عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
کتاب کا نام
اولاد کی تربیت کیسے کریں
مصنف
محمد بن ابراہیم الحمد
مترجم
نصر اللہ شاہد
نظرثانی
محمد اختر صدیق
ناشر
مکتبہ اسلامیہ،لاہور
تبصرہ
جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوشک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ اولاد کی تربیت کیسے کریں‘‘شیخ محمد بن ابراہیم الحمد کی تصنیف ہے ۔ جس میں شیخ نے جہاں والدین سے اولاد کی تربیت میں سرزد ہونے والی چند مشہور کوتاہیوں کا تذکرہ کیا ہے وہاں بچوں کی تربیت کے کچھ سنہری اصول بھی ذکر کیے ہیں ۔اور تربیتِ اطفال میں جو چیزیں معاون ہیں ان کا تذکرہ کرتے ہوئے چند عظیم ماؤں کا ذکر خیر بھی کیا ہے ۔ مزید برآں اس کتاب میں بعض ایسی شخصیات کا ذکر بھی ہے جنہوں نے یتیمی کے ایام صرف ماں کے زیر اثر گزارے اور ان کی حسنِ تربیت سے اعلیٰ اخلاق وبہترین اوصاف کے مالک بنے ۔اس عربی کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنے کا فریضہ جناب محترم نصر اللہ شاہد صاحب نے انجام دیا ہے اور چند مقامات پر اضافہ جات بھی کیے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کتاب کے مصنف،مترجم ،ناشرین اور کتاب کی تصحیح ونظر ثانی کرنے والے محترم محمد اختر صدیق صاحب (فاضل جامعہ لاہورالاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ) کی کاشوں کو قبول فرمائے اور ہمیں اسلامی اصولوں پرعمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے نونہالوں کی تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)اولاد کی تربیت کیسے کریں
مصنف
محمد بن ابراہیم الحمد
مترجم
نصر اللہ شاہد
نظرثانی
محمد اختر صدیق
ناشر
مکتبہ اسلامیہ،لاہور
تبصرہ