• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ان دو احادیث کی صحت اور تحقیق درکار ہے

شمولیت
مارچ 19، 2012
پیغامات
165
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
82
عن انس ان رسول اﷲ قال من دخل المقابر فقرا سورة يسين خفف اﷲ عنهم وکان له بعدد من فيها حسنات۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قبر ستان میں گیا اور سورہ یٰسین تلاوت کی تو اﷲ تعالیٰ قبور پر عذاب میں تخفیف فرما دے گا، جبکہ پڑھنے والے کو بھی اس کے اندر جتنی نیکیاں ہیں مل جائیـں گی۔
السيوطي، جلال الدين، شرح الصدور بشرح حال الموتی والقبور، 1: 304، دارالمعرفة، لبنان
عن عبد اﷲ بن عمر رضي اﷲ عنهما يقول سمعت النبي يقول اِذا مات احدکم فلا تجسوه واسرعوا به اِلی قبره واليقرا عند راسه بفاتحه الکتاب وعند رجليه بخاتمة البقرة في قبره
حضرت عبد اﷲ بن عمر رضي اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کوئی مر جائے تو اسے روک نہ رکھو بلکہ اسے قبر کی طرف جلدی لے جاؤ اور اس کی قبر پر اس کے سر کی جانب سورہ فاتحہ اور اس کے پاؤں کی جانب سورہ بقرہ کی آخری آیات پڑھی جائیں۔
طبراني، المعجم الکبیر، 12: 444، رقم: 13613، مکتبة الزهراء، الموصل
بیهقي، شعب الایمان، 7: 16، رقم: 9294، دارالکتب العلمیة، ب
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
عن انس ان رسول اﷲ قال من دخل المقابر فقرا سورة يسين خفف اﷲ عنهم وکان له بعدد من فيها حسنات۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قبر ستان میں گیا اور سورہ یٰسین تلاوت کی تو اﷲ تعالیٰ قبور پر عذاب میں تخفیف فرما دے گا، جبکہ پڑھنے والے کو بھی اس کے اندر جتنی نیکیاں ہیں مل جائیـں گی۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
علامہ الالبانی رحمہ اللہ " احکام الجنائز " میں فرماتے ہیں :
حديث:
(من دخل المقابر فقرأ سورة (يس) خفف الله عنهم وكان لهم بعدد من فيما حسنات)
لا أصل في شئ من كتب السنة، والسيوطي لما أورده في (شرح الصدور) (ص 130) لم يزد في تخريجه على قوله: (أخرجه عبد العزيز صاحب الخلال بسنده عن أنس)! ثم وقفت على سنده فإذا هو إسناد هالك كما حققته في (الاحاديث الضعيفة) (1291).

اس حدیث کا حدیث و سنت کی معتبر کتب میں ثبوت نہیں ، اور علامہ سیوطیؒ نے (شرح الصدور) میں صرف اتنا حوالہ دیا ہے کہ امام الخلال ؒ نے اسے نقل کیا ہے ، پھر مجھے اس کی سند تک رسائی ملی ،تو دیکھا کہ اس کی اسناد واہی تباہی قسم کی ہے ،جس کی تفصیل میں نے " سلسلہ احادیث ضعیفہ " میں بتائی ہے " انتہی
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
عن عبد اﷲ بن عمر رضي اﷲ عنهما يقول سمعت النبي يقول اِذا مات احدکم فلا تجسوه واسرعوا به اِلی قبره واليقرا عند راسه بفاتحه الکتاب وعند رجليه بخاتمة البقرة في قبره
حضرت عبد اﷲ بن عمر رضي اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کوئی مر جائے تو اسے روک نہ رکھو بلکہ اسے قبر کی طرف جلدی لے جاؤ اور اس کی قبر پر اس کے سر کی جانب سورہ فاتحہ اور اس کے پاؤں کی جانب سورہ بقرہ کی آخری آیات پڑھی جائیں۔
طبراني، المعجم الکبیر، 12: 444، رقم: 13613، مکتبة الزهراء، الموصل
بیهقي، شعب الایمان، 7: 16، رقم: 9294، دارالکتب العلمیة، ب
یہ روایت امام أبو بكر أحمد بن محمد الخَلَّال البغدادي الحنبلي (المتوفى: 311هـ) نے ( القراءة عند القبور ) میں یوں نقل فرمائی :
وأخبرني العباس بن محمد بن أحمد بن عبد الكريم، قال: حدثني أبو شعيب عبد الله بن الحسين بن أحمد بن شعيب الحراني من كتابه قال: حدثني يحيى بن عبد الله الضحاك البابلتي، حدثنا أيوب بن نهيك الحلبي الزهري، مولى آل سعد بن أبي وقاص قال: سمعت عطاء بن أبي رباح المكي، قال:
" سمعت ابن عمر، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إذا مات أحدكم فلا تجلسوا، وأسرعوا به إلى قبره، وليقرأ عند رأسه بفاتحة البقرة، وعند رجليه بخاتمتها في قبره»

اور امام طبرانی نے " المعجم الکبیر 13613 " میں ۔۔اور امام بیہقی نے " شعب الایمان رقم 8854 " میں نقل فرمائی ہے ،
اس کی سند بالکل ناکارہ ہے :
اس کا ایک راوی یحی بن عبد اللہ البابلتی ہے ،جس کے متعلق علامہ الذہبی میزان الاعتدال میں لکھتے ہیں :

قال البخاري: قال أحمد: أما سماعه فلا يدفع، وضعفه أبو زرعة وغيره.
وقال ابن عدي: له أحاديث صالحة تفرد ببعضها، وأثر الضعف على حديثه بين.
وقال أبو حاتم: لا يعتد به.

یعنی امام ابو زرعہ فرماتے ہیں یہ ضعیف ہے ،اور امام ابن عدی کا کہنا ہے کہ اس کا ضعیف ہونا اس کی حدیث سے عیاں ہے ، امام ابو حاتم فرماتے ہیں : یہ کسی شمار میں نہیں "
اور اس کا شیخ " ایوب بن نہیک " بھی ضعیف ہے ،
میزان الاعتدال میں ہے :
أيوب بن نهيك.
عن مجاهد.
ضعفه أبو حاتم وغيره.
وقال الأزدي: متروك.
یعنی ضعیف اور متروک راوی ہے "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی لئے امام نور الدین الھیثمی ؒ مجمع الزوائد میں اس روایت کو نقل کرکے لکھتے ہیں :
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْكَبِيرِ، وَفِيهِ يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَابِلُتِّيُّ، وَهُوَ ضَعِيفٌ
کہ اسے طبرانی نے روایت کیا ،اور اس میں یحی بن عبد اللہ بابلتی واقع ہے جو ضعیف ہے "
اور علامہ الالبانی ؒ " سلسلہ ضعیفہ " میں لکھتے ہیں :
وقال الألباني: الحديث ضعيف جدا. (الضعيفة 4140)
 
Top