احباب سے دعاء کی درخواست کے ساتھ مزید چند کلمات پیش خدمت ہیں ::
وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا
زمین پر کوئی چلنے پھرنے والا نہیں مگر اس کا رزق اللہ کے ذمہ ہے‘‘
یہاں ربوبیت کا کمال ظاہر فرمایا ہے ۔ کہ ہر جاندار کا رزق اللہ تعالی نے اپنے ذمہ لیا ہوا ہے
اور ملحوظ رہے ،یہاں رزق کے معنی ہیں ۔۔ہر وہ چیز جس کی ہر جاندار کو ضرورت ہے ۔۔یعنی اس کا تقاضا حیات ہے ۔ (أي ما تعيش به،)خواہ وہ خوراک ہو یا رہائش ۔زندگی کیلئے سازگار ماحول ہو یا لباس، یا بقاء حیات کو لاحق خطرات سے حفاظت،سبھی اس رزق کے عنوان سے مہیا کرنا اسی ربوبیت کا حصہ ہے ۔۔
اور کمال تو یہ کہ ایک کا اس کے احوال و ظروف اور نوع خلق کے لحاظ سے اسے مل رہا ہے
(وَالِاسْتِثْنَاءُ مِنْ عُمُومِ الْأَحْوَالِ التَّابِعِ لِعُمُومِ الذَّوَاتِ وَالْمَدْلُولِ عَلَيْهِ بِذِكْرِ رِزْقِهَا الَّذِي هُوَ مِنْ أَحْوَالِهَا )
اور یہ بات بالخصوص قابل توجہ ہے (یرزقہا اللہ ۔ اللہ ان سب کو رزق دیتا ہے )
نہیں فرمایا ۔۔ بلکہ (علی اللہ رزقہا ۔ ان کا رزق اللہ کے ذمہ ہے ) فرمایاہے ۔
إنما جيء به على طريق الوجوبِ اعتباراً لسبق الوعدِ وتحقيقاً لوصوله إليها البتة وحملاً للمكلّفين على الثقة به تعالى والإعراضِ عن إتعاب النفس في طلبه (ابو السعود )
یعنی یہ رزق رسانی ان واجبات میں سے ہے ،،جن کا وعدہ خود ’’ پروردگار ‘‘ نے اپنے
اوپر لے رکھے ہیں ۔۔ ان واجبات کے تحقق میں شک کی گنجائش ہی نہیں
اس لئے اصلی پروردگار پر بھروسہ اور اعتماد رکھتے ہوئے ،حصول رزق کی بھاگ دوڑ میں اپنے آپ کو ہلکان نہیں کرنا چاہئیے