• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ان دو روایات میں صحیح ترجمہ کیا ہے ؟؟؟؟

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
پوچھنا یہ ہے کہ دونوں روایات محدث فورم کے احادیث کے سافٹ ویئر سے لی گئی ہیں - اس میں کس روایت کا ترجمہ صحیح ہے -

روایت نمبر ١


صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ

(بَابُ مِنْ فَضَائِلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍؓ)


(باب: حضرت علی ؓ کے فضائل)

6220 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ - وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ - قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ - عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَمَرَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَعْدًا فَقَالَ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا التُّرَابِ؟ فَقَالَ: أَمَّا مَا ذَكَرْتُ ثَلَاثًا قَالَهُنَّ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَنْ أَسُبَّهُ، لَأَنْ تَكُونَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَهُ، خَلَّفَهُ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ: يَا رَسُولَ اللهِ خَلَّفْتَنِي مَعَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى؟ إِلَّا أَنَّهُ لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي» وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ خَيْبَرَ «لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللهَ وَرَسُولَهُ، وَيُحِبُّهُ اللهُ وَرَسُولُهُ» قَالَ فَتَطَاوَلْنَا لَهَا فَقَالَ: «ادْعُوا لِي عَلِيًّا» فَأُتِيَ بِهِ أَرْمَدَ، فَبَصَقَ فِي عَيْنِهِ وَدَفَعَ الرَّايَةَ إِلَيْهِ، فَفَتَحَ اللهُ عَلَيْهِ، وَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: {فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ} [آل عمران: 61] دَعَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ: «اللهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلِي»

حکم : صحیح

بکیر بن مسمار نے عامر بن سعد بن ابی وقاص سے ،انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ
حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا،کہا:آپ کو اس سے کیا چیز روکتی ہے کہ آپ ابوتراب(حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو براکہیں۔انھوں نے جواب دیا:جب تک مجھے وہ تین باتیں یاد ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان(حضر ت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے کہی تھیں،میں ہرگز انھیں برا نہیں کہوں گا۔ان میں سے کوئی ایک بات بھی میرے لئے ہوتو وہ مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ پسند ہوگی،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناتھا،آپ ان سے(اس وقت) کہہ رہے تھے جب آپ ایک جنگ میں ان کو پیچھے چھوڑ کر جارہے تھے اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا تھا:اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ مجھے عورتوں اوربچوں میں پیچھے چھوڑ کرجارہے ہیں؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:"تمھیں یہ پسند نہیں کہ تمھارا میرے ساتھ وہی مقام ہو جوحضرت ہارون علیہ السلام کاموسیٰ علیہ السلام کےساتھ تھا،مگر یہ کہ میرے بعد نبوت نہیں ہے۔"اسی طرح خیبر کے دن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سناتھا:"اب میں جھنڈ ا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا ر سول صلی اللہ علیہ وسلم اس سے محبت کرتے ہیں۔"کہا:پھر ہم نے اس بات (مصداق جاننے) کے لئے اپنی گردنیں اٹھا اٹھا کر(ہرطرف) دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"علی کو میرے پاس بلاؤ۔"انھیں شدید آشوب چشم کی حالت میں لایا گیا۔آپ نےان کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگایا اورجھنڈا انھیں عطافرمادیا۔اللہ نے ان کے ہاتھ پر خیبر فتح کردیا۔اورجب یہ آیت اتری:"(تو آپ کہہ دیں:آؤ) ہم اپنے بیٹوں اور تمھارے بیٹوں کو بلالیں۔"تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضر ت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،اورحضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور فرمایا:"اے اللہ! یہ میرے گھر والے ہیں۔"

روایت نمبر ٢

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ

(بَابُ قَولِ الاَنصَارِ کُنَّا لَنَعرِفُ المُنَافِقِینَ یَغُضُّھُم عَلِیُّ ابنُ أَبِي طَالِب)


باب: انصار کا قول کہ ہم لوگ پہنچاتے ہیں منافقین کو کہ وہ علی سے عداوت رکھتےہیں

3724 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَمَّرَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَعْدًا فَقَالَ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا تُرَابٍ قَالَ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ ثَلَاثًا قَالَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَنْ أَسُبَّهُ لَأَنْ تَكُونَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِعَلِيٍّ وَخَلَفَهُ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَخْلُفُنِي مَعَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى إِلَّا أَنَّهُ لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ خَيْبَرَ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَتَطَاوَلْنَا لَهَا فَقَالَ ادْعُوا لِي عَلِيًّا فَأَتَاهُ وَبِهِ رَمَدٌ فَبَصَقَ فِي عَيْنِهِ فَدَفَعَ الرَّايَةَ إِلَيْهِ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ الْآيَةَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

حکم : صحیح

سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے اُن کو امیر بنایا تو پوچھا کہ تم ابوتراب (علی) کو برا بھلا کیوں نہیں کہتے؟ انہوں نے کہا: جب تک مجھے وہ تین باتیں یا درہیں گی جنہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے میں انہیں ہرگز برا نہیں کہہ سکتا، اور ان میں سے ایک کابھی میرے لیے ہونا مجھے اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میرے لیے سرخ اونٹ ہوں، میں نے رسول اللہ ﷺ کو علی سے فرماتے ہوئے سنا ہے (آپ نے انہیں اپنے کسی غزوہ میں مدینہ میں اپنا جانشیں مقرر کیاتھا تو آپ سے علی نے کہا تھا: اللہ کے رسول ! آپ مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑے جارہے ہیں)، تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا:' کیا تمہیں یہ پسند نہیں کہ تم میرے لیے اسی طرح ہو جس طرح ہارون موسیٰ کے لیے تھے، مگر فرق صرف اتنا ہے کہ میرے بعد نبوت نہیں ۱؎ ، اور دوسری یہ کہ میں نے آپ کو خیبر کے دن فرماتے ہوئے سنا کہ آج میں پرچم ایک ایسے شخص کے ہاتھ میں دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتاہے اور اس سے اللہ اور اس کے رسول بھی محبت کرتے ہیں ، سعدبن ابی وقاص کہتے ہیں تو ہم سب نے اس کے لیے اپنی گردنیں بلند کیں، یعنی ہم سب کو اس کی خواہش ہوئی ، آپ نے فرمایا:' علی کو بلاؤ ،چنانچہ وہ آپ کے پاس آئے اور انہیں آشوب چشم کی شکایت تھی تو آپ نے اپنا لعاب مبارک ان کی آنکھ میں لگا یا اور پرچم انہیں دے دیا چنانچہ ا للہ نے انہیں فتح دی، تیسری بات یہ ہے کہ جب آیت کریمہ {نَدْعُ أَبْنَائَنَا وَأَبْنَائَكُمْ وَنِسَائَنَا وَنِسَائَكُمْ } اتری۔ تورسول اللہ ﷺ نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم کو بلایا اور فرمایا:' اے اللہ ! یہ میرے اہل ہیں ' ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔

===========

یہاں دونوں احادیث میں عربی یہ ہے

روایت نمبر ١ کی عربی اور اس کا ترجمہ

قَالَ: أَمَرَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَعْدًا فَقَالَ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا التُّرَابِ؟


حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا،کہا:آپ کو اس سے کیا چیز روکتی ہے کہ آپ ابوتراب(حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو براکہیں۔

روایت نمبر ٢ کی عربی اور اس کا ترجمہ

قَالَ أَمَّرَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَعْدًا فَقَالَ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا تُرَابٍ

معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے اُن کو امیر بنایا تو پوچھا کہ تم ابوتراب (علی) کو برا بھلا کیوں نہیں کہتے؟


کیا یہ دونوں ترجمے صحیح ہیں - روایت نمبر ٢ میں "امیر بنایا" گیا کن عربی الفاظ کا ترجمہ ہے

@ابن داود

 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
پوچھنا یہ ہے کہ دونوں روایات محدث فورم کے احادیث کے سافٹ ویئر سے لی گئی ہیں - اس میں کس روایت کا ترجمہ صحیح ہے -
یہاں دونوں احادیث میں عربی یہ ہے
روایت نمبر ١ کی عربی اور اس کا ترجمہ
قَالَ: أَمَرَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَعْدًا فَقَالَ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا التُّرَابِ؟
حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا،کہا:آپ کو اس سے کیا چیز روکتی ہے کہ آپ ابوتراب(حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو براکہیں۔

روایت نمبر ٢ کی عربی اور اس کا ترجمہ
قَالَ أَمَّرَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَعْدًا فَقَالَ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا تُرَابٍ
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے اُن کو امیر بنایا تو پوچھا کہ تم ابوتراب (علی) کو برا بھلا کیوں نہیں کہتے؟
کیا یہ دونوں ترجمے صحیح ہیں - روایت نمبر ٢ میں "امیر بنایا" گیا کن عربی الفاظ کا ترجمہ ہے
جی بھائی جان ترجمے دونوں طرح کیے جا سکتے ہیں لفظی یا با محاورہ۔ یعنی پہلے میں لفظی ترجمہ کیا گیا ہے کہ ما منعک تجھے کیا چیز روکتی ہے ان تسب ابا تراب کہ آپ علی کو برا کہیں
اور دوسرے میں بامحاورہ ہی ترجمہ کر دیا گیا ہے کہ پہلے ترجمے کا اصل مفہوم یعنی سوال کرنے کا اصل مفہوم یہی ہے کہ تم انکو برا کیوں نہیں کہتے تو وہ با محاورہ ترجمہ کر دیا گیا ہے
دوسری بات یاد رکھیں کہ یہ یونی کوڈ میں ترجمے ہمارے بھائیوں نے لکھے ہیں مثلا یہ ترمذی والا ترجمہ نعیم بھائی نے محدث فورم پہ ہی لکھا تھا اور شاید یہیں سے اسکو وہاں منتقل کیا گیا ہو اب نعیم بھائی نے تو ترمذی مترجم لی ہو گی وہ کسی اور کا ترجمہ ہو گا اور مسلم مترجم کسی اور کا ترجمہ ہو گا کسی نے لفظی کیا کسی نے با محاورہ کیا تو ایسا ہوتا ہے
جہاں تک امیر بنانے کی بات ہے تو دوسری روایت میں اَمَرَ کی جگہ باب تفعیل سے اَمَّرَ کا صیغہ آپ دیکھ سکتے ہیں یعنی ترمذی والی حدیث میں ہے اسی کا ترجمہ امیر بنانا کیا گیا ہے جزاکم اللہ خیرا

نوٹ: اگر معاملہ خالی ان ترجموں کے فرق کا نہیں بلکہ سب کرنے والی بات پہ اعتراض ہے تو بتا دیں وہ تو بہت بڑا دھوکا ہے جو لوگوں کو لگایا جاتا ہے اسکو جاننا ہے تو بتا دیں آپ کو سمجھا دیں گے
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
جی بھائی جان ترجمے دونوں طرح کیے جا سکتے ہیں لفظی یا با محاورہ۔ یعنی پہلے میں لفظی ترجمہ کیا گیا ہے کہ ما منعک تجھے کیا چیز روکتی ہے ان تسب ابا تراب کہ آپ علی کو برا کہیں
اور دوسرے میں بامحاورہ ہی ترجمہ کر دیا گیا ہے کہ پہلے ترجمے کا اصل مفہوم یعنی سوال کرنے کا اصل مفہوم یہی ہے کہ تم انکو برا کیوں نہیں کہتے تو وہ با محاورہ ترجمہ کر دیا گیا ہے
دوسری بات یاد رکھیں کہ یہ یونی کوڈ میں ترجمے ہمارے بھائیوں نے لکھے ہیں مثلا یہ ترمذی والا ترجمہ نعیم بھائی نے محدث فورم پہ ہی لکھا تھا اور شاید یہیں سے اسکو وہاں منتقل کیا گیا ہو اب نعیم بھائی نے تو ترمذی مترجم لی ہو گی وہ کسی اور کا ترجمہ ہو گا اور مسلم مترجم کسی اور کا ترجمہ ہو گا کسی نے لفظی کیا کسی نے با محاورہ کیا تو ایسا ہوتا ہے
جہاں تک امیر بنانے کی بات ہے تو دوسری روایت میں اَمَرَ کی جگہ باب تفعیل سے اَمَّرَ کا صیغہ آپ دیکھ سکتے ہیں یعنی ترمذی والی حدیث میں ہے اسی کا ترجمہ امیر بنانا کیا گیا ہے جزاکم اللہ خیرا

نوٹ: اگر معاملہ خالی ان ترجموں کے فرق کا نہیں بلکہ سب کرنے والی بات پہ اعتراض ہے تو بتا دیں وہ تو بہت بڑا دھوکا ہے جو لوگوں کو لگایا جاتا ہے اسکو جاننا ہے تو بتا دیں آپ کو سمجھا دیں گے
میرا سوال یہ تھا -

کیا یہ دونوں ترجمے صحیح ہیں - روایت نمبر ٢ میں
"امیر بنایا"
گیا کن عربی الفاظ کا ترجمہ ہے

ایک جگہ کہا جا رہا ہے کہ

حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا

اور دوسری جگہ کہا جا رہا کہ

معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے اُن کو امیر بنایا

بس اسی کا پوچھنا تھا کہ یہ دونوں ترجمے صحیح ہیں - یہاں میں نے سب کا ذکر ہی نہیں کیا -

دونوں ترجموں میں بہت فرق ہے - میں نے ایک بات کی نشان دہی کی باقی یہاں اہل حق علماء موجود ہیں - وہ آپ اور مجھ سے بہتر جانتے ہیں -



 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
دوسری بات یاد رکھیں کہ یہ یونی کوڈ میں ترجمے ہمارے بھائیوں نے لکھے ہیں مثلا یہ ترمذی والا ترجمہ نعیم بھائی نے محدث فورم پہ ہی لکھا تھا اور شاید یہیں سے اسکو وہاں منتقل کیا گیا ہو اب نعیم بھائی نے تو ترمذی مترجم لی ہو گی وہ کسی اور کا ترجمہ ہو گا اور مسلم مترجم کسی اور کا ترجمہ ہو گا کسی نے لفظی کیا کسی نے با محاورہ کیا تو ایسا ہوتا ہے
اب ترمزی کا ترجمہ اس کتاب سے پیش کرتا ہوں جو محدث فورم پر پڑی ہے - خود دیکھ لیں کہ اس کا ترجمہ کیا کیا گیا -

Jamia-Tirmazi-Mutarjam-(-Tehqiq-w-Takhreej-Shuda-Audition-)-2-URDU-0001.jpg
Jamia-Tirmazi-Mutarjam-(-Tehqiq-w-Takhreej-Shuda-Audition-)-2-URDU-1067.jpg
Jamia-Tirmazi-Mutarjam-(-Tehqiq-w-Takhreej-Shuda-Audition-)-2-URDU-1068.jpg



اب اس حدیث میں یہ عربی عبارت نہیں لکھی گئی
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

اب اصل ترجمہ کیا ہے-
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
" اﺏ ﺗﺮﻣﺰﯼ ﮐﺎ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﺍﺱ ﮐﺘﺎﺏ ﺳﮯ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﺟﻮ ﻣﺤﺪﺙ ﻓﻮﺭﻡ ﭘﺮ ﭘﮍﯼ ﮨﮯ - ﺧﻮﺩ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ -"

یہ اور اس طرح کے جملے کس طرح تحریر کر دیئے جاتے ہیں یا زبان سے نکالے جاتے ہیں ۔ "پڑی هوئی هے" قابل اعتراض و پرسش هے ۔
ادارہ نوٹس لے ۔ یہ تو دانستہ لکها گیا هے ۔
بقیہ کلام سے پہلے :

" ﻧﻮﭦ: ﺍﮔﺮ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﺧﺎﻟﯽ ﺍﻥ ﺗﺮﺟﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﻓﺮﻕ ﮐﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺳﺐ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺑﺎﺕ ﭘﮧ ﺍﻋﺘﺮﺍﺽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﮟ ﻭﮦ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﺍ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﺳﮑﻮ ﺟﺎﻧﻨﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﮟ ﺍٓﭖ ﮐﻮ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ"۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
بھائی جان مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آ رہی دیکھیں ترمذی میں امر کا لفظ ہے اسکو کوئی باب تفعیل سے پڑھ لے یا مجرد نصر سے پڑھ لے کوئی اسکو غلط نہیں کہ سکتا پس بعض نے اسکو تفعیل سے پڑھا یا لکھا یا ترجمہ کیا ہے اور بعض نے امر سے تو اس میں آپکو کیا اعتراض ہے کسی حدیث پڑھانے والے شیخ سے پوچھ لیں جزاکم اللہ خیرا
باقی اگر ابھی بھی آپ کو کسی ترجمہ کے غلط ہونے پہ اعتراض ہے تو آپ ایسا کریں کہ نیچے صرف وہی عربی عبارت لکھیں اور اسکا غلط لکھا گیا ترجمہ لکھیں کہ یہ ترجمہ غلط کیا گیا ہے اسکی تصحیح کر دیں پھر ہم دیکھ لیتے ہیں کہ کیا واقعی ایسے ہے یا نہیں
دوسری اہم بات پھر وہی ہے کہ اگر کسی کو ترجمے پہ اعتراض ہو تو اسکے لئے وہ ان باکس میں یا کسی اور طرح واضح کر سکتا ہے کہ اسکو درست کر دیں مگر آپ کی مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کہ آپ کا معاملہ کیا ہے آپ اس معاملے کو پہلے واضح کر دیں تو بہتر رہے گا جزاکم اللہ خیرا
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
" اﺏ ﺗﺮﻣﺰﯼ ﮐﺎ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﺍﺱ ﮐﺘﺎﺏ ﺳﮯ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﺟﻮ ﻣﺤﺪﺙ ﻓﻮﺭﻡ ﭘﺮ ﭘﮍﯼ ﮨﮯ - ﺧﻮﺩ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ -"

یہ اور اس طرح کے جملے کس طرح تحریر کر دیئے جاتے ہیں یا زبان سے نکالے جاتے ہیں ۔ "پڑی هوئی هے" قابل اعتراض و پرسش هے ۔
ادارہ نوٹس لے ۔ یہ تو دانستہ لکها گیا هے ۔
بقیہ کلام سے پہلے :

" ﻧﻮﭦ: ﺍﮔﺮ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﺧﺎﻟﯽ ﺍﻥ ﺗﺮﺟﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﻓﺮﻕ ﮐﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺳﺐ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺑﺎﺕ ﭘﮧ ﺍﻋﺘﺮﺍﺽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﮟ ﻭﮦ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﺍ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﺳﮑﻮ ﺟﺎﻧﻨﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﮟ ﺍٓﭖ ﮐﻮ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ"۔
پڑی ہونے سے مراد میری یہ تھی کہ اس کی پی ڈی ایف پڑی ہے - یہنی رکھی ہوئی ہے - اب اگر کوئی اس کو غلط سمجھے تو میرا کیا قصور ہے بھائی -

الله ہمارے دلوں کا حال بہتر جانتا ہے - اب اگر میں نے جان بوجھ کر اس مہنی میں لکھا ہے جو آپ نے بیان کیا ہے تو مجھ پر الله کی لعنت ہو -

اب اگر پھر بھی کوئی شک کرے تو اس پر الله کی لعنت -
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
بھائی جان مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آ رہی دیکھیں ترمذی میں امر کا لفظ ہے اسکو کوئی باب تفعیل سے پڑھ لے یا مجرد نصر سے پڑھ لے کوئی اسکو غلط نہیں کہ سکتا پس بعض نے اسکو تفعیل سے پڑھا یا لکھا یا ترجمہ کیا ہے اور بعض نے امر سے تو اس میں آپکو کیا اعتراض ہے کسی حدیث پڑھانے والے شیخ سے پوچھ لیں جزاکم اللہ خیرا
باقی اگر ابھی بھی آپ کو کسی ترجمہ کے غلط ہونے پہ اعتراض ہے تو آپ ایسا کریں کہ نیچے صرف وہی عربی عبارت لکھیں اور اسکا غلط لکھا گیا ترجمہ لکھیں کہ یہ ترجمہ غلط کیا گیا ہے اسکی تصحیح کر دیں پھر ہم دیکھ لیتے ہیں کہ کیا واقعی ایسے ہے یا نہیں
دوسری اہم بات پھر وہی ہے کہ اگر کسی کو ترجمے پہ اعتراض ہو تو اسکے لئے وہ ان باکس میں یا کسی اور طرح واضح کر سکتا ہے کہ اسکو درست کر دیں مگر آپ کی مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کہ آپ کا معاملہ کیا ہے آپ اس معاملے کو پہلے واضح کر دیں تو بہتر رہے گا جزاکم اللہ خیرا
بھائی الله آپ کا بھلا کرے - میں نے ایک دو جگہ اور بھی دیکھا ہے - دونوں قسم کے ترجمے کیے گیۓ ہیں - آپ کی بات صحیح ہے اور میں آپ سے متفق ہوں
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
جہاں تک امیر بنانے کی بات ہے تو دوسری روایت میں اَمَرَ کی جگہ باب تفعیل سے اَمَّرَ کا صیغہ آپ دیکھ سکتے ہیں یعنی
ترمذی والی حدیث میں ہے اسی کا ترجمہ امیر بنانا کیا گیا ہے جزاکم اللہ خیرا
لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ صحیح مسلم کی حدیث کا ترجمہ "حکم دیا" کیوں کیا گیا محدث احادیث کے ذخیرہ سافٹ ویئر میں

جب کہ صحیح مسلم کے ترجمہ علامہ وحیدالزمان رحمہ الله کی کتاب میں اس کا ترجمہ "امیر بنایا" ہی کیا گیا - جس کی پی ڈی ایف محدث فورم سے آپ کو مل جایےگی

Page1.jpg
Page91.jpg
Page92.jpg


صحیح مسلم کی اس حدیث کا صحیح ترجمہ کیا ہو گا -
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ صحیح مسلم کی حدیث کا ترجمہ "حکم دیا" کیوں کیا گیا محدث احادیث کے ذخیرہ سافٹ ویئر میں

جب کہ صحیح مسلم کے ترجمہ علامہ وحیدالزمان رحمہ الله کی کتاب میں اس کا ترجمہ "امیر بنایا" ہی کیا گیا - جس کی پی ڈی ایف محدث فورم سے آپ کو مل جایےگی


صحیح مسلم کی اس حدیث کا صحیح ترجمہ کیا ہو گا -
پیارے بھائی جان پہلی بات یہ یاد رکھیں کہ جس صحیح مسلم کا پی ڈی ایف آپ نے لگایا ہے اس پہ لکھا ہے کہ اس کتاب میں انہوں نے ترجمہ وحید الزمان والا لکھا ہے اسکا یہ مطلب نہیں کہ جو عربی لکھی ہوئی ہے وحید الزمان نے اسی لکھی ہوئی عربی کا ترجمہ کیا ہے بلکہ انہوں نے تو ترجمہ تو اس عربی کا کیا ہو گا جو انکے پاس لکھی ہو گی اور وہ عربی تو بغیر اعراب کے ہو گی اب ان کتاب شائع کرنے والوں نے جو عربی کا متن لکھا ہے اس پہ اعراب اپنے لحاظ سے لگائے ہوں گے لازمی نہیں کہ ترجمہ کو دیکھ کر لگائے ہوں
دوسری بات یہ یاد رکھ لیں کہ ہر لفظ کے کسی خاص باب سے ایک ہی معنی نہیں ہوتا بلکہ ایک سے زیادہ بھی ہوتے ہیں مثلا امر کو باب تفعیل سے لانے سے بھی صرف ایک ہی معنی یعنی امیر بنانا نہیں ہوتا اور بھی ہوتے ہیں اسی طرح مجرد سے لانے سے بھی اسکے معنی ایک سے زیادہ ہوتے ہیں مثلا امر کو علی کے صلہ کے ساتھ مجرد باب نصر سے لائیں تو اسکا معنی بھی امیر بنانا ہوتا ہے اور علی کے بغیر مفعول کے ساتھ لائیں تو اسکا معنی کسی چیز کا مکلف بنانا بھی ہوتا ہے اور یہاں شاید وحید الزمان نے وہی مکلف بنانے والا معنی کیا ہے یعنی امیر کیا یعنی امارت کا مکلف بنایا پس جب کہا جائے امر فلانا تو اسکا معنی ہوتا ہے کلفہ شیئا یعنی کسی چیز کا مکلف بنانا
لیکن پیارے بھائی ان ساری چیزوں کی مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ اس کا مقصد کیا ہے
 
Top