- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کے طریقہ تبلیغ کے حوالے سے اسحاق بھٹی صاحب حفظہ اللہ لکھتےہیں :
’’ان کا طریق تبلیغ سب سے نرالا اور خالص حکیمانہ تھا ۔ مولانا حنیف ندوی نے بتایا کہ ایک مرتبہ ان کے ہاں امرتسر میں کوئی اجتماع تھا ، جس میں بہت سے علماء و زعماء تشریف لا رہے تھے ۔ وہ میزبان کی حیثیت سے ان کا استقبال کر رہے تھے ۔ مولانا ظفر علی خان بھی تشریف لائے تھے ۔ مولانا ثناء اللہ مصافحے کے لیے ان کی طرف بڑھے تو دیکھا کہ ان کا پاجامہ ٹخنوں سے ذرا نیچے ہے ۔ مصافحہ کرتے ہوئے ان کے پائنچے کو ہاتھ لگا کر فرمایا :
’’آپ کے پاجامے کا یہ حصہ جو آپ کے جوتے کو مس کر چکا ہے ، بڑا متبرک ہے ۔ یہ مجھے عنایت کر دیا جائے تو میں اس سے اپنی ٹوپی بنا لوں ۔‘‘
مولانا ظفر علی خان اس فرمائش کا پس منظر سمجھ گئے اور معذرت کرتے ہوئے پاجامہ ٹخنوں سے اونچا کر لیا ۔ ‘‘
( بز م ارجمنداں ص ١٧٧ )
’’ان کا طریق تبلیغ سب سے نرالا اور خالص حکیمانہ تھا ۔ مولانا حنیف ندوی نے بتایا کہ ایک مرتبہ ان کے ہاں امرتسر میں کوئی اجتماع تھا ، جس میں بہت سے علماء و زعماء تشریف لا رہے تھے ۔ وہ میزبان کی حیثیت سے ان کا استقبال کر رہے تھے ۔ مولانا ظفر علی خان بھی تشریف لائے تھے ۔ مولانا ثناء اللہ مصافحے کے لیے ان کی طرف بڑھے تو دیکھا کہ ان کا پاجامہ ٹخنوں سے ذرا نیچے ہے ۔ مصافحہ کرتے ہوئے ان کے پائنچے کو ہاتھ لگا کر فرمایا :
’’آپ کے پاجامے کا یہ حصہ جو آپ کے جوتے کو مس کر چکا ہے ، بڑا متبرک ہے ۔ یہ مجھے عنایت کر دیا جائے تو میں اس سے اپنی ٹوپی بنا لوں ۔‘‘
مولانا ظفر علی خان اس فرمائش کا پس منظر سمجھ گئے اور معذرت کرتے ہوئے پاجامہ ٹخنوں سے اونچا کر لیا ۔ ‘‘
( بز م ارجمنداں ص ١٧٧ )