(وَلَيْتَ لِلتَّمَنِّي، وَلَعَلَّ لِلتَّرَجِي) ، فما الفرق بين التمني والترجي، التمني طلب ما يستحيل حصوله أو ما يبعد حصوله،
التمني طلب المستحيل أو ما يبعد حصوله، وأما الترجي فهو طلب ما هو قريب الحصول أو ممكن الحصول أو متوقع الحصول أيضًا،
لیت ’’تمنی ‘‘ آرزو ، خواہش ۔کےلئے ۔۔اور ۔۔لیت ’’ ترجی ‘‘(امید ،توقع )کیلئے ؛
ان دونوں کے درمیان فرق یہ ہےکہ ’‘ تمنی ’‘ اکثر مستحیل یعنی۔ نا ممکن ۔یا۔۔ بہت کم ممکن ۔
اور ’‘ الترجی ’‘ قریب الحصول ۔یا۔ ممکن الحصول۔ کیلئے استعمال ہوتا ہے
اور’‘ لیت ’‘ کی مثال میں اکثر "ليت الشباب عائد" کاش جوانی لوٹ آئے سے دیتے ہیں (جو کہ ناممکن ہے،یا بہت نادر )
"لعل": وهو للتوقع، وعبر عنه قوم بالترجي في المحبوب نحو: {لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا} 4 أو الإشفاق في المكروه نحو: {فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَفْسَكَ}
اور ’‘ لعل ’‘ پسندیدہ چیز کی توقع مثلاً (امید ہے کہ اللہ اس کے بعد کو ئی ( اچھی صورتحال ) پیدا فرمائے ۔یا نا پسندیدہ امر کے اندیشہ کیلئے جیسے (ہو سکتا تم اپنی جان گھوٹ دو )کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے۔
من شواهد "لعل" قول الله عزّ وجلّ - اللَّهُ الَّذِي أَنْزَلَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ وَالْمِيزَانَ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ قَرِيبٌ ’‘[الشورى: 17] ،
فـ ’’ لَعَلَّ ‘‘ حرف ناسخ، و ’’ السَّاعَةَ ‘‘ اسمها، و ’’ قَرِيبٌ ‘‘ خبرها.
11494 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں