• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ان میں ایک چھوٹا اسامہ موجود ہے۔

یلدرم

مبتدی
شمولیت
مارچ 22، 2013
پیغامات
14
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
13
ان میں ایک چھوٹا اسامہ موجود ہے۔

أبو دجانة الخرساني
چھونے سے بچیں قابل اشتعال مواد موجود ہے!
جو کوئی بھی اسے چھونے کی کوشش کرے گا اسے ایک منفرد قسم کے وائرس کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس کی ذات جل جائے گی...
اس کائنات میں جو انسان بھی "اسامہ" کا سامنا کرے گا فورا جل جائے گا۔
اس کی قومیت فناء ہو جائے جائے گی۔اس کی شکل جھلس جائے گی
اس کا ضمیر اور وجدان جل جائے گااس میں موجود ہر چیز جل اٹھائے گی چاہے وہ اشتعال انگیز ہو یا غیر اشتعال انگیز۔
کیونکہ "اسامہ" کا نام ہی اشتعال انگیز مواد ہے۔

جو ہر خشک و تر کو جلا دیتا ہے۔
جو ایجنٹوں اور منافقین کو جلا کر خاکستر کر دیتا ہے۔کرائے کے ٹٹوؤں کو جلا دیتا ہے۔
گمراہوں کو فناء کر دیتا ہے۔تاویل کرنے والے طعنہ زن لوگوں کیلئے قاتل ہے۔
مخالفین کو جلا کر راکھ کر دیتا ہے…
اسی لئے اسامہ کا سامنا صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں جو کہ جلے ہوئے ہیں۔ہائے میری جرات تو دیکھئے…
اب جبکہ اسامہ کے بارے میں بہت سے قصائد و اشعار تحریر کر دئیے گئے، ان کے بارے میں مقالات لکھے جا چکے بڑی فصاحت سے بھرپور تقاریر کی جا چکیں ، سیاہیاں خشک ہو گئیں، منہ تھک چکے ،قلم پگھل گئے ۔اب جا کر میں ایک بار پھر "اسامہ "کے بارے میں بات کرنے کی جرأت کر رہا ہوں۔

در حقیقت اسامہ کے بارے میں بات کرنا ایک ادبی جوا اور فکری ناعاقبت اندیشی ہے۔ کیونکہ لوگ اس عنوان کے بارے میں بات کرنےوالے کسی بھی شخص کو جلدی قبول نہیں کرتے خصوصا جبکہ اس بارے میں سیرحاصل بحث کی جا چکی ہے۔
اسامہ کے بارے میں آپ کا بات کرنا آپ کو ناکامی کامنہ دکھا سکتا ہے بالخصوص اگر آپ کوئی نئی چیز نہیں لائے ، ہر اس شخص پر جو ان کے بارے میں بات کرنا چاہتا لازم ہے ہے کہ وہ اس چیلنج کو قبول کرے اگر وہ اپنے موضوع پر کامیابی سے گرفت کرنا چاہتا ہے۔
آج میں اسامہ کا نام اس طرح ان دو قوسوں " "کے درمیان لکھوں گا ، کیونکہ یہ نام ایک مخفف ہے۔
عالمی جہاد کے آنے والے مرحلے کا اختصار ہے
امت کی بڑھتی ہوئی امیدوں کا اختصار ہے۔
مردانگی دلیری و شجاعت کا اختصار ہے۔
اسامہ ایک جامع کلمہ ہے ایک ایسے آدمی کیلئے جو اکیلا پوری امت تھا اور اس امت کا فرزند۔
اسامہ لفظ ایک اصطلاح ہے جو 2 الفظ کو جمع کر رہی ہے"أسٌ "اور" أمـة"
مطلب امت کی اساس اور بنیادأسّ الجهاد ورأسه,جہاد کی بنیاد اور اس کا سربراہذرا ٹھہریں..کیا اس کا مطلب القاعدہ نہیں !
لسان العرب میں: الأُسُّ أصل البناء وقاعدتهُ
الأُسُّ کسی عمارت کی اصل اور اس کی بنیاد ہے۔
چنانچہ القاعدۃ بھی اس " أس أمة"میں موجود ہے۔یعنی وہ امت کی بنیاد ہیں۔
جہاد کی بنیاد...وہ أسُّـــ...أُمـَّـــةہیں۔
خالی جگہ میں ایک اور" اس " لگائیں آپ کے سامنے أسَاسُ أمّة(امت کی بنیاد)آجائے گا ۔
نہیں بلکہ صرف سین لکھ کر دیکھیں۔آپ کے سامنے أسَسَّ أُمّة(امت کی تاسیس کی)آ جائے گا۔
بلکہ صرف حرف مد لکھیں آپ کے سامنےأسّى أمّة, (امت کاغمخوار اور معالج) آجائے گا۔
اور کیا امت اور اس کے زخموں کا "اسامہ" کی طرح کسی نے مداوا کیا؟
اس خالی جگہ میں آپ کو جو پسند ہے وہ لکھ کر دیکھیں، تاکہ آپ جان سکیں کہ اس نام میں دنیا کیلئے کیا پوشیدہ ہے۔
"اسامہ" وہأسد أمةہیں اور اسامہ کا مطلب بھی شیر…وہأسلَمَـة أمة,ہیں ان کے ہاتھوں پر اللہ رب العزت نے امت کے اسلام کی تجدید کی۔
"اسامہ" مبتدا اور خبر کے ساتھ جملہ خبریہ ہیں ،پس اس کی ابتداء سے عمدہ کون ہے اور اس کی خبر سے سچا کون…؟
یہ جملہ فعلیہ ہے، جس کا فعل متعدی ہے جس کے اثرات پوری امت میں پھیل چکے ہیں ...جی ہاں یہ اسامہ ہیں

معاصر اور سابقہ اقوام میں تلاش کر کے تو دیکھو ,
ابن کثیر کی البدایۃ والنھایہ کے صفحات پلٹوتاریخ الامم والملوک للطبری کی ورق گردانی کرو، تاریخ ابن خلدون کی سطور میں تلاش کرو۔
اور مجھے بتاؤ: کیا وہاں دنیا میں ایسا شخص گزرا ہے جس نے اپنے زمانے کی ایمپائر کے خلاف اعلان جنگ کیا ہو۔
کیا وہاں کوئی ایسا تنہا شخص گذرا ہے جس پر صلح کی پیش کش کی گئی ہو؟
"اسامہ "نے تنہا ایسا کر دکھایا....
کیا تم نے امریکا یا کسی بھی سپر پاور کو دیکھا کہ اس نے سینکڑوں افراد پر مشتمل انٹیلی جنس ایجنسی کا پورا یونٹ تشکیل دیا ہو ، جس کا واحد ٹارگٹ صرف ایک شخص کو گرفتار کرنا، ہو جیسا کہ امریکا نے "اسامہ" کے ساتھ کیا۔
تصور کیجئے ، سینکڑوں افراد ...جن میں سے کچھ تھری پیس سوٹ پہنے اپنے عالیسشان دفاتر میںاپنی شاخ یا نیٹ ورک کے ڈائریکٹر کے طور پر براجمان ہیں ، اور ان میں سے کچھ افغانی لباس پہنے اپنی نگاہوں کو مجاہدین کے خلاف غوطہ زن کئے ہوئے ہیں۔
ان میں سے کچھ ہر روز کئی گھنٹے بیٹھ کر صرف یہ کام کرتے ہیں کہ وائرلیس اور موبائل کیمونیکیشن کا تجزیہ کریں۔
اور کچھ ایک دن میں ہزاروں ای میلز اور فیکس پڑھتے ہیں کہ شاید دھاگے کے کسی سرے تک رسائی پا جائیں۔ان میں سے کچھ سیٹلائیٹس کی جانب سے بھیجی گئی معلومات اکٹھی کرتے ہیں جو زمین کے مدار میں ان کی تلاش کیلئے گردش کر رہے ہیں۔
محققین ...ماہرین ...سائنسدان... گھات میں بیٹھے لوگ ...امریکی ، عرب ، افغان ، پاکستانی ، تمام تر ان کی تلاش کیلئے کوشاں ہیں لیکن انھیں نہیں پا سکے۔پھر کئی سال گذرنے کے بعد امریکا اعلان کرتا ہے کہ یہ یونٹ کسی نتیجہ پر پہنچ نہیں پائی ، اور اس مشکل کا واحدحل یہی طے پاتا ہے کہ مزید سرمایہ، وقت اور کوشش اس میں جھونک دئیے جائیں ...
کیا ایسا "اسامہ" کے علاوہ کسی اور شخص کے ساتھ پیش آیا؟
اللہ کی قسم اگر میں "اسامہ "کے ساتھ محبت نہ کرتا تو بھی یہ سوالات ضرور اٹھاتا۔
کیا آپ مائیکل شوئیر کو جانتے ہیں؟

یہ سی آئی اے کی" اسامہ" کو تلاش کرنے والی یونٹ کا سابقہ ڈائریکٹر ہے۔اس مقصد کے حصول میں ناکامی کے بعد اسے ڈائریکٹر کا عہدہ چھوڑ کر دوبارہ سی آئی اے میں رکن بن کر آنا پڑا۔
اس شخص کے بارے میں توقع کی جانی چاہئے کہ کہ یہ دنیا میں اسامہ سے سب سے زیادہ نفرت کرنے والا شخص ہو گا ۔
یہ شخص کئی سال ہر دن آٹھ گھنٹے(اوور ٹائمنگ کے علاوہ) ان کی کھوج میں لگا رہتا ، اس مقصد میں بدترین ناکامی کے بعد اسے اپنے عہدے ،شہرت اورپیشہ وارانہ ساکھ سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اور اس سے بڑی بات کہ اس کی یونٹ بالکل ناکام ہو گئی۔
لیکن شوئیر جب اسامہ کے بارے میں بات کرتا ہے تو آپ اسے دیکھیں گے کہ اسامہ کے دشمنوں کی تشفی نہیں کر پاتا۔

یہ آدمی جب اسامہ کے بارے میں بات کرتا ہے تو گویا اپنے دل میں گردش کرنے والی کچھ باتوں کو چھپا جاتا ہے۔
جب میں اس شخص کو سنتا ہوں تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ وہ "اسامہ" کو ناپسند نہیں کرتا ، بلکہ… شاید ان سے محبت کرتا ہے۔
گویا کہ اس میں کوئی "چھوٹا اسامہ "ہو اس کے وجدان کی گہرائیوں میں چھپا بیٹھا ہو۔
اس کے اندر کسی کونے کھدرے میں نظروں سے اوجھل۔
میں جانتا ہوں کہ اس یونٹ میں اس کے کچھ ساتھی اس سے مذاق کرتے ہوئے کہتے کہ :شاید اسامہ شیطان تجھ پر سوار ہو گیا ہے؟
لیکن شوئیر جو "اسامہ "کو کسی بھی دوسرے امریکی سے زیادہ جانتا ہے ،اسے علم ہے کہ اس کے مقابل آنے والا شخص شیطان نہیں ہے۔
اگر اس کی قوم نہ ہوتی تو اس آدمی کے بارے میں اس کے الفاظ ابھی کہے سے بہت مختلف ہوتے۔
اسے اپنے اردگرد موجود لوگوں کا خوف یا مفادات کا لالچ ،اس چھوٹے اسامہ کو ظاہر کرنے سے روکے رکھتا ہے جو اس کے باطن میں چھپا ہے۔
اگر آپ اس کی کتاب “Imperial Hubris” (Why the West Is Losing The War On Terror) کا مطالعہ کریں تو آپ حیرت میں غوطہ زن ہوجائیں۔گویا کہ یہ آدمی آپ کو وہی کہتا دکھائی دے گا ،جیسا کہ اس کے دادا ہرقل نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کہا:لوددت أنني عنده فأغسل قدميه !میری خواہش ہے کہ میں اس کے پاس ہوتا اور اس کے قدموں کو دھوتا۔اور مجھے یقین ہے کہ مائیکل شوئیر اسامہ کے قدموں کو دھونے سے کبھی بھی نہ ہچکچاتا اگر اللہ اسے یہ موقع دیتا...ایسا کیوں نہ ہو جبکہ وہ اپنی کتاب میں لکھتا ہے:
"بن لادن اور اس کی جماعت ان اقدار کا دفاع کر رہے جن سے وہ محبت کرتے ہیں اور اسی طرح مسلمانوں کی اکثریت انھیں مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں۔"ایسا کیوں نہ ہو، جبکہ وہ اسامہ کو دہشت گرد کے ساتھ متصف کئے جانے کا دفاع کرتا ہے اور ان کے بارے میں کہتا ہے:

وہ جنگجو ہیں دہشت گرد نہیں۔
بن لادن شجاع ہیں بزدل نہیں۔بن لادن راسخ مومن اور دین دار شخص ہیں۔یہ صلیبی قائد سی آئی اے کا آفیسر کہہ رہا ہے جس نے اپنی زندگی کے کئی سال القاعدۃ تنظیم کے سربراہ کا تعاقب کرتے ہوئے بتا دئیے۔شوئیر مجاہدین کے بارے میں الجزیرۃ کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہتا ہے:
انھوں نے سوویت یونین کو افغانستان میں شکست دی ، ہمیں عراق میں شکست سے دوچار کیا اور بہت زیادہ احتمال یہ ہے کہ افغانستان میں بھی یہ ہمیں شکست سے دوچار کریں گے۔
یہ مسکین شوئیر جس نے اپنا کام اسامہ کی نگرانی کرتے ہوئے شروع کیا اور اسی مطاف پر اسامہ کی نگرانی کرتے ہوئےاختتام کیا..
اسامہ نے اس کے وجدان میں پسندیدگی اور تعجب کے ایسے بیج بکھیرے کہ وہ زندگی بھر اس کے ضمیر میں نمو پاتے رہیں گے۔

شوئیر اسامہ کی پرچھائیوں سے اپنے آپ کو آزاد نہیں کرواسکتا۔ اور شاید وہ ان کے بارے میں اپنے بچوں اور اہل وعیال سے بھی زیادہ سوچ بچار کرتا ہو۔
اے انصاف پسند صلیبی:میں نہیں جانتا کہ تو قبول اسلام سے کتنا دور ہے!

لیکن میرے محبوب بھائیو:اگر کسی دن آپ سنیں کہ مائیکل شوئیر اسلام قبول کر چکا ہے تو جان لین کہ اس نے اسامہ کے ہاتھوں اسلام قبول کیا جیسا کہ سراقہ بن مالک نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاپیچھا کرتے ہوئے اسلام قبول کیا۔میں نہین جانتا کہ کتنی بار شوئیر اسامہ کا پیچھا کرتے ہوئے گھوڑے سے گرا جب وہ نہیں جانتا تھا کہ اسامہ حق پر ہیں۔
مائیکل شوئیر وہ تنہا انصاف پسند صلیبی نہیں جو اسامہ کے قدموں کو دھونے کا خواہش مند ہو ، وہاں ایک اور آدمی بھی ہے جو اس شرف کے حصول کا خواہش مند ہے۔یہ رابرٹ فسک ہے۔
برطانوی صحافی جو برطانیہ کے بہترین صحافی ہونے کا ایوارڈ 7 بار جیت چکا ہے۔
رابرٹ فسک بھی اپنے اندر ایک" چھوٹا سا اسامہ" چھپائے ہوئے ہے۔

ہروہ شخص جو اسامہ سے ملا ان کے بارے میں پسندیدگی، احترام اکرام وتعظیم کاآمیزہ اپنے اندر سموئے ہوتا ہے۔ بلکہ یہاں تک کہ… جس نے انھیں دروازے کے سوراخ سے جھانکا بھی ہو۔
عبد الباری عطوان، جمال اسماعیل ، جون وٹر، پیٹر ارینٹ،اور رابرٹ فیسک جو کہ آخری نہیں ہے…رابرٹ فیسک اپنے ایک مقالے میں کہتا ہے جس کا عنوان ہے "بن لادن 50 کو پہنچ گئے":
"امریکی میگزین ٹائم نے بن لادن کی میری کھینچی گئی تصویر خریدنے کیلئے مجھے خطیر رقم کی پیشکش کی ،میں نے انکار کر دیا ۔ تصاویر سیکشن کے مدیر نے مجھے قائل کرنے کی بہت کوشش کی اور کہا کہ وہ اس میں کمپیوٹر کے ذریعے تبدیلی کریں گے تاکہ وہ بڑی عمر کے دکھائی دیں ، میں نے پھر سے انکار کر دیا"۔فیسک "بن لادن "کی تصویر کسی بھی رقم کے بدلے بیچنے سے انکاری ہے بالخصوص اگر کوئی اس سے دل لگی کرنے کی کوشش کرے…
شاید آج اپنے منصب، عہدے اور مغرب میں شہرت کی بناء پر وہ اس کی وجہ کا اعلان کرنے کی جرات نہ رکھتا ہو یا شاید کسی اور سبب اس نے اس کی وجہ چھپا لی ہو۔
مگر مجھے کوئی شک نہیں کہ یہ شخص اسامہ کے بارے میں ظاہر کی گئی باتوں میں سے کچھ چھپا رہا ہے ۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ فیسک اتنےاجنبی احساسات کیوں رکھتا ہے(جیسا کہ اس نے خود کہا) جب اس نے بن لادن کا خطاب سنا جس میں وہ امریکی قوم کو مخاطب کررہے ہیں جو کہ 29 اکتوبر 2006 کو نشر کیا گیا۔

اسامہ نے ان کے بارے میں کہا:
"اسی طرح رابرٹ فیسک کے ساتھ میری ملاقاتیں ، اور یہ تمہاری قوم اور تمہارے مذہب کاوہ آخری شخص ہے جو مجھ سے ملا اور میں اس کے بارے میں گمان کرتا ہوں کہ وہ غیر جانبدار شخص ہے"۔
اس خطاب کے بعد فیسک نے ماضی میں اس کے ساتھ پیش آنے والا ایک اہم واقعہ ذکر کیا ۔ہم آپ کو فیسک کے ساتھ چھوڑتے ہیں وہ ہمیں یہ واقعہ سناتا ہے:
یہ میری اور ان کی تیسری ملاقات تھی، جب میں ان کے خیمے میں پہنچا ، وہ آئے اور چہرے پر کشادہ مسکراہٹ تھی ، جس نے مجھے بے چین کر دیا۔اسامہ نے کہا بھائیوں میں سے ایک نے خواب میں دیکھا ہے کہ تم ایک گھوڑے پر سوار مسلم امام کا لباس پہنے اور سر پر عمامہ زیب تن کئے آئے ہو۔

میں نے انھیں جواب دیتے ہوئے کہا : میں مسلم نہیں ہوں میرا کام تو حقائق پہنچانا ہے۔
رابرٹ فسک کا خیال تھا کہ وہ اس واقعہ کو بھلا سکتا ہے ، یہاں تک کہ اسامہ بن لادن کا وہ خطاب آگیا جس میں انھوں اس کے بارے میں کہا کہ وہ غیر جانبدار ہے۔ان الفاظ نے رابرٹ فیسک کو جھنجوڑ رکھ دیا ہوگا اور اس کے محسوسات بھی وہی ہوں گے جیسا کہ نجاشی کے احساسات تھے جب اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے اپنی صفت سنی کہ کہ وہ ایسا بادشاہ ہے جس کے پاس کسی پر ظلم نہیں کیا جاتا...پس یہ الفاظ اس کے قبول اسلام کا سبب تھے...
اور میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ وہ اس انصاف پسند صحافی کو اگر وہ زندہ رہا ایک دن ہدایت دے گا ، اور اللہ اس کی عمر دراز کرے اور وہ اسلام قبول کرکے گھوڑے پر سوار ہو ، اسلام کا عمامہ سر پر باندھے تاکہ اس مجاہد کا اس کے بارے میں دیکھا گیا خواب سچ ثابت ہو...
اور صرف یہی نہیں...بلکہ ہماری امت اور ہماری قوم کے ایسے علماء و دعاۃ افراد بھی موجود ہیں جو القاعدہ کے منہج کے خلاف ہیں ،
اور اپنے دلوں میں ایک "چھوٹا اسامہ" چھپائے ہوئے ہیں...ان میں سے ایک شیخ عبداللہ بن جبرین ہیں جن سے جب اسامہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا:

وہ اس ملک کے باسیوں میں سے تھے ، اس کے افراد میں سے ایک فرد، محمد بن لادن کی اولاد میں سے…پھر انھوں نے جہاد کا عزم کیا ، اور 20 سال قبل افغانستان کا رخ کیا ، انھوں نے وہاں بہت سے فوائد حاصل کئے انھیں جاننے والے لوگوں نے انھیں تحریض دی... ہر خاص وعام نے ان کی مدح کی ، پہلی لڑائی میں ان پر کسی ایک نے ان پر تنقید نہیں کی، پھر اس کے بعد خلیج کا فتنہ وقوع پذیر ہوا جس کے نتیجے میں امریکی ہمارے ملک اور کویت میں آئے، انھوں نے اس پر شدید رد کیا ۔جس پر ان کی شدید مخالفت کی گئی کہ یہ وہ تکفیر ہے جو مملکت کے ارکان اور اس کے معاونین پر لازم آتی ہے، یہ وہ بنیادی وجہ ہے جس کی بناء پر ان کی مخالفت کی گئی ۔جبکہ وہ اس مسئلہ میں مجتہد ہیں۔
شیخ ابن جبرین القاعدہ کے منظر نگاروں میں سے نہیں ،اور نہ ہی ان لوگوں میں ہیں جو ان سے متاثر ہوں۔

وہ تو مملکت آل سعود میں" لجنۃ البحوث العلمیۃ والافتاء" کے رکن تھے ، مگر یہ شخص بھی اپنے اندر ایک چھوٹا اسامہ چھپائے بیٹھا ہے...
وہاں بن جبرین کی گہرائیوں میں آپ کو چھپی ہوئی محبت ملے گی جو اسامہ کی جانب لوٹ رہی ہے۔
آپ وہاں ایک ضمیر غائب پائیں گے جس کا مرجع وہ ہیں...
صحافی عبدالباری عطوان کے بارے میں کسی ایک نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ وہ القاعدہ میں سے ہے ، بلکہ اسے قوم پرستوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
عبدالباری عطوان غیر جانبداری اور حقیقت پسندی کے پردوں کے پیچھے اسامہ کیلئے محبت چھپائے بیٹھا ہے۔
آپ اسے پائیں گے کہ وہ لندن کے قلب القاعدہ کے خلاف جنگ میں امریکا کے طاقتور ترین حلیف کے دارلحکومت میں بیٹھا جان کی بازی لگا کر ان کا دفاع کر رہا ہے ۔
عبدالباری عطوان بھی اپنے اندر ایک "چھوٹا اسامہ" چھپائے بیٹھا ہے جس کی اندر بہت گہرائیوں میں حفاظت کرتا ہے۔
مجھے کوئی ایسا شخص معلوم نہیں جس نے عرب و انگلش ٹی وی چینلز میں عبدالباری عطوان کی طرح اسامہ کا دفاع کیا ہو۔
وہ جیل کی سزا یا کسی بھی قسم کے جرم میں قصور وار بننے سے محفوظ رہا یہاں تک لندن کی مبارک تفجیرات کے بعد بھی ، کیونکہ اس کی اسامہ سے محبت اس کے پروں میں چھپی ہوئی ہے ، غیر جانبداری ،حقیقت پسندانہ اور شفافیت سے بھرپور عبارتوں میں پوشیدہ ہے ۔
اور اگر مغربی اور عرب ممالک میں اسامہ سے محبت کرنا جرم نہ ہوتا تو آپ عبدالباری اور اور اس کے علاوہ غیر جانبدار حقیقت پسندوں کی صورتحال موجودہ صورتحال سے بہت مختلف پاتے۔

اسی طرح یہ دلیر صحافی فؤاد حسين... اسی طرح ڈاکٹر اکرم حجازی جو اپنے مقالات میں سے ایک میں لکھتے ہیں:"چونکہ مجھے ہمیشہ القاعدۃ اور جہادی سلفی جماعتوں کے بیانات کا تجزیہ کرنے کی ذمہ داری سونپی جاتی ہے۔
میری کوشش ہوتی ہے کہ ان کے موقف کو ان کی زبان کے مطابق یا سیاسی صورتحال کو اس طرح بیان کیا جائے جو میری جانب سے کوئی اضافہ کئے بغیر زیادہ تر حقیقی صورتحال پر مشتمل ہو۔ چنانچہ کچھ لوگ یہ سمجھنے لگے ہیں کہ میں سلفی اور جہادی ہوں یا القاعدہ کی تائید کرنے والا ہوں ۔لیکن میں نا ان کا مؤید ہوں نا ان کامخالف ۔بلکہ اس سے زیادہ میں ایک قاری ہوں جو اس معاملے میں کچھ مہارت رکھتا ہے"…
القاعدۃ تنظیم کے خلاف بھڑکائی گئی مہم کے سائے میں ہمارے لئےعرب صحافت کا عمدہ ترین منتخب گروہ نمودار ہوا ہے جو اپنے آپ کو انسداد دہشت گردی کے مارشل لاء کی مانند سخت قوانین کا ہدف بنائے بغیر القاعدۃ کے بارے میں" امت اسلامیۃ وعرب اقوام کے مسائل میں مددگار "جیسا طرز عمل اپناتا ہے۔
یہ لوگ میڈیا کے ذریعے اپنے افکار بغیر کوئی اپنےموقف اور آئیڈیالوجی تصنیفات میں تبدیلی کئے اور اپنے منصب کو نقصان پہنچائے لمبا عرصہ لوگوں تک پہنچانے میں کامیاب رہے۔
القدس میگزین میں د۔اکرم حجازی کے مقالات کا نشر ہونا اس حقیقی آزاد آواز کا حصول ہے جو عرب میڈیا پر مغربی ڈکٹیشن اور ہدایات کا انکار کرتی ہے۔ بالخصوص جب میں نے عبدالباری عطوان کی عراقی صورتحال کا صحیح طرح سےمطالعہ کرنے کی صلاحیت کو کافی کمزور پایا۔ جیسا کہ حجازی کرتے ہیں۔

حجازی کا قلم عرب قارئین کیلئے میڈیا کی تجزیاتی فیلڈ میں اس وسیع خلاء کو پر کرنے کیلئے ایک اہم عنصر ہے جسے القدس میگزین پیش کرتا ہے۔
اگر میں عبدالباری عطوان کی جگہ ہوتا تو الجزیرۃ چینل میں اپنے جاننے والوں کی ذمہ داری لگاتا کہ وہ د۔اکرم حجازی کو عراقی صورتحال کے بارے میں ایک تجزیہ نگار اور ماہر سیاسی نگران کے طور پر مہمان بنائیں۔ وہ اپنی روشن نظر سے سلفی جہادی تحریک کی گہرائی ناپ سکتا ہے اور دولۃ العراق الاسلامیۃ کے نقطہ نظر کو لوگوں تک اس شکل میں پہنچا سکتا ہے جیسا کہ دولۃ العراق چاہتی ہے...
پس جیسے عبدالباری عطوان کی آواز حق کا اظہار کرتی ہے اور افغانستان میں القاعدۃ اور شیخ اسامہ بن لادن کا دفاع کرنے میں نئے سے نئے پہلو اجاگر کرتی ہے،اسی طرح اکرم حجازی دولۃ العراق الاسلامیۃ کے بارے میں یہ کردارپوری قوت اور بھرپور گرفت سے ادا کرنے پر قادر ہے ۔

اگر وہاں جیلیں ، بیڑیاں اور تختہ دار نہ ہوتا،
اگر ایسے قوانین نہ ہوتے جو آزادی رائے کو انسداد دہشت گردی کے نام پر جرم بناتے ہوں ،
اگر سامی الحاج گوانتا نامو میں اور تیسیر علونی اسپین کی جیلوں میں نہ ہوتے۔
تو بہت سے صحافی، مفکرین اور تجزیہ نگار اپنے الفاظ کی درستگی اور عبارات کو متوازن کرنے میں اس فیصلہ کن اسلوب کا سہارا نہ لیتے۔
تو یہ سب اسامہ کی محبت دل میں چھپائے نہ رکھتے۔
اس لگاو کو اپنی پوشیدہ سوچ میں قید نہ رکھتے۔
کبھی غیر جانبداری، کبھی حقیقت پسندی ،کبھی قومیت یا وطنیت کی آڑ نہ لیتے جیسا کہ بہت سے آزاد میڈیا کے لوگ اور تجزیہ نگار کرتے ہیں تاکہ اسامہ اور القاعدہ کے بارے میں اپنے دفاع اور حمایت کو اس کی آڑ میں سے گذاریں۔

جسے میں مندرجہ ذیل الفاظ میں بیان کرتا ہوں:کمرشل پینٹنگ کو استعمال کرکے ممنوعہ سامان کی اسمگلنگ کرنا
گویا کہ وہ اس نظریہ پر ایمان رکھتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ:
"امت کے معاملات میں دفاع کیلئےایک قوم پرست کیلئے اتنی گنجائش ہے جو ایک اسلام پسند کو نہیں مل سکتی"۔
ہم نہیں جانتے کہ عبدالباری عطوان نماز پڑھتا ہے یا نہیں ، یا اللہ کی حاکمیت پر ایمان رکھتا ہے یا نہیں اور نہ ہی ہمیں ٹھیک سے علم ہے کہ نوری المرادی اپنی کیمونسٹ نظرئیے سے تائب ہو گیا ہے یا نہیں (ہم اللہ سے اس کا سوال کرتے ہیں)،ہم اتنا جانتے ہیں کہ کہ میڈیا کا فکری چنا ہوا گروہ دشمنوں کے خلاف ہماری صف میں کھڑا ہے۔

اور وہ جہاد کے مسئلہ میں مدد کیلئے آل فرعون کے مومن اور ابوطالب درمیان ہیں...
اگر ابو قتادۃ اور ابو حمزۃ المصری کو لندن کی بلاسٹنگ کے بعد جیلوں میں نہ پھینک دیا جاتا۔
اگر محمد ابوفارس اور اس کے دو ساتھیوں الزرقای کے اقارب سے تعزیت کے بعدکو ابو غریب اردن(الجفر) میں نہ ڈالا جاتا
اگر بن زعیر کو الجزیرۃ چینل پر 5 منٹ گفگو کی وجہ سے 5 سال کیلئے جیل میں نہ ڈالا جاتا۔
اگر یہ سب واقعات نہ ہوتے تو بہت سے جنہیں آپ اسلامی میدان میں دیکھتے ہیں اسامہ اور القاعدۃ کے ساتھ اپنی محبت چھپانے پر مجبور نہ ہوتے
اگر یہ سابقہ واقعات نہ ہوتے تو اسامہ کے بارے میں خاموشی کو جرم نہ سمجھا جاتا!
کسی عالم یا داعی کا القاعدۃ تنظیم اور شیخ اسامہ پر تنقید ونکتہ چینی اور حملہ کرنے سے خاموش رہنا ہی مجاہدین کی "منفی مدد" میں شمار کیا جاتا ہے ۔
یہاں تک کہ اس" سلبی نصرت "کے خلاف ایسے ممالک میں زیادہ زور و شور سے مہم چلائی گئی جہاں مجاہدین سے جنگ انتہائی خطرناک حد تک جا پہنچی ہے ، جیسا کہ الجزیرۃ العرب میں ہے۔
بلکہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے بڑے جوش میں کہا:
"خاموش رہنے والا بھی قابل گرفت ہے"۔
یہ انتہاء درجہ کا ظلم و تسلط ہے جو شخصی وفکری آزادی کے آخری ذرے کو بھی مقید کرلیتا ہے۔اسی لئے آپ انھیں دیکھیں گے کہ وہ ہر اس بیان کے نیچے جس میں مجاہدین پر طعنہ زنی کی جاتی ہےعلماء کے دستخط جمع کرتے ہیں ۔اور جو کوئی اس سے انکاری ہو تو گوانتانامو کے ظلم وجبر سے بھرے پنجرے پکار رہے ہیں کہ هل من مزيد!
انصاف پسند صلیبی سے لے کر غیر جانبدار یا حقیقت پسند صحافی ، خاموش عالم اور داعی تک ،ان سب میں اسامہ کی محبت اور اکرام و تعظیم جاگزیں ہے۔

ان کے وجدان میں ایک "چھوٹا اسامہ "چھپا ہوا ہے۔
جسے وہ اپنی گہرائیوں میں اٹھائے پھرتے ہیں، جہاں اسے کوئی نہ دیکھ پائے۔

جہاں نہ کوئی انسداد دہشت گردی کے قوانین ہیں نہ گرفتاری کا خوف۔
وہاں انھوں نے اسے چھپا رکھا ہے۔
چاہے یہ محبت کی وجہ سے ہو احترام کی بناء پر، یا انصاف کی خاطرچاہے
وہ غیر جانبداری یا حقیقت پسندی کے پردے میں ہو ، یا خاموشی کی پناہ لئے ۔

پس ان میں ایک چھوٹا اسامہ موجود ہے .......
 

بیبرس

رکن
شمولیت
جون 24، 2014
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
69
پوائنٹ
43
جزاک اللہ خیرا۔
بہت عمدہ۔
اچھی تحریر، ماشاءاللہ۔
 
Top