• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو ود مہ جبین

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ایک فورم پر مہ جبین بہن کا انٹرویو پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ اس انٹرویو میں انہوں نے بہت اچھی اچھی باتیں کی ہیں۔ اس انٹرویو کے اقتسابات پیش خدمت ہیں۔

پھول ویسے تو گلاب اور موتیا اچھا لگتا ہے لیکن شاعرانہ انداز میں کنول کا پھول اچھا لگتا ہے کہ جو کیچڑ میں کھلنے کے باوجود بھی خوبصورت ہوتا ہے (یہ ایک تشبیہ ہے کہ ہم اس پھول کو دیکھ کر سوچیں کہ خوبصورتی ایسی جگہ بھی ہو سکتی ہےجہاں کا گمان بھی نہ ہو اور اس کو دیکھ کر یہ بھی ذہن میں آتا ہے خوبصورتی کی کوئی مخصوص جگہ نہیں ہے یہ ہر جگہ ہو سکتی ہے، جہاں اللہ کی قدرت ہو)
زندگی کا ایک طویل سفر طے کر لیا اور اب پیچھے مڑکر دیکھتی ہوں تو یوں لگتا ہے کہ ابھی کل کی بات ہے۔ جن بچوں کو کل گود میں اٹھاتے تھے آج وہ شادی کے لائق ہو چکے ہیں، اب ساس بننے کے دن آگئے،سب دعا کریں کہ میں ایک شفیق ساس بنوں میری بہو بھی خوش اخلاق اور ملنسار ہو آمین

جب ہم بہو بن کر آتے ہیں تو جو توقعات ہم اپنی ساس سے لگاتے ہیں کہ ایسی ہوں ، محبت کرنے والی ہوں زیادہ روک ٹوک نہ کریں اور اپنی بیٹی کی طرح ہم کو سمجھیں وغیرہ وغیرہ۔ ویسے بس میں تو بہت ڈرتی ہوں کہ کبھی میری وجہ سے کسی کا بھی دل دکھے اب بہو کا تو تجربہ نہیں ہے مگر میری کوشش تو یہی ہوگی کہ جو امیدیں میں اپنی ساس سے لگاتی تھی اب اپنی بہو کی امیدوں پر پوری اتروں۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔اور وہ یہ کہنے پر مجبور ہو جائے کہ ساس میری سہیلی۔۔۔ ۔۔۔ میرے حق میں دعا کرنا کہ میں ظالم ،نک چڑھی، مغرور، بددماغ، اور بڑبڑاتی ساس نہ بنوں بلکہ اپنی پیاری ماں جیسی شفیق اور نرم خو ساس بنوں۔ سنا ہے کہ ساس بن کر سارے بلند و بانگ دعوے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں :(
میں تو بچپن سے ہی کم گو اور سنجیدہ قسم کی ہوتی تھی ( گو کہ اب بھی کچھ فرق نہیں پڑا ہے) اور شرارت بھی ایسی کوئی قابل ذکر نہیں ( ہاں اگر یہ سوال امی سے کیا جاتا تو شاید کوئی شرارت مجھے بھی پتہ چل جاتی) :) ۔ ۔ ۔ ۔ میں جب پرائمری کلاس میں تھی تو پہلی اور آخری بار امی سے ایک جھوٹ بولا اور امی نے وہ جھوٹ پکڑ لیا ، اس کے بعد ہماری جو شامت آئی ہے تو بس نہ پوچھو کیا حال ہوا ہے ہمارا، ایسا کہ کاٹو تو بدن میں لہو نہیں ۔۔۔ لیکن اس کے بعد ایسا سبق ملا کہ کبھی جھوٹ بولنے کی ہمت نہیں ہوئی ۔ ۔ ۔ ۔ کم گو ، سنجیدہ ، کم فہم اور بہت ساری خامیاں ہیں کیا کیا بیان کروں۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ بس پردے میں رہنے دو ۔ ۔ ۔ ۔ زندگی آخرت کی کھیتی ہے، آج جو بوئیں گے ، کل وہی کاٹیں گے اس لئے اس زندگی کو غنیمت سمجھ کر آگے کے لئے اچھا سامان بھیجنا چاہیئے ۔ ۔ ۔ ایک ناول تھا کئی سال پہلے پڑھا تھا، سقوط مشرقی پاکستان کے تناظر میں لکھا گیا تھا اور کیا بہترین لکھا تھا کہ میں تو اسکو پڑھ کر بہت روئی تھی، اور اس کو میں نے بہت دفعہ پڑھا تھا ، اس کا نام تھا "ذرا نم ہو تو یہ مٹی":( بس اسی ناول کو بار بار پڑھنے کا دل چاہتا ہے
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
میں میوزک کا کوئی شوق نہیں رکھتی۔۔۔ ۔۔ الحمدللہ، صرف نعتیں سننے کا شوق ہے ۔ ۔ ۔ ۔ کسی قسم کی موویز نہیں دیکھتی اور نہ ایسا شوق ہے ، الحمدللہ، اللہ سب کو اس برے شوق سے بچائے آمین ۔ ۔ ۔ ۔ زیادہ تر کیو ٹی وی دیکھتی ہوں۔ لیکن کبھی کبھی جو ڈرامے آجکل اچھے چل رہے ہیں وہ بھی دیکھ لیتی ہوں ( حالانکہ یہ بھی اچھی بات نہیں ہے ،اللہ کرے کہ اس سے جلد چھٹکارا مل جائے آمین)

شاعری سے کافی لگاؤ ہے۔ اور اچھی شاعری ہمیشہ مجھے متاثر کرتی ہے۔۔۔ ۔۔ اچھے شاعروں کا کلام پڑھ کر دل خوش ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ دوست بنانے میں ہمیشہ کنجوسی کی ، کیونکہ میں بچپن سے ہی کم گو ، سنجیدہ اور بہت لئے دئے رہنے والی تھی اس لئے زیادہ دوست نہیں بنا سکی اور جو اسکول کے زمانے میں دوست تھی وہ آج بھی ہے کیونکہ وہ میری عادت کو سمجھتی تھی۔ لیکن بڑی عجیب و غریب بات ہے اس عمر میں آکر اس عادت سے پیچھا چھڑانا چاہتی ہوں، یعنی اچھی سہیلیاں بنانا چاہتی ہوں :) ۔ ۔ ۔ شاید یہی خواہش مجھے یہاں تک لے آئی ہے ۔
شاید تم کو سن کر بڑی حیرت یوگی کہ میں ُنے اپنے کپڑے کبھی خود نہیں خریدے۔ وجہ یہ ہے کہ مجھے خریداری کرنا نہیں آتی:( ہمیشہ میرے شوہر نے ہی میری خریداری کی ہے کیونکہ وہ بہت اچھی خریداری کرتے ہیں، بلکہ گھر کی ساری خریداری ہمیشہ سے وہی کرتے ہیں اور میں اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں کہ مجھے گھر بیٹھے ہی سب کچھ مل جاتا ہے ۔ ۔ ۔ سوچتی ہوں کہ اگر ان کو بھی خریداری کرنا نہ آتا تو میرا کیا ہوتا ؟؟؟ اللہ کا شکر ہے کہ ان کی پسند بھی اعلٰی درجے کی ہوتی ہے ۔۔۔ ۔۔ ہے نا مزے کی بات۔۔۔ ؟ جیولری میں انگوٹھی ، بالیاں اور جھمکے بہت پسند ہیں۔

سوال:آپ نے (اپنی کائنات کے تذکرہ میں) اس كائنات کے مدار كو كيوں ايكسكلوڈ كر ديا وہ شامل نہيں كيا ؟
جواب: اس لئے کہ یہ سوال صرف بچوں کے متعلق تھا تو صرف ان کا ہی ذکر کیا ورنہ اس مدار پر ہی تو میری زندگی کا دارو مدار ہے
میری شادی کو ماشاءاللہ 28 سال ہو چکے ہیں، الحمد للہ میرے شوہر بہت محبت کرنے والے اور اپنی فیملی کا بہت زیادہ خیال رکھنے والے ہیں۔انہوں نے ہر وقت میرا بہت خیال رکھا اور مجھے کبھی کسی چیز کی تکلیف یا کمی نہیں ہونے دی الحمدللہ اور شاید میں اس انداز سے انکا خیال نہ رکھ سکی ہوں، لیکن پھر بھی اتنی ساری خوبیوں کے باوجود میں سمجھتی ہوں کہ جب کسی ایک فریق کو غصہ کسی بھی بات پر آجائے تو دوسرے فریق کو مکمل خاموشی اختیار کرنا چاہئے، چاہے غلطی ہو یا نہ ہو ہر صورت میں مکمل خاموشی ہی بڑے سے بڑے طوفان کو ٹال دیتی ہے۔

اگر ایک بات کو دونوں ہی انا کا مسئلہ بنالیں تو بات ختم ہونے کے بجائے بگڑتی ہی چلی جاتی ہے اور نتیجہ یہ ہوتا ہے یہیں سے دلوں میں گنجائش ختم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔۔۔ ۔ جیسے کہ حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ جو خاموش رہا نجات پاگیا۔۔۔ ۔ تو بس کامیاب ازدواجی زندگی کا راز یہی ہے کہ خصوصیت کے ساتھ عورت کو حتی الامکان خلاف مرضی بات پر بھی اپنے شدید ردعمل کے اظہار سے گریز کرکے سب کچھ رب کریم کے سپرد کرکے خاموشی اختیا کرنا چاہئے ۔ ۔ ۔ ۔ بس آزمائش شرط ہے
بے شک مجھے اپنے مسلمان عورت ہونے پر بہت بہت فخر ہے کیونکہ اسلام نے عورت کو جو مرتبہ دیا ہے وہ کچھ کم نہیں ہے، بلکہ اور کسی مذہب نے ایسا مقام عورت کو دیا ہی نہیں ، اور دوسری باعث فخر بات یہ ہے کہ ماں کو جو بلند مقام ملا ہے اس کی وجہ سے بھی مجھے عورت ہونے پر فخر ہے ، میرا رواں رواں رب کریم کا شکر گزار ہے کہ اس نے ہمیں یہ عزت بخشی ہے ،ہم ساری زندگی اس رب ذوالجلال کے حضور سجدے میں گزار دیں تب بھی اس کا شکر ادا نہ کرسکیں گے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ الحمدللہ رب العالمین
جیسے وقت گزرتا جاتا ہے بہت سی روایات اور لوگوں کی عادات بدلتی جاتی ہیں جو کل تھیں وہ آج ناپید ہیں اور جو آج رائج ہیں وہ شاید کل نہ ہونگی یہی ریت صدیوں سے چلی آرہی ہے اور شاید صدیوں تک چلتی رہے گی ، اصل بات یہ ہے کہ ہم ہمیشہ اپنے کل میں زندہ رہنا چاہتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ دوسرے بھی ہمارے ساتھ ہمارے کل میں زندہ رہیں۔
حالانکہ اگر غور کریں تو ہمارے والدین بھی تو یہی چاہتے ہیں کہ ہم انکے ماضی کی طرح زندگی گزاریں، تو ہم تو زمانے کے ساتھ چلتے ہیں لیکن جب ہمارے بچوں کا دور آتا ہے تو ہم ڈکٹیٹر بن کر یہ چاہتے ہیں کہ وہ ویسا کریں جیسا ہمارے ماضی میں ہوتا تھا، ایسا ممکن نہیں ہوتا پھر بھی ہم ایسی توقعات کیوں لگاتے ہیں، ہمیں اپنے رویے میں لچک رکھنی چاہئے تاکہ زندگی پرسکون رہے اور ہمارے بچے بھی ہم سے خوش رہیں۔ لہٰذا میں ایسی امیدیں نہیں لگاتی جو کبھی پوری نہ ہوں، زندگی کا توازن بھی اسی بات میں ہے کہ ماضی کے بجائے حال میں زندہ رہنے کی کوشش کریں
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ایک بات تو یہ ہے کہ میرے اندر قوت فیصلہ بالکل بھی نہیں ہے، ہمیشہ میں فیصلہ کرنے میں تذبذب کا شکار رہتی ہوں اس لئے جب ایسا وقت آیا تو میں نے اپنے شوہر کی طرف دیکھا اور انہوں نے مجھے کبھی اس بات کا طعنہ نہیں دیا کہ تم کو تو کچھ خریدنا ہی نہیں آتا بلکہ ہمیشہ ایسے وقت میں مجھے ان کی مکمل سپورٹ حاصل رہی اور عید ہو بقرعید ہو یا کوئی اور موقع، ہمیشہ انہوں نے میری بھرپور مدد کی ہے اور مجھے گھر بیٹھے ہی بہترین چیزیں مل جاتی ہیں تو مجھے بازار کے چکر لگانے کی کیا ضرورت ہے؟ اگر تو مجھے انکی سپورٹ نہ ہوتی تو پھر مرتی کیا نہ مرتی خود ہی بازار کے چکر کاٹ کر خریداری کرنا آجاتی، لیکن انکی اس مدد نے مجھے اس معاملے میں بالکل نکما کر دیا ( اچھا ہی ہے نا ، جان چھٹی سو لاکھوں پائے)

عورت ہر رنگ میں بے مثال ہے ( مرد حضرات اس کو میری خوش فہمی کہیں گے، پرواہ نہیں) لیکن سب سے خوبصورت رشتہ " ماں " کا ہے:) سب سے پیارا اور سب رشتوں سے اچھا ، خالص محبت کرنے والا رشتہ صرف ماں کا ہی رشتہ ہے، ہر جذبے میں ملاوٹ اور کھوٹ ہو سکتا ہے لیکن اس رشتے میں نہیں۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔! سو یہ رشتہ سب سے زیادہ اچھا لگتا ہے باقیوں کا نمبر بعد میں ہے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ماں جیسی ہستی دنیا میں ہے کہاں۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ نہیں ملے گا بدل چاہے ڈھونڈ لیں سارا جہاں ۔ ۔ ۔ اور ہاں مردوں میں باپ کا رشتہ سب سے پیارا ہوتا ہے ، کیونکہ وہ اپنی اولاد کے لئے بہت مخلص ہوتا ہے، اور اپنی زندگی میں توازن رکھنے والے مرد بھی قابل احترام ہوتے ہیں۔
یہ زندگی ہے ہمیں یہاں قدم قدم پر ہر قسم کے لوگوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کچھ بہت اچھے بھی ہوتے اور کچھ بہت برے بھی ہوتے ہیں، بجائے اس کے کہ ہم یہ توقع رکھیں کہ سب لوگ ہمیں اچھے ملیں ، ہم کو دوسروں (برے لوگوں) کے لئے اچھا بننے کی کوشش کرنی چاہئے، کیا پتہ کہ وہ ہمارے اچھے طرز عمل سے ہمارے لئے اچھا بن جائے ۔ بس ہمیشہ خوش اخلاقی سے پیش آنے کی کوشش کرنی چاہئے یہ سوچ کر کہ اچھوں کے ساتھ اچھا بننا کوئی خوبی نہیں بلکہ بروں کے ساتھ اچھا بننا خوبی ہے ۔ ویسے مجھے تعمیری سوچ کے حامل مذہبی لوگ متاثر کرتے ہیں
پہلی ملاقات میں یہ اندازہ لگاتی ہوں کہ یہ شخص کتنا مذہب سے قریب ہے؟ باقی باتیں بعد میں دیکھتی ہوں۔ نمود و نمائش کی بڑی وجہ اپنی مذہبی اقدار سے دوری ہے، اور ذرائع ابلاغ کا بھی اس میں اہم کردار ہے۔ ۔ ۔ ۔ ہر طرف اندیشہ سود و زیاں ہے زندگی:(

زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب
موت کیا ہے انہی اجزاء کا پریشاں ہونا
میں نے زندگی میں بہت کچھ پایا ہے، اپنی بساط سے بھی بڑھ کر ، مجھے میرے رب کریم نے اتنا نوازا ہے کہ اب تو دامن بھی تنگ پڑ گیا ہے۔ بے شک جھولی ہی میری تنگ ہے ، تیرے یہاں کمی نہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔! انسان خواہشات کا غلام ہے ، جتنی بھی پوری ہو جائیں پھر بھی یہی سوچتا ہے کہ وہ نہیں ملا، یہ نہیں ملا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ جیسے کہ کسی بزرگ کا قول ہے کہ ضرورتیں تو فقیر کی بھی پوری ہو جاتی ہیں لیکن خواہشات بادشاہوں کی بھی باقی رہتی ہیں۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ سو اسی لئے میں نے اپنی زندگی میں بہت زیادہ خواہشات نہیں پالیں اور ہمیشہ اطمینان قلب حاصل رہا الحمدللہ بس پایا ہی پایا ہی کچھ نہیں کھویا، ہاں ایک احساس شدت سے ہوتا ہے کہ زندگی غفلت میں گزار دی اور اللہ کی بندگی کا حق کماحقہ ادا نہ کر سکی ۔ ۔ ۔ ۔ پتہ نہیں میں رب کریم کو راضی بھی کر سکی ہوں کہ نہیں اور آخرت میں میرا کیا ہوگا ، جب اللہ کے حضور میں پیش ہونگی تو میرے اعمال کے پیش نظر جو ہوگا وہ سوچ کر ہی لرز جاتی ہوں استغفراللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ماضی کو یاد رکھ کر مستقبل کی منصوبہ بندی کریں اور اپنے حال کو اچھا بنانے کی کوشش جاری رکھنی چاہئے ، یہی کامیاب زندگی کا راز ہے۔۔ ۔ ۔ اللہ ہمارے بچوں کو ہمارے لئے صدقہ جاریہ بنائے آمین ۔

۔ کھانے کی میں اپنے منہ سے کیا تعریف کروں :) بس ٹھیک ٹھاک بنا لیتی ہوں، گزارا ہے۔ چاول کی کافی ساری ڈشز کی فرمائش کی جاتی ہےجیسے بریانی، پلاؤ ،قبولی، کھچڑی، تاہری، کابلی چنے کا پلاؤ ،دال چاول ۔ہمارے گھر بریانی بہت زیادہ پسند کی جاتی ہے تو اسی کی ترکیب لکھ دیتی ہوں :

چکن۔ 1 کلو، آلو آدھا کلو،چاول باسمتی 750 گرام، پیاز میڈیم 2 عدد،ادرک لہسن پسا 1 ٹیبل اسپون، ٹماٹر 3۔4، دہی 1 پاؤ،نمک 1 ٹی اسپون،لال مرچ پسی 1 ٹیبل اسپون،ہلدی آدھا ٹی اسپون، دھنیا پسا 1 ٹیبل اسپون، بھنا زیرہ پاؤڈر 1 ٹی اسپون گرم مصالحہ پسا 1 ٹی اسپون تہ میں لگانے کے لئے : تلی پیاز 1 عدد،آلو بخارا 8۔ 10 عدد،پودینہ تھوڑا سا ، ہرا دھنیا تھوڑا سا، ہری مرچ 6۔7 عدد، پسا گرم مصالحہ آدھا ٹی اسپون سالن کا اتارا ہوا تیل 1 کپ، زردے کا رنگ تھوڑا سا پانی میں گھول لیں۔
ترکیب:
پین میں تیل ڈالیں اور پھر پیاز کو گولڈن براؤن کرلیں، پھر تھوڑی پیاز کو الگ نکال کر رکھ لیں (تہ میں لگانے کے لئے) اب اسمیں لہسن، ادرک کا پیسٹ ڈالیں اور پھر ایک ایک کرکے سارے مصالحے ڈالکر بھونیں جب مصالحہ بھن جائے تو دہی ڈالیں ، آلو ، چکن، چوپڈ ٹماٹر ڈال کر اسکو ڈھک کر درمیانی آنچ پر گلنے تک پکائیں گل جائے تو بھون لیں اور تیل کو اوپر سے نتھار کر الگ رکھ لیں
اب چاول کو ایک کنی پر ابال کر الگ رکھ لیں پھر اسکی تہ لگائیں پہلے تھوڑے چاول پتیلی میں ڈالیں پھر اس پر چکن اور آلو کا سالن ڈال دیں اب اسکے اوپر ہرا دھنیا، پودینہ، ہری مرچ ، تلی پیاز اور پسا گرم مصالحہ ڈالیں ، پھر بقیہ ابلے چاول ڈال کر اس پر سانکا نکالا ہوا تیل ڈالیں اور آخر میں زردے کا رنگ گھول کر ڈال دیں اور اب دم پر رکھیں، پہلے تھوڑی تیز آنچ پر اور پھر 2۔3 منٹ کے بعد آنچ کو کم کرکے کچھ دیر کو دم پر چھوڑ دیں۔ مزیدار اسٹوڈنٹس بریانی تیار ہے مزے سے نوش فرمائیں : اففف۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ میں تھک گئی بریانی پکا کر۔ :)

ایک کنی پر چاول ابالنے کا مطلب ہے کہ جو پورے نہ گلائے جائیں بلکہ اس میں تھوڑی کسر باقی رہے تاکہ جب اس کو دم لگائیں گے تو وہ پوری طرح سے گل جائیں گے، ورنہ اگر پورے ابالنے کے بعد دم لگایا تو پھر وہ مزید گل کر بالکل ٹوٹ جائیں گے ۔ ۔ ۔ دم لگانے کا مطلب ہے ایک سیدھا توا لیکر اسکو چولہے پر رکھ کر تیز آنچ پر رکھتے ہیں اس پر چاول کے پتیلے کو رکھ کر آنچ کو بالکل دھیما کر دیتے ہیں اور کچھ دیر میں چاول اچھی طرح سے گل کر تیار ہو جاتے ہیں۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
عورتوں پر مردوں کے تشدد کے تو میں بھی خلاف ہوں لیکن میرا مشاہدہ یہ ہے کہ ایسے ٪ 95 کیسز میں کہیں نہ کہیں عورتوں کا قصور ہوتا ہے (اس بات سے کہیں یہ نہ سمجھنا کہ میں شتر بے مہار مردوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہوں)

مرد کو اللہ نے حاکمیت بخشی ہے تو اسکی حدود بھی مقرر فرمادی ہیں، اسی طرح عورتوں کو اگر کمزور بنایا ہے تو انکے لئے بھی بہت رعایتیں عطا فرمائی ہیں لیکن ساتھ ساتھ شوہر کی اطاعت اور خوشنودی کو ہم پر واجب قرار دیا ہے، جس کام میں اسکی خوشنودی ہے ( سوائے اللہ کے احکامات کی خلاف ورزی کے ) اسکو کرنا ہم پر واجب اور جس میں ناراضگی ہے اس سے بچنا لازم ۔۔۔
۔۔۔ لیکن اکثر ہوتا کچھ یوں ہے کہ کہیں ہماری انا ، کہیں ہمارے والدین کی انا اس کام میں بڑی رکاوٹ بن جاتی ہے اور یوں پھر پہلے ایک سرد جنگ کا آغاز ہوتا ہے اور ہوتے ہوتے یہ جنگ توتکار میں بدل جاتی ہے ، یہ سب مرد کی انا پر کاری ضرب لگاتی ہیں اور پھر یہ سارا لاوا ابل پڑتا ہے ، مرد اپنی طاقت کے بل پر عورت کو دبانا چاہتا ہے اور عورت اس کو اپنی توہین سمجھ کر اپنی صفائیاں دیتی ہے جو مرد برداشت نہیں کرتا ، نتیجہ پھر ذہنی جسمانی تشدد کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے تو پھر ہم صرف مرد کو اسکا ذمہ دار قرار نہیں دے سکتے،
اگر عورت اپنی انا کو ہمیشہ کے لئے دفن کردے اور شوہر کی خوشنودی کو ہی اپنی زندگی کا مقصد بنالے تو شوہر کو ہاتھ اٹھانے کا موقعہ بھی نہیں ملے گا ، اس طرح صرف خاموشی سے ہی اس تشدد کا راستہ روکا جاسکتا ہے اور دوسرا راستہ تو تباہی کے سوا کچھ بھی نہیں۔
میں اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو یہی پیغام دینا چاہوں گی کہ آزمائشوں کی بھٹی میں پک کر ہی کندن بنا جاسکتا ہے اور اللہ کی بارگاہ میں قرب حاصل کرنے بھی یہی ایک راستہ ہے، آج کی تکلیفیں کل کی راحتوں میں بدل جائیں گی انشاءاللہ ( معاف کرنا تقریر کافی طویل ہو گئی)
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
مجھے یوں لگ رہا ہے کہ جیسے مجھے کمرہ امتحان میں بٹھا کر سوالنامہ ہاتھ میں دے دیا گیا ہے اب سوچ رہی ہوں کہ : زندگی کے پرچے کے سب سوال لازم ہیں ، سب سوال مشکل ہیں۔ مجھے یہ سوال کہ، کیا آپ کو اپنے عورت ہونے پر فخر ہے؟؟؟؟ ، اچھا لگا :)
مجھے ٹیچنگ کا شوق تھا اور یہی ارادہ تھا کہ اس فیلڈ میں آگے جانا ہے لیکن پھر میٹرک کے فوراً بعد ہی شادی ہوگئی ۔۔ مجھے اپنی پیاری امی کی شخصیت نے بہت زیادہ متاثر کیا اور تا زندگی ان کی شخصیت کا عکس میرے دل پر نقش رہے گا ۔ میری ذات میں تعریف کے لائق کچھ بھی نہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ میں ایک خالی خولی ڈبہ ہوں اور کچھ نہیں ۔۔۔ ۔۔!!!
ویسے تو اس کی لسٹ کافی لمبی ہے لیکن ایک قابل ذکر خامی جس سے چھٹکارا چاہتی ہوں وہ ہے راستے یاد نہ رہنا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ مجھے بہت کوفت ہوتی ہے اپنی اس عادت سے ، دل چاہتا ہے کہ بغیر کسی کی مدد کے ہر جگہ چلی جاؤں ، مگر ایسا نا ممکن ہے :(:(
پسندیدہ شاعروں میں امام احمد رضا خان بریلوی، غالب، امجد اسلام امجد، پروین شاکر، احمد فراز اور نوشی گیلانی۔ اور رائٹرز میں ہاشم ندیم عمیرہ احمد، نرجس ملک فرحت اشتیاق وغیرہ ہیں
جن بھائیوں اور بہنوں کو میری بہت ساری باتوں سے اختلاف ہے یا انہیں میری بہت سی باتیں ہضم نہیں ہو رہی ہیں تو ان کی خدمت میں نہایت ادب کے ساتھ یہ عرض ہے کہ میں نے زندگی کو جس طرح سمجھا ، جانا یا جو بھی میرے نظریات اور مشاہدات ہیں وہ میں نے نہایت سچائی کے ساتھ یہاں لکھ دئے ہیں ، ان کو زبردستی کسی پر ٹھونسنا یا اپنی بات کو ہر ایک سے منوانا میرا مقصد تھا ، نہ ہے، اب کوئی میری کسی بھی بات کو ایک ایشو بنالے یا اس کو گاندھی گیری کہے مجھے اس سے کوئی غرض نہیں ہے۔

اختلاف رائے تو ہر ایک کا بنیادی حق ہے اس سے کوئی کسی کو کیسے روک سکتا ہے، آپ لوگوں کو میری کوئی بات بری لگے تو معافی چاپتی ہوں جو لوگ چاہتے ہیں کہ ان کی بیویاں اپنی انا کو پس پشت نہ ڈالیں اور ان کی خوشی کو مقدم نہ رکھیں تو یہ ان کی اپنی زندگی ہے وہ جیسا چاہیں کریں ، میں نے تو بھائیوں یا بیٹوں کو کوئی نصیحت نہیں کی صرف اپنی بہنوں اور بیٹیوں سے اپنے خیالات کو شئیر کیا ہے ان پر بھی کوئی زبردستی نہیں کی ہے ، عمل کرنا نہ کرنا انکےا ختیار میں ہے
کراچی میں تو مجھے بس اپنا گوشہء عافیت (اپنا پیارا گھر) سب سے زیادہ اچھا لگتا ہے۔ ویسے اس کے علاوہ سی ویو بہت اچھا لگتا ہے ( لیکن جب سمندر جائیں تو گیلے پیروں پر جو مٹی چپکتی ہے تو بڑی الجھن ہوتی ہے:)) اپنا ملک پاکستان بڑا ہی خوبصورت ہے لیکن ابھی تک اس کی سیر کا موقعہ ٹھیک سے نہیں ملا ، بہت مختصر قیام لاہور، ملتان اور حیدرآباد میں رہا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔لیکن کراچی تو کراچی ہے اس کے علاوہ کہیں دل نہیں لگتا۔ میرے بچے ماشاءاللہ تعلیم کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور انکی مطالعہ کی عادت مجھے بہت اچھی لگتی ہے

ہر حساس شخص پر یہ کیفیت ضرور طاری ہوتی ہے کہ ڈرامے میں ٹریجڈی سین دیکھ کر آنسو خود بخود نکل پڑتے ہیں۔ مجھے گھریلو اور معاشرتی مسائل پر مبنی ڈرامے اچھے لگتے ہیں لیکن ابھی تو کوئی بھی ڈرامہ باقاعدگی سے نہیں دیکھ رہی ہوں ،" ہمسفر" ختم ہوگیا ہے تو اب کوئی فی الحال نہیں دیکھ رہی ہوں
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
شاپنگ کا تو بالکل بھی شوق نہیں ہیں ۔۔ کوئی مجھ سے اگر بازار چلنے کا کہہ دے تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ میری سزا ہو۔۔۔ ۔۔ہاہاہاہا
لیکن اگر مارے باندھے کسی کے ساتھ بازار جانا بھی پڑ جائے تو بس جو لینا ہو لے کر جلد سے جلد گھر واپسی کی فکر ہوتی ہے بسسس س ۔۔۔ ۔۔۔ ہے نا مزے کی بات۔۔۔

میرے ہوش سنبھالنے سے پہلے بھی اور ہوش سنبھالنے کے بعد بھی پاکستان میں حادثات و سانحات ہوتے ہی رہے ہیں لیکن شاید 80 کی دہائی میں ایک پی آئی اے کا جہاز اغوا ہوگیا تھا اور مسافروں سمیت عملے کو یر غمال بنا لیا گیا تھا ، اس وقت یہاں پاکستانیوں میں جو کیفیت تھی وہ بس بیان سے باہر ہے ۔ جب اس طرح تو ہر وقت تازہ ترین خبریں نہیں ملتی تھیں بس شام ہی کو خبرنامہ کا انتظار ہوتا تھا بس غم و غصہ کی ایک لہر تھی جو پورے پاکستان میں تھی ، وہ لوگ جب رہا ہوکر واپس آئے ہیں تو ایسا لگتا تھا کہ جیسے یہ سب ہمارے ہی عزیز ہوں اور خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا ، یہ میرے لئے ناقابل فراموش واقعہ ہے

جو ڈرامے آجکل چل رہی ہیں ان میں سے تو شاید ٪5 ہی ڈرامے معاشرتی مسائل کو حقیقت پسندانہ انداز میں دکھاتے ہونگے میں اب تو کوئی ڈرامہ فی الحال نہیں دیکھ رہی ہوں تو اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتی ، لیکن بچے جب دیکھتے ہیں تو چلتے پھرتے نظر پڑ جاتی ہے تو واقعی میں یہ دیکھ کر سوچتی ہوں کہ ایسے فضول اور واہیات ڈرامے بنانے کا کیا مقصد ہے بھلا؟ اب ہمارے ڈرامے اسلامی کلچر سے بہت دور ہوتے ہیں اور فحاشی ، عریانی اور دولت کی نمود و نمائش کے سوا کچھ نظر نہیں آتا۔ بلبلے بھی ایسا ہی انتہائی چھچھورا اور واہیات ڈرامہ ہے میں نہیں دیکھتی، بچے لگا لیتے ہیں تو کان میں آواز پڑ جاتی ہے یا چلتے پھرتے نظر پڑ جاتی ہے۔
اصل بات تو یہ ہے کہ اچھائی اور برائی اس دنیا میں موجود ایسی حقیقتیں ہیں کہ جس کا انکار نہیں کیا جاسکتا اور یہ سب ہماری آزمائشیں ہیں کہیں ہم اس میں پورے اترتے ہیں اور کہیں ہم شیطان کا آلہ کار بن جاتے ہیں۔ ہر خاندان میں اچھے اور برے لوگ موجود ہوتے ہیں ، پہلے کے مقابلے میں اس وقت برائی کا تناسب زیادہ ہوگیا ہے یا پہلے لوگ ڈھکے چھپے برے کام کرتے تھے اب کھلم کھلا کرتے ہیں بہرحال شیطان کا مکرو فریب تو صدیوں سے جاری ہے اور قیامت تک کے لئے اسکو اللہ نے چھوٹ بھی دی ہے اور طاقت و قوت بھی ، لیکن ۔۔۔ ۔۔۔ ۔جو اللہ کے نیک بندے ہیں وہ اسکے بہکاوے میں نہیں آتے۔

اب جہاں تک رشتہ داریوں میں دراڑیں ڈالنے والی بات ہے تو یہ تو شیطان کا محبوب مشغلہ ہے ، قریبی عزیزوں میں جدائی ڈالنا۔۔۔ ۔۔۔ اور اسکے آلہء کار یہ کام ہر وقت کرتے ہی رہتے ہیں اور خاندانی سیاست کا بازار ہر جگہ گرم رہتا ہے تو کبھی کوئی اسکا نشانہ بنتا ہے تو کبھی کوئی ۔۔۔ ۔ اور رہی بات ڈراموں کے کرداروں کی تو سچ تو اسمیں ہوتا ہے لیکن کہیں کہیں مبالغے سے بھی کام لے لیا جاتا ہے جو انکی مجبوری ہے ۔ڈرامہ دیکھ کر ایسے برے کرداروں کو تحریک ملتی ہے اور انکے اندر جتنی خباثت ہوتی ہے وہ ظاہر ہوجاتی ہے ۔ویسے جو برے ہوتے ہیں وہ یہ دیکھے بغیر بھی برے ہی رہتے ہیں انکے لئے تو بس دعا ہی کی جاسکتی ہے۔ اللہ ہم سب کو نفس و شیطان کے شر سے بچائے آمین
ہمارا مذہب ہمیں آپس کے میل جول کی تعلیم دیتا ہے اور بنیادی طور پر ہمیں گناہ سے نفرت کا درس ملتا ہے گناہ گار سے نہیں، اس لئے ملنا جلنا بھی بہت ضروری ہے بس ایسے شخص سے ملنے میں احتیاط لازم ہے اور اپنا رویہ بالکل لئے دیئے رکھنا ضروری ہے کہ وہ ہماری کمزوریوں کو پکڑ کر ہمیں بلیک میل نہ کر سکے اور یہ کہ کسی اور کو بتا کر ہمیں نقصان نہ پہنچا سکے
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
میرا اس بارے میں یہ خیال ہے کہ لڑکیوں کو بلا ضرورت جاب نہیں کرنا چاہئے ، اگر کوئی مجبوری ہو یا معاشی طور پر تنگی ہو تو جاب کرنا ٹھیک ہے لیکن اگر معاشی الجھنیں نہ ہوں اور بظاہر کوئی مجبوری بھی نہ ہو تو پھر بلاوجہ گھر سے باہر نکل کر اپنے آپ کو مشقت میں ڈالنے سے کیا حاصل ہے؟

عورت کا اصل مقام اس کا گھر ہی ہے ، چاہے وہ ماں باپ کا گھر ہو یا شوہر کا ، اسی پر توجہ دینا ہماری زندگی کا نصب العین ہے ، شوقیہ ملازمت اختیار کرکے ہم اپنے سر دوہری ذمہ داریاں ڈال رہے ہوتے ہیں اور پھر اس زعم میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ہم مردوں سے کسی طور کم تھوڑی ہیں ، یہی زعم تو معاشرتی بگاڑ کا نقطہء آغاز ہے ۔ میرے اس خیال سے کسی کا متفق ہونا بھی کوئی ضروری نہیں ہے بس جو سمجھا وہ لکھ دیا۔
ہاں یہ ٹھیک ہے کہ ہر لڑکی یا عورت اس زعم میں مبتلا نہیں ہوتی ، لیکن اکثریت اس نظریے کی یا تو حامی ہوتی ہے یا پھر یہ معاشرہ اس کو باغی کردیتا ہے تو وہ ایسا سوچنے میں اپنے آپ کو حق بجانب سمجھنے لگتی ہے بہرحال کچھ مثبت سوچ کی حامل لڑکیاں اور عورتیں اب بھی ہیں جو بے لوث کام کرتی ہیں اور صلہ کچھ بھی نہیں مانگتیں ( بے شک ایسی خواتین کی تعداد کم ہے)

بچپن میں اشیاق احمد کے ناول میں انسپکٹر جمشید کا کردار مجھے بہت پسند تھا اور ہمیشہ اسکے بہادری کے قصے پڑھتے ہوئے میں بہت پرجوش ہوجاتی تھی اور وہ تخیلاتی خاکہ مجھے اتنا اچھا لگتا تھا کہ میں سمجھتی تھی کہ میرے ملک کا ہر شہری اور خصوصاً دفاع کے محکموں سے متعلقہ ہر شخص اتنا ہی محبِ وطن ہوتا ہے ۔۔۔

لیکن جب شعور کی دنیا میں قدم رکھا اور اپنے ملک کے شہریوں اور دفاع سے متعلق محکموں کی کارکردگی ملاحظہ کی تو یہ تخیلاتی خاکہ ٹوٹ کے چکنا چور ہو گیا اور اب تو دور دور تک ایسا کردار کہیں نظر نہیں آتا ، سچ پوچھو تو میں سوچتی ہوں کہ۔۔۔ نہ جاننے کا تو ایک ہی دکھ ۔ ۔ ۔ پر آگہی کے ہزار دکھ ہیں :(
اپنے شعبے کا چناؤ اور شادی کے معاملات میں بالکل بچوں کی رائے اور مرضی کی بہت اہمیت ہوتی ہے، لیکن اپنے بچوں کو صحیح رہنمائی دینا بھی تو والدین کے فرائض میں شامل ہے ۔ میرا خیال ہے کہ بچے جس عمر میں ہوتے ہیں وہاں جذبات زیادہ اور عقل کم استعمال ہوتی ہے ، اس وقت بچوں کو زمانے کی اونچ نیچ سمجھا کر انکی مرضی پر چھوڑ دینا چاہئے آگے جو انکا نصیب ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔لیکن کچھ جگہ پر انکو انکی مرضی کے مطابق چھوڑ دینا بھی مناسب نہیں ہوتا بلکہ حتی الا امکان انکو سمجھانا ہی چاہئے کہ والدین نے ایک طویل عمر گزاری ہوتی ہے اور اپنے تجربے اور مشاہدے کی بنیاد پر۔ وہ جو بھی اپنے بچوں کو سمجھائیں گے وہ غلط نہیں ہوگا اب یہ بچوں پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ اپنے والدین کے فیصلوں سےاستفادہ کرتے ہیں یا نہیں ۔

مجھے صبح کا وقت اچھا لگتا ہے اس لئے کہ اس وقت تازگی کا احساس بہت ہوتا ہے۔ جب بہت بوریت ہورہی ہوتی ہے تو کبھی کبھار کوئی سا بھی چینل لگا لیتی ہوں اور جو سیاستدانوں کو آپس میں باہم دست و گریباں دیکھوں تو طبیعت اور مکدر ہو جاتی ہے اور پھر کسی کتاب کا مطالعہ کرکے یا نیٹ کھول کر اپنا دھیان بٹاتی ہوں ، ویسے ٹاک شوز بھی کوئی دیکھنے کی چیز ہیں بھلا؟؟؟ جہاں سب ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے میں ہی مصروف ہوتے ہیں ، قوم کو کیا مسائل درپیش ہیں اس کا تو انکو رتی برابر بھی احساس نہیں ہے ، اسی لئے مجھے ان ٹاک شوز سے بہت چڑ ہے :( ہاں کوکنگ شوز تو میں دیکھتی ہوں اور جو ترکیب اچھی لگے وہ لکھتی بھی ہوں اور جب بھی ضرورت پڑتی ہے تو اسکو آزما کر داد بھی وصول کرتی ہوں۔ زیادہ تر اے آر وائی ذوق چینل کے شوز دیکھتی ہوں سارہ ریاض کی ترکیبیں اچھی لگتی ہیں وہی آزماتی رہتی ہوںمیں نے بیکنگ بھی انہی سے سیکھی ہے الحمدللہ

کراچی کے حالات ہوں یا پورے ملک کے۔۔۔ اب ان میں سدھار آنا بظاہر بہت مشکل ہے، کیونکہ دن بدن ہم اخلاقی پستیوں کا شکار ہوتے جارہے ہیں ، ہر شخص خود کو غلطیوں سے مبرا سمجھتا ہے اور حق لینا تو جانتے ہیں لیکن دینا نہیں اور جھوٹ بددیانتی جو ہر برائی کی جڑ ہے ، معاشرے میں عام ہے ، بس ساری بات یہی ہے کہ اپنے دین کے اصولوں کی خلاف ورزی نے ہمیں کمزور اور رو بہ زوال کر دیا ہے۔ بس اب تو صرف ربِ کریم کی بارگاہ میں عاجزی کے ساتھ آہ و زاری کی ضرورت ہے کہ وہی ہمیں ان پستیوں سے نکال سکتا ہے
عام خواتین ہوں یا مرد ہم سب ایک ہی جیسے تعصب میں مبتلا ہیں ، سیاسی پارٹیاں بھی اپنے سوا سب کو غلط سمجھتی ہیں یہی عمومی رویہ ہے جو بد امنی کا سبب ہے اور یہی وجہ ہے کہ خاندان میں بھی آپس کی محبتیں اور اتفاق سرے سے کہیں نظر نہیں آتا اور چھوٹی چھوٹی باتیں رنجشوں کا سبب بن جاتی ہیں اور پھر مدتوں تک ہم اپنے دل میں عداوتوں کو پالتے رہتے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ اللہ ہم سب کے حال پر رحم فرمائے آمین
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
میں سوشل تو بالکل بھی نہیں ہوں لیکن عجیب بات ہے کہ بننا چاہتی ہوں اور بن نہیں پاتی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ پتہ نہیں کیوں ؟؟؟؟اب لوگ کہیں گے کہ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟؟؟؟؟؟ مجھے سوشل گیدرنگز اچھی لگتی ہیں لیکن میں ان میں بھرپور طریقے سے شرکت نہیں کر پاتی :(

موجودہ پود بہت ذہین و فطین ہے ، میں اپنی نسل سے نئی نسل کا مقابلہ کرتی ہوں تو سوچتی ہوں کہ اس عمر میں تو ہم بالکل بدھو اور احمق تھے جس عمر میں ہمارے بچے ہم سے دس گنا زیادہ بہتر سوچ سکتے ہیں ا ور بہتر طریقے سے چیزوں کو استعمال کرنے کا فن جانتے ہیں ہم تو اس عمر میں بھی کورے کے کورے ہیں۔۔۔ ۔۔۔
ویسے ہماری نسل میں سادگی بہت تھی لیکن آج کا زمانہ بہت گلیمرائزڈ ہو گیا ہے معیارِ زندگی بہت زیادہ بلند ہو گیا ہے جس کی وجہ سے رشتوں کی مٹھاس اور خوبصورتی ختم ہو گئی ہے ، ہمارے زمانے میں بیشک اتنی زیادہ سہولتیں نہیں تھیں لیکن رشتوں میں خلوص اور محبت تھی، اس لئے بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ زندگی کی آسائشیں تو مل گئیں لیکن اخلاص رخصت ہو گیا ۔ یعنی کہ کچھ پانے کے لئے کچھ کھونا ہی پڑتا ہے سو ۔۔۔
پہلے کے مقابلے میں زمانے کے چال چلن بہت بدل گئے ہیں اور ایسا تو ہوتا ہی رہے گا جب تم لوگ ہماری عمروں کو پہنچو گے تو اپنے بچوں سے ایسے ہی کہوگے کہ ہمارے زمانے میں تو ایسا نہیں ہوتا تھا اور وہ کہیں گے کہ آپ کا زمانہ اور تھا ہمارا زمانہ اور ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ تو دنیا اسی کا نام ہے یہ اسی طرح بدلتی رہے گی جس کو لوگ ترقی کا نام دیتے ہیں لیکن ہماری عمر کے لوگ اس کو اپنی اقدار سے دوری کہتے ہیں پتہ نہیں ہم صحیح ہیں یا ہمارے بچے؟؟؟؟؟؟
زیادہ بولنے سے صحت پرتو کوئی اثر نہیں پڑتا ، لیکن خود ہم اپنے الفاظ کے پھیر میں اکثر پھنس جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ گھر کے کاموں میں سب ہی کام کر لیتی تھی خوشی سے لیکن گھر کی صفائی ستھرائی کرکے زیادہ خوشی محسوس ہوتی تھی اور کھانا پکانا پہلے تو آتا نہیں تھا تو بورنگ لگتا تھا لیکن جب سنجیدگی سے سیکھا تو یہی کام کر کے اچھا لگتا تھا۔ اب بھی یہی کام زیادہ کرتی ہوں، ہاں ایک استری کا کام ہے جو ہمیشہ ہی مارے باندھے کرتی ہوں ، میرا دل چاہتا ہے کہ کوئی مجھے کپڑے استری کر کے دیدے اور میں پہن لوں ورنہ تو یونہی پہن لیتی ہوں:) ۔ ۔ ۔ پرانی چیزوں کو سنبھال کر رکھنے کی عادت ہے، جس سے میری بیٹی بہت الجھتی ہے ۔میں کھانوں میں نمک، مرچ کے علاوہ زیرے کا بہت کثرت سے استعمال کرتی ہوں، کہیں سادہ اور کہیں بھنا پسا ۔

گھر کے کام تو ہمیشہ خود ہی کئے لیکن اب گذشتہ 2 سال سے جھاڑو پوچھے کے لئے کام والی رکھی ہے، اس سے یہی چھوٹے موٹے کام کروالیتی ہوں۔ برتن خود دھوتی ہوں اور کچن کا سارا کام خود ہی کرتی ہوں۔ کپڑے بھی ماسی سے دھلواتی ہوں ۔ ۔ ۔ اصل میں چیزیں سنبھال کر رکھنے سے ہوتا یہ ہے کہ ہم اپنے ماضی کی یادوں میں رہنا چاہتے ہیں اور پرانی چیزیں ہمیں ماضی کی یاد دلاتی رہتی ہیں ۔ جب ہم کئی سال پرانی چیزیں دیکھتے ہیں تو اس سے جڑی کئی خوشگوار باتیں ایک عجیب سی خوشی کا احساس دلاتی ہیں ۔
بری میں سب سے زیادہ خاص تو نکاح اور ولیمے کا سوٹ ہوتا ہے اسکے علاوہ ایسی کوئی خاص رسم یا چیز نہیں ہے جو نہ ہو تو کوئی بد شگونی کہلائے اس لئے کہ یہ سب بیکار کی باتیں ہیں کہ یہ ہو ، وہ ہو ، بس جتنی فضول رسموں سے بچیں اتنا ہی اچھا ہے تاکہ کسی پر بلاوجہ کا بار نہ ہو اور کوئی ہماری بے جا خواہشات سے تنگی کا شکار نہ ہو ۔ میرا خیال ہے کہ دوسروں میں آسانیاں بانٹنی چاہئیں تاکہ اللہ ہمیں آسانیاں عطا فرمائے ۔

صفائی والی سے کام کی ٹپس یہ کہ اس کے پیچھے پیچھے رہو اور اس کے کاموں پر کڑی نظر رکھو نرمی اور سختی دونوں ہی کی ضرورت ہوتی ہے اگر صرف نرمی سے کام لیں گے تو وہ آہستہ آہستہ کاموں سے غافل ہوتی جائے گی اور اگر صرف سختی ہی کرتے رہیں تو وہ گھبرا کے کام چھوڑ کر چلی جائے گی لہٰذا کبھی نرم اور کبھی گرم ۔۔۔ ۔۔!
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
مجھے یہ انٹرویو پڑھ کر اتنا اچھا لگا کہ میرا جی چاہتا ہے کہ (کم از کم ) نیٹ پر موجود تمام لڑکیاں اور خواتین اسے ضرور پڑھیں ۔ اس انٹرویو پر تبصرہ کرتے ہوئے میں نے لکھا تھا:

مہ جبین بہن! اصل میں بحیثیت صحافی ”نیوز اینڈ ویوز لفٹنگ“ ہمارا پرانا دھندہ ہے اگر آپ کے زریں خیالات کاپی رائٹ ایکٹ کے تحت ”محفوظ“ نہیں ہیں تو اسے کہیں بھی کاپی کیا جاسکتا ہے۔ موقع ملا تو میں ان شاء اللہ اسے کسی دوسرے فورم پر اسے ری پروڈیوس کروں گا، آپ کے نام کے ساتھ۔ یہاں تو سب نے پڑھ ہی لیا ہے۔ اصل میں خواتین میں بالعموم ”صنفی عصبیت“ پائی جاتی ہے جبکہ آپ اس خصوصیت سے ”محروم“ ہیں۔ اچھی خاصی تعلیم یافتہ حتیٰ کہ دینی مدارس سے فارغ التحصیل خواتین بھی، ذکر چھڑا جب مردوں (شوہروں ) کا ۔۔۔ بات پہنچی شکوہ شکایت تک :( آپ جیسی خواتین (بیویاں ) کم کم ہی ہیں، جو عدل و انصاف کے ساتھ مردوں بالخصوص شوہروں کو اس کا کریڈٹ اور مقام ببانگ دہل عطا کرنے سے نہیں”ڈرتیں“ یہ آپ کی وہ خوبی ہے، جس سے آپ بھی آگاہ نہیں ہیں۔
 
Top