:) :)
بھائی ذرا احتیاط سے! اس طرح تو ہم منکرین حدیث اور دیگر طبقات کو شہ دیں گے ، ان کے خدشات کی تصدیق کریں گے کہ مخطوطات میں لکھا کچھ اور جاتا ہے اور مطبوع کتابوں میں کچھ اور ۔۔ لہذا لائیں صحیح بخاری کا امام بخاری(رحمۃ اللہ) کے ہاتھ سے تحریر کردہ نسخہ!
اگر ہم مطبوع کتب کے ساتھ ساتھ لغات پر بدگمانیاں جھاڑنا شروع کر دیں تو پھر بچارے ماہرین لغت نابود ہو جائیں گے ۔۔۔۔ :)
محترم عابد الرحمٰن صاحب نے ایک جگہ یہ بالکل درست کہا ہے :
اور اردو لفظ "انشاءاللہ" کو میں لسانیات کا مسئلہ سمجھتا ہوں جس کی تصدیق فلاں فلاں کے زورِ فہم سے نہیں بلکہ لسانیات کے ماہرین کے حوالے سے پیش کی جانی چاہیے۔
اوپر کے مراسلے میں فیروز اللغات کا حوالہ دیا تھا ، اب لیجیے ایک اور مشہور زمانہ لغت "فرہنگ آصفیہ" سے بھی حوالہ پیش خدمت ہے :
السلام علیکم
محترم باذوق صاحب میں آپ کے ذوق سلیم سے بالکل متفق ہوں
ہمارہ مادری زبان اردو ہے اور اس زبان کے ماہرین’’ ان شاء اللہ ‘‘ کا انشاء اللہ ہی لکھتے ہیں اگرچہ کہیں کہیں ان شاءاللہ کا استعمال بھی ملتا ہے۔
لیکن جب عربی زبان کا استعمال ہو تو وہاں’’ ان شاء اللہ‘‘ ہی لکھنا چاہیے’’ انشاءاللہ ‘‘نہیں لکھنا چاہیے کیوں کہ اردو زباں میں انشاء بمعنیٰ تحریر کرنا لکھنا طرز تحریر وغیرہ میں مستعمل ہے
جب کہ عربی میں انشاء بمعنیٰ۔ تعمیر کرنا ایجاد کرنا پیدا کرنا مثلاً
اِنَّآ اَنْشَاْنٰهُنَّ اِنْشَاۗءً 35ۙ
ہم نے ان (کی بیویوں کو) خاص طور پر بنایا ہے۔الواقعہ:۳۵
كتاب ((شذور الذهب)).. لابن هشام..ميں ذكر كياہے أن معنى الفعل إنشاء) - ميرى إيجاد كردا)
انشاء بمعنیٰ تعمیر کرنا: جیسے
انشانا مصنعًا للملابس۔ ہم نے کپڑے بنانے کی فیکٹری تعمیر کی۔
ھذا الانشاء جمیل۔ یہ بلڈنگ خوبصورت ہے۔
اور اب رہی ان شاءاللہ کی بات تو عرض ہے
یہ حرف تین حرفوں سے مرکب ہے
ان + شاء +اللہ = انشاء اللہ جس کے معنیٰ ہیں اگر اللہ نے چاہا تو یہ ٹھیک ہے مگر اس کے پابند یا مکلف صرف اہل عرب ہیں عجمی مکلف نہیں ہیں
غیر عرب اس لفظ کو ایسے ہی استعمال کریں گےجیسا کہ اس علاقہ یا ملک کے ماہرین لسانیات یا اہل لغت نے کیا ہے چنانچہ اردو زبان کے ماہرین لسانیات اور اہل لغت نے’’ ان شاءاللہ ‘‘کو انشاءاللہ ہی لکھا اور یہی عوام الناس میں رائج ہے
اور اصول ہے
ایک مشہور ضرب المثل ہے
غلط العوم فصیح
یعنی عوامی غلطی فصاحت میں داخل ہے ـ
اور یہ عوامی سطح پر یہ لفظ اتنا مقبول ہے کہ ایک مبتدی سے لے کر اعلی درجہ کے اردو دان سب پر اس کے معانی واضح اور روشن ہیں ایسی صورت میں یہ کہنا غلط ہو گا کہ اس کے معانی میں ابہام پیدا ہو تا ہے اور’’ انشاء ‘‘چونکہ مرصع تحریر کو کہتے ہیں اس لئے ’’انشاء اللہ‘‘ کا معنی اللہ کی تحریر تو ہو سکتا ہے جس سے کوئی تکفیری جملہ نہیں بنتاجب کہ یہ معنیٰ مراد نہیں بلکہ’’ اگر اللہ نے چاہا ‘‘ ہی ترجمہ ہوگا
چونکہ اردو میں لفظ انشاء اللہ ہی مقبول ہے اور عوامی سطح پر درجہ قبولیت پر فائز ہے اس لئے یہ غلط العوام فصیح کی مصداق بھی درست ہے۔
اور یہ اصول اور قاعدہ ہے کہ جس لفظ کوجس طرح بھی اس کے ماہرین استعمال کرتے ہوں وہی معنیٰ مراد ہوں گے۔
چند مثالیں پیش خدمت ہیں:
ایک لفظ ہے ’’شراب‘‘ اردو زبان میں بمعنیٰ
’’ خمر‘‘ مستعمل ہے جب کہ عربی زبان میں بمعنیٰ
’’ماء‘‘ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ اُبْسِلُوْا بِمَا كَسَبُوْا۰ۚ لَہُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيْمٍ وَّعَذَابٌ اَلِيْمٌۢ بِمَا كَانُوْا يَكْفُرُوْنَ۷۰ۧ
ترجمہ: یہی لوگ ہیں کہ اپنے اعمال کے وبال میں ہلاکت میں ڈالے گئے ان کے لئے پینے کو کھولتا ہوا پانی اور دکھ دینے والا عذاب ہے اس لئے کہ کفر کرتے تھے
خدا اور اللہ کا فرق
لفظ خدا حقیقتاً اسلامی اصطلاح یا لفظ نہیں ہیں’’ خدا‘‘پارسیوں کا معبود ہے جس کے معنیٰ ہیں خود بخود وجود میں آنا ۔ اس کے علاوہ بھی’’ خدا ‘‘مختلف معبودوں کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے اس میں ایک بڑی تفصیل ہے
ہندوؤں کے یہاں ’’بھگوان‘‘ بمعنیٰ ’’خدا ‘‘استعمال ہوتا ہے’’ اللہ‘‘ بھی کہہ دیتے ہیں
اردو کا ایک لفظ ہے ’’ژنگ‘‘ جب اس کو ہندی زبان میں لکھتے ہیں تو یہ لکھا جاتا ہے ’’جنگ‘‘ دونوں میں کتنا بڑا فرق ہے ،
اسی طرح ’’ضالین‘‘ اور ’’دالین‘‘ کا فرق ہے،کہیں ’’قل‘‘’’ گل‘‘ کہا جاتا ہے یہ سارے الفاظ اپنے اپنے معنیٰ جدا گانہ رکھتے ہیں لیکن جس معنیٰ میں استعمال ہورہا ہے وہ اس جگہ کے لحاظ سے صحیح ہے اس میں جائز نا جائز والی کوئی بات نہیں ہونی چاہئے۔
اسی طرح سے رسم الخط کا فرق ہے مثال کے طور پر یہی ان شاءاللہ جب اس کو ہندی میں لکھیں گے تو اس کی شکل یہ ہوگی۔
इंशाअल्लाह)ہوگی جو صحیح ہے۔इन शा अल्लाह۔ نہیں ہوگی۔ اسی طرح انگلش کا معاملہ ہے کہ انگریزی میں (INSHAALLAH) لکھا جاتا ہے اور اس طرح بھی لکھا جاتاہے (In ShaALLAH)
الغرض جو لفظ خواص میں جس طرح سے رائج ہے اس کا اعتبا ر کیا جایئے گا ۔
یہ مضمون کچھ اور ہی انداز میں تھا مگر تکنیکی خرابی کے باعث وہ مضمون نہیں جا سکا جو پہلے والا تھا اس کی کچھ خوبی الگ ہی تھی دوبارہ سے کمپوژ کرنا پڑا بہت وقت خراب ہوا کہیں غلظی رہ گئی ہوگی تو نظر انداز فرمائیں پروف ریڈنگ کو طبیعت نہیں کر رہی ہے اللہ حافظ فقظ والسلام
احقر عابد الرحمٰن بجنوری