السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مندرجہ بالا انگریزی تحریر کا
@مظاہر امیر بھائی نے ترجمہ پیش کردیا ہے۔
اس پر ایک نکتہ پیش کرنے کی جسارت چاہوں گا؛
اور یہ بھی شواہد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا گیا
یہاں اگر'' شواہد ''کے بجائے، ''صحیح و قابل اعتماد روایت'' کہا جائے تو مناسب ہوگا!
کیونکہ انگریزی عبارت میں اس کی صحت کا اقرار ہے، جبکہ صرف ''شواہد ''کے لفظ میں صحت کا اقرار شامل نہیں!
لیکن تحریر میں سوال کیا کیا گیا ہے؟ یہ سمجھنے سے میں قاصر ہوں!
اب اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ غالباً سائل امام شوکانی کے بیان کردی تحریر میں احادیث کے حوالہ سے جاننا چاہتے ہوں، کہ یہ صحیح ہیں!
اور حکمرانوں کی اطاعت کے متعلق جاننا چاہتے ہوں!
تو قرآن کی آیت اور احادیث
@اسحاق سلفی بھائی نے بحوالہ نقل کردیں ہیں!
اور یہ احادیث بالکل صحیح ہیں!
لہٰذا حکمرانوں کے حوالہ سے قرآن و حدیث سے ثابت شدہ حکم یہی ہے کہ ان کی اطاعت کی جائے گی! خواہ وہ ظالم ہوں، فاسق ہوں!
جب تک کہ ان کی تکفیر نہیں کی جاتی، حکمرانوں کی اطاعت کو قرآن و سنت کے لازم قرار دیا ہے!
ایک قید اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام مخلوق کی اطاعت کے لئے بتلا دی ہے، جس میں حکمران بھی شامل ہیں ، والدین بھی اور دیگر تمام بھی!
وہ ہے:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا، فَأَوْقَدَ نَارًا، وَقَالَ: ادْخُلُوهَا، فَأَرَادَ نَاسٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: إِنَّا قَدْ فَرَرْنَا مِنْهَا، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا: «لَوْ دَخَلْتُمُوهَا لَمْ تَزَالُوا فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ»، وَقَالَ لِلْآخَرِينَ قَوْلًا حَسَنًا، وَقَالَ: «لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللهِ، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ.
زبید نے سعد بن عبیدہ سے، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن سے، انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور ایک شخص کو ان کا امیر بنایا، اس (امیر) شخص نے آگ جلائی اور لوگوں سے کہا: اس میں داخل ہو جاؤ۔ کچھ لوگوں نے اس میں داخل ہونے کا ارادہ کر لیا اور کچھ لوگوں نے کہا: ہم آگ ہی سے تو بھاگے ہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعے کا ذکر کیا گیا تو آپ نے ان لوگوں سے جو آگ میں داخل ہونا چاہتے تھے، فرمایا: "اگر تم آگ میں داخل ہو جاتے تو قیامت تک اسی میں رہتے۔" اور دوسروں کے حق میں اچھی بات فرمائی اور فرمایا: "اللہ تعالیٰ کی معصیت میں کسی کی اطاعت نہیں، اطاعت صرف نیکی میں ہے''
صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ (بَابُ وُجُوبِ طَاعَةِ الْأُمَرَاءِ فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ، وَتَحْرِيمِهَا فِي الْمَعْصِيَةِ)
صحیح مسلم: کتاب: امور حکومت کا بیان (باب: گناہ کے کاموں کے علاوہ دوسرے کاموں میں حکام کی اطاعت اور گناہ کے کاموں میں اطاعت کی حرمت)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا فَأَوْقَدَ نَارًا وَقَالَ ادْخُلُوهَا فَأَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا وَقَالَ آخَرُونَ إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنْهَا فَذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا لَوْ دَخَلُوهَا لَمْ يَزَالُوا فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَقَالَ لِلْآخَرِينَ لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةٍ إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے زبید نے ‘ ان سے سعد بن عبیدہ نے ‘ ان سے ابو عبد الرحمن نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اس کاامیر ایک صاحب عبد اللہ بن حذافہ سہمی کو بنا یا ‘ پھر ( اس نے کیا کیا کہ ) آگ جلوائی اور ( لشکریوں سے ) کہا کہ اس داخل ہو جاؤ۔ جس پر بعض لوگوں نے داخل ہونا چاہا لیکن کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم آگ ہی سے بھاگ کر آئے ہیں ۔ پھر اس کا ذکر آنحضرت سے کیا تو آپ نے ان سے فرمایا ‘ جنہوں نے آگ میں داخل ہونے کا ارادہ کیا تھا کہ اگر تم اس میں داخل ہو جاتے تو اس میں قیامت تک رہتے اور دوسرے لوگوں سے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی میں کسی کی اطاعت حلال نہیں ہے اطاعت صرف نیک کاموں میں ہے ۔
صحيح البخاري: كِتَابُ أَخْبَارِ الآحَادِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي إِجَازَةِ خَبَرِ الوَاحِدِ الصَّدُوقِ فِي الأَذَانِ وَالصَّلاَةِ وَالصَّوْمِ وَالفَرَائِضِ وَالأَحْكَامِ)
صحیح بخاری: کتاب: خبر واحد کے بیان میں (باب : ایک سچے شخص کی خبر پر اذان نماز روزے فرائض سارے احکام میں عمل ہونا)