• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اوطلحہ محمداصغر مسلک دیوندسے منحرف مسلک اہل حدیث پر گامزن

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
طلحہ محمداصغر بھائی بہت خوشی ہوئی آپ کے سفر حق کی رودار پڑھ کر۔ اللہ آپ کو صراط مستقیم پر استقامت عطا فرمائے۔آمین
اہل حدیث ہونے کے بعد اطمینان سے نہیں بیٹھنا چاہیے بلکہ ہمیشہ اللہ سے ہدایت پر استقامت کی دعا کرتے رہنا چاہیے کیونکہ جس طرح بہت لوگ گمراہ فرقوں کو چھوڑ کر اہل حدیث ہوجاتے ہیں اسی طرح کچھ بدنصیب اہل حدیث مسلک اختیار کرنے کے بعد بھی اسے چھوڑ کر گمراہ ہوجاتے ہیں۔
 

فارق

رکن
شمولیت
جون 11، 2011
پیغامات
39
ری ایکشن اسکور
132
پوائنٹ
58
محمد اصغر مغل اگر میں غلطی پر نہیں ہوں تو اسی نام کے صاحب دارالاشاعت کے لیے کتابوں کے ترجمے کا کام کر رہے ہیں۔ درحقیقت میں آپ سے ایک ملاقات کرنا چاہ رہا تھا اور یہ بطور خاص آپ کے کیے گے تراجم کے حوالے سے ہے۔ دارالاشاعت نے جو طبری ابن خلدون اور طبقات ابن سعد کے تراجم شائع کیے ہیں وہ تو بعینہ وہی ہیں جو عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد دکن سے شائع ہوئے پہلے ان پر نفیس اکیڈمی والوں نے ہاتھ صاف کیااور پھر دارالاشاعت نے۔ اور ان تراجم میں غلطیوں کی بھر مار ہے حتیٰ کہ بہت ساری جگہ نام تک غلط دیئے گئے ہیں اور ایک عام اردو داں شخص کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ ان غلطیوں کو پکڑ سکے آپ کی یہ ذمہ داری تھی کہ آپ اس ترجمہ پر نظر ثانی کر کہ اس میں موجود اغلاط کو دور کرتے لیکن حضرت آپ نے مکھی پر مکھی ماری ااور گرائمر کی غلطیاں تو کجا آپ اس ترجمہ میں موجود غلط نام تک ٹھیک نہ کرسکے۔ کنز العمال میں تو ایک حدیث کے سلسلے میں اتنی بھیانک غلطی کی گئی ہے کہ بندہ سر پکڑ کر رہ گیا۔ اور اس کی وجہ سے قادیانیوں کو بھی نادانستگی میں فائدہ پہنچا۔ اس کی نشاندہی جلد ہی کرتا ہوں۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جو کام دارالاشاعت نے آپ کو سونپا افسوس آپ اس میں مکمل ناکام رہے۔ بہرکیف یہ چند باتیں آج آپ کا نام دیکھ کر کہ ڈالیں امید ہے برا نہیں منائیں گئے۔ بعض اغلاط کے بارے میں کوشش کرتا ہوں کہ جلد ہی ان کی نشاندہی کر سکوں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
محترم، آپ الف a کے ذریعے اور الف مد آ کو A کے ذریعے ٹائپ کر سکتے ہیں۔
اگر کوئی دقت ہو تو ایک مرتبہ ایڈیٹر کے اوپر دائیں کونے پر موجود A/A کا جو بٹن بنا ہوا ہے، اس کو دبا دیں اور پھر دوبارہ لکھنے کی کوشش کریں۔
 
شمولیت
مئی 02، 2012
پیغامات
40
ری ایکشن اسکور
210
پوائنٹ
73
نئے دوستوں کی حوصلہ افزائی اورپرانے دوستوں کی آئینہ دکھائی!

بسم الرحمن الرحیم
علماء دیوبندسے کیا شکوہ ہے؟
السلام علیکم !ان دوستوں کا صرف شکریہ جنہوں نے بندہ کے قرآن وحدیث کے مسلک پر آنے کی وجہ سے حوصلہ افزائی کی اور ان پرانے دوستوں کا بے حدشکریہ جنہوں نے اس مسلک پر آنے کے بعد بندہ کوآئینہ دکھایا ،دیر آید درست آید،جیسے میرے ناشر کو جب میرے اس قدم کا علم ہواتھا تو انہوں نے بھی فرمایا تھا کسی نے آپ کے ایک ذاتی عیب کے بارے میں ہمیں مطلع کیا ہے یعنی کہ اب ہمیں آپ کی ذاتیات کا علم ہوا ہے ۔اورایک ساتھی نے پوچھا ہے کہ علماء دیوبندسے کیا شکوہ ہے؟ توعرض ہے کہ صرف ایک ہوتو عرض کیا جائے لیکن سمندر کو کوزہ میں بند کرناکیسے ممکن ہے؟ جو اختلافات قرآن وحدیث کے راہی اور تقلید کے پیرو کے درمیان ہوسکتے ہیںوہ بندہ کے سمجھ لیجئے !۔جب ایک عام شخص اپنے بچہ کوکسی مدرسہ میں داخل کرواتا ہے تو وہ صرف اللہ ورسول کی راہ سمجھانے اوردکھانے کیلئے اپنے جگر گوشہ کو اپنے سے دور کرتا ہے۔ جب ایک عام عالم کو اِن اختلافاتی باتوں کا پتہ ہی نہیںتو عام آدمی کو اس سے کیا سروکار! وہ صرف یہ سمجھتا ہے میرا بچہ دین پڑھ رہا ہے اور بس۔ لیکن اسے نہیں معلوم کہ دین صرف اللہ اور اس کے رسول کا حکم ہے اور بس ۔اسی وجہ بڑے بڑے مفکرین اور کالم نگار بھی کسی عالم کی بات کے آگے یہ کہہ کر چپ ہوجاتے ہیں کہ یہ دین کی بات ہےہم کیا کہہ سکتے ہیں۔اور جب وہ بچہ ایک طویل عرصہ کے بعددستار ِفضیلت اپنے سرپر سجاکر مدرسہ سے باہر نکلتا ہے تو وہ اللہ ورسول کے حکم کی بجائے اُس کا قول اِس کاقول جانتا ہے،نہیں جانتا تو اللہ ورسول کا حکم نہیں جانتا۔جس طرح فرمان نبوی ہے :ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتا ہے پھرکوئی اس کو کچھ ،اورکوئی کچھ بنادیتاہے۔ اگر آپ کو میری بات پر یقین نہ آئے تو بغیر تعیین کے مسلکِ مذکور کے چند عالموں سے چند مسائل میں اللہ ورسول کا حکم معلوم کرلیجئے ۔اگر وہ لائق اورہونہار ہوگا توقرآن وحدیث کی بجائے وہ بھی صرف چند مختلف بزرگان ِدین کی آراء سے آپ کو واقف کرسکے گا ۔حدیث کے نام پر جو تعلیم دی جاتی ہے وہ کسی انتہائی برق رفتار حافظ ِقرآن کی تراویح سے اندازہ لگالیجئے، برق رفتارحافظ ِقرآن کی طرح حدیث کا طالب علم بھی تمام کتب ِاحادیث کو بغیر ترجمہ ومطلب کے ایک یاسواسال میں عبارت پڑھ کر گزاردیتا ہےاوریہ شرف بھی صرف کسی کسی طالب ِعلم ہی کے حصہ میں آتا ہے،اور وہ بھی صرف وہ طالب ِعلم جس میں عبارت پڑھنے کی صلاحیت ہو ،جس سے یقیناًاکثر جماعت محروم ہی رہتی ہے اور ایسی بقیہ پوری جماعت مقتدیوں کی طرح صرف سننے کے ثواب پر مکتفی ہوتی ہے۔جبکہ منطق وفلسفہ کی موشگافیوں اور فقہاء کے غیر متناہی اقوال کی باریک حکمتوں کے سمجھنے اور سمجھانے میں اکثر زمانہ تعلیم صرف ہوجاتا ہےجو کہیں دس سال ،کہیں بارہ سال اور اب کہیں پندرہ سال بھی ہوگیا ہے اوربڑھتا ہی جارہا ہے۔ ایک قوم کی عمریں جو آپ کے پاس قرآن وسنت پڑھانے کے بدلے گروی رکھی ہوئی ہیں ،کیااُن کی امانت داری یوں ہی کی جاتی ہے ؟۔اسی وجہ سے یہ شعر بھی کیاآپ کی ہی درس گاہوں اورخانقاہوں میں نہیں گونجتا؎اٹھا میں مدرسہ وخانقاہ سے غمناک ۔نہ محبت نہ معرفت نہ نگاہ ۔شاید کچھ اسی طر ح یہ بھی کہاجاتا ہے ؎ وائے حسرت متاع ِکارواں جاتا رہا ۔کارواں کے دل سے احساس ِزیاں بھی جاتا رہا۔اگر شعر غلط پڑھ دئیے ہیں تو کسی طرح کی معذرت نہیں ،شعر ہی ہیں۔ایک ساتھی نےسرقہ طباعت کی ذمہ داری میرے ناتواں کاندھوں پرڈالنے کی کوشش کی ہے جس کا بوجھ کوئی بڑا سرمایہ دار ناشر ہی اٹھا سکتا ہے اور اگر کمپوٹر کے دور میں ہمارے کتب خانوں سے یہ چیز ختم ہوجائے تو شاید کوئی کتب خانہ ہی اپنی آب وتاب کے ساتھ چل سکے۔ ہاں میرے ترجمہ کی جن کوتاہیوں پر تنبیہ کی ہے اس کیلئے میں ان کا بے حد شکرگزار ہوںلیکن ساتھ ساتھ یہ بھی عرض کردوں کہ میرے عزیز میںتو اس کام کا بالکل بھی اہل نہیں تھااور شاید ان کوتاہیوں میں ہمارے طرزِ تعلیم کا اور ہمارے بڑوں کا بھی کچھ حصہ ہو ۔ یہ تو ناشر کا بے حد شکریہ ہےکہ جن کے اصراراور حوصلہ افزائیوں کی بناء پر الحمدللہ اتنے اُلٹے سیدھے کام ہوگئے جن کی وجہ سے میں کچھ عربی پڑھنے کے قابل ہوا اور پھرالحمدللہ قرآن وحدیث کوپڑھنے کے قابل ہوگیا اور پھر خالص قرآن وحدیث پڑھ کر اللہ نے صحیح راستہ پر گامزن کردیا ۔اسی وجہ سے میں نے اپنے ایک اورناشر ساتھی سے بھی عرض کیا تھا کہ من جانب اللہ میرے اس کام میں لگنے کی کوئی اور وجہ بندہ کو سمجھ نہیں آتی کہ اللہ نے قرآن وحدیث پڑھنے کی کچھ اہلیت عطا فرمادی اور اس کی وجہ سے زندگی کا سب سے اہم فیصلہ قرآن وحدیث کی راہ پر چلنے کا بندہ نے اختیار کرلیاورنہ مدرسہ سے فراغت پر عام اہل علم کی جو استعدادہوتی ہے وہ اُنہی کو معلوم ہے۔اسی وجہ سے مسلک ِقرآن وسنت میں ذی رائے بندہ ہی شامل ہوسکتا ہے جس کو لومۃ لائم کی بھی پرواہ نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ مسلک ِمذکور کے عام اہل علم کو ان اختلافات کی دراصل صحیح سمجھ ہی نہیں اور ایسی اہلیت بھی نہیں کہ حق اور باطل کی تمییز کرسکیں اور جب کسی بندہ میں خود فیصلہ کی استعداد نہ ہو تو وہ دوسرے کی رائے کا محتاج ہوتا ہے اور پھروہ صرف اپنے بڑےرائے دہندگان کے راستہ پر ہی گامزن ہوسکتاہے ۔ اسی کا نام تقلید ہے اور اسی وجہ سے جب ان کے عام اہل علم سے باہمی اختلافات کی وجہ پوچھی جاتی ہے تو وہ ہر ایک کو یہی کہہ کر ٹال دیتے ہیں کہ یہ صرف اولی اور غیر اولی کا فرق ہے ۔ میرے عزیز! توکیا صرف اولی غیر اولیٰ کے فرق کی بناء پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمادیا کہ میری امت کے بہتر گروہ جہنم میں جائیں گے۔اگر ہم انصاف کی نظر سے دیکھیں تو کیا واللہ !ہم اطیعوا الرسول کی نافرمانی کبھی اس کو ظنی اور کبھی کسی عذر اور کبھی کسی عذر کی وجہ سے نہیں کیاکرتے ۔ اگر صحیح احادیث کے جواب میں جو اعذار اور عقلی وجوہ پیش کرکے ہم ان سے اپنا دامن جھاڑ لیتے ہیںاگر کسی منصف مزاج کے سامنے صحیح احادیث کے مقابلہ میں وہ تمام اعذاراور عقلی وجوہ پیش کی جائیں تووہ انگشت بدنداں رہ جائے اور کہے کہ انکار کی اس سے مشکل اور کیا صورت ہوسکتی ہے!اور جب ہم ان صحیح احادیث کے مقابلہ میں ائمہ کے اقوال پیش کرتے ہیں توکیاہم صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی وہ باتیں بھول جاتے ہیں جب کو ئی کسی کو کہتا تھااللہ سے ڈر میں تجھے کہہ رہا ہوں اللہ کے رسول نے فرمایا،صلی اللہ علیہ وسلم اور تو کہہ رہا ہے ابوبکر نے کہاعمرنے کہا۔رضی اللہ عنہما۔اورجب ایک صحابی نے کسی کے کہنے پرکہ کیا ہم گرم پانی سے بھی وضوء کریں توکیا انہوں نے یہ نہیں فرمایاکہ جب تمہیں رسول اللہ کا کوئی فرمان سنایاجائے تو اس پراپنی عقل نہ مارا کرو۔حدیث کے علاوہ کیا عقائد میں ہم یونانی عقل کے زوروں پر قرآن کی واضح کھلی آیات کا انکار نہیں کرتے ۔کیامنطق کی روسےہم اس طرح کے مفروضے ایجاد نہیں کرتے کہ ہر جسم مرکب ہے اور ہر مرکب حادث ہے لہذا ہرجسم حادث ہے پس اگر ہم آیات کی رُوسے خدا کیلئے اعضاء وجسم وغیرہ کی باتیں مانیں گےتو خدا کا حادث یعنی فانی ہونا لازم آئے گا۔اصل دلیلیں تو ہماری ان سے لی ہوئی ہیں لیکن دوسروں کے سامنے ہم لیس کمثلہ شی ء سے دلیل لیں گے اور اس کے ضمن میںاللہ کے فرمان پر بھی معترض ہونگے:ان کان من عند غیراللہ لوجدت فیہ اختلافاً کثیرۃ۔اسی طرح الرحمن علی العرش استوی کا انکار بھی ہم ایسے ہی یونانی فلسفیوں کے مفروضوں کی وجہ سے کرتے ہیں کہ ہر شیء جو کسی مکان میں سماسکے وہ حادث ہے لہذا اللہ مکان سے پاک ہے۔میرے عزیز! یونانی فلسفیوں کا ٹھکانہ جہنم ہے ان کو چھوڑدے اور حجازکے یتیم والی رسولِ عربی کا دامن تھام لے جو جنت لے جانے والا ہے، مثلاًجب اس نے ایک مرتبہ دوران کلام اپنے کان اورآنکھ پر انگلیاں رکھ کر اشارہ کیا اورفرمایااللہ دیکھتا بھی ہے اور سنتا بھی ہے۔اورجب اس نے فداہ ابی وامی ایک باندی سے پوچھا: بتا اللہ کہاں ہے توباندی نے ہاتھ کا اشارہ کیااور آسمان کی طرف انگلی اٹھادی ،تورسول عربی نے فرمایا یہ مؤمنہ ہے اس کو آزاد کر!میرے عزیز کیاتو اس کی انتظار میں ہے کہ خدا آسمان سے اتر کر آئے اور کہے کہ میرے یہ فرمان قطعی الدلالت ہیں، ان کاوہی مطلب ہے جو ظاہر ہے ۔آسمان کا مطلب زمین نہیں ہوا کرتی اور نہ زمین کا مطلب آسمان ہوتا ہے۔میرے عزیز اللہ نے قرآن کے الفاظ کی حفاظت کی ذمہ داری لے لی ہے لیکن میرے رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کی ہلاکت قرآن کی تاویل بغیر اس کی تاویل کے کرنے میں ہوگی ۔اور وہ یہ یہی ہے۔یہ تو چند ایک مثالیں ہیں۔بہتر ہوگا ہم رسول عربی کا راستہ فوراً اپنالیںاور قیامت کے دن یاویلتی لیتنی اتخذت مع الرسول سبیلاًکہنے کا موقع نہ پیش آئے۔
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
بہائی اللہ پاک نے آپ کو حق کی سمجہ عطا فرمادی ہے. اللہ پاک آپ کو استقامت نصیب فرمائے. اور آپ کے اس عمل کو قبول فرمائے. اس کی قدر وہ ہی جانتے ہیں جنہوں نے تحقیق کی ہو یا جنہوں نےتکلفیں اٹہا کر اس مسلک کو اپنایا ہے. مثال کے طور پر میں شاہد نذیر بہائی کا نام لوں گا. ان کا واقعہ پڑھ کر بہت خوشی اور حوصلہ افزائی ہوئی کہ وہ کس طرح باطل کے سامنے ڈٹ گئےاور پہر اللہ پاک نے ان کو عقیدہ توحید کی دولت سے نوازا.
 
Top