• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انگریز کا نوآبادیاتی نظام اور نفاذ اسلام

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
انگریز کا نوآبادیاتی نظام اور نفاذ اسلام

ازافادات: امیر محمد اکرم اعوان مد ظلہ العالی
انگریز نے فریب،عیاری اور دغا بازی کے سارے داؤ لگا کر ظلماً برصغیر پر اپنے قدم جمائے مسلمانوں نے دفاع وطن میں انگریز کے خلاف جنگیں لڑیں لیکن غلط ہتھکنڈوں سے انگریز نے پورا برصغیر فتح کر لیا پھر اس نے غلاموں کے لئے ایسے ضابطے بنائے اور قوانین بنائے جن کے تحت عام ار رعایا کام کرنے پر مجبور ہو اور ان کی محنت کا سارا پھل حکمرانوں کو جائے۔اس نظام کو انگریز کا نو آادیاتی نظام کہتے ہیں ۔جب ملک میں آزادی کی تحریکیں زور پکڑ ا اور ملک آزاد ہوا تو ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ انگریز چلا جاتا اور اپنا نظام بھی لپیٹ کر ساتھ لے جاتا اور ہم آزاد اقوام کی طرح اپنا نظام بناتے۔جس میں کارخانہ دار کو اپنا حق ملتا اور مذدور کو اس کا اپنا جائز حق ملنا یقینی بنایا جاتا یوں معاشرے کے تمام طبقے اپنا اپنا کردار ادا کرتے ۔اور اپنا اپنا حصہ وصول کر کے خوشحال رہتے لیکن ہوا کیا؟ محمد علی جناح نے ملک تقسیم کروا دیا ااور دنیا سے چلے گئے باقی آنے والوں کو حکومت میں آ کر وہ لطف آیا کہ انہوں نے نو آبادیاتی نظام کو اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے لئے اتنا کارآمد پایا کہ انہوں نے اسے جاری رکھنا ہی اپنا نصب العین بنا لیا انصاف سے سوچئے کہ انگریز تو مکار و عیار تھا اس نے برصغیر کو فتح کر کے عوام کو غلام بنایا تھا آج کے حکمران نے ہمیں فتح کیا ہوا ہے۔ کیا ہم ان کے مفتوح قوم ہیں؟ قوم نے بھاری جانی اور مالی قربانیاں دے کر یہ خطہ مقدس اسلام کے نفاذ کے لئے حاصل کیا تھا آج چھیاسٹھ برس ہونے کو آئے کسی حکمران نے نو آبادیاتی نظام کو ختم نہیں کیا۔
آج بھی انگریز آقاؤں کی طرز پر ہمارے ایک ادنیٰ حکمران نے بھی گزرنا ہوتو دور دور تک سڑکوں پر عوام کی آمد ورفت روک دی جاتی ہے جیسے انگریز حکمرانوں کے گزرتے وقت غلاموں کو روک دیا جاتا تھاکہ وہاں سے آقا نے گزرنا ہے۔کیا ہمارے حکمران ہم میں سے نہیں ہیں؟کیا انہوں نے یہ ملک فتح کیا ہے؟آج ملکی باشندوں کی لڑائی حکمرانوں کے اس طرز عمل کا رد عمل ہے ان لڑنے والوں کا طریقہ کار غلط ہے۔انداز غلط ہے۔لیکن ان کی لڑائی ان کالونیل سسٹم کے خلاف ہے ۔ملکی سطح پر ایک کوشش ہوئی 1973ء کا متفقہ آئین جس کا اصل مقصد یہ تھا کہ اس نو آبادیاتی نظام کوختم کیا جائے ۔آئین میں یہ جملہ بنیادی طور پر اسی نقطے کو واضح کرتا ہے کہ اس مروجہ نظام میں جتنی باتیں خلاف اسلام ہیں انہیں اسلام کے مطابق ڈھالا جائے غیر اسلامی امور کو ختم کیا جائے گا انہیں تبدیل کر کے اسلامی اقدار پر مبنی حکومتی اقدامات کئے جائیں گے۔اور یہ کہ آئندہ کوئی اسمبلی ایسا قانون نہیں بنائے گی جو اسلامی حدود سے متجاوز ہو یا اس کے خلاف ہو۔ لیکن آئین کی اس بات پر عمل ہوا ۔نہیں ! البتہ 1973 ء سے لے کر آج تک 1973ء کے متفقہ آئین میں بے شمار تبدیلیاں کی گئیں اس لئے نہیں کہ آئین کے اصولوں کی پاسداری ہو سکے بلکہ اس لئے کہ آئین کے خلاف من مانی کرنے کے جواز مہیا ہو سکیں۔دستور نافذ کرنے کے بجائے دستور میں ترامیم ہوتی رہیں۔گزشتہ حکومت نے کہا وہ اٹھارویں ترمیم سے حالات ٹھیک کرے گی ۔ حالت یہ ہے کہ ایک ایک ترمیم میں سو سو شقیں ہوتی ہیں اب تک کتنی ترامیم ہو چکی ہیں ان کے نتائج بھی سامنے ہیں مزید ترامیم کیا بہتری لا سکتی ہیں؟ اور حیرت کی بات یہ ہے کہ کوئی بھی اس نو آبادیاتی نظام کو تبدیل کرنے کے لئے نہیں کہتا کوئی جرأت نہیں کرتا کہ آئین و دستور کے مطابق نو آبادیاتی نظام کو ختم کر کے آزادانہ زندہ رہنے کا نظام اسلام نافذ کر دیا جائے کوئی اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ بھی نہیں کرتا ۔حالانکہ حالات سدھارنے کا حل نفاذ اسلام میں ہی ہے۔لیکن حکمران اسلام سے ڈرتے ہیں۔حکمرانو! اسلام سے ڈرتے ہو تو اتنی تبدیلی تو کرو کہ عام آدمی بھی زندہ رہ سکے وہی نظام نافذ کردوجس میں انسانوں کو انسانی حقوق تو ملیں سوچو ! غور کرو! امریکہ میں کیا اسلام نافذ ہے؟ کیا یورپ میں ،برطانیہ میں سیکنڈے نیویں ممالک میں اسلام نافذ ہے؟ کیا جاپان میں اسلام نافذ ہے؟ لیکن وہاں عام آدمی تک کو زندہ رہنے کی تمام انسانی سہولتیں حاصل ہیں۔ ملک میں کم از کم اس سطح پر تو کام کر جاؤ۔لیکن آج حکمران بھی اور حکومت بھی اس نوآبادیاتی نظام کو بچانے کے لئے لڑ رہی ہے۔تاکہ ان کی عیش وعشرت کا راستہ بند نہ ہو۔لڑائی لڑنے والے حکومت کے اس رویے سے تنگ آ کرلڑ رہے ہیں ان کے لڑنے کا انداز غلط سہی لیکن حقیقت یہ ہے کہ لوگ اس سے تھک گئے ہیں اور فساد پر اتر آئے ہیں۔اﷲ ہمیں اس فساد سے نجات دے لیکن یہ فساد جلدی ختم ہونے والانہیں۔اس لئے کہ حکمران اس نوآبادیاتی نظام کو ختم کرنے کا سوچ بھی نہیں کہ اس طرح ان کے عیش و عشرت کی لٹیا ہی ڈوب جاتی ہے اور لوگوں کا حال یہ ہے کہ اب وہ اسے مزید برداشت کرنے کو تیار نہیں ،اب ہر صوبے میں لوگوں کا ردعمل مختلف ہے بلوچستان میں مختلف ہے صوبہ سرحد میں مختلف باقی پنجاب رہ گیا جس دن یہاں بھی لوگ کھڑے ہو گئے اس دن چاروں برابر ہو جائیں گے۔حکومت کو یہ گوارا نہیں کہ انگریزی حکومتی نظام کی بیج کنی ہو اس طرح تو وہ عوام کے خادم ہو جائیں گے عام کی سطح پر زندگی گزارنی پڑے گی اور یہ انہیں منظور نہیں۔اس نو آبادیاتی نظام میں تو ایک وزیر اور سرکاری ملازم کے لئے آگے پیچھے دس دس گاڑیاں چلتی ہیں اعلیٰ غذائیں اور مہنگے ترین معیار زندگی پر ان کے دن گزرتے ہیں اگر اسلامی نظام آگیا تو معیار زندگی عوام کی سطح پر لانا پڑے گا انہی مسائل سے گزرنا پڑے گا عام انسان کی طرح گزارہ کرنا ہو گا جو انہیں منظور نہیں وہ تو اقتدار میں آتے ہی اس لئے ہیں کہ انگریزوں کے نظام کے سائباں میں عیش کریں۔عوام کو لوٹیں بناوٹی تقریریں ،بناوٹی باتیں کریں اور اقتدار کو اپنی ہی اگلی نسل کو بخش جائیں ۔ آج کے حالات کی زبوں حالی کا ذمہ دار کوئی امریکہ کو ٹھہراتا ہے اور کوئی حکومتی کارندوں کی عیاشیوں کو حقیقت یہ ہے کہ جب انسانوں کے اپنے گناہ حد سے تجاوز کر جاتے ہیں اور انسان نادم ہونے کے بجائے گناہوں کو ہی پسند کرتا ہے تو تباہی آ جاتی ہے۔اس کے لئے اسباب بنتے ہیں امریکہ کا کہنا سبب بن جائے یا کسی اور کا عمل سبب بن جائے لیکن یہ اپنے گناہوں کا ہی نتیجہ ہے۔
میری عوام سے گزارش ہے کہ وہ ذکر اذکار کر کے رزق حلال کما کر اپنی زندگی کے معمولات کو شریعت کے سانچے میں ڈھالنے کے لئے کوشاں ہو کر اس آگ پر پانی ڈال رہے ہیں خواہ چڑیا کی چونچ کے برابر ہی سہی چونچ میں آئے چند قطرے بھی اپنا کام تو کرتے ہیں۔ ایسا بندہ انشاء اﷲ ضرور آئے گا جو اس نوآبادیاتی نظام کو بدلے گا انصاف قائم کرے گااور پورا ملک آزاد ہو گا۔اپنی ذمہ داری پوری کریں اﷲ ہمیں توفیق بھی دے اور قبول بھی کرے۔
 
Top