• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انوکھا انداز تبلیغ ۔ ۔ ۔

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کے طریقہ تبلیغ کے حوالے سے اسحاق بھٹی صاحب حفظہ اللہ لکھتےہیں :

’’ان کا طریق تبلیغ سب سے نرالا اور خالص حکیمانہ تھا ۔ مولانا حنیف ندوی نے بتایا کہ ایک مرتبہ ان کے ہاں امرتسر میں کوئی اجتماع تھا ، جس میں بہت سے علماء و زعماء تشریف لا رہے تھے ۔ وہ میزبان کی حیثیت سے ان کا استقبال کر رہے تھے ۔ مولانا ظفر علی خان بھی تشریف لائے تھے ۔ مولانا ثناء اللہ مصافحے کے لیے ان کی طرف بڑھے تو دیکھا کہ ان کا پاجامہ ٹخنوں سے ذرا نیچے ہے ۔ مصافحہ کرتے ہوئے ان کے پائنچے کو ہاتھ لگا کر فرمایا :
’’آپ کے پاجامے کا یہ حصہ جو آپ کے جوتے کو مس کر چکا ہے ، بڑا متبرک ہے ۔ یہ مجھے عنایت کر دیا جائے تو میں اس سے اپنی ٹوپی بنا لوں ۔‘‘
مولانا ظفر علی خان اس فرمائش کا پس منظر سمجھ گئے اور معذرت کرتے ہوئے پاجامہ ٹخنوں سے اونچا کر لیا ۔ ‘‘
( بز م ارجمنداں ص ١٧٧ )
 

طارق بن زیاد

مشہور رکن
شمولیت
اگست 04، 2011
پیغامات
324
ری ایکشن اسکور
1,719
پوائنٹ
139
ماشاءاللہ بہت خوب واقعہ آپنے شئر کیا جزاک اللہ خیر محترم
اس بات پر مجھے بھی اک واقعہ یاد آتا ہے مولانا کا کہ جب
شیعوں سے یہ مناظرہ کیلئے جارہے تھے تو اپنے جوتے ہاتھوں میں پکڑ رکھے تھے تو اس شیعہ عالم نے مولانا سے کہا کہ آپ کیوں اپنے جوتے ہاتھوں میں پکڑے آرہے ہیں بھلا آپکے جوتے کون چرائیگا تو جھٹ سے مولانا نے برجستہ جواب دے کر کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تو تم لوگ لوگوں کے جوتے چرا لیا کرتے تھے-یہ سن کر شیعہ عالم نے جھٹ سے کہا کہ اس وقت تو ہم لوگ تھے ہی نہیں۔تو جوتے کہاں سے چرائنگے تو مولانا نے کہا کہ ہم بھی تو یہی کہتے ہیں کہ تم اس وقت تھے ہی نہیں۔تم تو بعد کی پیداوار ہو۔
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کے طریقہ تبلیغ کے حوالے سے اسحاق بھٹی صاحب حفظہ اللہ لکھتےہیں :

’’ان کا طریق تبلیغ سب سے نرالا اور خالص حکیمانہ تھا ۔ مولانا حنیف ندوی نے بتایا کہ ایک مرتبہ ان کے ہاں امرتسر میں کوئی اجتماع تھا ، جس میں بہت سے علماء و زعماء تشریف لا رہے تھے ۔ وہ میزبان کی حیثیت سے ان کا استقبال کر رہے تھے ۔ مولانا ظفر علی خان بھی تشریف لائے تھے ۔ مولانا ثناء اللہ مصافحے کے لیے ان کی طرف بڑھے تو دیکھا کہ ان کا پاجامہ ٹخنوں سے ذرا نیچے ہے ۔ مصافحہ کرتے ہوئے ان کے پائنچے کو ہاتھ لگا کر فرمایا :
’’آپ کے پاجامے کا یہ حصہ جو آپ کے جوتے کو مس کر چکا ہے ، بڑا متبرک ہے ۔ یہ مجھے عنایت کر دیا جائے تو میں اس سے اپنی ٹوپی بنا لوں ۔‘‘
مولانا ظفر علی خان اس فرمائش کا پس منظر سمجھ گئے اور معذرت کرتے ہوئے پاجامہ ٹخنوں سے اونچا کر لیا ۔ ‘‘
( بز م ارجمنداں ص ١٧٧ )

سبحان الله
الله ہمیں بھی اس طرح حکمت سے کام کرنے کی توفیق دے آمین
 
Top