• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انسانیت کے بادشاہ … عبداللہ بن عبدالعزیز آل سعود رحمہ اللہ

شمولیت
دسمبر 09، 2013
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
37
تحریر: جناب حافظ شفیق کاشف

پوری دنیا میں عمو ماً اورعا لم اسلام میں خصوصاً یہ خبر افسوس اور رنج وغم کے ساتھ سنی گئی کہ سعو دی فرمانروا مختصر علالت کے بعد رحلت فرما گئے۔ بانی مملکت سعودی عرب شاہ عبدا لعز یز مرحوم کے بارھویں بیٹے عبداللہ کو بچپن سے ہی دین اور عرب کلچر سے گہرا لگاؤ تھااور انہوں نے اپنے والد محترم کی خصوصی نگرانی میں تعلیم حا صل کی۔ عرب کلچر کے فروغ اوراسلامی تعلیمات کے عملی نفاذ کے لیے صلاحیتوں سے مالا مال منظم کی حیثیت بھی حاصل کر لی۔متعد د اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے اور شاہ خا لد کی رحلت کے بعد سعودی عرب کے ولی عہد مقرر کر دیے گئے۔ 2005 میں شاہ فہد فوت ہوئے تو شاہ عبداللہ کو سعودی عرب کے چھٹے فرماں روا کے طور پر اعلیٰ کونسل نے منتخب کر لیا۔ 2005 میں بیعت کے بعد انہوں نے فر مایا تھا کہ قرآن و سنت کی بالادستی ہی سعودی عرب کا قانون ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ وہ سعودی عر ب کے عوام کی خوشحالی، تعمیر و ترقی اور اقوام ِ عالم میں باوقار مقام دلانے کے لئے اپنا بھر پور کر دار ادا کریں گے۔ پہلے دن دفتر آئے تو سب سے پہلے مسجد نبوی شریف اور مسجد الحرام کی توسیع کا حکم دیا اور اس کے لئے خزانوں کے منہ کھول دئے۔ سعودی عرب کے اندر چار نئے اقتصادی شہروں کو فوری آباد کر نے کا حکم دیتے ہوئے سعودی عوام کے لئے آسان شرائط پر بلا سود وبلا شرائط اور آسان اقساط پر قرضوں کی فراہمی کا اعلان کیا اور یہ سب اس وقت ہو رہا تھا جب مشرق وسطیٰ کی اکانومی ہچکولے لے رہی تھی۔ متحدہ عر ب امارات کی اکانومی زمین بوس تھی لیکن مرحوم شاہ عبداللہ نے سعودی عرب کے اندر دنیا کے چند بڑے منصوبے شروع کر کے دنیا کو حیران کر دیا ۔

2005 اس لحاظ سے بھی بڑا اہم سال تھا کہ سعودی عرب کے اندرجمہوری اصلاحات پر عمل شروع ہو چکا تھا جس کو سامنے رکھتے ہوئے انہوں نے سعودی عرب کے اندر سیاسی جمود کو توڑا اور سب کو مشاورت میں شامل کر لیا ، نہ صرف اپنوں کو بلکہ انہوں نے غیر مسلموں کو دعوت دی کہ آؤ مختلف تہذیبوں اور مختلف مذاہب کے ماننے والے کیسے اکھٹے زندگی گزار سکتے ہیں۔ انہوں نے بین المذاہب مکالمے کی راہ ہموار کی اور اسپین سے اس کا آغاز کرتے ہوئے دنیا کے کئی ممالک کا اس غر ض سے سفر کیا اور ثابت کیا کہ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور اسلام نے تمام مذاہب کے احترام کا درس دیا ہے۔ انہوں نے دنیابھر میں مساجد و اسلامی مراکز قائم کرنے کا حکم دیا اور دنیا کی 65 سے زائد زبانوں میں قرآن کی اشاعت کر کے دنیا کے کونے کونے میں پیغام ربانی پہنچایا۔ سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض میں اپنی بہن کے نام پرنورہ بنت عبدالعزیزکے نام سے عظیم یونیورسٹی قائم کر دی۔

مکمل مضمون
http://www.ahlehadith.org/insaniat-k-badshah
 
Top