احادیث مبارکہ میں تمام نمازوں کی رکعتوں کی تعداد کا ذکر ہے یا نہیں، اس سے قطع نظر ....
ما شاء اللہ! کیا زبردست کرائیٹیریا ہے، قرآن کو یا حدیث کو ماننے کا؟ یہ انجام ہوتا ہے اپنے آپ کو عقلِ کل سمجھنے اور عقل کو شریعت پر حاوی کرنے کا ؟؟!
گویا یہ صاحب قرآنِ پاک کا تو بالاولیٰ انکار کرتے ہوں گے، کہ اس میں ہر نماز کی رکعتوں کی تعداد تو چھوڑئیے نمازوں کی تعداد، ارکان، واجبات، سنن اور شرائط تک بھی تذکرہ نہیں .....
کیا ان صاحب کو قرآن کریم کی بیسیوں آیات نظر نہیں آتیں جو احادیث مبارکہ کے وحی ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔