- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 2,521
- ری ایکشن اسکور
- 11,555
- پوائنٹ
- 641
عربی زبان میں فرج کا معنی 'شگاف' ہے یعنی جسے ہم اپنی زبان میں سوراخ کہہ دیتے ہیں۔ پس اسی معنی میں شرم گاہ کو بھی فرج کہا جاتا ہے۔ پس فرج کا واحد معنی شرم گاہ نہیں ہے بلکہ وہ اس کا ایک معنی ہے اور فرض کا اصل معنی شگاف ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:اس میں یہ اعتراض ہے کے یہ کیسا الله ہے جو فرج میں پھونک مارتا ہے الله کو کوئی اور جگه ہی نہیں ملی ؟
الله معاف کرے اور الله کی ذات پاک ہے یہ سب جاہلوں کی سونچ سے
{وَإِذَا السَّمَاء فُرِجَتْ }المرسلات9
اور جب آسمان میں شگاف پیدا کر دیا جائے گا۔
{أَفَلَمْ يَنظُرُوا إِلَى السَّمَاء فَوْقَهُمْ كَيْفَ بَنَيْنَاهَا وَزَيَّنَّاهَا وَمَا لَهَا مِن فُرُوجٍ }ق6
کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے کیسے بنایا ہے اور کیسے مزین کیا ہے اور اس میں کوئی شگاف نہیں ہے۔
پس یہاں بھی فرج سے مراد گریبان کا شگاف ہے یعنی حضرت جبرئیل علیہ السلام نے حضرت مریم علیہا الصلاۃ والسلام کے گریبان میں پھونک ماری۔
امام سیوطی رحمہ اللہ الاتقان میں فرماتے ہیں کہ گریبان کا شگاف مراد لینے سے کنایہ ہے اور یہ بہت ہی لطیف کنایہ ہے کہ مریم علیھا الصلاۃ و السلام اس قدر پاکیزہ و مطہرہ تھیں کہ انہوں نے اپنے گریبان یا کپڑوں کے ساتھ بھی کوئی شک وشبہ نہ لگنے دیا جسے ہم اپنی زبان میں کہتے ہیں کہ اپنے گریبان کو کسی اجنبی کو ہاتھ بھی نہ لگانے دیا۔ گریبان کی حفاظت دراصل کنایہ ہے اپنی عزت کی حفاظت سے اور گریبان ہی میں حضرت جبریل علیہ السلام نے پھونک ماری تھی۔
وأجيب: بأن المراد به فرج القميص والتعبير به من ألطف الكنايات وأحسنها أي لم يعلق ثوبها بريبة فهي طاهرة الثوب كما يقال: نقى الثوب وعفيف الذيل كناية عن العفة - ومنه: {وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ} - وكيف يظن أن نفخ جبريل وقع في فرجها وإنما نفخ في جيب درعها
ونظيره أيضا: {وَلا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرُجُلِهِنَّ}
قلت: وعلى هذا ففي الآية كناية عن كناية ونظيره ما تقدم من مجاز المجاز