ان معتبر شروط کا بیان جو راوی میں ہونا ضروری ہیں:
حدیث روایت کرنے والے راوی کےلیے چار شرطوں پرپورا اترنا ضروری ہے:
1۔ اسلام: لہٰذا کافر کی روایت قبول نہیں کی جائے گی کیونکہ وہ دین میں تہمت زدہ ہے ، ہاں اگر اس نے کفر کی حالت میں حدیث سنی اور اسلام کی حالت میں بیان کی تو وہ قابل قبول ہوگی جیسا کہ ابوسفیان کا ہرقل کے ساتھ قصہ ہے۔
2۔ روایت بیان کرتے وقت شریعت کا مکلف ہونا: لہٰذا بچے کی روایت قبول نہیں کی جائے گی۔ البتہ جو کچھ اس نے چھوٹی عمر میں عقل وشعور کی حالت میں سنا اور اسے بالغ ہونے کے بعد بیان کیا تو وہ روایت قبول ہوگی۔ ایسا صحابہ ]کے صغار صحابہ مثلاً ابن عباس، ابن زیبر،محمود بن ربیع ، حسن ، حسین وغیرہ کی روایات قبول کرنے پر اجماع کی وجہ سے ہے ۔
3۔ عادل ہونا: لہٰذا فاسق کی روایت قبول نہیں کی جائے گی۔ کہا گیا کہ اس فاسق کی قبول ہوسکتی ہے جو ایک تو تاویل کرنے والا ہو اور دوسرا اپنی بدعت کی طرف دعوت دینے والا نہ ہو۔
4۔ اس کے اندر ضبط کا ہونا: چاہےوہ ضبط صدر ہو یا ضبط کتاب۔ کیونکہ جو شخص احادیث لیتے وقت جو اس نے یاد کی تھیں ، ان کو محفوظ نہ رکھ سکا کہ اس کواسی طریقہ سے بیان کردے جیسا اس نے سنی تھی تو اس کی روایت پر بھی اطمینان حاصل نہیں ہوسکتا اگرچہ وہ فاسق نہ بھی ہو۔
راوی کےلیے یہ شرطیں نہیں لگائی گئیں کہ وہ مرد ہو، آزاد ہو، بینا(دیکھنے والا) ہو یا فقیہ ہو۔
ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر