محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 684
- ری ایکشن اسکور
- 26
- پوائنٹ
- 53
انسان کا مادہ منویہ :
انسان کا مادہ منویہ نجس ہے یا پاک ؟ اس بارے میں علماء کرام کے دو اقوال ہیں:
1- انسان کامادہ منویہ ناپاک ہے، یہ امام ابوحنیفہ امام مالک اور امام احمد کا ایک قول ہے۔
2- انسان کا مادہ منویہ پاک ہے ، یہ قول امام شافعی امام داود ظاہر ی ہے امام احمد رحمہ اللہ سے منقول صحیح ترین روایت بھی یہی ہے۔
پہلے قول کی دلیل:
سيده عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نبی ﷺ کے کپڑے سے جنابت کے اثرات کو دھو ڈالتی تھی اور آپ انہی کپڑوں میں نماز کے لیے باہر تشریف لے جاتے جبکہ پانی کے دھبے آپ کے کپڑے میں باقی ہوتے (نظر آتے) تھے۔ (صحیح البخاری: 229)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں سے جنابت کے اثرات دھونااس بات پر دلالت کرتا ہے کہ انسان کا مادہ منویہ ناپاک ہے کیونکہ دھویا اسی چیز کو جاتا ہے جو ناپاک ہوتی ہے۔
دوسرے قول کی دلیل:
1- سيده عائشہ رضی اللہ عنہا مادہ منویہ کے بارے میں فرماتی ہیں: میں اسے رسول اللہ ﷺ کے کپڑے سے کھرچ دیتی تھی۔ (صحيح مسلم: 288).
سيده عائشہ رضی اللہ عنہا کا کھرچنے پر اکتفاء کرنا دلالت کرتا ہے کہ مادہ منویہ نجس نہیں ہے۔
راجح:
راجح قول دوسرا ہے، کیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا کپڑوں سے مادہ منویہ کودھونا اس کے ناپاک ہونے پردلالت نہیں کرتا بلکہ اس کا دھونا ایسے ہی ہے جیسے انسان تھوک ، بلغم یا میل کچیل کی وجہ سے اپنے کپڑوں کو دھوتا ہے اس لیے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا مادہ منویہ کو دھونا نجاست کی وجہ سے نہیں بلکہ کپڑوں کی صفائی کی غرض سے تھا اور یہی بات سعدبن ابی وقاص، ابن عباس رضی اللہ عنہم اور دیگر کئی ایک صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم نے فرمائی ہے۔
اس بات سے بھی یہ موقف قوی ہو جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں صحابہ کرام رضوا ن اللہ علیہم کے کپڑوں اور بدن احتلام کی صورت میں مادہ منویہ لگ جایا کرتا تھا اگر یہ ناپاک ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم استنجاء کی طرح اسے بھی دھونے کا حکم دیتے ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی کوئی بات منقول نہیں ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ مادہ منوبہ کے لگ جانے سے دھونا واجب نہیں ہے۔ (دیکھیں : مجموع الفتاوی از ابن تیمیہ ، جلد نمبر : 21، صفحہ نمبر 604)
انسان کا مادہ منویہ نجس ہے یا پاک ؟ اس بارے میں علماء کرام کے دو اقوال ہیں:
1- انسان کامادہ منویہ ناپاک ہے، یہ امام ابوحنیفہ امام مالک اور امام احمد کا ایک قول ہے۔
2- انسان کا مادہ منویہ پاک ہے ، یہ قول امام شافعی امام داود ظاہر ی ہے امام احمد رحمہ اللہ سے منقول صحیح ترین روایت بھی یہی ہے۔
پہلے قول کی دلیل:
سيده عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نبی ﷺ کے کپڑے سے جنابت کے اثرات کو دھو ڈالتی تھی اور آپ انہی کپڑوں میں نماز کے لیے باہر تشریف لے جاتے جبکہ پانی کے دھبے آپ کے کپڑے میں باقی ہوتے (نظر آتے) تھے۔ (صحیح البخاری: 229)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں سے جنابت کے اثرات دھونااس بات پر دلالت کرتا ہے کہ انسان کا مادہ منویہ ناپاک ہے کیونکہ دھویا اسی چیز کو جاتا ہے جو ناپاک ہوتی ہے۔
دوسرے قول کی دلیل:
1- سيده عائشہ رضی اللہ عنہا مادہ منویہ کے بارے میں فرماتی ہیں: میں اسے رسول اللہ ﷺ کے کپڑے سے کھرچ دیتی تھی۔ (صحيح مسلم: 288).
سيده عائشہ رضی اللہ عنہا کا کھرچنے پر اکتفاء کرنا دلالت کرتا ہے کہ مادہ منویہ نجس نہیں ہے۔
راجح:
راجح قول دوسرا ہے، کیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا کپڑوں سے مادہ منویہ کودھونا اس کے ناپاک ہونے پردلالت نہیں کرتا بلکہ اس کا دھونا ایسے ہی ہے جیسے انسان تھوک ، بلغم یا میل کچیل کی وجہ سے اپنے کپڑوں کو دھوتا ہے اس لیے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا مادہ منویہ کو دھونا نجاست کی وجہ سے نہیں بلکہ کپڑوں کی صفائی کی غرض سے تھا اور یہی بات سعدبن ابی وقاص، ابن عباس رضی اللہ عنہم اور دیگر کئی ایک صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم نے فرمائی ہے۔
اس بات سے بھی یہ موقف قوی ہو جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں صحابہ کرام رضوا ن اللہ علیہم کے کپڑوں اور بدن احتلام کی صورت میں مادہ منویہ لگ جایا کرتا تھا اگر یہ ناپاک ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم استنجاء کی طرح اسے بھی دھونے کا حکم دیتے ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی کوئی بات منقول نہیں ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ مادہ منوبہ کے لگ جانے سے دھونا واجب نہیں ہے۔ (دیکھیں : مجموع الفتاوی از ابن تیمیہ ، جلد نمبر : 21، صفحہ نمبر 604)