَمِيْمًا فَقَطَّعَ اَمْعَاۗءَہُمْ۱۵ [٤٧:١٥]
جس جنّت کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کی صفت یہ ہے کہ اس میں (ایسے) پانی کی نہریں ہوں گی جس میں کبھی (بو یا رنگت کا) تغیّر نہ آئے گا، اور (اس میں ایسے) دودھ کی نہریں ہوں گی جس کا ذائقہ اور مزہ کبھی نہ بدلے گا، اور (ایسے) شرابِ (طہور) کی نہریں ہوں گی جو پینے والوں کے لئے سراسر لذّت ہے، اور خوب صاف کئے ہوئے شہد کی نہریں ہوں گی، اور ان کے لئے اس میں ہر قسم کے پھل ہوں گے اور ان کے رب کی جانب سے (ہر طرح کی) بخشائش ہوگی، (کیا یہ پرہیزگار) ان لوگوں کی طرح ہو سکتا ہے جو ہمیشہ دوزخ میں رہنے والے ہیں اور جنہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو وہ ان کی آنتوں کو کاٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا؟ (ترجمہ طاہر القادری)
جنت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ اس کی صفت یہ ہے کہ اس میں پانی کی نہریں ہیں جو بو نہیں کرے گا۔ اور دودھ کی نہریں ہیں جس کا مزہ نہیں بدلے گا۔ اور شراب کی نہریں ہیں جو پینے والوں کے لئے (سراسر) لذت ہے۔ اور شہد مصفا کی نہریں ہیں (جو حلاوت ہی حلاوت ہے) اور (وہاں) ان کے لئے ہر قسم کے میوے ہیں اور ان کے پروردگار کی طرف سے مغفرت ہے۔ (کیا یہ پرہیزگار) ان کی طرح (ہوسکتے) ہیں جو ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے اور جن کو کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو ان کی انتڑیوں کو کاٹ ڈالے گا۔ (ترجمہ از جالندھری)
محترم قارئین کرام!
اللہ تعالی حق بات کہنے،سننے، اس فہم، اس پر عمل اور پھر استقامت عطا فرمائے آمین
اس زمرے کا تعین کیوں کیا صرف اور صرف اس لئے کہ یہاں پرتقابلی چیزیں پیش کرنے جا رہا ہوں۔
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:
اَفَمَنْ كَانَ عَلٰي بَيِّنَۃٍ مِّنْ رَّبِّہٖ كَمَنْ زُيِّنَ لَہٗ سُوْۗءُ عَمَلِہٖ وَاتَّبَعُوْٓا اَہْوَاۗءَہُمْ۱۴ [٤٧:١٤]
سو کیا وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل پر (قائم) ہو ان لوگوں کی مثل ہو سکتا ہے جن کے برے اعمال ان کے لئے آراستہ کر کے دکھائے گئے ہیں اور وہ اپنی نفسانی خواہشات کے پیچھے چل رہے ہوں؟ (ترجمہ طاہر القادری)
بھلا جو شخص اپنے پروردگار (کی مہربانی) سے کھلے رستے پر (چل رہا) ہو وہ ان کی طرح (ہوسکتا) ہے جن کے اعمال بد انہیں اچھے کرکے دکھائی جائیں اور جو اپنی خواہشوں کی پیروی کریں۔ (ترجمہ از جالندھری)
مَثَلُ الْجَنَّۃِ الَّتِيْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ۰ۭ فِيْہَآ اَنْہٰرٌ مِّنْ مَّاۗءٍ غَيْرِ اٰسِنٍ۰ۚ وَاَنْہٰرٌ مِّنْ لَّبَنٍ لَّمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُہٗ۰ۚ وَاَنْہٰرٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّۃٍ لِّلشّٰرِبِيْنَ۰ۥۚ وَاَنْہٰرٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى۰ۭ وَلَہُمْ فِيْہَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ وَمَغْفِرَۃٌ مِّنْ رَّبِّہِمْ۰ۭ كَمَنْ ہُوَخَالِدٌ فِي النَّارِ وَسُقُوْا مَاۗءً حَمِيْمًا فَقَطَّعَ اَمْعَاۗءَہُمْ۱۵ [٤٧:١٥]
جس جنّت کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کی صفت یہ ہے کہ اس میں (ایسے) پانی کی نہریں ہوں گی جس میں کبھی (بو یا رنگت کا) تغیّر نہ آئے گا، اور (اس میں ایسے) دودھ کی نہریں ہوں گی جس کا ذائقہ اور مزہ کبھی نہ بدلے گا، اور (ایسے) شرابِ (طہور) کی نہریں ہوں گی جو پینے والوں کے لئے سراسر لذّت ہے، اور خوب صاف کئے ہوئے شہد کی نہریں ہوں گی، اور ان کے لئے اس میں ہر قسم کے پھل ہوں گے اور ان کے رب کی جانب سے (ہر طرح کی) بخشائش ہوگی، (کیا یہ پرہیزگار) ان لوگوں کی طرح ہو سکتا ہے جو ہمیشہ دوزخ میں رہنے والے ہیں اور جنہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو وہ ان کی آنتوں کو کاٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا؟ (ترجمہ طاہر القادری)
جنت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ اس کی صفت یہ ہے کہ اس میں پانی کی نہریں ہیں جو بو نہیں کرے گا۔ اور دودھ کی نہریں ہیں جس کا مزہ نہیں بدلے گا۔ اور شراب کی نہریں ہیں جو پینے والوں کے لئے (سراسر) لذت ہے۔ اور شہد مصفا کی نہریں ہیں (جو حلاوت ہی حلاوت ہے) اور (وہاں) ان کے لئے ہر قسم کے میوے ہیں اور ان کے پروردگار کی طرف سے مغفرت ہے۔ (کیا یہ پرہیزگار) ان کی طرح (ہوسکتے) ہیں جو ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے اور جن کو کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو ان کی انتڑیوں کو کاٹ ڈالے گا۔ (ترجمہ از جالندھری)