• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اور مومنوں کی مدد کرنا ہم پر لازم ہی تھا [الروم: 47]

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

تحریر : شیخ محترم @رفیق طاھر حفظہ اللہ


سن دو ہجری میں غزوہ بدر ہوا۔ اس میں اللہ عزوجل نے یہ ارادہ کیا کہ مؤمنین کے سامنے اپنی قدرت کو ظاہر کرے اور انہیں یہ بتائے کہ کس طرح وہ ایمان اور اعمال صالحہ کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی قدرت سے مستفید ہوسکتے ہیں۔نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام اپنی قلت تعداد اور دشمن کی کثرت تعداد کے باوجود ان کے مقابلے میں نکلے اور میدان ِ بدر میں کفار قریش اور ان کے سرداروں کے سامنے آئے۔ تھوڑے زیادہ کے، رحمن کے دوست شیطان کے دوستوں کے اور اہل حق اہل باطل کے سامنے کھڑے ہوئے۔ نبی کریمﷺ نے اپنے رب سے مدد مانگی، اپنی، اپنے صحابہ اور اپنے دشمنوں کی حالت اس کے سامنے رکھی۔تو اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا شرف ِ قبولیت سے نوازا اور فرشتوں سے ان کی مدد فرمائی۔اگرچہ کفار کو شکست دینے کےلیے جبریل علیہ السلام جیسا ایک ہی فرشتہ کافی تھا، وہ جبریل کہ جس کے چھ سو پَر ہیں، اور ان میں سے ایک پَر اتنا بڑا ہے کہ افق پر چھا جاتا ہے، وہ جبریل کہ جس نے قوم لوط کی بستی کو اٹھا کر، آسمانوں پر لے جاکر زمین پر دے مارا تھا۔لیکن اللہ تعالیٰ نے صرف کلمۃ اللہ کی بلندی اور اللہ کے دین کی مدد کےلیے مسلمانوں کے اکٹھے ہونے سے بہت زیادہ خوش ہوکر ایک ہزار فرشتوں سے ان کی مدد فرمائی، جیسا کہ اللہ کا فرمان عالی شان ہے:

‹إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُمْ بِأَلْفٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُرْدِفِينَ›

جب تم اپنے رب سے مدد مانگ رہے تھے تو اس نے تمھاری دعا قبول کر لی کہ بے شک میں ایک ہزار فرشتوں کے ساتھ تمھاری مدد کرنے والا ہوں، جو ایک دوسرے کے پیچھے آنے والے ہیں ۔ [الأنفال: 9]

پھر تین ہزار فرشتوں سے اور پھر پانچ ہزار فرشتوں سے ان کی مدد فرمائی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

‹وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّهُ بِبَدْرٍ وَأَنْتُمْ أَذِلَّةٌ فَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (123) إِذْ تَقُولُ لِلْمُؤْمِنِينَ أَلَنْ يَكْفِيَكُمْ أَنْ يُمِدَّكُمْ رَبُّكُمْ بِثَلَاثَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُنْزَلِينَ (124) بَلَى إِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُمْ مِنْ فَوْرِهِمْ هَذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ (125)›

اور بلاشبہ یقینا اللہ نے بدر میں تمھاری مدد کی، جب کہ تم نہایت کمزور تھے، پس اللہ سے ڈرو، تاکہ تم شکر کرو ۔ جب آپﷺ مؤمنوں سے یوں کہہ رہے تھے کہ ’’کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تین ہزار فرشتوں کے ساتھ تمہاری مدد کرے، جو اتارے ہوئے ہوں ؟‘‘ کیوں نہیں! اگر تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور دشمن اپنے اسی جوش میں تم پر چڑھ آئے تو تمہارا پروردگار خاص نشان رکھنے والے پانچ ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا۔

[آل عمران: 125-123]

پھر اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں پر واضح کردیا کہ یہ فرشتوں کے ذریعے عظیم مدد ان کےلیے بطور خوشخبری ہے تاکہ ان کے دل مطمئن ہوجائیں اور وہ اس بات کو پلے باندھ لیں کہ حقیقت میں مدد صرف اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے آتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

‹وَمَا جَعَلَهُ اللَّهُ إِلَّا بُشْرَى لَكُمْ وَلِتَطْمَئِنَّ قُلُوبُكُمْ بِهِ وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ› [/ARB]

فرشتوں سے مدد کی خبر اللہ نے تمہیں صرف اس لیے دی ہے کہ تم خوش ہو جاؤ اور تمہارے دل مطمئن ہوجائیں اور مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے جو بڑا سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔ [آل عمران: 126]

اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کا مظاہرہ کیا اور اپنے دوستوں کی مدد کی۔ وہ ذات جس نے وہاں ان مؤمنوں کی مدد کی تھی، وہ ہر زمانے اور ہر جگہ پر مؤمنوں کی مدد کا ذمہ دار ہے۔

جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں:

‹وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ›


اور مومنوں کی مدد کرنا ہم پر لازم ہی تھا۔ [الروم: 47]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
میرے پاس اچھی طرح سے کھل رہا ہے
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ماشاء اللہ! زبردست!!
تو پھر کیا چیز مانع ہے اسے یہاں پیسٹ کرنے میں؟۔۔ ابتسامہ!

فضائے بدر پیدا کر
سن دو ہجری میں غزوہ بدر ہوا۔ اس میں اللہ عزوجل نے یہ ارادہ کیا کہ مؤمنین کے سامنے اپنی قدرت کو ظاہر کرے اور انہیں یہ بتائے کہ کس طرح وہ ایمان اور اعمال صالحہ کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی قدرت سے مستفید ہوسکتے ہیں۔نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام اپنی قلت تعداد اور دشمن کی کثرت تعداد کے باوجود ان کے مقابلے میں نکلے اور میدان ِ بدر میں کفار قریش اور ان کے سرداروں کے سامنے آئے۔ تھوڑے زیادہ کے، رحمن کے دوست شیطان کے دوستوں کے اور اہل حق اہل باطل کے سامنے کھڑے ہوئے۔ نبی کریمﷺ نے اپنے رب سے مدد مانگی، اپنی، اپنے صحابہ اور اپنے دشمنوں کی حالت اس کے سامنے رکھی۔تو اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا شرف ِ قبولیت سے نوازا اور فرشتوں سے ان کی مدد فرمائی۔اگرچہ کفار کو شکست دینے کےلیے جبریل علیہ السلام جیسا ایک ہی فرشتہ کافی تھا، وہ جبریل کہ جس کے چھ سو پَر ہیں، اور ان میں سے ایک پَر اتنا بڑا ہے کہ افق پر چھا جاتا ہے، وہ جبریل کہ جس نے قوم لوط کی بستی کو اٹھا کر، آسمانوں پر لے جاکر زمین پر دے مارا تھا۔لیکن اللہ تعالیٰ نے صرف کلمۃ اللہ کی بلندی اور اللہ کے دین کی مدد کےلیے مسلمانوں کے اکٹھے ہونے سے بہت زیادہ خوش ہوکر ایک ہزار فرشتوں سے ان کی مدد فرمائی، جیسا کہ اللہ کا فرمان عالی شان ہے: ‹إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُمْ بِأَلْفٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُرْدِفِينَ› جب تم اپنے رب سے مدد مانگ رہے تھے تو اس نے تمھاری دعا قبول کر لی کہ بے شک میں ایک ہزار فرشتوں کے ساتھ تمھاری مدد کرنے والا ہوں، جو ایک دوسرے کے پیچھے آنے والے ہیں ۔ [الأنفال: 9] پھر تین ہزار فرشتوں سے اور پھر پانچ ہزار فرشتوں سے ان کی مدد فرمائی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ‹وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّهُ بِبَدْرٍ وَأَنْتُمْ أَذِلَّةٌ فَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (123) إِذْ تَقُولُ لِلْمُؤْمِنِينَ أَلَنْ يَكْفِيَكُمْ أَنْ يُمِدَّكُمْ رَبُّكُمْ بِثَلَاثَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُنْزَلِينَ (124) بَلَى إِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُمْ مِنْ فَوْرِهِمْ هَذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ (125)› اور بلاشبہ یقینا اللہ نے بدر میں تمھاری مدد کی، جب کہ تم نہایت کمزور تھے، پس اللہ سے ڈرو، تاکہ تم شکر کرو ۔ جب آپﷺ مؤمنوں سے یوں کہہ رہے تھے کہ ’’کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تین ہزار فرشتوں کے ساتھ تمہاری مدد کرے، جو اتارے ہوئے ہوں ؟‘‘ کیوں نہیں! اگر تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور دشمن اپنے اسی جوش میں تم پر چڑھ آئے تو تمہارا پروردگار خاص نشان رکھنے والے پانچ ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا۔ [آل عمران: 125-123] پھر اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں پر واضح کردیا کہ یہ فرشتوں کے ذریعے عظیم مدد ان کےلیے بطور خوشخبری ہے تاکہ ان کے دل مطمئن ہوجائیں اور وہ اس بات کو پلے باندھ لیں کہ حقیقت میں مدد صرف اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے آتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ‹وَمَا جَعَلَهُ اللَّهُ إِلَّا بُشْرَى لَكُمْ وَلِتَطْمَئِنَّ قُلُوبُكُمْ بِهِ وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ› فرشتوں سے مدد کی خبر اللہ نے تمہیں صرف اس لیے دی ہے کہ تم خوش ہو جاؤ اور تمہارے دل مطمئن ہوجائیں اور مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے جو بڑا سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔ [آل عمران: 126] اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کا مظاہرہ کیا اور اپنے دوستوں کی مدد کی۔ وہ ذات جس نے وہاں ان مؤمنوں کی مدد کی تھی، وہ ہر زمانے اور ہر جگہ پر مؤمنوں کی مدد کا ذمہ دار ہے۔ جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں: ‹وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ› اور مومنوں کی مدد کرنا ہم پر لازم ہی تھا۔ [الروم: 47]
وکتبہ ابو عبد الرحمن محمد رفیق طاہر 2 دسمبر 2015ء

مصدر: http://www.rafeeqtahir.com/ur/play-faida-1585.html
 
شمولیت
جولائی 01، 2017
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
155
پوائنٹ
47
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ماشاء اللہ! زبردست!!
تو پھر کیا چیز مانع ہے اسے یہاں پیسٹ کرنے میں؟۔۔ ابتسامہ!

فضائے بدر پیدا کر
سن دو ہجری میں غزوہ بدر ہوا۔ اس میں اللہ عزوجل نے یہ ارادہ کیا کہ مؤمنین کے سامنے اپنی قدرت کو ظاہر کرے اور انہیں یہ بتائے کہ کس طرح وہ ایمان اور اعمال صالحہ کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی قدرت سے مستفید ہوسکتے ہیں۔نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام اپنی قلت تعداد اور دشمن کی کثرت تعداد کے باوجود ان کے مقابلے میں نکلے اور میدان ِ بدر میں کفار قریش اور ان کے سرداروں کے سامنے آئے۔ تھوڑے زیادہ کے، رحمن کے دوست شیطان کے دوستوں کے اور اہل حق اہل باطل کے سامنے کھڑے ہوئے۔ نبی کریمﷺ نے اپنے رب سے مدد مانگی، اپنی، اپنے صحابہ اور اپنے دشمنوں کی حالت اس کے سامنے رکھی۔تو اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا شرف ِ قبولیت سے نوازا اور فرشتوں سے ان کی مدد فرمائی۔اگرچہ کفار کو شکست دینے کےلیے جبریل علیہ السلام جیسا ایک ہی فرشتہ کافی تھا، وہ جبریل کہ جس کے چھ سو پَر ہیں، اور ان میں سے ایک پَر اتنا بڑا ہے کہ افق پر چھا جاتا ہے، وہ جبریل کہ جس نے قوم لوط کی بستی کو اٹھا کر، آسمانوں پر لے جاکر زمین پر دے مارا تھا۔لیکن اللہ تعالیٰ نے صرف کلمۃ اللہ کی بلندی اور اللہ کے دین کی مدد کےلیے مسلمانوں کے اکٹھے ہونے سے بہت زیادہ خوش ہوکر ایک ہزار فرشتوں سے ان کی مدد فرمائی، جیسا کہ اللہ کا فرمان عالی شان ہے: ‹إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُمْ بِأَلْفٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُرْدِفِينَ› جب تم اپنے رب سے مدد مانگ رہے تھے تو اس نے تمھاری دعا قبول کر لی کہ بے شک میں ایک ہزار فرشتوں کے ساتھ تمھاری مدد کرنے والا ہوں، جو ایک دوسرے کے پیچھے آنے والے ہیں ۔ [الأنفال: 9] پھر تین ہزار فرشتوں سے اور پھر پانچ ہزار فرشتوں سے ان کی مدد فرمائی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ‹وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّهُ بِبَدْرٍ وَأَنْتُمْ أَذِلَّةٌ فَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (123) إِذْ تَقُولُ لِلْمُؤْمِنِينَ أَلَنْ يَكْفِيَكُمْ أَنْ يُمِدَّكُمْ رَبُّكُمْ بِثَلَاثَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُنْزَلِينَ (124) بَلَى إِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُمْ مِنْ فَوْرِهِمْ هَذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ (125)› اور بلاشبہ یقینا اللہ نے بدر میں تمھاری مدد کی، جب کہ تم نہایت کمزور تھے، پس اللہ سے ڈرو، تاکہ تم شکر کرو ۔ جب آپﷺ مؤمنوں سے یوں کہہ رہے تھے کہ ’’کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تین ہزار فرشتوں کے ساتھ تمہاری مدد کرے، جو اتارے ہوئے ہوں ؟‘‘ کیوں نہیں! اگر تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور دشمن اپنے اسی جوش میں تم پر چڑھ آئے تو تمہارا پروردگار خاص نشان رکھنے والے پانچ ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا۔ [آل عمران: 125-123] پھر اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں پر واضح کردیا کہ یہ فرشتوں کے ذریعے عظیم مدد ان کےلیے بطور خوشخبری ہے تاکہ ان کے دل مطمئن ہوجائیں اور وہ اس بات کو پلے باندھ لیں کہ حقیقت میں مدد صرف اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے آتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ‹وَمَا جَعَلَهُ اللَّهُ إِلَّا بُشْرَى لَكُمْ وَلِتَطْمَئِنَّ قُلُوبُكُمْ بِهِ وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ› فرشتوں سے مدد کی خبر اللہ نے تمہیں صرف اس لیے دی ہے کہ تم خوش ہو جاؤ اور تمہارے دل مطمئن ہوجائیں اور مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے جو بڑا سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔ [آل عمران: 126] اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کا مظاہرہ کیا اور اپنے دوستوں کی مدد کی۔ وہ ذات جس نے وہاں ان مؤمنوں کی مدد کی تھی، وہ ہر زمانے اور ہر جگہ پر مؤمنوں کی مدد کا ذمہ دار ہے۔ جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں: ‹وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ› اور مومنوں کی مدد کرنا ہم پر لازم ہی تھا۔ [الروم: 47]
وکتبہ ابو عبد الرحمن محمد رفیق طاہر 2 دسمبر 2015ء

مصدر: http://www.rafeeqtahir.com/ur/play-faida-1585.html
جزاك الله
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ماشاء اللہ! زبردست!!
تو پھر کیا چیز مانع ہے اسے یہاں پیسٹ کرنے میں؟۔۔ ابتسامہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بات دراصل یہ ہیکہ یہ گوکل کروم سے کاپی نہیں ہوتا. ویسے بھی کاپی کی بات بعد میں ذہن میں آئی. اور قبل اسکے میں کچھ کرتا آپ سبقت کر گئے. ہمارے مربی جو ٹھہرے.... ابتسامہ
اللہ آپکو خوش رکھے.
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بات دراصل یہ ہیکہ یہ گوکل کروم سے کاپی نہیں ہوتا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
صرف ایک بار دوبارہ چیک کر لیں، میں نے گوگل کروم سے ہی کاپی کیا ہے..اور غالبا شیخ رفیق طاھر حفظہ اللہ نے چند دن پہلے سائیٹ کو اپ ڈیٹ وغیرہ کیا ہے جس کی وجہ سے کاپی کی آپشن بحال ہوئی ہے...ابتسامہ!
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
صرف ایک بار دوبارہ چیک کر لیں، میں نے گوگل کروم سے ہی کاپی کیا ہے..اور غالبا شیخ رفیق طاھر حفظہ اللہ نے چند دن پہلے سائیٹ کو اپ ڈیٹ وغیرہ کیا ہے جس کی وجہ سے کاپی کی آپشن بحال ہوئی ہے...ابتسامہ!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ صحیح کہ رہے ہیں. اب کاپی ہو رہا ہے.... ابتسامہ
بارک اللہ فیک
 
Top